صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نماز کے احکام و مسائل
260. ‏(‏27‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الدَّالِّ عَلَى الرُّخْصَةِ فِي النَّوْمِ قَبْلَ الْعِشَاءِ إِذَا أُخِّرَتِ الصَّلَاةُ،
260. اس حدیث کا بیان جو نماز عشاء کو موخر کردینے کی صورت میں عشاء سے پہلے سونے کی رخصت کی دلیل ہے
حدیث نمبر: 348
Save to word اعراب
نا محمد بن معمر القيسي ، نا ابو عاصم ، عن ابن جريج . ح وحدثنا محمد بن الحسن بن تسنيم ، نا محمد بن بكر ، انا ابن جريج . ح وحدثنا احمد بن منصور الرمادي ، نا حجاج بن محمد ، وعبد الرزاق ، جميعا عن ابن جريج ، وقال حجاج: قال ابن جريج، اخبرني المغيرة بن حكيم ، ان ام كلثوم بنت ابي بكر ، اخبرته، عن عائشة ، رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعتم ذات ليلة، حتى ذهب عامة الليل، وحتى نام اهل المسجد، فخرج فصلى، وقال:" إنه وقتها لولا ان اشق على امتي" . وفي خبر ابي عاصم ومحمد بن بكر، قال: حدثني المغيرة بن حكيم. قال ابو بكر: والنبي صلى الله عليه وسلم لما اخر صلاة العشاء الآخرة، حتى نام اهل المسجد، لم يزجرهم عن النوم لما خرج عليهم، ولو كان نومهم قبل صلاة العشاء لما اخر النبي صلى الله عليه وسلم الصلاة مكروها لاشبه ان يزجرهم النبي صلى الله عليه وسلم عن فعلهم، ويوبخهم على فعل ما لم يكن لهم فعله، وفي خبر عطاء، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم في المواقيت، قال: في وقت صلاة العشاء الآخرة في الليلة الثانية، فنمنا ثم قمنا، ثم نمنا ثم قمنا، ثم نمنا مرارانا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْقَيْسِيُّ ، نا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ تَسْنِيمٍ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أنا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِيُّ ، نا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، جميعا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، وَقَالَ حَجَّاجٌ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ ، أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ ، أَخْبَرَتْهُ، عَنْ عَائِشَةَ ، رَضِي اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، حَتَّى ذَهَبَ عَامَّةُ اللَّيْلِ، وَحَتَّى نَامَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ فَصَلَّى، وَقَالَ:" إِنَّهُ وَقْتُهَا لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي" . وَفِي خَبَرِ أَبِي عَاصِمٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَخَّرَ صَلاةَ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ، حَتَّى نَامَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، لَمْ يَزْجُرْهُمْ عَنِ النَّوْمِ لَمَّا خَرَجَ عَلَيْهِمْ، وَلَوْ كَانَ نَوْمُهُمْ قَبْلَ صَلاةِ الْعِشَاءِ لَمَّا أَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلاةَ مَكْرُوهًا لأَشْبَهَ أَنْ يَزْجُرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فِعْلِهِمْ، وَيُوَبِّخَهُمْ عَلَى فِعْلِ مَا لَمْ يَكُنْ لَهُمْ فِعْلُهُ، وَفِي خَبَرِ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَوَاقِيتِ، قَالَ: فِي وَقْتِ صَلاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ فِي اللَّيْلَةِ الثَّانِيَةِ، فَنِمْنَا ثُمَّ قُمْنَا، ثُمَّ نِمْنَا ثُمَّ قُمْنَا، ثُمَّ نِمْنَا مِرَارًا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز عشاء) مؤخر کردی حتیٰ کے رات کا اکثر حصّہ گزر گیا اور مسجد والے سو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور نماز پڑھائی اور فرمایا: بیشک اس کا یہی وقت ہے اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی اُمّت کو مشقّت میں ڈال دوں گا۔ ابوعاصم اور محمد بن کر کی روایت میں۔ «‏‏‏‏حدثنی المغيرة بن حكيم» ‏‏‏‏ یعنی اخبرنی کے بجائے حدثنی کہا ہے امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عشاء کو مؤخر کیا حتیٰ کہ اہل مسجد سوگئے اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں (عشاء سے قبل سونے پر) ڈانٹا نہیں ہے، اور اگر نماز عشاء سے پہلے اُن کا سونا مکروہ ہوتا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو مؤخر کر دیا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُنہیں اُن کے اس فعل پر ڈانٹ ڈپٹ کرتے اور اُنہیں اس کام پر سرزنش کرتے جو اُن کے لئے جائز نہ تھا۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اوقاتِ نماز کے متعلق روایت میں ہے، وہ دوسری رات نمازِ عشاء کے وقت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ہم سو گئے پھر بیدار ہو گئے، پھر ہم سو گئے، پھر ہم بیدار ہو گئے، پھر ہم کئی بار سوئے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.