ابن نمیر، وکیع اور جریر سب نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ ابواسامہ کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی، لیکن جریر کی حدیث میں ہے، کہا: اس (بریرہ رضی اللہ عنہا) کا شوہر غلام تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (شادی برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کے بارے میں) اختیار دیا تو اس نے خود کو (نکاح کی بندش سے آزاد دیکھنا) پسند کیا۔ اگر اس کا شوہر آزاد ہوتا تو آپ اسے یہ اختیار نہ دیتے، اور ان کی حدیث میں امابعد کے الفاظ نہیں ہیں۔ (یہ الفاظ خطبے کی طرف اشارہ کرتے ہیں
امام صاحب اپنے پانچ اساتذہ کی اسناد سے ہشام بن عروہ کی سند سے ہی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ہشام کے شاگرد جریر کی روایت میں یہ اضافہ ہے، اور بریرہ کا خاوند غلام تھا، اس لیے (بریرہ کی آزادی پر) آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا (کہ وہ اس کے نکاح میں رہے یا نہ رہے) تو اس نے اپنے لیے علیحدگی پسند کی اور اگر وہ (شوہر) آزاد ہوتا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اسے (بریرہ کو) اختیار نہ دیتے، اور ان حضرات کی روایت میں (امابعد) کا لفظ نہیں ہے۔
حدثنا زهير بن حرب ، ومحمد بن العلاء ، واللفظ لزهير، قالا: حدثنا ابو معاوية ، حدثنا هشام بن عروة ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: كان في بريرة ثلاث قضيات اراد اهلها ان يبيعوها ويشترطوا ولاءها، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: " اشتريها واعتقيها، فإن الولاء لمن اعتق "، قالت: وعتقت، فخيرها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاختارت نفسها، قالت: وكان الناس يتصدقون عليها وتهدي لنا، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " هو عليها صدقة، وهو لكم هدية فكلوه ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ قَضِيَّاتٍ أَرَادَ أَهْلُهَا أَنْ يَبِيعُوهَا وَيَشْتَرِطُوا وَلَاءَهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ "، قَالَتْ: وَعَتَقَتْ، فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، قَالَتْ: وَكَانَ النَّاسُ يَتَصَدَّقُونَ عَلَيْهَا وَتُهْدِي لَنَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَكُمْ هَدِيَّةٌ فَكُلُوهُ ".
ہشام بن عروہ نے ہمیں عبدالرحمٰن بن قاسم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: بریرہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں تین فیصلے ہوئے: اس کے مالکوں نے چاہا کہ اسے بیچ دیں اور اس کے حقِ ولاء کو (اپنے لیے) مشروط کر دیں، میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو آپ نے فرمایا: "اسے خریدو اور آزاد کر دو، کیونکہ ولاء اسی کا حق ہے جس نے آزاد کیا۔" (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: وہ آزاد ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا، اس نے اپنی ذات (کو آزاد رکھنے) کا انتخاب کیا۔ (حضرت عائشہ نے) کہا: لوگ اس پر صدقہ کرتے تھے اور وہ (اس میں سے کچھ) ہمیں ہدیہ کرتی تھی، میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی تو آپ نے فرمایا: "وہ اس پر صدقہ ہے اور تم لوگوں کے لیے ہدیہ ہے، لہذا اسے کھا لیا کرو
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، بریرہ کے سلسلہ میں تین فیصلے ہوئے (تین مقدمات بنے) اس کے مالکوں نے اسے بیچنا چاہا اور اپنے لیے ولاء کی شرط کے ساتھ، میں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو خرید لے اور اسے آذاد کر دے، کیونکہ ولاء تو اسے ہی ملے گا جو آزاد کرے گا۔ اور وہ آزاد ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا اور اس نے اپنے نفس کو اختیار کیا، (اپنے خاوند مغیث سے علیحدگی اختیار کر لی) اور لوگ اس کو صدقہ دیتے تھے اور وہ اس میں سے ہمیں تحفہ دیتی تھی، میں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور تمہارے لیے ہدیہ ہے، اس لیے اسے کھا لو۔“
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن سماك ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة ، انها اشترت بريرة من اناس من الانصار واشترطوا الولاء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الولاء لمن ولي النعمة "، وخيرها رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان زوجها عبدا، واهدت لعائشة لحما، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو صنعتم لنا من هذا اللحم "، قالت عائشة: تصدق به على بريرة، فقال: " هو لها صدقة ولنا هدية ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا اشْتَرَتْ بَرِيرَةَ مِنْ أُنَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَاشْتَرَطُوا الْوَلَاءَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوَلَاءُ لِمَنْ وَلِيَ النِّعْمَةَ "، وَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا، وَأَهْدَتْ لِعَائِشَةَ لَحْمًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ صَنَعْتُمْ لَنَا مِنْ هَذَا اللَّحْمِ "، قَالَتْ عَائِشَةُ: تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: " هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ ".
