صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
266. ‏(‏33‏)‏ بَابٌ فِي بَدْءِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
266. اذان اور اقامت کی ابتداء کا بیان
حدیث نمبر: 361
Save to word اعراب
نا الحسن بن محمد ، واحمد بن منصور الرمادي ، قالا: حدثنا حجاج بن محمد ، قال: قال ابن جريج . ح وحدثنا عبد الله بن إسحاق الجوهري ، نا ابو عاصم ، عن ابن جريج . ح وحدثنا محمد بن الحسن بن تسنيم ، نا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان المسلمون حين قدموا المدينة يجتمعون فيتحينون الصلاة، وليس ينادي بها احد، فتكلموا يوما في ذلك، فقال بعضهم: اتخذوا ناقوسا مثل ناقوس النصارى، وقال بعضهم: بل قرنا مثل قرن اليهود، فقال عمر: افلا تبعثون رجلا ينادي بالصلاة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قم يا بلال، فناد بالصلاة" نا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ الْجَوْهَرِيُّ ، نا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ تَسْنِيمٍ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلاةَ، وَلَيْسَ يُنَادِي بِهَا أَحَدٌ، فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ، فَقَالَ بَعْضُهُمُ: اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: بَلْ قَرْنًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَفَلا تَبْعَثُونَ رَجُلا يُنَادِي بِالصَّلاةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُمْ يَا بِلالُ، فَنَادِ بِالصَّلاةِ"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ مسلمان جب مدینہ منورہ آئے تو وہ یونہی جمع ہو جاتے تو نماز کے لئے ایک وقت مقرر کر لیتے، اُنہیں کوئی بُلاتا نہیں تھا، پھر ایک دن اُنہوں نے اس سلسلے میں بات چیت کی تو اُن کے بعض افراد نے کہا کہ عیسائیوں کے گھنٹے جیسا گھنٹا بنالو، جبکہ بعض نے کہا کہ یہودیوں کے نرسنگے جیسا نرسنگا بنالو، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم ایک آدمی کو کیوں نہیں بھیجتے جو نماز کا اعلان کرے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بلال، اُٹھو نماز کے لئے اعلان کرو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 362
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ شروع میں اذان ان کلمات کے ساتھ کہتے تھے۔ «‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ‏‏‏‏ ‏‏‏‏میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے «‏‏‏‏حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» ‏‏‏‏ (نماز کے لیے آؤ) تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اُنہیں کہا: «‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ‏‏‏‏ کے بعد «‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهُ» ‏‏‏‏ (میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں) کہا کرو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح کہا کرو جیسے تمہیں عمر حُکم دے رہے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف جدا
267. ‏(‏34‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ كَانَ أَرْفَعَ صَوْتًا وَأَجْهَرَ، كَانَ أَحَقَّ بِالْأَذَانِ مِمَّنْ كَانَ أَخْفَضَ صَوْتًا، إِذِ الْأَذَانُ إِنَّمَا يُنَادَى بِهِ لِاجْتِمَاعِ النَّاسِ لِلصَّلَاةِ
267. اس بات کی دلیل کا بیان کہ بلند اور زوردار آواز والا شخص پست آواز والے شخص کی نسبت اذان کہنے کا زیادہ حق دار ہے کیونکہ اذان لوگوں کو نماز کے لیے جمع کرنے کے لیے دی جاتی ہے
حدیث نمبر: 363
Save to word اعراب
نا سعيد بن يحيى بن سعيد الاموي ، نا ابي ، نا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث ، عن محمد بن عبد الله بن زيد ، عن ابيه ، قال: لما اصبحنا اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته بالرؤيا، فقال:" إن هذه الرؤيا حق، فقم مع بلال، فإنه اندى او امد صوتا منك، فالق عليه ما قيل لك، فينادي بذلك" ، قال: ففعلت، فلما سمع عمر بن الخطاب نداء بلال بالصلاة، خرج إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يجر رداءه، وهو يقول: يا رسول الله، والذي بعثك بالحق، لقد رايت مثل الذي، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فلله الحمد"نا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ ، نا أَبِي ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا أَصْبَحْنَا أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِالرُّؤْيَا، فَقَالَ:" إِنَّ هَذِهِ الرُّؤْيَا حَقٌّ، فَقُمْ مَعَ بِلالٍ، فَإِنَّهُ أَنْدَى أَوْ أَمَدُّ صَوْتًا مِنْكَ، فَأَلْقِ عَلَيْهِ مَا قِيلَ لَكَ، فَيُنَادِي بِذَلِكَ" ، قَالَ: فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا سَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ نِدَاءَ بِلالٍ بِالصَّلاةِ، خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ، وَهُوَ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلِلَّهِ الْحَمْدُ"
