موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
حدیث نمبر: 692
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان عمر بن عبد العزيز كتب إلى عماله" ان يضعوا الجزية عمن اسلم من اهل الجزية حين يسلمون" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ إِلَى عُمَّالِهِ" أَنْ يَضَعُوا الْجِزْيَةَ عَمَّنْ أَسْلَمَ مِنْ أَهْلِ الْجِزْيَةِ حِينَ يُسْلِمُونَ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے لکھ بھیجا اپنے عاملوں کو: جو لوگ جزیہ والوں میں سے مسلمان ہوں ان کا جزیہ معاف کریں۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 570، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 45»
حدیث نمبر: 692ب1
Save to word اعراب
قال مالك: مضت السنة ان لا جزية على نساء اهل الكتاب ولا على صبيانهم، وان الجزية لا تؤخذ إلا من الرجال الذين قد بلغوا الحلم قَالَ مَالِك: مَضَتِ السُّنَّةُ أَنْ لَا جِزْيَةَ عَلَى نِسَاءِ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلَا عَلَى صِبْيَانِهِمْ، وَأَنَّ الْجِزْيَةَ لَا تُؤْخَذُ إِلَّا مِنَ الرِّجَالِ الَّذِينَ قَدْ بَلَغُوا الْحُلُمَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ سنت جاری ہے کہ جزیہ اہلِ کتاب کی عورتوں اور بچوں سے نہ لیا جائے گا، بلکہ جوان مردوں سے لیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 571، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 45»
حدیث نمبر: 692ب2
Save to word اعراب
وليس على اهل الذمة ولا على المجوس في نخيلهم ولا كرومهم ولا زروعهم ولا مواشيهم صدقة، لان الصدقة إنما وضعت على المسلمين تطهيرا لهم وردا على فقرائهم، ووضعت الجزية على اهل الكتاب صغارا لهم فهم ما كانوا ببلدهم الذين صالحوا عليه، ليس عليهم شيء سوى الجزية في شيء من اموالهم إلا ان يتجروا في بلاد المسلمين، ويختلفوا فيها فيؤخذ منهم العشر فيما يديرون من التجارات، وذلك انهم إنما وضعت عليهم الجزية وصالحوا عليها على ان يقروا ببلادهم ويقاتل عنهم عدوهم، فمن خرج منهم من بلاده إلى غيرها يتجر إليها فعليه العشر من تجر منهم من اهل مصر إلى الشام، ومن اهل الشام إلى العراق، ومن اهل العراق إلى المدينة او اليمن او ما اشبه هذا من البلاد فعليه العشر، ولا صدقة على اهل الكتاب ولا المجوس في شيء من اموالهم ولا من مواشيهم ولا ثمارهم ولا زروعهم، مضت بذلك السنة ويقرون على دينهم، ويكونون على ما كانوا عليه وإن اختلفوا في العام الواحد مرارا في بلاد المسلمين، فعليهم كلما اختلفوا العشر لان ذلك ليس مما صالحوا عليه ولا مما شرط لهم، وهذا الذي ادركت عليه اهل العلم ببلدناوَلَيْسَ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ وَلَا عَلَى الْمَجُوسِ فِي نَخِيلِهِمْ وَلَا كُرُومِهِمْ وَلَا زُرُوعِهِمْ وَلَا مَوَاشِيهِمْ صَدَقَةٌ، لِأَنَّ الصَّدَقَةَ إِنَّمَا وُضِعَتْ عَلَى الْمُسْلِمِينَ تَطْهِيرًا لَهُمْ وَرَدًّا عَلَى فُقَرَائِهِمْ، وَوُضِعَتِ الْجِزْيَةُ عَلَى أَهْلِ الْكِتَابِ صَغَارًا لَهُمْ فَهُمْ مَا كَانُوا بِبَلَدِهِمُ الَّذِينَ صَالَحُوا عَلَيْهِ، لَيْسَ عَلَيْهِمْ شَيْءٌ سِوَى الْجِزْيَةِ فِي شَيْءٍ مِنْ أَمْوَالِهِمْ إِلَّا أَنْ يَتَّجِرُوا فِي بِلَادِ الْمُسْلِمِينَ، وَيَخْتَلِفُوا فِيهَا فَيُؤْخَذُ مِنْهُمُ الْعُشْرُ فِيمَا يُدِيرُونَ مِنَ التِّجَارَاتِ، وَذَلِكَ أَنَّهُمْ إِنَّمَا وُضِعَتْ عَلَيْهِمُ الْجِزْيَةُ وَصَالَحُوا عَلَيْهَا عَلَى أَنْ يُقَرُّوا بِبِلَادِهِمْ وَيُقَاتَلُ عَنْهُمْ عَدُوُّهُمْ، فَمَنْ خَرَجَ مِنْهُمْ مِنْ بِلَادِهِ إِلَى غَيْرِهَا يَتْجُرُ إِلَيْهَا فَعَلَيْهِ الْعُشْرُ مَنْ تَجَرَ مِنْهُمْ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ إِلَى الشَّامِ، وَمِنْ أَهْلِ الشَّامِ إِلَى الْعِرَاقِ، وَمِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ إِلَى الْمَدِينَةِ أَوْ الْيَمَنِ أَوْ مَا أَشْبَهَ هَذَا مِنَ الْبِلَادِ فَعَلَيْهِ الْعُشْرُ، وَلَا صَدَقَةَ عَلَى أَهْلِ الْكِتَابِ وَلَا الْمَجُوسِ فِي شَيْءٍ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَلَا مِنْ مَوَاشِيهِمْ وَلَا ثِمَارِهِمْ وَلَا زُرُوعِهِمْ، مَضَتْ بِذَلِكَ السُّنَّةُ وَيُقَرُّونَ عَلَى دِينِهِمْ، وَيَكُونُونَ عَلَى مَا كَانُوا عَلَيْهِ وَإِنِ اخْتَلَفُوا فِي الْعَامِ الْوَاحِدِ مِرَارًا