صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
وراث کے مقررہ حصوں کا بیان
The Book of the Rules of Inheritance
حدیث نمبر: 4150
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي ، ومحمد بن المثنى واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا هشام ، حدثنا قتادة ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن معدان بن ابي طلحة : ان عمر بن الخطاب خطب يوم جمعة، فذكر نبي الله صلى الله عليه وسلم، وذكر ابا بكر ثم قال: " إني لا ادع بعدي شيئا اهم عندي من الكلالة، ما راجعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في شيء ما راجعته في الكلالة، وما اغلظ لي في شيء ما اغلظ لي فيه، حتى طعن بإصبعه في صدري، وقال: يا عمر الا تكفيك آية الصيف التي في آخر سورة النساء، وإني إن اعش اقض فيها بقضية يقضي بها من يقرا القرآن ومن لا يقرا القرآن "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ يَوْمَ جُمُعَةٍ، فَذَكَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ أَبَا بَكْرٍ ثُمَّ قَالَ: " إِنِّي لَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَهَمَّ عِنْدِي مِنَ الْكَلَالَةِ، مَا رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْكَلَالَةِ، وَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْءٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهِ، حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي، وَقَالَ: يَا عُمَرُ أَلَا تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ، وَإِنِّي إِنْ أَعِشْ أَقْضِ فِيهَا بِقَضِيَّةٍ يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ "،
ہشام نے ہمیں حدیث بیان کی: ہمیں قتادہ نے سالم بن ابی جعد سے حدیث بیان کی، انہوں نے معدان بن ابی طلحہ سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن خطبہ دیا، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا تذکرہ کیا، پھر کہا: میں اپنے بعد کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑ رہا جو میرے ہاں کلالہ سے زیادہ اہم ہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے بارے میں اتنی مراجعت نہیں کی جتنی کلالہ کے بارے میں کی، اور آپ نے بھی مجھ سے کسی چیز کے بارے میں اتنی شدت اختیار نہیں فرمائی جتنی کلالہ کے بارے میں فرمائی حتی کہ آپ نے اپنی انگلی میرے سینے میں چبھوئی اور فرمایا: "اے عمر! تمہیں موسم گرما (میں نازل ہونے) والی آیت کافی نہیں جو سورہ نساء کے آخر میں ہے؟ (جس سے مسئلہ واضح ہو گیا ہے) " اور میں (عمر) اگر زندہ رہا تو اس کے بارے میں ایسا واضح فیصلہ کروں گا جس (کو دیکھتے ہوئے) ایسا شخص (بھی) فیصلہ کر سکے گا جو قرآن پڑھتا (اور سمجھتا) ہے اور وہ بھی جو قرآن نہیں پڑھتا۔
معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے جمعہ کے دن خطبہ دیا، اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کا تذکرہ کرنے کے بعد فرمایا، میں اپنے بعد (پیچھے) کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑ رہا، جو میرے نزدیک کلالہ کے مسئلہ سے زیادہ اہمیت والی ہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے بارے میں، کلالہ کے مسئلہ سے زیادہ بار بار نہیں پوچھا، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چیز میں مجھ سے اس قدر سخت گفتگو نہیں کی، جس قدر اس کے بارے میں شدت اختیار کی، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے میرے سینے میں کچوکا لگایا، اور فرمایا، اے عمر! کیا تیرے لیے گرمی کے موسم میں اترنے والی، سورۃ نساء کے آخر میں آنے والی آیت کافی نہیں ہے، (اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا) اگر میں زندہ رہا تو اس کے بارے میں ایسا دو ٹوک فیصلہ کروں گا، جس کے مطابق ہر وہ انسان فیصلہ کر سکے گا، جو قرآن پڑھتا ہے یا قرآن نہیں پڑھتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4151
Save to word اعراب
سعید بن ابی عروبہ اور شعبہ دونوں نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
3. باب آخِرِ آيَةٍ أُنْزِلَتْ آيَةُ الْكَلاَلَةِ:
3. باب: بلحاظ نزول آیت کلالہ سب سے آخر میں اترنے کا بیان۔
Chapter: The Last Verse To Be Revealed Was The Verse Of Kalalah
حدیث نمبر: 4152
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا وكيع ، عن ابن ابي خالد ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: " آخر آية انزلت من القرآن يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة سورة النساء آية 176 ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " آخِرُ آيَةٍ أُنْزِلَتْ مِنَ الْقُرْآنِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176 ".
