حضرت عبدالرحمان بن علی بن شیبان اپنے والد محترم سیدنا علی بن شیبان رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ وہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے والے) وفد کے ایک رکن تھے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نمازا ادا کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن انکھیوں سے ایک آدمی کو دیکھا جو رُکوع وسجود میں اپنی کمر کو سیدھا نہیں کر رہا تھا، پھر جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمّل فرمالی تو ارشاد فرمایا: ”اے مسلمانوں کی جماعت، بیشک اس شخص کی نماز نہیں جو رُکوع اور سجدے میں اپنی کمر سیدھی نہیں کرتا۔“ یہ احمد بن المقدم کی حدیث ہے۔
جناب علقمہ بن وائل اپنے والد سیدنا وائل رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رُکوع کرتے تو اپنی اُنگلیوں کو کھول کر رکھتے تھے۔
والبيان على ان وضع اليدين على الركبتين ناسخ للتطبيق، إذ التطبيق كان مقدما، ووضع اليدين على الركبتين مؤخرا بعده، فالمقدم منسوخ، والمؤخر ناسخ.وَالْبَيَانِ عَلَى أَنَّ وَضْعَ الْيَدَيْنِ عَلَى الرُّكْبَتَيْنِ نَاسِخٌ لِلتَّطْبِيقِ، إِذِ التَّطْبِيقُ كَانَ مُقَدَّمًا، وَوَضْعُ الْيَدَيْنِ عَلَى الرُّكْبَتَيْنِ مُؤَخَّرًا بَعْدَهُ، فَالْمُقَدَّمُ مَنْسُوخٌ، وَالْمُؤَخَّرُ نَاسِخٌ.
اوراس بات کا بیان کہ دونوں ہاتھوں کو دونوں گھٹنوں پر رکھنا تطبیق کے لیے ناسخ ہے- کیونکہ تطبیق کا عمل پہلے تھا اور دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھنے کا عمل اس کے بعد ہے لہٰذا مقدم عمل منسوخ ہے اور موخر عمل ناسخ ہے۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سکھائی تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہا اور جب رُکوع کرنے کا ارادہ فرمایا تو اپنے دونوں ہاتھ جوڑ کر اپنے گھٹنوں کے درمیان رکھے، پھر رُکوع کیا، سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو یہ خبر ملی تو اُنہوں نے فرمایا کہ میرے بھائی نے سچ کہا ہے، ہم اسی طرح کیا کرتے تھے پھر ہمیں اس کا حُکم دے دیا گیا یعنی (دونوں ہاتھوں کے ساتھ) گھٹنوں کو پکڑنے کا۔
وان التطبيق منهي عنه لا ان هذا من فعل المباح، فيجوز التطبيق، ووضع اليدين على الركبتين جميعا كما ذكرنا اخبار النبي صلى الله عليه وسلم في القراءة في الصلوات، واختلافهم في السور التي كان يقرا فيها صلى الله عليه وسلم في الصلاة، وكاختلافهم في عدد غسل النبي صلى الله عليه وسلم اعضاء الوضوء، وكل ذلك مباح، فاما التطبيق في الركوع فمنسوخ منهي عنه، والسنة وضع اليدين على الركبتين.وَأَنَّ التَّطْبِيقَ مَنْهِيٌّ عَنْهُ لَا أَنَّ هَذَا مِنْ فِعْلِ الْمُبَاحِ، فَيَجُوزُ التَّطْبِيقُ، وَوَضْعُ الْيَدَيْنِ عَلَى الرُّكْبَتَيْنِ جَمِيعًا كَمَا ذَكَرْنَا أَخْبَارَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي الصَّلَوَاتِ، وَاخْتِلَافَهُمْ فِي السُّوَرِ الَّتِي كَانَ يَقْرَأُ فِيهَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ، وَكَاخْتِلَافِهِمْ فِي عَدَدِ غَسْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْضَاءَ الْوُضُوءِ، وَكُلُّ ذَلِكَ مُبَاحٌ، فَأَمَّا التَّطْبِيقُ فِي الرُّكُوعِ فَمَنْسُوخٌ مَنْهِيٌّ عَنْهُ، وَالسُّنَّةُ وَضْعُ الْيَدَيْنِ عَلَى الرُّكْبَتَيْنِ.
اور بلاشبہ تطبیق کا عمل ممنوع ہےـ یہ جائز نہیں ہے کہ تطبیق اور گھٹنوں پر ہاتھ رکھنا دونوں عمل ہی درست ہوں جیسا کہ ہم نے نمازوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کے متعلق(مختلف)احادیث بیان کی ہیں-اور ان سورتوں کے بارے میں صحابہ کرام کا اختلاف ذکر کیا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں پڑھا کرتے تھے- یا جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعضائے وضو کے دھونے کی تعداد کے بارے میں صحابہ کرام کا اختلاف ذکر کیا ہے-یہ سب طریقے جائز ہیں لیکن رکوع میں تطبیق کا عمل منسوخ اور منع ہوچکا ہے-اور سنت طریقہ دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھنا ہےـ
حضرت مصعب بن سعد بیان کرتے ہیں کہ میں جب رُکوع کرتا تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں کے درمیان رکھ لیتا۔ میرے والد محترم سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے مجھے (ایسے کرتے ہوئے) دیکھا تو مجھے منع کیا اور فرمایا کہ بیشک ہم اسی طرح کیا کرتے تھے پھر ہمیں منع کر دیا گیا، پھر ہمیں حُکم دے دیا گیا کہ ہم انہیں اپنے گھٹنوں کی طرف اُٹھایا کریں (یعنی گھٹنوں پر رکھا کریں)
سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا تو اُس نے نماز پڑھی، پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر جب تم رُکوع کرو تو اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر جما کر رکھو حتیٰ کہ تیری ہڈی (رکوع میں) مطمئن ہو جائے۔“
حضرت سالم البراد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا ابومسعود اور سیدنا عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ تو ہم نے عرض کی کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (کی کیفیت) بیان فرمائیے۔ تو وہ ہمارے سامنے مسجد میں کھڑے ہو گئے (اور نماز پڑھ کر دکھانے لگے) اُنہوں نے «اللهُ أَكْبَرُ» کہا، پھر جب رُکوع کیا تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہا، اور اپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھیں۔ اور اپنی اُنگلیوں کو اُن کے نیچے (پنڈلی کے بالائی حصّے پر) رکھا، پھر اُنہوں نے کہنیوں کو (پہلوؤں سے) دور کیا، پھر (آخر میں) فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب (یہ آیت) «فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ» [ سورة الواقعة ](اپنے عظمت والے رب کے نام کی تسبیح بیان کرو) نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ ”تم اسے اپنے رُکوع میں پڑھا کرو“