موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
26. بَابُ اشْتِرَاءِ الصَّدَقَةِ وَالْعَوْدِ فِيهَا
زکوٰۃ دے کر پھر اس کو خرید کرنے یا پھیرنے کا بیان
حدیث نمبر: 696
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، وَهُوَ يَقُولُ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ عَتِيقٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَكَانَ الرَّجُلُ الَّذِي هُوَ عِنْدَهُ قَدْ أَضَاعَهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ مِنْهُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا تَشْتَرِهِ وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ وَاحِدٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ"
حضرت اسلم عدوی سے روایت ہے کہ سنا میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے، کہتے تھے: میں نے ایک شخص کو عمدہ گھوڑا دے دیا اللہ کی راہ میں، مگر اس شخص نے اس کو تباہ کیا تو میں نے قصد کیا پھر اس سے خرید لوں، اور میں یہ سمجھا کہ وہ سستا بیچ ڈالے گا، سو پوچھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت خرید اس کو اگرچہ وہ ایک درہم کو تجھے دے دے، اس لیے کہ صدقہ دے کر پھر اس کو لینے والا ایسا ہے جیسے کتا قے کر کے پھر اس کو کھا لے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1489، 1490، 2623، 2636، 2775، 2970، 2971، 3002، 3003، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1620، 1621، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5124، 5125، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2616، 2617، 2618، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2408، 2409، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1593، والترمذي فى «جامعه» برقم: 668، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2390، 2392، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7725، وأحمد فى «مسنده» برقم: 168، 264، 287، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 46، والحميدي فى «مسنده» برقم: 15، 16،وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16572، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10604، شركة الحروف نمبر: 576، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 49»