سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے میری خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا، وہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے لیے پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب رکھا۔ کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دو یا تین بار دھوئے، پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں ڈالا، تو اپنے دائیں ہاتھ سے اپنی شرمگاہ پر پانی ڈالا اور اپنے بائیں ہاتھ سے اسے دھویا، پھر اپنا بایاں ہاتھ زمین پر مارا اور اسے خوب اچھی طرح ملا، پھر نماز کے وضو جیسا وضو کیا، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر پر دونوں ہاتھوں سے بھر کر تین چُلّو ڈالے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سارا جسم دھویا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ سے ہٹ گئے اور اپنے دونوں پاوُں دھوئے پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رومال لے کر آئی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے واپس کردیا اور (استعمال نہ کیا) عیسیٰ بن یونس کی حدیث کےالفاظ ہیں۔ ابن فضیل کی روایت میں بیان کیا ہے کہ (غسل کرنے کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےجسم سے پانی جھاڑنا شروع کردیا۔ ابن ادریس کی روایت میں بھی اسی طرح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رومال لایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور اپنے جسم سے پانی جھاڑنے لگے۔ بعض راوی دوسروں سے متن حدیث میں اضافہ بیان کرتے ہیں۔
سیدناعائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتےبرتن سےاپنےدائیں ہاتھ پرپانی اُنڈیلتے، اُس پرپانی ڈال کراُسےدھوتے،پھراپنےبائیں ہاتھ پرپانی ڈالتےتوشرم گاہ دھوتے،اورنمازکےلیےاپنے وضو جیسا وضو کرتے۔ پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالتے تو (پانی لیکر) اپنے ہاتھ سے اپنے بالوں میں اس طرح کرتے، اور اپنے ہاتھ سے اُن کا خلال کرتے، حتیٰ کہ جب محسوس کرتے کہ پانی آپ کی جلد تک پہنچ گیا ہے تو اپنے سر پر تین چُلّو ڈالتے اور کچھ پانی برتن میں بچا لیتے جسے فارغ ہو کر اپنے اوپر ڈال لیتے“
حضرت جعفر رحمہ اللہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا مجھے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آپ کے چچا زاد بھائی حسن بن محمد نے غسل جنابت کے متعلق پوچھا تو ميں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر پر تين (چُلّو) ڈالا کرتے تھے۔ تو اُس نے کہا کہ ميرے بال بہت زيادہ ہيں۔ میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تم سے زیادہ اور خوبصورت تھے۔ یہ یحییٰ بن سعید کی حدیث ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے (ہر) کام میں دائیں طرف کو پسند کرتےتھے۔ حتیٰ کہ کنگھی کرنے، جوتے پہننے اور طہارت حاصل کرنے میں (دائیں جانب سے ابتدا کرنے کو پسند فرماتے تھے۔)
حضرت قاسم رحمہ اللہ کہتےہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دودھ والے برتن سے غسل کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں سے (پانی) لیتے تو اُسے اپنے (سرکی) دائیں جانب پر ڈالتے، اور اپنے دونوں ہاتھوں سے (پانی) لیتے اور اُسے اپنے (سرکی) بائیں جانب پر ڈالتے۔ پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے پانی لیتے تو اُسے اپنے سر کے درمیان میں ڈالتے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، میں اپنے سر کی چوٹی کو خوب مضبوطی سے باندھ کر رکھنے والی عورت ہوں، تو کیا میں غسل جنابت کے لیے اسے کھولا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے اتنا کافی ہے کہ اپنے سر پر تین چُلّو پانی ڈالو پھر اپنے جسم پر پانی بہالو، تو تم پاک ہو جاؤ گی۔“ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پس تم پاک صاف ہو چکی ہوگی۔“ یہ مخزومی کی حدیث ہے۔ عبدالجبار نے «فاذا انت قد طهرت» کے الفاظ بیان کیے ہیں۔ انہوں نے «فتطهرين» کے الفاظ بیان نہیں کیے۔
حضرت عبید بن عمیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو پتہ چلا کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ اپنی عورتوں کو غسل جنابت کے لئے سر کی چوٹیاں کھولنے کا حکم دیتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ابن عمرو رضی اللہ عنہ کے اس حُکم پر تعجب ہے۔ اُنہوں نے تو اُنہیں مشقّت میں ڈال دیا ہے، وہ اُنہیں اپنے سر منڈانے کا حُکم کیوں نہیں دے دیتے، میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے غسل کیا کر تے تھے،اُس میں سے اکٹھّے (پانی لے کر غسل کرنا) شر وع کرتے تھے۔ تو میں تین لپوں یا (راوی نے) کہا کہ تین چُلّوؤں سے زیادہ (پانی سر پر) نہیں ڈالا کرتی تھی۔ یہ عبدالوارث کی حدیث ہے۔ ابن علیہ کی روایت میں ”ہم اس سے اکٹھّے شروع کرتے تھے۔“ کہ الفاظ نہیں ہیں۔ اُنہوں نے کہا یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ میں اپنے سرپر تین مرتبہ سے زیادہ نہیں ڈالا کرتی تھی۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کے غسل کے متعلق پوچھا۔ پھر راوی نے کچھ حدیث بیان کی (یعنی اس سوال کا جواب بیان کیا) اور اُنہوں نے کہا (حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے غسلِ جنابت کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی ایک عورت پانی لے اور وضو کرے، خوب اچھی طرح وضو کرے، پھر اپنے سر پر پانی ڈالے اور اسے ملے حتیٰ کہ پانی اس کے سر کی جڑوں میں پہنچ جائے۔ پھر وہ اپنے سر پر پانی بہا لے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ بہترین خواتین انصاری خواتین ہیں، دین میں سمجھ بوجھ حاصل کرنے میں حیا اُن کے لیے رکاوٹ نہیں بنتی۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن میں غسل جنابت کیا کرتےتھے۔ بندار کی روایت میں ہے کہ ایک ہی برتن سے جنابت کی وجہ سے۔