صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 512
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نماز ظہر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سورہ «‏‏‏‏سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» ‏‏‏‏ [ سورة الأعلى ] اور «‏‏‏‏هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ» ‏‏‏‏ [ سورة الغاشية ] کی قرأت ترنم کے ساتھ سنا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
343. ‏(‏110‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الصَّلَاةَ بِقِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ جَائِزَةٌ دُونَ غَيْرِهَا مِنَ الْقِرَاءَةِ، وَأَنَّ مَا زَادَ عَلَى فَاتِحَةِ الْكِتَابِ مِنَ الْقِرَاءَةِ فِي الصَّلَاةِ فَضِيلَةٌ لَا فَرِيضَةٌ،
343. اس بات کی دلیل کا بیان کہ دیگر سورتوں کی قرأت کے بغیر صرف سورۂ فاتحہ کی قرأت کے ساتھ نماز پڑھنا جائز اور درست ہے اور بلاشبہ نماز میں سورۂ فاتحہ کے علاوہ مزید قرأت کرنا افضل و اعلیٰ ہے، فرض نہیں ہے
حدیث نمبر: Q513
Save to word اعراب
في خبر عبادة بن الصامت‏:‏ ‏"‏ لا صلاة لمن لم يقرا بفاتحة الكتاب ‏"‏ دلالة على ان من قرا بها له صلاة‏.‏ وفي خبر ابي هريرة‏:‏ ‏"‏ من صلى صلاة لم يقرا فيها بام القرآن فهي خداج ‏"‏ دلالة على ان من قرا بفاتحة الكتاب في الصلاة لم تكن صلاته خداجا‏.‏فِي خَبَرِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ‏:‏ ‏"‏ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ‏"‏ دَلَالَةٌ عَلَى أَنَّ مَنْ قَرَأَ بِهَا لَهُ صَلَاةٌ‏.‏ وَفِي خَبَرِ أَبِي هُرَيْرَةَ‏:‏ ‏"‏ مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ ‏"‏ دَلَالَةٌ عَلَى أَنَّ مَنْ قَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فِي الصَّلَاةِ لَمْ تَكُنْ صَلَاتُهُ خِدَاجًا‏.‏
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے: اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورہ فاتحہ نہیں پڑھتا-یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جو شخص سورت فاتحہ پڑھ لے اس کی نماز ہوجاتی ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:جس شخص نے کوئی نماز پڑھی اور اس میں ام القرآن نہ پڑھی تو وہ نماز ناقص وناتمام ہے-یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جس شخص نے نماز میں سورہ فاتحہ پڑھ لی،اس کی نماز ناقص نہیں ہوتی۔(بلکہ مکمل ہوتی ہے)

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 513
Save to word اعراب
نا محمد بن زياد بن عبيد الله ، اخبرنا عبد الوارث . ح وحدثنا محمد بن يحيى ، نا ابو معمر ، نا عبد الوارث ، نا حنظلة السدوسي، قال: قلت لعكرمة : ربما قرات في صلاة المغرب ب قل اعوذ برب الفلق، وقل اعوذ برب الناس، وإن ناسا يعيبون ذاك علي، قال: سبحان الله، وما باس ذاك؟ اقرا بهما فإنهما من القرآن، ثم قال: حدثني ابن عباس ، ان رسول الله" جاء فصلى ركعتين لم يقرا فيهما إلا بام الكتاب" . هذا حديث محمد بن يحيى، وقال محمد بن زياد: وان اقواما يعيبون، ولم يقل: وما باس ذاك؟ وقال: حدثني ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" قام فصلى ركعتين لم يقرا فيهما إلا بفاتحة الكتاب لم يزد على ذلك شيئا"نا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا أَبُو مَعْمَرٍ ، نا عَبْدُ الْوَارِثِ ، نا حَنْظَلَةُ السَّدُوسِيُّ، قَالَ: قُلْتُ لِعِكْرِمَةَ : رُبَّمَا قَرَأْتُ فِي صَلاةِ الْمَغْرِبِ بِ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ، وَإِنَّ نَاسًا يَعِيبُونَ ذَاكَ عَلَيَّ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَمَا بَأْسُ ذَاكَ؟ اقْرَأْ بِهِمَا فَإِنَّهُمَا مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ" جَاءَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يَقْرَأْ فِيهِمَا إِلا بِأُمِّ الْكِتَابِ" . هَذَا حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ: وَأَنَّ أَقْوَامًا يَعِيبُونَ، وَلَمْ يَقُلْ: وَمَا بَأْسُ ذَاكَ؟ وَقَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُقْرَأْ فِيهِمَا إِلا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ لَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا"
