صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز کے احکام و مسائل
258. ‏(‏25‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِذَا لَمْ يَخَفِ الْمَرْءُ الرُّقَادَ قَبْلَهَا،
258. جب کسی آدمی کو نمازِ عشاء سے پہلے سو جانے کا خدشہ نہ ہو تو نمازِ عشاء کو مؤخر کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: Q342
Save to word اعراب
ولم يخف الإمام ضعف الضعيف وسقم السقيم فتفوتهم الجماعة لتاخير الإمام الصلاة، او يشق عليهم حضور الجماعة إذا اخر صلاة العشاء‏.‏وَلَمْ يَخَفِ الْإِمَامُ ضَعْفَ الضَّعِيفِ وَسَقَمَ السَّقِيمِ فَتَفُوتُهُمُ الْجَمَاعَةُ لِتَأْخِيرِ الْإِمَامِ الصَّلَاةَ، أَوْ يَشُقُّ عَلَيْهِمْ حُضُورُ الْجَمَاعَةِ إِذَا أَخَّرَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ‏.‏
نیز امام کو نماز عشاء مؤخر کرنے کی صورت میں کمزور شخص کی کمزوری اور بیمار کی بیماری کا ڈر نہ ہو کہ ان کی نماز با جماعت فوت ہو جائے گی یا نماز مؤخر کرنے سے ان کے لیے جماعت میں حاضر ہونا مشکل ہو جائے گا تو نماز عشاء مؤخر کرنا مستحب ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 342
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء العطار ، نا سفيان ، عن ابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس . ح ونا احمد بن عبدة ، اخبرنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، وابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس . ح ونا عبد الجبار ، مرة، قال: حدثنا سفيان ، عن ابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس . ح وعمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخر صلاة العشاء ذات ليلة، فخرج عمر، فقال: الصلاة يا رسول الله! رقد النساء والولدان، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم والماء يقطر عن راسه وهو يمسحه عن شقيه، وهو يقول:" لولا ان اشق على امتي، لامرتهم ان يصلوا هذه الساعة" . وقال احدهما: إنه الوقت لولا ان اشق على امتي، هذا لفظ حديث عبد الجبار حين جمع الحديث، عن ابن جريج، وعمرو بن دينار، وقال لما افرد خبر ابن جريج:" إنه الوقت لولا ان اشق على امتي"، وقال احمد بن عبدة:" لولا ان اشق على المؤمنين لامرتهم ان يصلوا هذه الصلاة هذه الساعة"نا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ الْعَطَّارُ ، نا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح وَنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، وَابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح وَنا عَبْدُ الْجَبَّارِ ، مَرَّةً، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح وَعَمْرٌو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَ صَلاةَ الْعِشَاءِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَخَرَجَ عُمَرُ، فَقَالَ: الصَّلاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! رَقَدَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَاءُ يَقْطُرُ عَنْ رَأْسِهِ وَهُوَ يَمْسَحُهُ عَنْ شِقَّيْهِ، وَهُوَ يَقُولُ:" لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَذِهِ السَّاعَةَ" . وَقَالَ أَحَدُهُمَا: إِنَّهُ الْوَقْتُ لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حِينَ جَمَعَ الْحَدِيثَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، وَقَالَ لَمَّا أَفْرَدَ خَبَرَ ابْنَ جُرَيْجٍ:" إِنَّهُ الْوَقْتُ لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي"، وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ:" لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينِ لأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَذِهِ الصَّلاةَ هَذِهِ السَّاعَةَ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نماز عشاء مؤخر کردی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ باہر نکلے اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، نماز (پڑھا دیجئے) عورتیں اور بچّے سو گئے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرے گر رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دونوں جانب سے پانی جھاڑ رہے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ اگر مجھے خدشہ نہ ہوتا کہ میں اپنی اُمّت کو مشقّت میں ڈال دوں گا تو میں اُنہیں (یہ نماز) اسی وقت پڑھنے کا حُکم دیتا۔ (ابن جریج اور عمر) دو میں سے کسی ایک نے یہ الفاظ روایت کئے کہ یہی وقت ہے اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میں اپنی اُمّت کو مشکل و مشقت میں ڈال دوں گا۔ یہ عبدالجبار کی حدیث کے الفاظ ہیں جب اُنہوں نے ابن جریح اور عمر بن دینار سے روایت کو جمع کر کے بیان کیا۔ اور جب ابن جریح کی روایت کو منفرد بیان کیا تو کہا کہ یہی وقت ہے کہ اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی اُمُت کو مشقْت میں ڈال دوں گا۔ احمد بن عبدہ نے اپنی روایت میں یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ اگر مُجھے یہ خدشہ نہ ہوتا کہ میں مؤمنوں کومُشقّت میں ڈال دوں گا تو میں اُنہیں یہ نماز اسی وقت ادا کرنے کا حُکم دیتا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 343
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کو مؤخر کر دیا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے با آواز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ (حضور) عورتیں اور بچّے سو گئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کی طرف تشریف لائے اور فرمایا: اہل زمین میں سے تمہارے سوا کوئی بھی اس نماز کا انتظار نہیں کررہا۔ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اُن دنوں صرف اہل مدینہ ہی نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 344
Save to word اعراب
نا يوسف بن موسى ، نا جرير ، عن منصور ، عن الحكم ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كنا ذات ليلة ننتظر رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة العشاء الآخرة، فخرج إلينا حتى ذهب ثلث الليل، ولا ندري اي شيء شغله في اهله او غير ذلك، فقال حين خرج:" إنكم لتنتظرون صلاة ما ينتظرها اهل دين غيركم، ولولا ان يثقل على امتي لصليت بهم هذه الساعة" ، ثم امر المؤذن فاقام الصلاة فصلىنا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنَّا ذَاتَ لَيْلَةٍ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، وَلا نَدْرِي أَيُّ شَيْءٍ شَغَلَهُ فِي أَهْلِهِ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ، فَقَالَ حِينَ خَرَجَ:" إِنَّكُمْ لَتَنْتَظِرُونَ صَلاةً مَا يَنْتَظِرُهَا أَهْلُ دِينٍ غَيْرُكُمْ، وَلَوْلا أَنْ يَثْقُلَ عَلَى أُمَّتِي لَصَلَّيْتُ بِهِمْ هَذِهِ السَّاعَةَ" ، ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَقَامَ الصَّلاةَ فَصَلَّى
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک رات نماز عشاء کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تہائی رات گزر جانے کے بعد تشریف لائے۔ اور ہمیں معلوم نہیں کہ کس چیز نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں میں یا کسی اور کام میں مشغول کر دیا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک تم اس نماز کا انتظار کر رہے ہو کہ تمہارے سوا کوئی مذہب والے اس کا انتظار نہیں کررہے۔ اور اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میری اُمّت پر گراں ہوگا تو میں اُنہیں (یہ نماز) اسی وقت پڑھاتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذّن کو حُکم دیا تو اُس نے نماز کی اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 345
Save to word اعراب
نا بندار ، ونا ابن ابي عدي ، عن داود . ح وحدثنا عمران بن موسى القزاز ، نا عبد الوارث ، نا داود . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم بن حبيب بن الشهيد ، نا عبد الاعلى ، عن داود ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: انتظرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة العشاء حتى ذهب من شطر الليل، ثم، جاء فصلى بنا، ثم قال:" خذوا مقاعدكم، فإن الناس قد اخذوا مضاجعهم، فإنكم لن تزالوا في صلاة منذ انتظرتموها، ولولا ضعف الضعيف وسقم السقيم وحاجة ذي الحاجة، لاخرت هذه الصلاة إلى شطر الليل" . هذا حديث بندارنا بُنْدَارٌ ، وَنا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ . ح وَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ ، نا عَبْدُ الْوَارِثِ ، نا دَاوُدُ . ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، نا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: انْتَظَرْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلاةِ الْعِشَاءِ حَتَّى ذَهَبَ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ، ثُمَّ، جَاءَ فَصَلَّى بِنَا، ثُمَّ قَالَ:" خُذُوا مَقَاعِدَكُمْ، فَإِنَّ النَّاسَ قَدْ أَخَذُوا مَضَاجِعَهُمْ، فَإِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا فِي صَلاةٍ مُنْذُ انْتَظَرْتُمُوهَا، وَلَوْلا ضَعْفُ الضَّعِيفِ وَسَقَمُ السَّقِيمِ وَحَاجَةُ ذِي الْحَاجَةِ، لأَخَّرْتُ هَذِهِ الصَّلاةَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ" . هَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز عشاء کے لئے تقریبا آدھی رات تک انتظار کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمیں نماز پڑھائی اور فرمایا: اپنی نشستوں کو سنبھالو۔ بیشک لوگ سو چُکے ہیں۔ بیشک تم جب سے نماز کا انتظار کر رہے ہو، اُس وقت سے مسلسل نماز ہی میں ہو۔ اور اگر مجھے کمزور شخص کی کمزوری، بیمار شخص کی بیماری اور حاجت مند کی حاجت و ضرورت کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کوآدھی رات تک مؤخر کر دیتا۔ یہ بندار کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
259. ‏(‏26‏)‏ بَابُ كَرَاهِيَةِ النَّوْمِ قَبْلَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ وَالْحَدِيثِ بَعْدَهَا بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ‏.‏
259. مجمل غیر مفسر روایت کے ذکر سے نماز عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد باتیں کرنے کی کراہت کا بیان
حدیث نمبر: 346
Save to word اعراب
نا بندار ، نا يحيى بن سعيد ، نا عوف . ح وحدثنا بندار ، نا محمد بن جعفر ، وعبد الوهاب ، عن عوف . ح وحدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم ، وعباد بن عباد ، وابن علية ، قالوا: حدثنا عوف ، عن سيار بن سلامة ، عن ابي برزة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكره النوم قبل العشاء، والحديث بعدها" . هذا حديث احمد بن منيع وفي حديث يحيى بن سعيد، قال: حدثنا وفي حديث يحيى بن سعيد، قال: حدثنا سيار بن سلامة ابو المنهال ، قال: دخلت مع ابي على ابي برزة الاسلمي ، فساله ابي: كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المكتوبة؟ قال:" كان يستحب ان يؤخر العشاء التي تدعونها العتمة، وكان يكره النوم قبلها، والحديث بعدها" . وفي حديث محمد بن جعفر، وعبد الوهاب، عن ابي المنهال، ومتن حديثهما مثل متن حديث يحيىنا بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، نا عَوْفٌ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ عَوْفٍ . ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، وَعَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلامَةَ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَ الْعِشَاءِ، وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا" . هَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ بْنِ مَنِيعٍ وَفِي حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَفِي حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلامَةَ أَبُو الْمِنْهَالِ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ ، فَسَأَلَهُ أَبِي: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ؟ قَالَ:" كَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ، وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا" . وَفِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، وَعَبْدِ الْوَهَّابِ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، وَمَتْنُ حَدِيثِهِمَا مِثْلُ مَتْنِ حَدِيثِ يَحْيَى