ابن ابی خالد نے ابواسحاق سے اور انہوں نے حضرت براء (بن عازب) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: قرآن کی آخری آیت جو نازل ہوئی (یہ تھی) (یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّـہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلَالَۃِ ۚ) "وہ آپ سے فتویٰ مانگتے ہیں، کہہ دیجئے: اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے
حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں قرآن مجید کی آخر میں اترنے والی آیت ﴿يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّـهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ﴾

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4153
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء بن عازب ، يقول: " آخر آية انزلت آية الكلالة وآخر سورة انزلت براءة ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، يَقُولُ: " آخِرُ آيَةٍ أُنْزِلَتْ آيَةُ الْكَلَالَةِ وَآخِرُ سُورَةٍ أُنْزِلَتْ بَرَاءَةُ ".
شعبہ نے ہمیں ابواسحاق سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: آخری آیت جو نازل کی گئی، آیت کلالہ ہے اور آخری سورت جو نازل کی گئی، سورہ براءت ہے۔ (سورہ توبہ کا دوسرا نام، سورت براءت ہے
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، آخر میں اترنے والی آیت، آیت کلالہ ہے، اور آخر میں اترنے والی سورت، سورۃ براءۃ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4154
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا عيسى وهو ابن يونس ، حدثنا زكرياء ، عن ابي إسحاق ، عن البراء : " ان آخر سورة انزلت تامة سورة التوبة، وان آخر آية انزلت آية الكلالة "،حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ الْبَرَاءِ : " أَنَّ آخِرَ سُورَةٍ أُنْزِلَتْ تَامَّةً سُورَةُ التَّوْبَةِ، وَأَنَّ آخِرَ آيَةٍ أُنْزِلَتْ آيَةُ الْكَلَالَةِ "،
زکریا نے ہمیں ابواسحاق کے واسطے سے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ آخری سورت جو پوری نازل کی گئی، سورہ توبہ ہے اور آخری آیت جو نازل کی گئی، آیت کلالہ ہے
حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آخر میں جو مکمل سورت اتری، وہ سورہ توبہ ہے اور آخر میں اترنے والی آیت، آیت کلالہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4155
Save to word اعراب
حدثنا ابو كريب ، حدثنا يحيى يعني ابن آدم ، حدثنا عمار وهو ابن رزيق ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بمثله غير انه قال: آخر سورة انزلت كاملة.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ آدَمَ ، حَدَّثَنَا عَمَّارٌ وَهُوَ ابْنُ رُزَيْقٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ الْبَرَاءِ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: آخِرُ سُورَةٍ أُنْزِلَتْ كَامِلَةً.
عمار بن رزیق نے ہمیں ابواسحاق کے حوالے سے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے اسی کے مانند حدیث بیان کی مگر انہوں نے کہا: آخری سورت جو مکمل نازل کی گئی۔ (تامۃ کے بجائے کاملۃ کے الفاظ ہیں
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، جس میں تامہ کی بجائے کاملہ کا لفظ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4156
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عمرو الناقد ، حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا مالك بن مغول ، عن ابي السفر ، عن البراء ، قال: " آخر آية انزلت يستفتونك ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ ، عَنْ أَبِي السَّفَرِ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " آخِرُ آيَةٍ أُنْزِلَتْ يَسْتَفْتُونَكَ ".
