صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
موزوں پر مسح کرنے کے ابواب کا مجموعہ
154. ‏(‏153‏)‏ بَابُ ذِكْرِ أَخْبَارٍ رُوِيَتْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْحِ عَلَى النَّعْلَيْنِ مُجْمَلَةً،
154. جوتوں پر مسح کرنے کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی مجمل روایات کا بیان
حدیث نمبر: Q199
Save to word اعراب
غلط في الاحتجاج بها بعض من اجاز المسح على النعلين في الوضوء الواجب من الحدث‏.‏غَلِطَ فِي الِاحْتِجَاجِ بِهَا بَعْضُ مَنْ أَجَازَ الْمَسْحَ عَلَى النَّعْلَيْنِ فِي الْوُضُوءِ الْوَاجِبِ مِنَ الْحَدَثِ‏.‏
ان سے دلیل لینے میں ان علماء سے غلطی ہوئی ہے جنہوں نے حدث سے واجب ہونے والے وضو میں جوتوں پر مسح کرنے کو جائز قرار دیا ہے۔
حدیث نمبر: 199
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، نا محمد بن عجلان ، عن سعيد هو ابن ابي سعيد المقبري ، عن عبيد بن جريج ، قال: قيل لابن عمر : رايناك تفعل شيئا لم نر احدا يفعله غيرك، قال:" وما هو؟" قالوا: رايناك تلبس هذه النعال السبتية، قال:" إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبسها ويتوضا فيها، ويمسح عليها" . قال ابو بكر: وحديث ابن عباس، واوس بن اوس من هذا البابنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا سُفْيَانُ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ ، عَنْ سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قِيلَ لابْنِ عُمَرَ : رَأَيْنَاكَ تَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ نَرَ أَحَدًا يَفْعَلُهُ غَيْرَكَ، قَالَ:" وَمَا هُوَ؟" قَالُوا: رَأَيْنَاكَ تَلْبَسُ هَذِهِ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، قَالَ:" إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُهَا وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، وَيَمْسَحُ عَلَيْهَا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَوْسِ بْنِ أَوْسٍ مِنْ هَذَا الْبَابِ
حضرت عبید بن جریج رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کی گئی، ہم نے آپ کو ایسا کام کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ آپ کے علاوہ کسی اور کو کرتے ہوئے ہم نے نہیں دیکھا، اُنہوں نے پوچھا کہ وہ کیا ہے؟ اُنہوں نے عرض کی کہ ہم نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ یہ سبتی جوتے پہنتے ہیں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ جوتے پہنتے ہوئے اُن میں وضو کرتے ہوئے اور اُس پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس اور اوس بن اوس رضی اللہ عنہم کی حدیث اسی باب سے ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
155. ‏(‏154‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَسْحَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّعْلَيْنِ كَانَ فِي وُضُوءٍ مُتَطَوِّعٍ بِهِ، لَا فِي وُضُوءٍ وَاجِبٍ عَلَيْهِ مِنْ حَدَثٍ يُوجِبُ الْوُضُوءَ‏.‏
155. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جوتوں پر مسح کرنا نفلی وضو میں تھا، اس وضو میں نہیں تھا جو آپ پر اس حدث کی وجہ سے واجب ہوتا جو وضو کو واجب کرتا ہے
حدیث نمبر: 200
Save to word اعراب
عبید خیر سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے پانی کا ڈونگا منگوایا پھر اُس سے ہلکا سا وضو کیا، پھر اپنے جوتوں پر مسح کیا پھر فرمایا کہ طاہر (با وضو) شخص کا جب تک وضو نہ ٹوٹے، اُس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو اسی طرح تھا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
156. ‏(‏155‏)‏ بَابُ ذِكْرِ أَخْبَارٍ رُوِيَتْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الرِّجْلَيْنِ مُجْمَلَةً،
156. دونوں پاؤں پر مسح کرنے کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی مجمل روایات کا بیان
حدیث نمبر: Q201
Save to word اعراب
غلط في الاحتجاج بها بعض من لم ينعم الروية في الاخبار، واباح للمحدث المسح على الرجلين‏.‏غَلِطَ فِي الِاحْتِجَاجِ بِهَا بَعْضُ مَنْ لَمْ يُنْعِمِ الرَّوِيَّةَ فِي الْأَخْبَارِ، وَأَبَاحَ لِلْمُحْدِثِ الْمَسْحَ عَلَى الرِّجْلَيْنِ‏.‏
ان سے دلیل لینے میں ان علماء سے غلطی ہوئی ہے جو احادیث میں گہری نظر نہیں رکھتے اور انہوں نے محدث (جس کا وضو ٹوٹ گیا ہو) کے لیے دونوں پاؤں پرمسح کرنے کو جائز قرار دیا ہے۔
حدیث نمبر: 201
Save to word اعراب
نا ابو زهير عبد المجيد بن إبراهيم المصري ، نا المقرئ ، نا سعيد بن ابي ايوب ، عن ابي الاسود وهو محمد بن عبد الرحمن مولى آل نوفل يتيم عروة بن الزبير، عن عباد بن تميم ، عن ابيه ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم " يتوضا ويمسح الماء على رجليه" . قال ابو بكر: خبر نافع، عن ابن عمر من هذا البابنا أَبُو زُهَيْرٍ عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمِصْرِيُّ ، نا الْمُقْرِئُ ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ نَوْفَلٍ يَتِيمُ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَتَوَضَّأُ وَيَمْسَحُ الْمَاءَ عَلَى رِجْلَيْهِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ هَذَا الْبَابِ
عباد بن تمیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے اور اپنے دونوں پاؤں قدموں پر پانی سے مسح کرتے ہوئے ديکھا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہيں کہ نافع کی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روايت اسی باب سے ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
157. ‏(‏156‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَسْحَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَدَمَيْنِ كَانَ وَهُوَ طَاهِرٌ لَا مُحْدِثٌ‏.‏
157. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دونوں قدموں پر مسح کرنا طہارت (با وضو ہونے) کی حالت میں تھا۔ بے وضو ہونے کی حالت میں نہ تھا۔
حدیث نمبر: 202
Save to word اعراب
نا يوسف بن موسى ، نا جرير . ح وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا حسين بن علي الجعفي ، عن زائدة ، كلاهما، عن منصور ، عن عبد الملك بن ميسرة ، قال: حدثني النزال بن سبرة ، قال: صلينا مع علي الظهر، ثم خرجنا إلى الرحبة، قال: " فدعا بإناء فيه شراب فاخذه فمضمض، قال منصور: اراه قال: واستنشق، ومسح وجهه وذراعيه، وراسه، وقدميه، ثم شرب فضله وهو قائم"، ثم قال:" إن ناسا يكرهون ان يشربوا وهم قيام، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع مثل ما صنعت" ، وقال:" هذا وضوء من لم يحدث"، هذا لفظ حديث زائدةنا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نا جَرِيرٌ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، كِلاهُمَا، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلَكِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي النَّزَّالُ بْنُ سَبْرَةَ ، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ عَلِيٍّ الظُّهْرَ، ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الرَّحْبَةِ، قَالَ: " فَدَعَا بِإِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ فَأَخَذَهُ فَمَضْمَضَ، قَالَ مَنْصُورٌ: أَرَاهُ قَالَ: وَاسْتَنْشَقَ، وَمَسَحَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ، وَرَأْسَهُ، وَقَدَمَيْهِ، ثُمَّ شَرِبَ فَضْلَهُ وَهُوَ قَائِمٌ"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ نَاسًا يَكْرَهُونَ أَنْ يَشْرَبُوا وَهُمْ قِيَامٌ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعْتُ" ، وَقَالَ:" هَذَا وُضُوءُ مَنْ لَمْ يُحْدِثْ"، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ زَائِدَةَ
حضرت نزال بن سبرہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی، پھر ہم (مسجد کے) صحن کی طرف چلے گئے، کہتے ہیں کہ اُنہوں نے پانی کا برتن منگوایا، اُنہوں نے وہ پانی لیا اور کُلّی کی، منصور کہتے ہیں کہ میرے خیال میں اُنہوں نے یہ کہا کہ اُنہوں نے ناک میں پانی ڈالا اور اپنے چہرے، دونوں بازؤوں، اپنے سر اور اپنے دونوں قدموں کا مسح کیا، پھر اپنا باقی ماندہ پانی پی لیا جبکہ آپ کھڑے تھے، پھر فرمایا کہ کچھ لوگ کھڑے ہو کر پینےکو ناپسند کرتے ہیں، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا جیسے میں نے کیا ہے۔ اور فرمایا کہ یہ اُس شخص کا وضو ہے جس کا وضو ٹوٹا نہ ہو۔ یہ زائدہ کی حدیث کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
158. ‏(‏157‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي اسْتِعَانَةِ الْمُتَوَضِّئِ بِمَنْ يَصُبُّ عَلَيْهِ الْمَاءَ لِيتَطْهُرَ، خِلَافَ مَذْهَبِ مَنْ يَتَوَهَّمُ مِنَ أَنَّ هَذَا مِنَ الْكِبْرِ‏.‏
158. وضو کرنے والا، وضو(میں سہولت) کے لیے کسی پانی ڈالنے والے کی مدد لے سکتا ہے صوفیوں کے مذہب کے برعکس جو اسے تکبر سمجھتے ہیں
حدیث نمبر: 203
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، ان ابن شهاب اخبره، عن عباد بن زيد ، عن عروة بن المغيرة بن شعبة ، انه سمع اباه ، يقول:" سكبت على رسول الله صلى الله عليه وسلم حين توضا في غزوة تبوك فمسح على الخفين" نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ ، يَقُولُ:" سَكَبْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تَوَضَّأَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ"
