صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قسموں کا بیان
The Book of Oaths
حدیث نمبر: 4264
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن براد الاشعري ، ومحمد بن العلاء الهمداني وتقاربا في اللفظ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: " ارسلني اصحابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم اساله لهم الحملان إذ هم معه في جيش العسرة وهي غزوة تبوك فقلت: يا نبي الله، إن اصحابي ارسلوني إليك لتحملهم، فقال: والله لا احملكم على شيء، ووافقته وهو غضبان ولا اشعر، فرجعت حزينا من منع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومن مخافة ان يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم قد وجد في نفسه علي، فرجعت إلى اصحابي فاخبرتهم الذي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم البث إلا سويعة إذ سمعت بلالا ينادي اي عبد الله بن قيس، فاجبته، فقال: اجب رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعوك، فلما اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: خذ هذين القرينين، وهذين القرينين، وهذين القرينين لستة ابعرة ابتاعهن حينئذ من سعد، فانطلق بهن إلى اصحابك فقل إن الله، او قال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يحملكم على هؤلاء فاركبوهن، قال ابو موسى: فانطلقت إلى اصحابي بهن، فقلت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يحملكم على هؤلاء، ولكن والله لا ادعكم حتى ينطلق معي بعضكم إلى من سمع مقالة رسول الله صلى الله عليه وسلم حين سالته لكم ومنعه في اول مرة، ثم إعطاءه إياي بعد ذلك لا تظنوا اني حدثتكم شيئا لم يقله، فقالوا لي: والله إنك عندنا لمصدق ولنفعلن ما احببت، فانطلق ابو موسى بنفر منهم حتى اتوا الذين سمعوا، قول رسول الله صلى الله عليه وسلم ومنعه إياهم، ثم إعطاءهم بعد فحدثوهم بما حدثهم به ابو موسى سواء ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: " أَرْسَلَنِي أَصْحَابِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ لَهُمُ الْحُمْلَانَ إِذْ هُمْ مَعَهُ فِي جَيْشِ الْعُسْرَةِ وَهِيَ غَزْوَةُ تَبُوكَ فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ أَصْحَابِي أَرْسَلُونِي إِلَيْكَ لِتَحْمِلَهُمْ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ عَلَى شَيْءٍ، وَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ وَلَا أَشْعُرُ، فَرَجَعْتُ حَزِينًا مِنْ مَنْعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمِنْ مَخَافَةِ أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ عَلَيَّ، فَرَجَعْتُ إِلَى أَصْحَابِي فَأَخْبَرْتُهُمُ الَّذِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ أَلْبَثْ إِلَّا سُوَيْعَةً إِذْ سَمِعْتُ بِلَالًا يُنَادِي أَيْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، فَأَجَبْتُهُ، فَقَالَ: أَجِبْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوكَ، فَلَمَّا أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خُذْ هَذَيْنِ الْقَرِينَيْنِ، وَهَذَيْنِ الْقَرِينَيْنِ، وَهَذَيْنِ الْقَرِينَيْنِ لِسِتَّةِ أَبْعِرَةٍ ابْتَاعَهُنَّ حِينَئِذٍ مِنْ سَعْدٍ، فَانْطَلِقْ بِهِنَّ إِلَى أَصْحَابِكَ فَقُلْ إِنَّ اللَّهَ، أَوَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُكُمْ عَلَى هَؤُلَاءِ فَارْكَبُوهُنَّ، قَالَ أَبُو مُوسَى: فَانْطَلَقْتُ إِلَى أَصْحَابِي بِهِنَّ، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُكُمْ عَلَى هَؤُلَاءِ، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَا أَدَعُكُمْ حَتَّى يَنْطَلِقَ مَعِي بَعْضُكُمْ إِلَى مَنْ سَمِعَ مَقَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ سَأَلْتُهُ لَكُمْ وَمَنْعَهُ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ، ثُمَّ إِعْطَاءَهُ إِيَّايَ بَعْدَ ذَلِكَ لَا تَظُنُّوا أَنِّي حَدَّثْتُكُمْ شَيْئًا لَمْ يَقُلْهُ، فَقَالُوا لِي: وَاللَّهِ إِنَّكَ عِنْدَنَا لَمُصَدَّقٌ وَلَنَفْعَلَنَّ مَا أَحْبَبْتَ، فَانْطَلَقَ أَبُو مُوسَى بِنَفَرٍ مِنْهُمْ حَتَّى أَتَوْا الَّذِينَ سَمِعُوا، قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْعَهُ إِيَّاهُمْ، ثُمَّ إِعْطَاءَهُمْ بَعْدُ فَحَدَّثُوهُمْ بِمَا حَدَّثَهُمْ بِهِ أَبُو مُوسَى سَوَاءً ".
