سیدنا ابوقتادہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صل الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کرے تو اپنی شرم گاہ کو اپنے دائیں ہاتھ سے نہ چھوئے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: كتاب الوضوء، باب النهي عن الاستنجاء باليمين، رقم: 154، صحيح مسلم: الطهارة: لا يمسك ذكره بيمينه اذا بال: 267، سنن نسائي: 24، سنن ابي داوٗد: 31، سنن ابن ماجه: 310، مسند احمد: 383/4، 311/5، 395، سنن الدارمي: 673»
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان بیت الخلا میں (شریر و خبیث) جِن حاضر ہوتے ہیں۔ لِہٰذا جب تم میں کوئی شخص ان میں داخل ہونے کا ارادہ کرے تو یہ دعا پڑھ لے: «اللَّهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ» ”اے اللہ، میں شریر جنوں اور جنّیوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“ یہ بندار کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا ہے کہ عن النضر بن انس اس طرح یحییٰ بن حکیم نے ابن ابی عدی سے روایت کرتے ہوئے، «عن النصر» بن انس کہا ہے (یعنی سمعت کے بجائے عن صیغہ استعمال کیا ہے۔)
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح: الصحيحة: 1070، سنن ابي داوٗد: كتاب الطهارة: باب ما يقول الرجل اذا دخل العقلاء، رقم الحديث: 6، سنن ابن ماجه: 296، الترمذى: 5، مسند احمد: 369/6، 373، وابن حبان فى صحيحه: 1406، 1408، الحاكم: 297/1، 298»
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قضائے حاجت کا ارادہ کیا تو فرمایا: ”مجھے تین ڈھیلے لا دو۔“ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دو ڈھیلے اور لید کا ٹکڑا ملا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ڈھیلے لے لیے اور لید کا ٹکڑا پھینک دیا۔ اور فرمایا: ”یہ پلید ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: كتاب الوضوء، باب لا يستنحىٰ بروث، رقم الحديث: 156، سنن ترمذي: رقم: 17، سنن نسائي: 42، سنن ابن ماجه: 314، مسند احمد: 418/1»
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”دو شخص قضائے حاجت کے لیے اس حالت میں نہ نکلیں کہ اُنہوں نے اپنی شرم گاہیں کھولی ہوئی ہوں اور وہ باتیں کر رہے ہوں۔ بیشک اللہ عزوجل اس پر سخت ناراض ہوتا ہے۔“ امام ابو بکر رحمہ اللہ، محمد بن یحییٰ سے ایک اور سند بیان کرتے ہیں، اُس میں یحییٰ بن ابی کثیر کے استاد کا نام عیاض بن ہلال ہے (جبکہ مذکورہ بالا حدیث کی سند میں ہلال بن عیاض ہے) امام صاحب فرماتے ہیں کہ صحیح بات یہ ہے کہ اس استاد کا نام عیاض بں ہلال ہی ہے۔ یحییٰ بن ابی کثیر نے اُن سے کئی روایات بیان کی ہیں۔ میرے خیال میں یہ وہم عکرمہ بن عمار کی وجہ سے ہوا ہے جنہوں نے روایت بیان کرتے ہوئے کہہ دیا کہ «عن ھلال بن عیاض» ۔ (یعنی انہوں نے بیٹے کو باپ کی جگہ بیان کر دیا۔)“
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف: سنن ابي داوٗد: كتاب الطهارة، باب كراهية الكلام عند المحلاء، رقم: 15، مسند احمد: 36/3، وابن ماجه: رقم: 342، والنسائي فى الكبرى: رقم: 32، 33، وابن حبان ”موارد“ رقم: 137، والحاكم: 157/1، وافقه الذهبي»
حضرت عبدالرحمٰن بن ابی سعید اپنے والد سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مرد کسی مرد کی شرم گاہ کی طرف نہ دیکھے اور کوئی عورت کسی عورت کی شرم گاہ کی طرف نہ دکھے۔ کوئی آدمی دوسرے آدمی کے ساتھ ایک ہی کپڑے میں نہ سوئے اور نہ کوئی عورت دوسری عورت کے ساتھ ایک ہی کپڑے میں سوئے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الحيض: باب تحريم النظر الى العورات، رقم الحديث: 338، و ابن ماجه: رقم: 661، والترمذي: رقم: 2793، وابن حبان فى صحيحه: 5576، والبيهقى فى الكبرىٰ: 13342، مسند احمد: 63/3»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کررہے تھے۔ اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے سلام کا جواب نہ دیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الحيض: باب التيمم، رقم: 370، وسنن ترمذي: 90، و سنن ابن ماجه: 352، و سنن نسائي: 37، و سنن ابي داوٗد: 16، و ابن شبيبه فى مصنفه: 435/8»