فِي بِلَادِ الْمُسْلِمِينَ، فَعَلَيْهِمْ كُلَّمَا اخْتَلَفُوا الْعُشْرُ لِأَنَّ ذَلِكَ لَيْسَ مِمَّا صَالَحُوا عَلَيْهِ وَلَا مِمَّا شُرِطَ لَهُمْ، وَهَذَا الَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ذمیوں اور مجوسیوں کی کھجور کے درختوں سے اور انگور کی بیلوں سے اور ان کی زراعت اور مواشی سے زکوٰۃ نہ لی جائے گی، اس لیے کہ زکوٰۃ مسلمانوں پر مقرر ہوئی ان کے اموال پاک کرنے کو، اور ان کے فقیروں کو دینے کو، اور جزیہ اہلِ کتاب پر مقرر ہوا ان کے ذلیل کرنے کو، تو جب تک وہ لوگ اپنی اس بستی میں رہیں جہاں پر ان سے صلح ہوئی تو سوا جزیہ کے اور کچھ ان سے نہ لیا جائے گا، ان اموال میں سے جو لیے پھرتے ہیں تجارت کے واسطے، اور وجہ اس کی یہ ہے کہ ان پر جزیہ مقرر ہوا تھا اور صلح ہوئی تھی اس امر پر کہ وہ اپنے شہر میں رہیں اور ان کے دشمن سے ان کی حفاظت کی جائے، تو جو شخص ان میں سے اپنے ملک سے نکل کر اور کہیں تجارت کو جائے گا اس سے دسواں حصہ لیا جائے گا، مثلاً مصر والے شام کو جائیں، اور شام والے عراق کو، اور عراق والے مدینہ کو یا یمن کو، تو ان سے دسواں حصہ لیا جائے، اور اہلِ کتاب اور مجوسیوں کے مواشی اور پھلوں اور زراعت میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ ایسے ہی سنت جاری ہے، اور کافروں کو اپنے اپنے دین اور ملت پر قائم رہنے دیں گے، اور ان کے مذہب میں دخل نہ دیا جائے گا، اور جو یہ کافر سال میں کئی بار دار السلام میں مالِ تجارت لے کر آئیں تو جب آئیں گے ان سے دسواں حصہ لیا جائے گا، اس واسطے کہ اس بات پر ان سے صلح نہیں ہوئی تھی نہ یہ شرط ہوئی تھی کہ محصول مالِ تجارت کا نہ لیا جائے گا۔ اسی طریقہ پر میں نے اپنے شہر کے اہلِ علم کو پایا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 572، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 45»
25. بَابُ عُشُورِ أَهْلِ الذِّمَّةِ
25. ذمیوں کے دسویں حصہ کا بیان
حدیث نمبر: 693
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، ان عمر بن الخطاب " كان ياخذ من النبط من الحنطة، والزيت نصف العشر يريد بذلك ان يكثر الحمل إلى المدينة وياخذ من القطنية العشر" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " كَانَ يَأْخُذُ مِنَ النَّبَطِ مِنَ الْحِنْطَةِ، وَالزَّيْتِ نِصْفَ الْعُشْرِ يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنْ يَكْثُرَ الْحَمْلُ إِلَى الْمَدِينَةِ وَيَأْخُذُ مِنَ الْقِطْنِيَّةِ الْعُشْرَ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نبط کے کافروں سے گیہوں اور تیل کا بیسواں حصہ لیتے تھے، تاکہ مدینہ میں اس کی آمدنی زیادہ ہو اور قطنیہ سے دسواں حصہ لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم:205/4، والشافعي فى «المسنده» : برقم: 428/1، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18766، 18835، 18836، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5542، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7191، 10118، 10126، 10127، 19279، 19280، 19282، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 36950، شركة الحروف نمبر: 573، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 46»
حدیث نمبر: 694
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن السائب بن يزيد ، انه قال: " كنت غلاما عاملا مع عبد الله بن عتبة بن مسعود على سوق المدينة في زمان عمر بن الخطاب فكنا ناخذ من النبط العشر" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، أَنَّهُ قَالَ: " كُنْتُ غُلَامًا عَامِلًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَلَى سُوقِ الْمَدِينَةِ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَكُنَّا نَأْخُذُ مِنَ النَّبَطِ الْعُشْرَ"
سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں عامل تھا عبداللہ بن عتبہ کے ساتھ مدینہ منورہ کے بازار کا، تو ہم لیتے تھے نبط کے کفار سے دسواں حصہ۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18667، 18668، 18836، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5543، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10117، 10118، 10126، 10127، 19279، 19280، 19282، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 36950، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 205/4، شركة الحروف نمبر: 574، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 47»
