لا بعده ابو بكر ولا عمر، كما ادعى بعض الجهلة انه جائز ان يكون الصديق او الفاروق امر بلالا بذلك.لَا بَعْدَهُ أَبُو بَكْرٍ وَلَا عُمَرُ، كَمَا ادَّعَى بَعْضُ الْجَهَلَةِ أَنَّهُ جَائِزٌ أَنْ يَكُونَ الصِّدِّيقُ أَوِ الْفَارُوقُ أَمَرَ بِلَالًا بِذَلِكَ.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سیدنا ابوبکر یا سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نہیں تھے جیسا کہ بعض جہلاء نے دعویٰ کیا ہے کہ ممکن ہے سیدنا ابوبکر صدیق یا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما نے بلال رضی اللہ عنہ کو اس کا حُکم دیا ہو۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام نے کسی ایسی چیز کی تلاش کی جس کے ذریعے وہ نماز کے وقت کی خبر دینے کے لیے اذان کہہ سکیں، کہتے ہیں کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت کے ایک ایک بار کہیں۔