ابوسفر نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: آخری آیت جو اتاری گئی، (یَسْتَفْتُونَکَ) ہے
حضرت براء ؓ بیان کرتے ہیں، آخر میں نازل ہونے والی آیت ﴿يَسْتَفْتُونَكَ﴾

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
4. باب مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ:
4. باب: متروکہ مال ورثاء کے لیے ہے۔
Chapter: Whoever Leaves Behind Wealth, It Is For His Heirs
حدیث نمبر: 4157
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا ابو صفوان الاموي ، عن يونس الايلي . ح وحدثني حرملة بن يحيى واللفظ له، قال: اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يؤتى بالرجل الميت عليه الدين، فيسال: هل ترك لدينه من قضاء؟ فإن حدث انه ترك وفاء صلى عليه وإلا، قال: صلوا على صاحبكم، فلما فتح الله عليه الفتوح، قال: انا اولى بالمؤمنين من انفسهم، فمن توفي وعليه دين، فعلي قضاؤه ومن ترك مالا، فهو لورثته "،وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ الْأُمَوِيُّ ، عَنْ يُونُسَ الْأَيْلِيِّ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمَيِّتِ عَلَيْهِ الدَّيْنُ، فَيَسْأَلُ: هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ؟ فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى عَلَيْهِ وَإِلَّا، قَالَ: صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ، قَالَ: أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا، فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ "،
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی (ایسے) شخص کی میت لائی جاتی جس پر قرض ہوتا تو آپ پوچھتے
امام صاحب اپنے دو اساتذہ کی سند سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایسے مرد کی میت کو لایا جاتا، جس کے ذمہ قرض ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے: کیا اس نے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ مال چھوڑا ہے؟ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا جاتا، اس نے قرض کو ادا کرنے کا سامان چھوڑا ہے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے، وگرنہ فرماتے: اپنے ساتھی کا جنازہ پڑھو۔ اور جب اللہ تعالیٰ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو فتوحات سے نوازا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے، میں مسلمانوں کا ان کی جانوں سے زیادہ حق دار ہوں، تو جو اس حال میں فوت ہوا کہ اس کے ذمہ قرض تھا، تو اس کا ادا کرنا میرے ذمہ ہے، اور جس نے مال چھوڑا، تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4158
Save to word اعراب
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث ، حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني عقيل . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابن اخي ابن شهاب . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا ابن ابي ذئب كلهم، عن الزهري بهذا الإسناد هذا الحديث.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثَ.
عقیل، ابن شہاب (زہری) کے بھتیجے اور ابن ابی ذئب سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے تین اور اساتذہ کی سند سے، زہری ہی کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4159
Save to word اعراب
حدثني محمد بن رافع ، حدثنا شبابة ، قال: حدثني ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " والذي نفس محمد بيده، إن على الارض من مؤمن إلا انا اولى الناس به، فايكم ما ترك دينا او ضياعا، فانا مولاه وايكم ترك مالا، فإلى العصبة من كان ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنْ عَلَى الْأَرْضِ مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِهِ، فَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا، فَأَنَا مَوْلَاهُ وَأَيُّكُمْ تَرَكَ مَالًا، فَإِلَى الْعَصَبَةِ مَنْ كَانَ ".
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! روئے زمین پر کوئی مومن نہیں مگر میں سب لوگوں کی نسبت اس کے زیادہ قریب ہوں، تم میں سے جس نے بھی جو قرض یا اولاد چھوڑی (جس کے ضائع ہونے کا ڈر ہے) تو میں اس کا ذمہ دار ہوں اور جس نے مال چھوڑا وہ عصبہ (قرابت دار جو کسی طرح بھی وارث بن سکتا ہو اس) کا ہے، وہ جو بھی ہو
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، زمین پر جو بھی مؤمن ہے، میں سب لوگوں سے، اس کا زیادہ قریبی ہوں، (حقدار ہوں) تو تم میں جس نے بھی کوئی قرض چھوڑا یا بال بچے چھوڑے، تو میں اس کا کارساز یا مددگار ہوں، اور تم میں سے جس نے مال چھوڑا، تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، جو بھی ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.