حدیث نمبر: 695
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، انه سال ابن شهاب: على اي وجه كان ياخذ عمر بن الخطاب من النبط العشر، فقال ابن شهاب : " كان ذلك يؤخذ منهم في الجاهلية فالزمهم ذلك عمر" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ: عَلَى أَيِّ وَجْهٍ كَانَ يَأْخُذُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنَ النَّبَطِ الْعُشْرَ، فَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ : " كَانَ ذَلِكَ يُؤْخَذُ مِنْهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَأَلْزَمَهُمْ ذَلِكَ عُمَرُ"
امام مالک رحمہ اللہ نے پوچھا ابن شہاب سے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کفارِ نبط سے دسواں حصہ کیسے لیتے تھے؟ تو ابن شہاب نے کہا کہ ایامِ جاہلیت میں اُن لوگوں سے دسواں حصہ لیا جاتا تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے وہی قائم رکھا اُن پر۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18834، 18835، 18836، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10117، 10118، 10126، 10127، 19279، 19280، 19282، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 36950، شركة الحروف نمبر: 575، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 48»
26. بَابُ اشْتِرَاءِ الصَّدَقَةِ وَالْعَوْدِ فِيهَا
26. زکوٰۃ دے کر پھر اس کو خرید کرنے یا پھیرنے کا بیان
حدیث نمبر: 696
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، عن ابيه ، انه قال: سمعت عمر بن الخطاب ، وهو يقول: حملت على فرس عتيق في سبيل الله، وكان الرجل الذي هو عنده قد اضاعه، فاردت ان اشتريه منه، وظننت انه بائعه برخص، فسالت عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " لا تشتره وإن اعطاكه بدرهم واحد، فإن العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، وَهُوَ يَقُولُ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ عَتِيقٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَكَانَ الرَّجُلُ الَّذِي هُوَ عِنْدَهُ قَدْ أَضَاعَهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ مِنْهُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا تَشْتَرِهِ وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ وَاحِدٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ"
حضرت اسلم عدوی سے روایت ہے کہ سنا میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے، کہتے تھے: میں نے ایک شخص کو عمدہ گھوڑا دے دیا اللہ کی راہ میں، مگر اس شخص نے اس کو تباہ کیا تو میں نے قصد کیا پھر اس سے خرید لوں، اور میں یہ سمجھا کہ وہ سستا بیچ ڈالے گا، سو پوچھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مت خرید اس کو اگرچہ وہ ایک درہم کو تجھے دے دے، اس لیے کہ صدقہ دے کر پھر اس کو لینے والا ایسا ہے جیسے کتا قے کر کے پھر اس کو کھا لے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1489، 1490، 2623، 2636، 2775، 2970، 2971، 3002، 3003، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1620، 1621، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5124، 5125، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2616، 2617، 2618، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2408، 2409، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1593، والترمذي فى «جامعه» برقم: 668، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2390، 2392، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7725، وأحمد فى «مسنده» برقم: 168، 264، 287، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 46، والحميدي فى «مسنده» برقم: 15، 16،وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16572، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10604، شركة الحروف نمبر: 576، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 49»
حدیث نمبر: 697
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان عمر بن الخطاب حمل على فرس في سبيل الله فاراد ان يبتاعه، فسال عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " لا تبتعه ولا تعد في صدقتك" .