بُرید نے ابوبردہ سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے ساتھیوں نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تاکہ میں آپ سے ان کے لیے سواریاں مانگوں، (یہ اس موقع کی بات ہے) جب وہ آپ کے ساتھ جیش العسرۃ میں تھے۔۔ اور اس سے مراد غزوہ تبوک ہے۔۔ تو میں نے عرض کی: اللہ کے نبی! میرے ساتھیوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ آپ انہیں سواریاں دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی قسم! میں تمہیں کسی چیز پر سوار نہیں کروں گا۔" اور میں ایسے وقت آپ کے پاس گیا تھا کہ آپ غصے میں تھے اور مجھے معلوم نہ تھا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انکار کی وجہ سے اور اس ڈر سے کہ آپ اپنے دل میں مجھ سے ناراض ہو گئے ہیں، غمگین واپس ہوا۔ میں اپنے ساتھیوں کے پاس واپس آیا اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، انہیں بتایا۔ میں نے ایک چھوٹی سی گھڑی ہی گزاری ہو گی کہ اچانک میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ پکار رہے تھے: اے عبداللہ بن قیس! میں نے انہیں جواب دیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو جاؤ، وہ تمہیں بلا رہے ہیں۔ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ دو اکٹھے بندھے ہوئے اونٹ لے لو، یہ جوڑا اور یہ جوڑا بھی لے لو۔۔ چھ اونٹوں کی طرف اشارہ کیا جو آپ نے اسی وقت حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے خریدے تھے۔۔ اور انہیں اپنے ساتھیوں کے پاس لے جاؤ اور کہو: اللہ تعالیٰ۔۔ یا فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔ تمہیں یہ سواریاں مہیا کر رہے ہیں، ان پر سواری کرو۔" حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں انہیں لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور کہا: بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں ان پر سوار کر رہے ہیں لیکن اللہ کی قسم! میں اس وقت تک تمہیں نہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ تم میں سے کوئی میرے ساتھ اس آدمی کے پاس جائے جس نے اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنی تھی جب میں نے آپ سے تمہارے لیے سوال کیا تھا، اور پہلی مرتبہ آپ کے منع کرنے اور اس کے بعد مجھے عطا کرنے کی بات بھی سنی تھی، مبادا تم سمجھو کہ میں نے تمہیں ایسی بات بتائی ہے جو آپ نے نہیں فرمائی۔ تو انہوں نے مجھ سے کہا: اللہ کی قسم! آپ ہمارے نزدیک سچے ہیں اور جو آپ کو پسند ہے وہ بھی ہم ضرور کریں گے، چنانچہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ان میں سے چند لوگوں کو ساتھ لے کر چل پڑے یہاں تک کہ ان لوگوں کے پاس آئے جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات اور آپ کے انکار کرنے کے بعد عطا کرنے کے بارے میں خود سنا تھا۔ انہوں نے بالکل وہی بات کی جو حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے (اپنے) لوگوں کو بتائی تھی۔ فائدہ: اس حدیث میں واقعے کے پہلے حصے کی زیادہ تفصیل بیان کی گئی ہے جبکہ آخری حصے کی تفصیل پچھلی حدیث میں ہے۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو ساتھیوں نے بھیجا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب دیا، پھر بلا کر اونٹ عطا فرمائے، پھر یہ لوگ ان لوگوں کے پاس گئے جو سارے واقعے کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے موجود تھے، پھر یہ حضرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور قسم والی بات بتائی۔ اس پر آپ نے وہی جواب دیا جو پہلی حدیث میں مذکور ہے
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے ساتھیوں نے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپصلی اللہ علیہ وسلم سے سواری مانگنے کے لیے بھیجا، کیونکہ وہ بھی تنگی کی جنگ یعنی غزوہ تبوک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے، تو میں نے عرض کیا، اے اللہ کے نبی! میرے ساتھیوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ آپ انہیں بھی سواریاں دیں، اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ کی قسم! میں تمہیں کوئی سواری مہیا نہیں کروں گا۔ اور میں آپ کو اس وقت ملا جبکہ آپ غصہ میں تھے، اور مجھے اس کا پتہ یا علم نہیں تھا، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محروم کر دینے اور اس خوف سے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنے جی میں مجھ پر ناراض ہو گئے ہیں، غمگین حالت میں لوٹا اور میں اپنے ساتھیوں کے پاس واپس آیا، اور جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، میں نے انہیں بتا دیا، میں بہت تھوڑی دیر ہی ٹھہرا تھا، کہ میں نے بلال کو یہ آواز دیتے ہوئے سنا، اے عبداللہ بن قیس! میں نے انہیں جواب دیا، تو اس نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو وہ تمہیں بلا رہے ہو، تو جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جوڑا لو، اور یہ جوڑا لو، اور یہ جوڑا لو، چھ اونٹوں کی طرف اشارہ کیا، جو اس وقت آپصلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے خریدے تھے، انہیں اپنے ساتھیوں کے پاس لے جاؤ، اور کہو، اللہ یا آپ نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں ان پر سوار کرتے ہیں، تو ان پر سوار ہو جاؤ۔ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں انہیں لے کر اپنے ساتھیوں کی طرف آ گیا، اور میں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں ان پر سوار کرتے ہیں، لیکن، اللہ کی قسم! میں تمہیں اس وقت تک نہیں چھوڑوں گا، جب تک تم میں سے بعض میرے ساتھ، ان اشخاص کے پاس نہیں جاتے، جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات اس وقت سنی تھی، جب میں نے آپ سے تمہاری خاطر (سواریوں کا) سوال کیا تھا، اور آپ نے پہلی دفعہ محروم کر دیا تھا، پھر اس کے بعد آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سواریاں دے دیں، تاکہ تم یہ خیال نہ کرو، میں نے تمہیں ایسی بات بتائی تھی، جو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمائی تھی، تو انہوں نے مجھے کہا، اللہ کی قسم! آپ ہمارے نزدیک سچے ہیں، اور ہر وہ کام کرنے کے لیے تیار ہیں، جو آپ کو پسند ہے، تو ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ ان میں سے چند ساتھیوں کو لے چلے حتی کہ وہ ان لوگوں کے پاس آئے، جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اور انہیں محروم کرنا اور پھر بعد میں انہیں دینا سنا تھا، تو انہوں نے انہیں بالکل وہی بات بتائی جو انہیں ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتائی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4265
Save to word اعراب
حدثني ابو الربيع العتكي ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، وعن القاسم بن عاصم ، عن زهدم الجرمي ، قال: ايوب وانا لحديث القاسم احفظ مني لحديث ابي قلابة، قال: " كنا عند ابي موسى ، فدعا بمائدته وعليها لحم دجاج، فدخل رجل من بني تيم الله احمر شبيه بالموالي، فقال له: هلم فتلكا، فقال: هلم فإني قد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكل منه، فقال: الرجل إني رايته ياكل شيئا، فقذرته فحلفت ان لا اطعمه، فقال: هلم احدثك عن ذلك إني اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من الاشعريين نستحمله، فقال: والله لا احملكم وما عندي ما احملكم عليه، فلبثنا ما شاء الله، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بنهب إبل، فدعا بنا فامر لنا بخمس ذود غر الذرى، قال: فلما انطلقنا، قال: بعضنا لبعض اغفلنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يمينه لا يبارك لنا، فرجعنا إليه فقلنا: يا رسول الله، إنا اتيناك نستحملك وإنك حلفت ان لا تحملنا، ثم حملتنا افنسيت يا رسول الله، قال: إني والله إن شاء الله لا احلف على يمين، فارى غيرها خيرا منها، إلا اتيت الذي هو خير وتحللتها، فانطلقوا فإنما حملكم الله عز وجل "،حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّاد يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، وَعَنْ الْقَاسِمِ بن عاصم ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ ، قَالَ: أَيُّوبُ وَأَنَا لِحَدِيثِ الْقَاسِمِ أَحْفَظُ مِنِّي لِحَدِيثِ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: " كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى ، فَدَعَا بِمَائِدَتِهِ وَعَلَيْهَا لَحْمُ دَجَاجٍ، فَدَخَلَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ شَبِيهٌ بِالْمَوَالِي، فَقَالَ لَهُ: هَلُمَّ فَتَلَكَّأَ، فَقَالَ: هَلُمَّ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ، فَقَالَ: الرَّجُلُ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا، فَقَذِرْتُهُ فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَطْعَمَهُ، فَقَالَ: هَلُمَّ أُحَدِّثْكَ عَنْ ذَلِكَ إِنِّي أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ، فَلَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ، فَدَعَا بِنَا فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى، قَالَ: فَلَمَّا انْطَلَقْنَا، قَالَ: بَعْضُنَا لِبَعْضٍ أَغْفَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لَا يُبَارَكُ لَنَا، فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا أَتَيْنَاكَ نَسْتَحْمِلُكَ وَإِنَّكَ حَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا، ثُمَّ حَمَلْتَنَا أَفَنَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا، فَانْطَلِقُوا فَإِنَّمَا حَمَلَكُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ "،
حماد بن زید نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوقلابہ اور قاسم بن عاصم سے اور انہوں نے زَہدم جرمی سے روایت کی۔۔ ایوب نے کہا: ابوقلابہ کی حدیث کی نسبت مجھے قاسم کی حدیث زیادہ یاد ہے۔۔ انہوں (زہدم) نے کہا: ہم حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، انہوں نے اپنا دسترخوان منگوایا جس پر مرغی کا گوشت تھا، اتنے میں بنو تیمِ اللہ میں سے ایک آدمی اندر داخل ہوا، وہ سرخ رنگ کا موالی جیسا شخص تھا، تو انہوں نے اس سے کہا: آؤ۔ وہ ہچکچایا تو انہوں نے کہا: آؤ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس (مرغی کے گوشت) میں سے کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس آدمی نے کہا: میں نے اسے کوئی ایسی چیز کھاتے ہوئے دیکھا تھا جس سے مجھے اس سے گھن آئی تو میں نے قسم کھائی تھی کہ میں اس (کے گوشت) کو کبھی نہیں کھاؤں گا۔ اس پر انہوں نے کہا: آؤ، میں تمہیں اس کے بارے میں حدیث سناتا ہوں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں اشعریوں کے ایک گروہ کے ساتھ تھا، ہم آپ سے سواریوں کے طلبگار تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری مہیا نہیں کروں گا اور نہ میرے پاس کوئی ایسی چیز ہے جس پر میں تمہیں سوار کروں۔" جتنا اللہ نے چاہا ہم رکے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (کافروں سے) چھینے ہوئے اونٹ (جو آپ نے سعد رضی اللہ عنہ سے خرید لیے تھے) لائے گئے تو آپ نے ہمیں بلوایا، آپ نے ہمیں سفید کوہان والے پانچ (یا چھ، حدیث: 4264) اونٹ دینے کا حکم دیا۔ کہا: جب ہم چلے، تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے دوسروں سے کہا: (غالبا) ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قسم سے غافل کر دیا، ہمیں برکت نہ دی جائے گی، چنانچہ ہم واپس آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں سواریاں لینے کے لیے حاضر ہوئے تھے اور آپ نے ہمیں سواری نہ دینے کی قسم کھائی تھی، پھر آپ نے ہمیں سواریاں دے دی ہیں تو اللہ کے رسول! کیا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی قسم! اللہ کی مشیت سے میں جب بھی کسی چیز پر قسم کھاتا ہوں، پھر اس کے علاوہ کسی اور کام کو اس سے بہتر خیال کرتا ہوں تو وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہے اور (قسم کا کفارہ ادا کر کے) اس کا بندھن کھول دیتا ہوں۔ تم جاؤ، تمہیں اللہ عزوجل نے سوار کیا ہے
حضرت زہدم جرمی بیان کرتے ہیں کہ ہم ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے اپنا دسترخوان منگوایا، اس پر مرغ کا گوشت بھی تھا، تو بنو تیم اللہ کا ایک سرخ آدمی جو موالی کے مشابہ تھا، داخل ہوا، تو ابو موسیٰ نے اسے کہا، آؤ، وہ ہچکچایا تو ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، آؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے (مرغ کو) کھاتے ہوئے دیکھا ہے، تو اس آدمی نے کہا، میں نے اسے ایک ایسی چیز کھاتے دیکھا ہے، جس کی بنا پر میں اسے ناپسند کرتا ہوں، اس لیے میں نے قسم اٹھائی ہے کہ میں اسے نہیں کھاؤں گا، تو ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، آؤ، میں تمہیں اس کے بارے میں حدیث سناتا ہوں، میں اشعریوں کے ایک گروہ کے ساتھ (یعنی ان کے کہنے پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم سے سواریاں چاہتے تھے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہیں سوار نہیں کروں گا، اور میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ہم جتنی دیر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا ٹھہرے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غنیمت کے اونٹ لائے گئے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بلوایا، اور ہمیں پانچ اونٹ سفید کوہانوں والے دینے کا حکم دیا، ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، جب ہم چل پڑے، تو ایک دوسرے کو کہنے لگے، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی قسم سے بے خبر رکھا، (قسم یاد نہیں دلائی) اس لیے یہ ہمارے لیے باعث برکت نہیں ہوں گے، تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹ آئے، اور ہم نے کہا، اے اللہ کے رسول! ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواریاں لینے آئے، اور آپ نے قسم اٹھا دی، کہ آپ ہمیں سوار نہیں کریں گے، پھر آپ نے ہمیں سواریاں دے دی ہیں، کیا آپ (قسم) بھول گئے ہیں؟ اے اللہ کے رسول! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اللہ کی قسم! ان شاءاللہ، کسی چیز پر قسم نہیں اٹھاتا، کہ اس کی مخالفت کرنا بہتر خیال کروں، تو میں وہ کام کرتا ہوں، جو بہتر ہو، اور قسم کو کفارہ دے کر حلال کر لیتا ہوں، اس لیے جاؤ، کیونکہ تمہیں اللہ تعالیٰ نے سوار کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4266
Save to word اعراب
وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، والقاسم التميمي ، عن زهدم الجرمي ، قال: كان بين هذا الحي من جرم وبين الاشعريين ود وإخاء، فكنا عند ابي موسى الاشعري ، فقرب إليه طعام فيه لحم دجاج فذكر نحوه.وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، وَالْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ جَرْمٍ وَبَيْنَ الْأَشْعَرِيِّينَ وُدٌّ وَإِخَاءٌ، فَكُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ فِيهِ لَحْمُ دَجَاجٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
عبدالوہاب ثقفی نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوقلابہ اور قاسم تمیمی سے اور انہوں نے زہدم جرمی سے روایت کی، انہوں نے کہا: جَرم کے قبیلے اور اشعریوں کے درمیان محبت و اخوت کا رشتہ تھا، ہم حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، انہیں کھانا پیش کیا گیا جس میں مرغی کا گوشت تھا۔۔ آگے اسی کے ہم معنی بیان کیا
حضرت زہدم جرمی بیان کرتے ہیں کہ بنو جرم کے خاندان اور اشعریوں کے درمیان محبت اور اخوت کا رشتہ تھا، اس لیے ہم ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھے کہ انہیں کھانا پیش کیا گیا، جس میں مرغ کا گوشت تھا، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4267
Save to word اعراب
وحدثني علي بن حجر السعدي ، وإسحاق بن إبراهيم ، وابن نمير ، عن إسماعيل بن علية ، عن ايوب ، عن القاسم التميمي ، عن زهدم الجرمي . ح وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن زهدم الجرمي . ح، وحدثني ابو بكر بن إسحاق ، حدثنا عفان بن مسلم ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، والقاسم ، عن زهدم الجرمي ، قال: كنا عند ابي موسى ، واقتصوا جميعا الحديث بمعنى حديث حماد بن زيد،وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ . ح، وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، وَالْقَاسِمِ ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى ، وَاقْتَصُّوا جَمِيعًا الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ،
اسماعیل بن علیہ، سفیان اور وہیب، سب نے ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوقلابہ اور قاسم سے اور انہوں نے زہدم جرمی سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے۔۔ ان سب نے حماد بن زید کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی
امام صاحب اپنے پانچ اساتذہ کی تین سندوں سے، زھدم جرمی کی روایت بیان کرتے ہیں۔ تمام اساتذہ نے حماد بن زید کی حدیث نمبر 9 کی طرح حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4268
Save to word اعراب
وحدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا الصعق يعني ابن حزن ، حدثنا مطر الوراق ، حدثنا زهدم الجرمي ، قال: دخلت على ابي موسى وهو ياكل لحم دجاج وساق الحديث بنحو حديثهم وزاد فيه، قال: إني والله ما نسيتها.وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا الصَّعْقُ يَعْنِي ابْنَ حَزْنٍ ، حَدَّثَنَا مَطَرٌ الْوَرَّاقُ ، حَدَّثَنَا زَهْدَمٌ الْجَرْمِيُّ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى وَهُوَ يَأْكُلُ لَحْمَ دَجَاجٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ وَزَادَ فِيهِ، قَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا نَسِيتُهَا.