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے صبح کی تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (آذان کے متعلق) خواب بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک یہ سچا خواب ہے۔ بلال کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ کیونکہ وہ تم سے بلند آواز ہیں، اسے وہ کلمات بتاؤ جو تمہیں (خواب میں) بتائے گئے ہیں اور وہ ان کے ساتھ اذان کہیں۔ کہتے ہیں کہ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم کی تعمیل کی، پھر جب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی نماز کے لئے اذان سُنی تو وہ اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نکلے اور کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسول، اس ذات اقدس کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ معبوث فرمایا ہے، یقیناًً ً میں نے اسی طرح دیکھا ہے جیسے انہوں نے پکارا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پس سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں۔ (جس نے یہ خواب سچ کر دکھایا ہے۔)

تخریج الحدیث: اسناده حسن
268. ‏(‏35‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِالْأَذَانِ لِلصَّلَاةِ قَائِمًا لَا قَاعِدًا،
268. نماز کے لیے اذان بیٹھ کر کہنے کی بجائے کھڑے ہوکر کہنے کا حکم
حدیث نمبر: Q364
Save to word اعراب
إذ الاذان قائما احرى ان يسمعه من بعد عن المؤذن من ان يؤذن وهو قاعد‏.‏ إِذِ الْأَذَانُ قَائِمًا أَحْرَى أَنْ يَسْمَعَهُ مَنْ بَعُدَ عَنِ الْمُؤَذِّنِ مِنْ أَنْ يُؤَذِّنَ وَهُوَ قَاعِدٌ‏.‏
کیونکہ کھڑے ہو کراذان کہنے سے مؤذن سے دور شخص بھی اذان بخوبی سن سکتا ہے جبکہ بیٹھ کر اذان کہنے سے یہ فائدہ حاصل نہیں ہوسکتا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 364
Save to word اعراب
قال ابو بكر: في خبر نافع، عن ابن عمر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «قم يا بلال فناد بالصلاة» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي خَبَرِ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُمْ يَا بِلَالُ فَنَادِ بِالصَّلَاةِ»
امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بلال کھڑے ہو جاؤ اور نماز کے لیے اذان کہو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
269. ‏(‏36‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ بَدْءَ الْأَذَانِ إِنَّمَا كَانَ بَعْدَ هِجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ، وَأَنَّ صَلَاتَهُ بِمَكَّةَ إِنَّمَا كَانَتْ مِنْ غَيْرِ نِدَاءٍ لَهَا وَلَا إِقَامَةٍ‏.‏
269. اس بات کی دلیل کا بیان کہ اذان کی ابتدا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ ہجرت کے بعد ہوئی ہے اور مکہ مکرمہ میں آپ کی نماز بغیر اذان اور بغیر اقامت کے تھی
حدیث نمبر: 365
Save to word اعراب
قال ابو بكر في خبر عبد الله بن زيد: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قدم المدينة إنما يجتمع الناس إليه للصلاة بحين مواقيتها بغير دعوة» قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي خَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ إِنَّمَا يَجْتَمِعُ النَّاسُ إِلَيْهِ لِلصَّلَاةِ بِحِينِ مَوَاقِيتِهَا بِغَيْرِ دَعْوَةٍ»
امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منوّرہ تشریف لائے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نماز کے لئے اُن کے اوقات میں بغیر اذان کے جمع ہو جاتے تھے۔

تخریج الحدیث:
270. ‏(‏37‏)‏ بَابُ تَثْنِيَةِ الْأَذَانِ وَإِفْرَادِ الْإِقَامَةِ بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ بِلَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ‏.‏
270. اذان کے کلمات دو دو اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار ہیں اس سلسلے میں مذکورہ مجمل غیر مفسر روایت کا بیان جس کے الفاظ عام ہیں اور اس کی مراد خاص ہے
حدیث نمبر: 366
Save to word اعراب