قال يحيى: سئل مالك، عن رجل تصدق بصدقة فوجدها مع غير الذي تصدق بها عليه تباع ايشتريها؟، فقال: تركها احب إلي
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ، فَسَأَلَ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لَا تَبْتَعْهُ وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ" .
قَالَ يَحْيَى: سُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَوَجَدَهَا مَعَ غَيْرِ الَّذِي تَصَدَّقَ بِهَا عَلَيْهِ تُبَاعُ أَيَشْتَرِيهَا؟، فَقَالَ: تَرْكُهَا أَحَبُّ إِلَيَّ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک گھوڑا دیا اللہ کی راہ میں، پھر قصد کیا اس کے خریدنے کا، تو پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مت خرید اس کو اور نہ پھیر صدقہ کو۔
امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: ایک شخص نے صدقہ دیا، پھر اس کو بکتا ہوا پایا اور کسی شخص کے پاس سوا اس شخص کے جس کو صدقہ دیا تھا، کیا خرید کرے؟ بولے: نہیں، خرید نہ کرنا بہتر ہے میرے نزدیک۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1489، 1490، 2623، 2636، 2775، 2970، 2971، 3002، 3003، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1621، 1620، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5124، 5125، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2616، 2617، 2618، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2408، 2409، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1593، والترمذي فى «جامعه» برقم: 668، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2390، 2392، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7725، 7726، 7727، 7728، وأحمد فى «مسنده» برقم: 168، 264، والحميدي فى «مسنده» برقم: 15، 16، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16572، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10604، شركة الحروف نمبر: 577، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 50»
27. بَابُ مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ زَكَاةُ الْفِطْرِ
27. جن لوگوں پر صدقہ فطر واجب ہے اُن کا بیان
حدیث نمبر: 698
Save to word اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر " كان يخرج زكاة الفطر عن غلمانه الذين بوادي القرى، وبخيبر" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " كَانَ يُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ عَنْ غِلْمَانِهِ الَّذِينَ بِوَادِي الْقُرَى، وَبِخَيْبَرَ"
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما صدقہ فطر نکالتے اپنے غلاموں کی طرف سے جو وادی قریٰ اور خیبر میں تھے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7680، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2405، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 64/2، شركة الحروف نمبر: 578، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 51»
حدیث نمبر: 698ب1
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، ان احسن ما سمعت فيما يجب على الرجل من زكاة الفطر، ان الرجل يؤدي ذلك عن كل من يضمن نفقته، ولا بد له من ان ينفق عليه والرجل يؤدي عن مكاتبه ومدبره ورقيقه كلهم غائبهم وشاهدهم من كان منهم مسلما، ومن كان منهم لتجارة او لغير تجارة ومن لم يكن منهم مسلما فلا زكاة عليه فيه وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّ أَحْسَنَ مَا سَمِعْتُ فِيمَا يَجِبُ عَلَى الرَّجُلِ مِنْ زَكَاةِ الْفِطْرِ، أَنَّ الرَّجُلَ يُؤَدِّي ذَلِكَ عَنْ كُلِّ مَنْ يَضْمَنُ نَفَقَتَهُ، وَلَا بُدَّ لَهُ مِنْ أَنْ يُنْفِقَ عَلَيْهِ وَالرَّجُلُ يُؤَدِّي عَنْ مُكَاتَبِهِ وَمُدَبَّرِهِ وَرَقِيقِهِ كُلِّهِمْ غَائِبِهِمْ وَشَاهِدِهِمْ مَنْ كَانَ مِنْهُمْ مُسْلِمًا، وَمَنْ كَانَ مِنْهُمْ لِتِجَارَةٍ أَوْ لِغَيْرِ تِجَارَةٍ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْهُمْ مُسْلِمًا فَلَا زَكَاةَ عَلَيْهِ فِيهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو بہتر سنا ہے میں نے اس باب میں، وہ یہ ہے کہ آدمی اس شخص کی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرے جس کا نان ونفقہ اس پر واجب ہے، اور اس پر خرچ کرنا ضروری ہے، اور اپنے غلام اور مکاتب اور مدبر سب کی طرف سے صدقہ ادا کرے، خواہ یہ غلام حاضر ہوں یا غائب، شرط یہ ہے کہ وہ مسلمان ہوں، تجارت کے واسطے ہوں یا نہ ہوں، اور جو اُن میں مسلمان نہ ہو اس کی طرف سے صدقہ نہ دے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 578، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 51»

Previous    9    10    11    12    13    14    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.