مطروراق نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں زہدم جرمی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے ہاں گیا، وہ مرغی کا گوشت کھا رہے تھے۔۔ انہوں نے ان سب کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی قسم! میں اس (اپنی قسم) کو نہیں بھولا
زہدم جرمی بیان کرتے ہیں، میں ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس پہنچا، اور وہ مرغ کا گوشت کھا رہے تھے، آگے مذکورہ بالا روایت ہے، اور اس میں یہ اضافہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کی قسم! بھولا نہیں ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4269
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن سليمان التيمي ، عن ضريب بن نقير القيسي ، عن زهدم ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله، فقال: " ما عندي ما احملكم والله ما احملكم، ثم بعث إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاثة ذود بقع الذرى، فقلنا إنا اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله فحلف ان لا يحملنا، فاتيناه فاخبرناه، فقال: إني لا احلف على يمين ارى غيرها خيرا منها، إلا اتيت الذي هو خير "،وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ ضُرَيْبِ بْنِ نُقَيْرٍ الْقَيْسِيِّ ، عَنْ زَهْدَمٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ: " مَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ وَاللَّهِ مَا أَحْمِلُكُمْ، ثُمَّ بَعَثَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثَةِ ذَوْدٍ بُقْعِ الذُّرَى، فَقُلْنَا إِنَّا أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا، فَأَتَيْنَاهُ فَأَخْبَرْنَاهُ، فَقَالَ: إِنِّي لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ أَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ "،
جریر نے ہمیں سلیمان تیمی سے خبر دی، انہوں نے ضرب بن نقیر قیسی سے، انہوں نے زہدم سے اور انہوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سواریاں حاصل کرنے کے لیے حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے جس پر میں تمہیں سوار کروں، اللہ کی قسم! میں تمہیں سوار نہیں کروں گا۔" پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف سفید کوہان والے تین (جوڑے) اونٹ بھیجے تو ہم نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ سے سواریاں حاصل کرنے کے لیے حاضر ہوئے تو آپ نے ہمیں سواری نہ دینے کی قسم کھائی تھی، چنانچہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو (آپ کی قسم) کے بارے میں) خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں کسی چیز پر قسم نہیں کھاتا، پھر اس کے علاوہ کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر خیال کرتا ہوں تو وہی کرتا ہوں جو بہتر ہو
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواریاں لینے کے لیے حاضر ہوئے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، اللہ کی قسم! میں تمہیں سوار نہیں کروں گا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے پاس تین جوڑے اونٹ سفید کوہانوں والے بھیجے، تو ہم نے دل میں کہا، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواریاں لینے کے لیے حاضر ہوئے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سوار نہ کرنے کی قسم اٹھائی، اس لیے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی قسم سے آگاہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کسی چیز پر قسم نہیں اٹھاتا، کہ جس کے خلاف کرنے کو بہتر سمجھوں، مگر پھر میں بہتر کام ہی کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4270
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى التيمي ، حدثنا المعتمر ، عن ابيه ، حدثنا ابو السليل ، عن زهدم يحدثه، عن ابي موسى ، قال: كنا مشاة، فاتينا نبي الله صلى الله عليه وسلم نستحمله بنحو حديث جرير.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو السَّلِيلِ ، عَنْ زَهْدَمٍ يُحَدِّثُهُ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كُنَّا مُشَاةً، فَأَتَيْنَا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ بِنَحْوِ حَدِيثِ جَرِيرٍ.