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد باتیں کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔ یہ احمد بن منیع کی حدیث ہے۔ یحییٰ بن سعید کی روایت میں ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں ابومنہال سیاربن سلامہ نے بیان کیا کہ میں اپنے والد کے ساتھ سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا تو میرے والد نے اُن سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کیسے ادا کرتے تھے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز جسے تم عتمہ کہتے ہو کو مؤخر کرنا پسند کرتے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونا اور اس کے بعد گُفتگو کرنا ناپسند کرتے تھے۔ محمد بن جعفر اور عبدالوھاب کی روایت میں «‏‏‏‏عَنْ اَبِی الْمِنْھَالِ» ‏‏‏‏ ہے جبکہ متن یحییٰ کی روایت ہی کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
260. ‏(‏27‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الدَّالِّ عَلَى الرُّخْصَةِ فِي النَّوْمِ قَبْلَ الْعِشَاءِ إِذَا أُخِّرَتِ الصَّلَاةُ،
260. اس حدیث کا بیان جو نماز عشاء کو موخر کردینے کی صورت میں عشاء سے پہلے سونے کی رخصت کی دلیل ہے
حدیث نمبر: Q347
Save to word اعراب
وفيه ما دل على ان كراهة النبي صلى الله عليه وسلم النوم قبلها إذا لم تؤخر‏.‏وَفِيهِ مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ كَرَاهَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّوْمَ قَبْلَهَا إِذَا لَمْ تُؤَخَّرْ‏.‏
اس میں یہ دلیل ہے کہ عشاء سے پہلے سونے کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کراہت کا اظہار کیا ہے وہ اُس وقت ہے جب نماز مؤخر نہ کی گئی ہو۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 347
Save to word اعراب
نا محمد بن رافع ، نا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، حدثنا عبد الله بن عمر . ح وحدثنا محمد بن الحسن بن تسنيم ، نا محمد بن بكر يعني البرساني ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم شغل ذات ليلة، عن صلاة العتمة حتى رقدنا، ثم استيقظنا، ثم رقدنا، ثم استيقظنا، ثم خرج، فقال:" ليس ينتظر احد من اهل الارض هذه الصلاة غيركم" . هذا حديث محمد بن بكر، وقال ابن رافع: حتى رقدنا في المسجد، وفي خبر ابن عباس: فخرج عمر، فقال: يا رسول الله! الصلاة رقد النساء والولداننا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ تَسْنِيمٍ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ يَعْنِي الْبُرْسَانِيَّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، عَنْ صَلاةِ الْعَتَمَةِ حَتَّى رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ:" لَيْسَ يَنْتَظِرُ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ هَذِهِ الصَّلاةَ غَيْرُكُمْ" . هَذَا حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَتَّى رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ، وَفِي خَبَرِ ابْنِ عَبَّاسٍ: فَخَرَجَ عُمَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! الصَّلاةُ رَقَدَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے مشغول ہوگئے حتیٰ کہ ہم سو گئے پھر ہم بیدار ہوئے، پھر ہم سو گئے، پھر ہم بیدار ہوئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا: تمہارے سوا اہل زمین میں سے کوئی بھی نماز کا منتظر نہیں ہے۔ یہ محمد بن بکر کی حدیث ہے، ابن رافع کی روایت میں ہے کہ حتیٰ کہ ہم مسجد میں سوگئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ باہر نکلے تو اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز (پڑھا دیجئے) عورتیں اور بچّے سو گئے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 348
Save to word اعراب
نا محمد بن معمر القيسي ، نا ابو عاصم ، عن ابن جريج . ح وحدثنا محمد بن الحسن بن تسنيم ، نا محمد بن بكر ، انا ابن جريج . ح وحدثنا احمد بن منصور الرمادي ، نا حجاج بن محمد ، وعبد الرزاق ، جميعا عن ابن جريج ، وقال حجاج: قال ابن جريج، اخبرني المغيرة بن حكيم ، ان ام كلثوم بنت ابي بكر ، اخبرته، عن عائشة ، رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعتم ذات ليلة، حتى ذهب عامة الليل، وحتى نام اهل المسجد، فخرج فصلى، وقال:" إنه وقتها لولا ان اشق على امتي" . وفي خبر ابي عاصم ومحمد بن بكر، قال: حدثني المغيرة بن حكيم. قال ابو بكر: والنبي صلى الله عليه وسلم لما اخر صلاة العشاء الآخرة، حتى نام اهل المسجد، لم يزجرهم عن النوم لما خرج عليهم، ولو كان نومهم قبل صلاة العشاء لما اخر