حضرت حنظلہ سدوسی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عکرمہ رحمہ اﷲ سے کہا کہ میں نماز مغرب میں بعض اوقات «‏‏‏‏قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ» ‏‏‏‏ [ سورة الفلق ] اور «‏‏‏‏قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ» ‏‏‏‏ [ سورة الناس ] کی قرﺀات کرتا ہوں اور کُچھ لوگ اس کی وجہ سے میری عیب جوئی کرتے ہیں (مجھے ملامت کرتے ہیں) تو اُنہوں نے (تعجب سے) فرمایا کہ «‏‏‏‏سُبْحَانَ الله» ‏‏‏‏ اس میں کیا حرج ہے۔ تم ان دونوں سورتوں کو پڑھا کرو کیونکہ وہ قرآن مجید کا حصّہ ہیں، پھر فرمایا کہ مجھے سیدنا ابن عباس رضی عنہما نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت ادا کیں، ان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُم الکتاب کے سوا کوئی سورت نہ پڑھی۔ یہ محمد بن یحییٰ کی حدیث ہے۔ اور محمد بن زیاد نے یہ الفاظ روایت کیے کہ «‏‏‏‏أَنَّ أَقوَامَا يعِيبُون» ‏‏‏‏ کچھ لوگ اسے عیب سمجھتے تھے (یعنی انہوں نے «‏‏‏‏نَا سا» ‏‏‏‏ کی جگہ «‏‏‏‏أَقوَامَا» ‏‏‏‏ کا لفظ بیان کیا ہے، معنیٰ ایک ہی ہے) اور یہ الفاظ روایت نہیں کیے، اس میں کیا حرج ہے۔ اور کہا کہ مجھے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت ادا کیں، اُن میں سوره فاتحه کے علاوہ کوئی سورت نہ پڑھی، سوره فاتحه کے بعد مزید کچھ نہ پڑھا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
344. ‏(‏111‏)‏ بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ‏.‏
344. نماز مغرب میں قرأت کا بیان
حدیث نمبر: 514
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، قال: سمعت الزهري ، يقول: اخبرني محمد بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم " يقرا في المغرب ب الطور" . نا علي بن خشرم ، وسعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، قالا: حدثنا ابن عيينة ، عن الزهري ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، عن ابيه . ح وحدثنا بندار ، حدثنا يحيى ، حدثنا مالك ، حدثني الزهري ، عن ابن جبير بن مطعم ، عن ابيه، مثلهنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِ الطُّورِ" . نا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنِ ابْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ، مِثْلَهُ
حضرت محمد بن جبیربن مطعم اپنے والد سیدنا جبیر بن معطم رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں سورۃ الطور پڑھتے ہوئے سنا۔ امام صاحب اپنے اساتذہ کرام جناب علی بن خشرم اور سعید بن عبدالرحمٰن مخزومی کی سند سے مذکورہ بالا روایت کی طرح روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 515
Save to word اعراب
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب میں دو طویل ترین سورتوں میں سے ایک طویل تر سورت پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 516
Save to word اعراب
نا محمد بن معمر القيسي ، نا روح بن عبادة ، عن ابن جريج . ح وحدثنا الحسين بن مهدي ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، قال: سمعت عبد الله بن ابي مليكة ، يقول: اخبرني عروة بن الزبير ، اخبرني مروان بن الحكم ، قال: قال زيد بن ثابت : ما لك تقرا في المغرب بقصار المفصل؟" لقد كان رسول الله يقرا في المغرب بطولى الطوليين" ، قال: قلت: وما طولى الطوليين؟ قال:" الاعراف"، فسالت ابن ابي مليكة: وما الطوليان؟ فقال من قبل رايه:" الانعام، والاعراف". هذا لفظ حديث عبد الرزاق. وفي خبر روح، قال: اخبرني ابن ابي مليكة، عن عروة بن الزبير، قال مروان بن الحكم: قال لي زيد بن ثابت. قال: سمعت احمد بن نصر المقرئ، يقول:" اشتهي ان اقرا في المغرب مرة بالاعراف"نا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْقَيْسِيُّ ، نا رَوْحُ بْنُ عِبَادَةَ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَخْبَرَنِي مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ ، قَالَ: قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ : مَا لَكَ تَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ؟" لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِطُولَى الطُّولَيَيْنِ" ، قَالَ: قُلْتُ: وَمَا طُولَى الطُّولَيَيْنِ؟ قَالَ:" الأَعْرَافُ"، فَسَأَلْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ: وَمَا الطُّولَيَانِ؟ فَقَالَ مِنْ قِبَلِ رَأْيِهِ:" الأَنْعَامُ، وَالأَعْرَافُ". هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ. وَفِي خَبَرِ رَوْحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ: قَالَ لِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ. قَالَ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ نَصْرٍ الْمُقْرِئَ، يَقُولُ:" أَشْتَهِي أَنْ أَقْرَأَ فِي الْمَغْرِبِ مَرَّةً بِالأَعْرَافِ"
