حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من باع نخلا قد ابرت، فثمرتها للبائع، إلا ان يشترط المبتاع ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ، فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ ".
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کھجور کا ایسا درخت فروخت کیا جس پر نر کھجور کا بورڈ ڈالا گیا ہو تو اس کا پھل فروخت کرنے والے کا ہے الا یہ کہ خریدار (بیع کے دوران میں) شرط طے کر لے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے پیوند کردہ کھجور کا درخت فروخت کیا، تو اس کا پھل فروخت کرنے والے کا ہے اِلا یہ کہ خریدار پھل لینے کی شرط لگا لے۔“
عبیداللہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کھجور کا جو درخت خریدا گیا اور اس کی تابیر کی گئی تھی تو اس کا پھل اسی کے لیے ہے جس نے تابیر کی، مگر یہ کہ وہ آدمی جس نے اسے خریدا (سودے میں اس کی) شرط طے کر لے
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے روایت بیان کرتے ہیں، الفاظ ابوبکر بن ابی شیبہ کے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے پورا کھجور کا درخت تابیر کے بعد خریدا، تو اس کا پھل تابیر کرنے والے کا ہو گا الا یہ کہ خریدنے والا اس کے لینے کی شرط لگا لے۔“
لیث نے ہمیں نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کھجور کی تابیر (نر کھجور کا بور ڈال کر اس کی پرداخت) کی پھر اس کے درخت کو بیچ دیا، تو کھجور کا پھل اسی کا ہے جس نے تابیر کی، الا یہ کہ خریدنے والا شرط طے کر لے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کھجوروں کو پیوند لگایا، پھر درخت بیچ ڈالا تو درخت کا پھل، پیوند کرنے والے کا ہو گا الا یہ کہ خریدار لینے کی شرط لگا لے۔“
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے سالم بن عبداللہ بن عمر سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: "جس نے تابیر کیے جانے کے بعد کھجور کا درخت خریدا، تو اس کا پھل اسی کا ہے جس نے اسے بیچا، الا یہ کہ خریدار شرط طے کر لے اور جس نے غلام خریدا تو اسی کا مال اسی کا ہے جس نے اسے فروخت کیا، الا یہ کہ خریدار شرط طے کر لے
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جس نے پیوندکاری کے بعد کھجور کے درخت خریدے تو ان کا پھل بائع کا ہے، الا یہ کہ مشتری شرط لگا لے اور جس نے مال دار غلام خریدا تو اس کا مال، بائع کا ہے۔ الا یہ کہ مشتری شرط لگا لے۔“
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، کہا: مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر نے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے۔۔۔ اسی کے مانند
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
16. باب: محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ کی ممانعت اور پھل کی بیع قبل صلاحیت کے اور معاومہ کا منع ہونا۔
Chapter: The prohibition of Muhaqalah and Muzabanah and Mukhabarah: and selling produce before its goodness appears, and Mu'awamah: which is selling years in advance
سفیان بن عیینہ نے ہمیں ابن جریج سے حدیث بیان کی، انہوں نے عطاء سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقالہ، مزابنہ، مخابرہ اور (پکنے کی) صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا اور (حکم دیا کہ) عرایا (کی بیع) کے سوا (پھل یا کھیتی کو) صرف دینار اور درہم کے عوض ہی فروخت کیا جائے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مزابنہ، مخابرہ اور پکنے کی صلاحیت کے ظاہر ہونے سے پہلے پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا۔ انہیں دینار اور درہم کے عوض ہی بیچا جائے، ماسوا عرایا کے۔
سفیان بن عیینہ نے ہمیں ابن جریج سے حدیث بیان کی، انہوں نے عطاء سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقالہ، مزابنہ، مخابرہ اور (پکنے کی) صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا اور (حکم دیا کہ) عرایا (کی بیع) کے سوا (پھل یا کھیتی کو) صرف دینار اور درہم کے عوض ہی فروخت کیا جائے
امام صاحب نے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے۔
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا مخلد بن يزيد الجزري ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، عن جابر بن عبد الله : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن المخابرة، والمحاقلة، والمزابنة، وعن بيع الثمرة حتى تطعم، ولا تباع إلا بالدراهم والدنانير، إلا العرايا ". قال عطاء: فسر لنا جابر، قال: اما المخابرة: فالارض البيضاء، يدفعها الرجل إلى الرجل، فينفق فيها، ثم ياخذ من الثمر، وزعم ان المزابنة: بيع الرطب في النخل بالتمر كيلا، والمحاقلة في الزرع: على نحو ذلك يبيع الزرع القائم بالحب كيلا.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ الْجَزَرِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى تُطْعِمَ، وَلَا تُبَاعُ إِلَّا بِالدَّرَاهِمِ وَالدَّنَانِيرِ، إِلَّا الْعَرَايَا ". قَالَ عَطَاءٌ: فَسَّرَ لَنَا جَابِرٌ، قَالَ: أَمَّا الْمُخَابَرَةُ: فَالْأَرْضُ الْبَيْضَاءُ، يَدْفَعُهَا الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُل، فَيُنْفِقُ فِيهَا، ثُمَّ يَأْخُذُ مِنَ الثَّمَرِ، وَزَعَمَ أَنَّ الْمُزَابَنَةَ: بَيْعُ الرُّطَبِ فِي النَّخْلِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَالْمُحَاقَلَةُ فِي الزَّرْعِ: عَلَى نَحْوِ ذَلِكَ يَبِيعُ الزَّرْعَ الْقَائِمَ بِالْحَبِّ كَيْلًا.
ابوعاصم نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ابن جریج نے عطاء اور ابوزبیر سے خبر دی، ان دونوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔۔۔ آگے اسی کے مانند بیان کیا
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ، محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے اور پھلوں کو ان کے کھانے کے قابل ہونے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا۔ انہیں عرایا کے سوا صرف دراہم یا دیناروں کے عوض فروخت کیا جائے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نے اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے اپنے تلامذہ کو بتایا، مخابرہ سے مراد ہے ایک صاف زمین جس میں کوئی چیز کاشت نہیں کی گئی۔ ایک آدمی دوسرے آدمی کے حوالہ کرتا ہے۔ وہ اس میں محنت اور بیج وغیرہ خرچ کرتا ہے اور وہ اس سے پیداوار میں سے حصہ لیتا ہے۔ مزابنہ کی صورت یہ ہے کہ کھجور کے درخت پر پھل (اندازہ کر کے) خشک کھجور کے ناپ کے عوض دینا۔ اس قسم کی صورت محاقلہ میں کھیتی کی ہے کہ کھیت میں کھڑی فصل کو غلہ کے ناپ کے ساتھ دیتا ہے۔