معتمر نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: ہمیں ابو سلیل (ضریب) نے زہدم سے حدیث بیان کی، وہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے کہا: ہم پیدل تھے تو ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم آپ سے سواریاں حاصل کرنا چاہتے تھے، (آگے اسی طرح ہے) جس طرح جریر کی حدیث ہے
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم پیدل چل رہے تھے، تو ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سواریوں کے لیے حاضر ہوئے، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4271
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري ، اخبرنا يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: " اعتم رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم، ثم رجع إلى اهله، فوجد الصبية قد ناموا، فاتاه اهله بطعامه، فحلف لا ياكل من اجل صبيته، ثم بدا له، فاكل فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من حلف على يمين، فراى غيرها خيرا منها، فلياتها وليكفر عن يمينه ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أَعْتَمَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ، فَوَجَدَ الصِّبْيَةَ قَدْ نَامُوا، فَأَتَاهُ أَهْلُهُ بِطَعَامِهِ، فَحَلَفَ لَا يَأْكُلُ مِنْ أَجْلِ صِبْيَتِهِ، ثُمَّ بَدَا لَهُ، فَأَكَلَ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَأْتِهَا وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ ".
ابو حازم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک آدمی رات کی تاریکی گہری ہونے تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہا، پھر اپنے گھر لوٹا تو اس نے بچوں کو سویا ہوا پایا، اس کی بیوی اس کے پاس کھانا لائی تو اس نے قسم کھائی کہ وہ بچوں (کے سو جانے) کی وجہ سے کھانا نہیں کھائے گا، پھر اسے (دوسرا) خیال آیا تو اس نے کھانا کھا لیا، اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس بات کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کوئی قسم کھائی، پھر اس نے کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر سمجھا تو وہ وہی کام کر لے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رات کی تاریکی تک، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہا، پھر اپنے گھر لوٹا، تو بچوں کو سوئے ہوئے پایا، اس کی بیوی اس کے پاس اس کا کھانا لائی، تو اس نے بچوں کی (بھوکا ہونے کی) خاطر کھانا نہ کھانے کی قسم اٹھائی، پھر اسے خیال آیا، تو اس نے کھانا کھا لیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اس واقعہ کا تذکرہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کام کے لیے قسم اٹھائی، پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھا، تو وہ کام کر لے، اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4272
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني مالك ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من حلف على يمين، فراى غيرها خيرا منها، فليكفر عن يمينه وليفعل ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَفْعَلْ ".
امام مالک نے سہیل بن ابی صالح سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کوئی قسم کھائی، پھر اس کے بجائے کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر خیال کیا تو وہ اپنی قسم کا کفارہ دے اور وہ کام کر لے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کام کی قسم اٹھائی اور اس کی مخالفت کو بہتر سمجھا، تو وہ بہتر کام کرے، اور اپنی قسم کا کفارہ دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4273
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا ابن ابي اويس ، حدثني عبد العزيز بن المطلب ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حلف على يمين فراى غيرها خيرا منها، فليات الذي هو خير وليكفر عن يمينه "،وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ "،
عبدالعزیز بن مطلب نے سہیل بن ابی صالح سے روایت کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کوئی قسم کھائی، پھر اس کے بجائے دوسرے کام کو اس سے بہتر خیال کیا تو وہ وہی کام کرے جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کام کی قسم اٹھائی اور اس کے مخالف کام کو بہتر سمجھا تو وہ بہتر کام کر لے اور اپنی قسم کا کفارہ دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.