حضرت مروان بن الحکم بیان کرتے ہیں کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے (اُن سے) فرمایا کہ تمہیں کیا ہوا ہے کہ تم مغرب کی نماز میں قصار مفصل (چھوٹی چھوٹی) سورتیں پڑھتے ہو؟ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب میں دو بہت لمبی سورتوں میں سے ایک لمبی سورت پڑھا کرتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی، دو طویل ترین سورتوں میں سے ایک طویل تر سورت کونسی ہے (جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے؟) تو اُنہوں نے فرمایا کہ وہ «‏‏‏‏سورة الأعراف» ‏‏‏‏ ہے۔ (جناب ابن جریج) کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی ملیکہ سے پوچھا کہ وہ طویل ترین سورتیں کون سی ہیں؟ تو انہوں نے اپنی رائے سے جواب دیا کہ «‏‏‏‏سورة الأنعام» ‏‏‏‏ اور «‏‏‏‏سورة الأعراف» ‏‏‏‏۔ یہ عبد الرزاق کی روایت کے الفاظ ہیں۔ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت احمد بن نصر المقری کو فرماتے ہوئے سنا، میری خواہش ہے کہ میں نماز مغرب میں (سنّت نبوی پر عمل کرتے ہوئے) ایک بار «‏‏‏‏سورة الأعراف» ‏‏‏‏ پڑھوں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
345. ‏(‏112‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا كَانَ يَقْرَأُ بِطُولِ الطُّولَيْنِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الْمَغْرِبِ لَا فِي رَكْعَةٍ وَاحِدَةٍ‏.‏
345. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو طویل سورتوں میں سے ایک طویل تر سورت نماز مغرب کی پہلی دوںوں رکعتوں میں پڑھا کرتے تھے، صرف ایک رکعت میں (پوری سورت) نہیں پڑھتے تھے
حدیث نمبر: 517
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا محاضر ، نا هشام ، عن ابيه ، عن زيد بن ثابت ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يقرا في المغرب بسورة الاعراف في الركعتين كلتيهما" . قال ابو بكر: لا اعلم احدا تابع محاضر بن المورع بهذا الإسناد، قال اصحاب هشام في هذا الإسناد، عن زيد بن ثابت، او عن ابي ايوب، شك هشامنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا مُحَاضِرٌ ، نا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِسُورَةِ الأَعْرَافِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ كِلْتَيْهِمَا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لا أَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ مُحَاضِرَ بْنَ الْمُوَرِّعِ بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ أَصْحَابُ هِشَامٍ فِي هَذَا الإِسْنَادِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَوْ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، شَكَّ هِشَامٌ
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب میں دونوں رکعتوں میں «‏‏‏‏سورة الأعراف» ‏‏‏‏ پڑھا کرتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے علم نہیں کہ اس سند میں کسی راوی نے محاضر بن مورع کی متابعت کی ہو۔ جناب ہشام کے شاگرد اس سند میں شک کے ساتھ روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ یا سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ یہ شک ہشام کو ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 518
Save to word اعراب