نا بشر بن هلال ، نا عبد الوارث يعني ابن سعيد ، عن ايوب . ح وحدثنا بندار ، نا عبد الوهاب ، نا ابو ايوب . ح حدثنا بندار ، حدثنا عبد الوهاب ، نا خالد عن محمد غير مفسر. ح وحدثنا ابو الخطاب ، نا بشر يعني ابن المفضل ، نا خالد . ح وحدثنا زياد بن ايوب ، نا هشام ، عن خالد . ح وحدثنا مسلم بن جنادة ، نا وكيع ، عن سفيان ، عن خالد الحذاء ، كليهما، عن ابي قلابة ، عن انس ، قال:" امر بلال ان يشفع الاذان، ويوتر الإقامة" نا بِشْرُ بْنُ هِلالٍ ، نا عَبْدُ الْوَارِثِ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، نا أَبُو أَيُّوبَ . ح حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، نا خَالِدٌ عَنْ مُحَمَّدٍ غَيْرُ مُفَسَّرٍ. ح وَحَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ ، نا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، نا خَالِدٌ . ح وَحَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، نا هِشَامٌ ، عَنْ خَالِدٍ . ح وَحَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، كِلَيْهِمَا، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" أُمِرَ بِلالٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ، وَيُوتِرَ الإِقَامَةِ"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا گیا تھا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے ایک ایک بار کہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
271. ‏(‏38‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْآمِرَ بِلَالًا أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَيُوتِرَ الْإِقَامَةَ كَانَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
271. اس بات کی دلیل کا بیان کہ بلال رضی اللہ عنہ کو اذان کے کلمات دوہرے اور اقامت کے کلمات اکہرے کہنے کاحکم دینے والے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے
حدیث نمبر: Q367
Save to word اعراب
لا بعده ابو بكر ولا عمر، كما ادعى بعض الجهلة انه جائز ان يكون الصديق او الفاروق امر بلالا بذلك‏.‏لَا بَعْدَهُ أَبُو بَكْرٍ وَلَا عُمَرُ، كَمَا ادَّعَى بَعْضُ الْجَهَلَةِ أَنَّهُ جَائِزٌ أَنْ يَكُونَ الصِّدِّيقُ أَوِ الْفَارُوقُ أَمَرَ بِلَالًا بِذَلِكَ‏.‏
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سیدنا ابوبکر یا سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نہیں تھے جیسا کہ بعض جہلاء نے دعویٰ کیا ہے کہ ممکن ہے سیدنا ابوبکر صدیق یا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما نے بلال رضی اللہ عنہ کو اس کا حُکم دیا ہو۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 367
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، نا المعتمر ، قال: سمعت خالدا ، يحدث، عن ابي قلابة ، عن انس ، انه حدث:" انهم التمسوا، شيئا يؤذنون به علما للصلاة، قال: فامر بلال ان يشفع الاذان ويوتر الإقامة" نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، نا الْمُعْتَمِرُ ، قَالَ: سَمِعْتُ خَالِدًا ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَ:" أَنَّهُمُ الْتَمَسُوا، شَيْئًا يُؤَذِّنُونَ بِهِ عِلْمًا لِلصَّلاةِ، قَالَ: فَأُمِرَ بِلالٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ وَيُوتِرَ الإِقَامَةَ"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام نے کسی ایسی چیز کی تلاش کی جس کے ذریعے وہ نماز کے وقت کی خبر دینے کے لیے اذان کہہ سکیں، کہتے ہیں کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت کے ایک ایک بار کہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 368
Save to word اعراب
نا بندار ، حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، نا خالد ، عن ابي قلابة ، عن انس ، قال:" لما كثر الناس ذكروا ان يعلموا وقت الصلاة بشيء يعرفونه، فذكروا ان ينوروا نارا، او يضربوا ناقوسا، فامر بلال ان يشفع الاذان، ويوتر الإقامة" نا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، نا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" لَمَّا كَثُرَ النَّاسُ ذَكَرُوا أَنْ يَعْلَمُوا وَقْتَ الصَّلاةِ بِشَيْءٍ يَعْرِفُونَهُ، فَذَكَرُوا أَنْ يُنَوِّرُوا نَارًا، أَوْ يَضْرِبُوا نَاقُوسًا، فَأُمِرَ بِلالٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ، وَيُوتِرَ الإِقَامَةَ"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب (مسلمان) لوگ زیادہ ہو گئے تو اُنہوں نے تذکرہ کیا کہ کوئی ایسی معروف چیز ہونی چاہئے جس سے وہ نماز کا وقت معلوم کرسکیں (اور نماز کے لئے جمع ہو سکیں) تو اُنہوں نے تذکرہ کیا کہ وہ آگ جلا لیا کریں، یا وہ گھنٹہ بجالیا کریں تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا گیا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور تکبیر کے کلمات ایک ایک بار کہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.