ہشام بن عروہ نے ہمیں عبدالرحمٰن بن قاسم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: بریرہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں تین فیصلے ہوئے: اس کے مالکوں نے چاہا کہ اسے بیچ دیں اور اس کے حقِ ولاء کو (اپنے لیے) مشروط کر دیں، میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو آپ نے فرمایا: "اسے خریدو اور آزاد کر دو، کیونکہ ولاء اسی کا حق ہے جس نے آزاد کیا۔" (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: وہ آزاد ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا، اس نے اپنی ذات (کو آزاد رکھنے) کا انتخاب کیا۔ (حضرت عائشہ نے) کہا: لوگ اس پر صدقہ کرتے تھے اور وہ (اس میں سے کچھ) ہمیں ہدیہ کرتی تھی، میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی تو آپ نے فرمایا: "وہ اس پر صدقہ ہے اور تم لوگوں کے لیے ہدیہ ہے، لہذا اسے کھا لیا کرو
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، بریرہ کے سلسلہ میں تین فیصلے ہوئے (تین مقدمات بنے) اس کے مالکوں نے اسے بیچنا چاہا اور اپنے لیے ولاء کی شرط کے ساتھ، میں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو خرید لے اور اسے آذاد کر دے، کیونکہ ولاء تو اسے ہی ملے گا جو آزاد کرے گا۔ اور وہ آزاد ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا اور اس نے اپنے نفس کو اختیار کیا، (اپنے خاوند مغیث سے علیحدگی اختیار کر لی) اور لوگ اس کو صدقہ دیتے تھے اور وہ اس میں سے ہمیں تحفہ دیتی تھی، میں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور تمہارے لیے ہدیہ ہے، اس لیے اسے کھا لو۔“