نا محمد بن العلاء بن كريب ، نا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، ان ابا ايوب ، او زيد بن ثابت ، شك هشام، قال لمروان وهو امير المدينة:" إنك تخف القراءة في الركعتين من المغرب، فوالله لقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا فيهما بسورة الاعراف في الركعتين جميعا ". فقلت لابي: ما كان مروان يقرا فيهما؟ قال: من طول المفصل. وهكذا رواه وكيع، وشعيب بن إسحاق، عن هشام، قالا: عن زيد، او عن ابي ايوبنا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، نا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ ، أَوْ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، شَكَّ هِشَامٌ، قَالَ لِمَرْوَانَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ:" إِنَّكَ تُخِفُّ الْقِرَاءَةَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِنَ الْمَغْرِبِ، فَوَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِيهِمَا بِسُورَةِ الأَعْرَافِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ جَمِيعًا ". فَقُلْتُ لأَبِي: مَا كَانَ مَرْوَانُ يَقْرَأُ فِيهِمَا؟ قَالَ: مِنْ طُوَلِ الْمُفَصَّلِ. وَهَكَذَا رَوَاهُ وَكِيعٌ، وَشُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ هِشَامٍ، قَالا: عِنْ زَيْدٍ، أَوْ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ
جناب ہشام اپنے والد محترم سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ یا سیدنا زید بن ثابت ضی اللہ عنہ (ہشام کو شک ہے) نے مروان کو کہا جبکہ وہ مدینہ منوّرہ کے گورنرتھے، بیشک آپ نماز مغرب کی دونوں رکعتوں میں بہت کم قرأت کرتے ہیں۔ اللہ کی قسم، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو ان دونوں رکعتوں میں پوری «‏‏‏‏سورة الأعراف» ‏‏‏‏ پڑھا کرتے تھے۔ (ہشام) کہتے ہیں کہ تو میں نے اپنے والد محترم سے پوچھا، مروان ان دونوں رکعتوں میں کیا پڑھا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا، وہ طول المفصل (لمبی سورتوں میں سے) پڑھا کرتا تھا۔ ہشام سے وکیع اور شعیب بن اسحاق نے اسی طرح روایت کیا ہے، دونوں شک کے ساتھ بیان کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ سیدنا زید یا سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
حدیث نمبر: 519
Save to word اعراب
نا سلم بن جنادة ، نا وكيع ، نا ابو كريب ، نا شعيب بن إسحاق ، نا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، عن الزهري ، اخبرني عبيد الله بن عبد الله . ح وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، حدثنا سفيان ، عن الزهري . ح وحدثنا عبد الله بن محمد الزهري ، نا سفيان ، نا الزهري . ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا ابن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله . ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا سفيان ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، عن امه ام الفضل بنت الحارث ، انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم " يقرا في المغرب بالمرسلات" . هذا لفظ حديث الدورقي، غير ان عبد الجبار لم يقل: في المغربنا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نا وَكِيعٌ ، نا أَبُو كُرَيْبٍ ، نا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ ، نا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ . ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ ، نا سُفْيَانُ ، نا الزُّهْرِيُّ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ . ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالْمُرْسَلاتِ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ الدَّوْرَقِيِّ، غَيْرَ أَنَّ عَبْدَ الْجَبَّارِ لَمْ يَقُلْ: فِي الْمَغْرِبِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اپنی والدہ محترمہ سیدہ اُم الفضل بنت الحارث رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں «‏‏‏‏سورة المرسلات» ‏‏‏‏ پڑھتے ہوئے سنا۔ یہ دورقی کی روایت کے الفاظ ہیں۔ مگر (امام صاحب کے استاد محترم) عبدالجبار نے یہ الفاظ روایت نہیں کیے کہ نماز مغرب میں (یہ سورت سنی ہے)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 520
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، حدثنا ابو بكر يعني الحنفي ، انا الضحاك وهو ابن عثمان ، حدثني بكير بن عبد الله بن الاشج ، حدثنا سليمان بن يسار، انه سمع ابا هريرة ، يقول: ما رايت احدا اشبه صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم من فلان، لامير كان ب المدينة، قال سليمان:" فصليت انا وراءه، فكان يطيل في الاوليين، ويخفف الاخريين، ويخفف العصر، وكان يقرا في الاوليين من المغرب بقصار المفصل، وفي الاوليين من العشاء بوسط المفصل، وفي الصبح بطول المفصل" . قال ابو بكر: هذا الاختلاف في القراءة من جهة المباح، جائز للمصلي ان يقرا في المغرب وفي