النبي صلى الله عليه وسلم الصلاة مكروها لاشبه ان يزجرهم النبي صلى الله عليه وسلم عن فعلهم، ويوبخهم على فعل ما لم يكن لهم فعله، وفي خبر عطاء، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم في المواقيت، قال: في وقت صلاة العشاء الآخرة في الليلة الثانية، فنمنا ثم قمنا، ثم نمنا ثم قمنا، ثم نمنا مرارانا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْقَيْسِيُّ ، نا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ تَسْنِيمٍ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أنا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِيُّ ، نا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، جميعا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، وَقَالَ حَجَّاجٌ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ ، أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ ، أَخْبَرَتْهُ، عَنْ عَائِشَةَ ، رَضِي اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، حَتَّى ذَهَبَ عَامَّةُ اللَّيْلِ، وَحَتَّى نَامَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ فَصَلَّى، وَقَالَ:" إِنَّهُ وَقْتُهَا لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي" . وَفِي خَبَرِ أَبِي عَاصِمٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَخَّرَ صَلاةَ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ، حَتَّى نَامَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، لَمْ يَزْجُرْهُمْ عَنِ النَّوْمِ لَمَّا خَرَجَ عَلَيْهِمْ، وَلَوْ كَانَ نَوْمُهُمْ قَبْلَ صَلاةِ الْعِشَاءِ لَمَّا أَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلاةَ مَكْرُوهًا لأَشْبَهَ أَنْ يَزْجُرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فِعْلِهِمْ، وَيُوَبِّخَهُمْ عَلَى فِعْلِ مَا لَمْ يَكُنْ لَهُمْ فِعْلُهُ، وَفِي خَبَرِ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَوَاقِيتِ، قَالَ: فِي وَقْتِ صَلاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ فِي اللَّيْلَةِ الثَّانِيَةِ، فَنِمْنَا ثُمَّ قُمْنَا، ثُمَّ نِمْنَا ثُمَّ قُمْنَا، ثُمَّ نِمْنَا مِرَارًا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز عشاء) مؤخر کردی حتیٰ کے رات کا اکثر حصّہ گزر گیا اور مسجد والے سو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور نماز پڑھائی اور فرمایا: بیشک اس کا یہی وقت ہے اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی اُمّت کو مشقّت میں ڈال دوں گا۔ ابوعاصم اور محمد بن کر کی روایت میں۔ «‏‏‏‏حدثنی المغيرة بن حكيم» ‏‏‏‏ یعنی اخبرنی کے بجائے حدثنی کہا ہے امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عشاء کو مؤخر کیا حتیٰ کہ اہل مسجد سوگئے اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں (عشاء سے قبل سونے پر) ڈانٹا نہیں ہے، اور اگر نماز عشاء سے پہلے اُن کا سونا مکروہ ہوتا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو مؤخر کر دیا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُنہیں اُن کے اس فعل پر ڈانٹ ڈپٹ کرتے اور اُنہیں اس کام پر سرزنش کرتے جو اُن کے لئے جائز نہ تھا۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اوقاتِ نماز کے متعلق روایت میں ہے، وہ دوسری رات نمازِ عشاء کے وقت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ہم سو گئے پھر بیدار ہو گئے، پھر ہم سو گئے، پھر ہم بیدار ہو گئے، پھر ہم کئی بار سوئے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
261. ‏(‏28‏)‏ بَابُ كَرَاهَةِ تَسْمِيَةِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ عَتَمَةً‏.‏
261. عشاء کو عتمہ کا نام دینا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 349
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اعرابی تمہاری نماز کے نام کے بارے میں تم پر ہرگزغالب نہ آجائیں، بیشک وہ اُونٹوں پر (دودھ دوہنے کی وجہ سے) دیرکیا کرتے تھے (اس لیے عشاء کوعتمہ کہتے تھے) بیشک وہ نماز عشاء ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

Previous    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.