سماک نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہ کو انصار کے لوگوں سے خریدا، انہوں نے ولاء کی شرط لگائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ولاء (کا حق) اسی کے لیے ہے جس نے (آزادی کی) نعمت کا اہتمام کیا۔" اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا جبکہ اس کا شوہر غلام تھا۔ اور اس نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو گوشت ہدیہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم ہمارے لیے اس گوشت سے (سالن) تیار کرتیں؟" حضرت عائشہ نے کہا: یہ (گوشت) بریرہ پر صدقہ کیا گیا تھا تو آپ نے فرمایا: "وہ اس کے لیے صدقہ تھا اور ہمارے لیے ہدیہ ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے بریرہ کو انصاریوں سے خریدا، اور انہوں نے ولاء کی شرط لگائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء اس کے لیے ہے جس نے احسان کیا ہے (آزادی دی ہے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا، اور اس کا شوہر غلام تھا، اور اس نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کو بطور ہدیہ گوشت دیا، تو اسے کاش! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس گوشت سے ہمارے لیے سالن تیار کرتیں؟“ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: یہ تو بریرہ کو صدقہ دیا گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ہمارے لیے تحفہ ہے۔“
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عبد الرحمن بن القاسم ، قال: سمعت القاسم ، يحدث عن عائشة ، انها ارادت ان تشتري بريرة للعتق، فاشترطوا ولاءها، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " اشتريها واعتقيها، فإن الولاء لمن اعتق "، واهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم لحم، فقالوا للنبي صلى الله عليه وسلم: هذا تصدق به على بريرة، فقال: " هو لها صدقة وهو لنا هدية "، وخيرت، فقال عبد الرحمن: وكان زوجها حرا، قال شعبة: ثم سالته عن زوجها، فقال: لا ادري.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ ، يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ لِلْعِتْقِ، فَاشْتَرَطُوا وَلَاءَهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ "، وَأُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمٌ، فَقَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذَا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: " هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ "، وَخُيِّرَتْ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ سَأَلْتُهُ عَنْ زَوْجِهَا، فَقَالَ: لَا أَدْرِي.
ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے قاسم سے سنا، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا تو ان لوگوں (مالکوں) نے اس کی ولاء کی شرط لگا دی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بات کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ نے فرمایا: "اسے خریدو اور آزاد کر دو کیونکہ ولاء اسی کے لیے ہے جس نے آزاد کیا۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (بریرہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے) گوشت کا ہدیہ بھیجا گیا تو انہوں (گھر والوں) نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: یہ بریرہ پر صدقہ کیا گیا ہے، آپ نے فرمایا: "وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔" اور اسے اختیار دیا گیا۔ عبدالرحمٰن نے کہا: اس کا شوہر آزاد تھا۔ شعبہ نے کہا: میں نے پھر سے اس کے شوہر کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نہیں جانتا (وہ آزاد تھا یا غلام۔ شک کے بغیر، یقین کے ساتھ کی گئی روایت یہی ہے کہ وہ غلام تھا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، اس نے بریرہ کو آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا تو انہوں نے اس کی ولاء کی شرط لگائی، تو میں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو خرید لے اور اس کو آزاد کر دے، ولاء تو اسے ہی ملے گا جو آزاد کرے گا۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ میں گوشت پیش کیا گیا، اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا یہ بریرہ کو صدقہ میں دیا گیا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔“ اور اسے اختیار دیا گیا، اور عبدالرحمٰن نے کہا، اس کا خاوند آزاد تھا، شعبہ کہتے ہیں، پھر میں نے اس سے اس کے خاوند کے بارے میں پوچھا؟ تو کہا، مجھے معلوم نہیں ہے۔
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: بریرہ رضی اللہ عنہا کا شوہر غلام تھا
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ کی سند سے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی حدیث، عروہ کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ بیان کرتے ہیں، بریرہ رضی اللہ تعالی عنہا کا خاوند غلام تھا۔
وحدثني ابو الطاهر ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني مالك بن انس ، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: كان في بريرة ثلاث سنن، خيرت على زوجها حين عتقت، واهدي لها لحم، فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم والبرمة على النار، فدعا بطعام، فاتي بخبز وادم من ادم البيت، فقال: " الم ار برمة على النار فيها لحم؟ "، فقالوا: بلى يا رسول الله، ذلك لحم تصدق به على بريرة، فكرهنا ان نطعمك منه، فقال: " هو عليها صدقة وهو منها لنا هدية "، وقال النبي صلى الله عليه وسلم فيها: " إنما الولاء لمن اعتق ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ، خُيِّرَتْ عَلَى زَوْجِهَا حِينَ عَتَقَتْ، وَأُهْدِيَ لَهَا لَحْمٌ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ عَلَى النَّارِ، فَدَعَا بِطَعَامٍ، فَأُتِيَ بِخُبْزٍ وَأُدُمٍ مِنْ أُدُمِ الْبَيْتِ، فَقَالَ: " أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً عَلَى النَّارِ فِيهَا لَحْمٌ؟ "، فَقَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَكَرِهْنَا أَنْ نُطْعِمَكَ مِنْهُ، فَقَالَ: " هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ مِنْهَا لَنَا هَدِيَّةٌ "، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا: " إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ".
ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن نے قاسم بن محمد سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: بریرہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں تین سنتیں (متعین) ہوئیں: جب وہ آزاد ہوئی تو اس کے شوہر کے حوالے سے اسے اختیار دیا گیا۔ اسے گوشت کا ہدیہ بھیجا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے تو ہنڈیا چولھے پر تھی، آپ نے کھانا طلب فرمایا تو آپ کو روٹی اور گھر کے سالنوں میں سے ایک سالن پیش کیا گیا، آپ نے فرمایا: "کیا میں نے آگ پر چڑھی ہنڈیا نہیں دیکھی جس میں گوشت تھا؟" گھر والوں نے جواب دیا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! وہ گوشت بریرہ رضی اللہ عنہا پر صدقہ کیا گیا تھا تو ہمیں اچھا نہ لگا کہ ہم آپ کو اس میں سے کھلائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرایا: " وہ اس پر صدقہ ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لیے ہدیہ ہے۔" نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی (بریرہ رضی اللہ عنہا) کے بارے میں فرمایا تھا: "حقِ ولاء اسی کے لیے ہے جس نے آزاد کیا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ بریرہ کے واقعات، تین رویے (طرز عمل) معلوم ہوئے، جب آزاد ہوئی تو اسے خاوند کے سلسلہ میں اختیار ملا، اور اسے گوشت دیا گیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں آئے جبکہ ہنڈیا چولہے پر تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا طلب کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روٹی اور گھر میں تیار کیا گیا سالن پیش کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، کیا مجھے چولہے پر گوشت والی ہنڈیا دکھائی نہیں دے رہی؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو جواب ملا، کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! وہ گوشت بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے، اس لیے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں کھلانا پسند نہیں کیا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس پر صدقہ ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لیے تحفہ ہے۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: ”ولاء آزاد کرنے والے کے لیے ہی ہے۔“
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے چاہا کہ ایک لونڈی خرید کر آزاد کریں تو اس کے مالکوں نے (اسے بیچنے سے) انکار کیا، الا یہ کہ حقِ ولاء ان کا ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی تو آپ نے فرمایا: "یہ شرط تمہیں (نیکی سے) نہ روکے، کیونکہ حق ولاء اسی کا ہے جس نے آزاد کیا
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے آزاد کرنے کے لیے ایک لونڈی خریدنے کا ارادہ کیا، تو لونڈی کے مالکوں نے ولاء اپنے لیے ہونے کے بغیر، اس سے انکار کر دیا، تو اس نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کی بیجا شرط تمہیں اس مقصد سے نہ روکے، کیونکہ ولاء تو اس کو ملنی ہے، جس نے آزاد کیا ہے۔“
سلیمان بن بلال نے ہمیں عبداللہ بن دینار سے خبر دی، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا۔ ابراہیم نے کہا: میں نے مسلم بن حجاج کو یہ کہتے ہوئے سنا: اس حدیث میں تمام لوگ عبداللہ بن دینار ہی پر انحصار کرنے والے ہیں۔ (سب سندیں انہیں پر آ کر مل جاتی ہیں
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو بیچنے اور اس کے ہبہ کرنے سے منع فرمایا، امام مسلم فرماتے ہیں، اس حدیث کے سلسلہ میں تمام لوگ عبداللہ بن دینار کے محتاج ہیں، (ان کے سوا کسی سے یہ روایت مروی نہیں ہے)۔
ابن عیینہ، اسماعیل بن جعفر، سفیان ثوری، شعبہ، عبیداللہ اور ضحاک بن عثمان سب نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی، الا یہ کہ عبیداللہ سے (عبدالوہاب) ثقفی کی روایت کردہ حدیث میں صرف خرید و فروخت کا ذکر ہے، انہوں نے ہبہ کا ذکر نہیں کیا
امام صاحب اپنے نو اساتذہ کی سندوں سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، لیکن ایک راوی عبداللہ بن دینار کے شاگرد عبیداللہ سے صرف خرید و فروخت کا ذکر کرتا ہے، ہبہ کا تذکرہ نہیں کرتا۔