الصلوات كلها التي يزاد على فاتحة الكتاب فيها بما احب، وشيئا من سور القرآن، ليس بمحظور عليه ان يقرا بما شاء من سور القرآن، غير انه إذا كان إماما فالاختيار له ان يخفف في القراءة، ولا يطول بالناس في القراءة فيفتنهم، كما قال المصطفى صلى الله عليه وسلم لمعاذ بن جبل: اتريد ان تكون فتانا، وكما امر النبي صلى الله عليه وسلم الائمة ان يخففوا الصلاة، فقال:" من ام منكم الناس فليخفف" وساخرج هذه الاخبار او بعضها في كتاب الإمامة، فإن ذلك الكتاب موضع هذه الاخبارحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ ، أنا الضَّحَّاكُ وَهُوَ ابْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشْبَهَ صَلاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فُلانٍ، لأَمِيرٍ كَانَ بِ الْمَدِينَةِ، قَالَ سُلَيْمَانُ:" فَصَلَّيْتُ أَنَا وَرَاءَهُ، فَكَانَ يُطِيلُ فِي الأُولَيَيْنِ، وَيُخَفِّفُ الأُخْرَيَيْنِ، وَيُخَفِّفُ الْعَصْرَ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِي الأُولَيَيْنِ مِنَ الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ، وَفِي الأُولَيَيْنِ مِنَ الْعِشَاءِ بِوَسَطِ الْمُفَصَّلِ، وَفِي الصُّبْحِ بِطُوَلِ الْمُفَصَّلِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الاخْتِلافُ فِي الْقِرَاءَةِ مِنْ جِهَةِ الْمُبَاحِ، جَائِزٌ لِلْمُصَلِّي أَنْ يَقْرَأَ فِي الْمَغْرِبِ وَفِي الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا الَّتِي يُزَادُ عَلَى فَاتِحَةِ الْكِتَابِ فِيهَا بِمَا أَحَبَّ، وَشَيْئًا مِنْ سُوَرِ الْقُرْآنِ، لَيْسَ بِمَحْظُورٍ عَلَيْهِ أَنْ يَقْرَأَ بِمَا شَاءَ مِنْ سُوَرِ الْقُرْآنِ، غَيْرُ أَنَّهُ إِذَا كَانَ إِمَامًا فَالاخْتِيَارُ لَهُ أَنْ يُخَفِّفَ فِي الْقِرَاءَةِ، وَلا يُطَوِّلَ بِالنَّاسِ فِي الْقِرَاءَةِ فَيَفْتِنَهُمْ، كَمَا قَالَ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ: أَتُرِيدُ أَنْ تَكُونَ فَتَّانًا، وَكَمَا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الأَئِمَّةَ أَنْ يُخَفِّفُوا الصَّلاةَ، فَقَالَ:" مَنْ أَمَّ مِنْكُمُ النَّاسَ فَلْيُخَفِّفْ" وَسَأُخَرِّجُ هَذِهِ الأَخْبَارَ أَوْ بَعْضَهَا فِي كِتَابِ الإِمَامَةِ، فَإِنَّ ذَلِكَ الْكِتَابَ مَوْضِعُ هَذِهِ الأَخْبَارِ
جناب سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے مدینہ منوّرہ کے فلاں امیر سے زیادہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ (نماز پڑھنے والے) کسی شخص کو نہیں دیکھا۔ جناب سلیمان فرماتے ہیں، تو میں نے بھی اس امیر کے پیچھے نماز پڑھی (وہ اس طرح نماز پڑھتے کہ) (ظہر کی) پہلی دو رکعتوں میں طویل قراءت کرتے اور آخری دو رکعتوں میں کم قراءت کرتے۔ اور عصر کی نماز مختصر پڑھاتے۔ وہ نماز مغرب کی پہلی دو رکعتوں میں قصار المفصل (چھوٹی) سورتیں پڑھتے اور عشاء کی نماز کی پہلی دو رکعتوں میں اوساط المفصل (درمیانی) سورتیں پڑھتے، اور صبح کی نماز میں طوال المفصل (لمبی) سورتیں پڑھتے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قراءت کے متعلق یہ اختلاف جائز قسم کے اختلاف سے ہے۔ نمازی کے لیے جائز ہے کہ وہ نماز مغرب اور دیگر تمام نمازوں، جن میں سورہ فاتحہ کے علاوہ مزید قراءت کی جاتی ہے، میں قرآن مجید کی جو سورت اُسے محبوب ہو وہ پڑھ لے، اس کے لئے یہ ممنوع نہیں کی وہ اپنی چاہت کے مطابق قرآن مجید کی کوئی سورت پڑھے۔ سوائے اس حالت کے کہ وہ امام ہو تو پھر بہتر یہ ہے کہ وہ مختصر قراءت کرے اور طویل قراءت کرکے لوگوں کو آزمائش میں نہ ڈالے (کہ نماز باجماعت پڑھنا ترک کر دیں) جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (طویل قراءت کرنے پر) سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا، کیا تم فتنہ باز بننا چاہتے ہو۔ اور جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےائمہ کو ہلکی اور مختصر نماز پڑھانے کا حُکم دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص لوگوں کی امامت کروائے تو اُسے تخفیف کرنی چاہیے (مختصر نماز پڑھانی چاہیے۔) عنقریب میں ان تمام احادیث یا ان میں سے بعض احادیث كتاب الامامه میں بیان کروں گا کیونکہ ان احادیث کا اصل مقام وہی کتاب ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    23    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.