وفيه ما دل على ان كراهة النبي صلى الله عليه وسلم النوم قبلها إذا لم تؤخر.وَفِيهِ مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ كَرَاهَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّوْمَ قَبْلَهَا إِذَا لَمْ تُؤَخَّرْ.
اس میں یہ دلیل ہے کہ عشاء سے پہلے سونے کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کراہت کا اظہار کیا ہے وہ اُس وقت ہے جب نماز مؤخر نہ کی گئی ہو۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے مشغول ہوگئے حتیٰ کہ ہم سو گئے پھر ہم بیدار ہوئے، پھر ہم سو گئے، پھر ہم بیدار ہوئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا: ”تمہارے سوا اہل زمین میں سے کوئی بھی نماز کا منتظر نہیں ہے۔“ یہ محمد بن بکر کی حدیث ہے، ابن رافع کی روایت میں ہے کہ حتیٰ کہ ہم مسجد میں سوگئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ باہر نکلے تو اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز (پڑھا دیجئے) عورتیں اور بچّے سو گئے ہیں۔