عروہ بن مغیرہ بن شعبہ سےروایت ہےکہ اُنہوں نے اپنے والد محترم کو فرماتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب غزوہ تبوک میں وضو کیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کے اعضائے وضو) پر پانی ڈالا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح کیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
159. ‏(‏158‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي وُضُوءِ الْجَمَاعَةِ مِنَ الْإِنَاءِ الْوَاحِدِ
159. ایک ہی برتن سے پوری جماعت وضو کر سکتی ہے
حدیث نمبر: 204
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، نا ابو احمد الزبيري ، نا إسرائيل ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: إنكم تعدون الآيات عذابا، وإنا كنا نعدها بركة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قد كنا ناكل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن نسمع تسبيح الطعام، قال:" واتي النبي صلى الله عليه وسلم بإناء، فوضع يده فيه فجعل الماء ينبع من بين اصابعه"، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" حي على الطهور المبارك، والبركة من الله"، حتى توضانا كلنا نا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، نا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: إِنَّكُمْ تَعُدُّونَ الآيَاتِ عَذَابًا، وَإِنَّا كُنَّا نَعُدُّهَا بَرَكَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ كُنَّا نَأْكُلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَامِ، قَالَ:" وَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَاءٍ، فَوَضَعَ يَدَهُ فِيهِ فَجَعَلَ الْمَاءُ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ"، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَيَّ عَلَى الطَّهُورِ الْمُبَارَكِ، وَالْبَرَكَةُ مِنَ اللَّهِ"، حَتَّى تَوَضَّأْنَا كُلُّنَا
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بیشک تم آیات (معجزات اور نشانیوں) کو عذاب شمار کرتے ہو، اور ہم اُنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں برکت شمار کرتے تھے۔ ہم رسول الله صل اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھایا کرتے تھے اور کھانے کی تسبیح سنا کرتے تھے۔ فرمایا کہ نبی اکرم صل اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی کا برتن لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک اُس میں رکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُنگلیوں کے درمیان سے پانی پھوٹنے لگا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مبارک پانی کی طرف آؤ اور برکت اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے۔ حتیٰ کہ ہم سب نے وضو کر لیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
160. ‏(‏159‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي وُضُوءِ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ مِنَ الْإِنَاءِ الْوَاحِدِ‏.‏
160. ایک ہی برتن سے مرد و خواتین کے وضو کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 205
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، نا حماد بن مسعدة ، حدثنا عبد الله بن عمر . ح وحدثنا ابو هاشم زياد بن ايوب ، واحمد بن منيع ، ومؤمل بن هشام ، قالوا: اخبرنا إسماعيل ، قال زياد واحمد، قال: اخبرنا ايوب، وقال مؤمل: عن ايوب . ح وحدثنا عمران بن موسى ، نا عبد الوارث ، عن ايوب . ح وحدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، ان مالكا حدثه، كلهم، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" رايت الرجال والنساء يتوضئون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد" . معاني احاديثهم سواء، وهذا حديث ابن عليةنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، وَمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ زِيَادٌ وَأَحْمَدُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، وَقَالَ مُؤَمَّلٌ: عَنْ أَيُّوبَ . ح وَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى ، نا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح وَحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، كُلُّهُمْ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" رَأَيْتُ الرِّجَالَ وَالنِّسَاءَ يَتَوَضَّئُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ" . مَعَانِي أَحَادِيثِهِمْ سَوَاءٌ، وَهَذَا حَدِيثُ ابْنُ عُلَيَّةَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں مردوں اور عورتوں کو ایک ہی برتن سے وضو کرتے ہوئے دیکھا۔ سب کی روایات کا معنی ایک ہے اور یہ ابن علیہ کی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.