محمد بن یحییٰ بن حبان نے اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملامسہ اور منابذہ کی بیعوں سے منع فرمایا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسہ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا ہے۔
وحدثني وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، عن عطاء بن ميناء ، انه سمعه يحدث، عن ابي هريرة ، انه قال: " نهي عن بيعتين: الملامسة، والمنابذة، اما الملامسة، فان يلمس كل واحد منهما ثوب صاحبه بغير تامل، والمنابذة ان ينبذ كل واحد منهما ثوبه إلى الآخر، ولم ينظر واحد منهما إلى ثوب صاحبه ".وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " نُهِيَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ: الْمُلَامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ، أَمَّا الْمُلَامَسَة، فَأَنْ يَلْمِسَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ثَوْبَ صَاحِبِهِ بِغَيْرِ تَأَمُّلٍ، وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَنْبِذَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ثَوْبَهُ إِلَى الْآخَرِ، وَلَمْ يَنْظُرْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا إِلَى ثَوْبِ صَاحِبِهِ ".
عمرو بن دینار نے عطاء بن میناء سے روایت کی کہ انہوں نے ان (عطاء) کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا: دو قسم کی بیعوں (یعنی) ملامسہ اور منابذہ سے منع کیا گیا ہے۔ ملامسہ یہ ہے کہ دونوں (بیچنے والے اور خریدنے والے) میں سے ہر ایک بغیر سوچے (اور غور کیے) اپنے ساتھی کے کپڑے کو چھوئے، اور منابذہ یہ ہے کہ دونوں میں سے ہر ایک اپنا کپڑا دوسرے کی طرف پھینکے اور کسی نے بھی اپنے ساتھی کے کپڑے کو (جس کے ساتھ اس کے کپڑے کا تبادلہ ہو رہا ہے) نہ دیکھا ہو۔ (اور اسی سے بیع کی تکمیل ہو جائے
عطاء بن میناء حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے بتایا، دو بیعوں سے منع کیا گیا ہے، ملامسہ سے اور منابذہ سے، بیع ملامسہ یہ ہے کہ بائع اور مشتری میں سے ہر ایک دوسرے کے کپڑے کو غور و فکر کیے بغیر چھو لے، اور بیع منابذہ یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک اپنا کپڑا دوسرے کی طرف پھینک دے اور ان میں سے کسی نے دوسرے کا کپڑا دیکھا نہیں ہے۔ (دونوں صورتوں میں بیع واجب ہو جائے)
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيي ، واللفظ لحرملة، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني عامر بن سعد بن ابي وقاص ، ان ابا سعيد الخدري ، قال: " نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين، ولبستين، نهى عن: الملامسة، والمنابذة في البيع "، والملامسة: لمس الرجل ثوب الآخر بيده بالليل، او بالنهار ولا يقلبه إلا بذلك، والمنابذة ان ينبذ الرجل إلى الرجل بثوبه، وينبذ الآخر إليه ثوبه ويكون ذلك بيعهما من غير نظر ولا تراض.وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، أن أبا سعيد الخدري ، قَالَ: " نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ، وَلِبْسَتَيْنِ، نَهَى عَنْ: الْمُلَامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ فِي الْبَيْعِ "، وَالْمُلَامَسَةُ: لَمْسُ الرَّجُلِ ثَوْبَ الْآخَرِ بِيَدِهِ بِاللَّيْلِ، أَوْ بِالنَّهَارِ وَلَا يَقْلِبُهُ إِلَّا بِذَلِكَ، وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ بِثَوْبِهِ، وَيَنْبِذَ الْآخَرُ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ وَيَكُونُ ذَلِكَ بَيْعَهُمَا مِنْ غَيْرِ نَظَرٍ وَلَا تَرَاضٍ.
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے بتایا کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو قسم کی بیعوں اور دو قسم کے پہناووں سے منع فرمایا: بیع میں آپ نے ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا۔ ملامسہ یہ ہے کہ کوئی آدمی دوسرے کے کپڑے کو دن میں یا رات میں اپنے ہاتھ سے چھوئے اور اس کے علاوہ اسے الٹ کر بھی نہ دیکھے۔ اور منابذہ یہ ہے کہ کوئی آدمی دوسرے آدمی کی طرف اپنا کپڑا پھینکے اور دوسرا اس کی طرف اپنا کپڑا پھینکے اور بغیر دیکھے اور (بغیر حقیقی) رضامندی کے یہی ان کی بیع ہو
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو بیعوں اور دو لباسوں سے منع فرمایا، بیع ملامسہ سے اور بیع منابذہ سے اور بیع ملامسہ یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے کا کپڑا، دن یا رات کو اپنے ہاتھ سے چھو لے اور یہی پلٹنا تصور ہو، اور بیع منابذہ یہ ہے کہ ایک شخص اپنا کپڑا دوسرے کی طرف پھینک دے اور دوسرا شخص اپنا کپڑا اس کی طرف پھینک دے اور اس طرح بغیر دیکھے اور بغیر رضا مندی کے ہی بیع ہو جائے۔
لیث نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے حبل الحبلہ کی بیع سے منع فرمایا ہے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے حاملہ جانور کے حمل کی بیع سے منع فرمایا ہے۔
عبیداللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: اہل جاہلیت اونٹ کے گوشت کی حبل الحبلہ تک بیع کرتے تھے۔ اور حبل الحبلہ یہ ہے کہ اونٹنی (مادہ) بچہ جنے، پھر وہ بچہ جو پیدا ہوا ہے، حاملہ ہو (اس کی یا اس کے گوشت کی بیع) تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع فرما دیا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں جاہلیت کے دور میں لوگ اونٹوں کا گوشت، حاملہ جانور کے حمل تک کے ادھار پر فروخت کرتے تھے اور حبل الحبلة کی تفسیر یہ ہے کہ اونٹنی بچہ جنے پھر اس کا یہ بچہ بڑا ہو کر حاملہ ہو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اس سے منع فرما دیا۔