ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن نے قاسم بن محمد سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: بریرہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں تین سنتیں (متعین) ہوئیں: جب وہ آزاد ہوئی تو اس کے شوہر کے حوالے سے اسے اختیار دیا گیا۔ اسے گوشت کا ہدیہ بھیجا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے تو ہنڈیا چولھے پر تھی، آپ نے کھانا طلب فرمایا تو آپ کو روٹی اور گھر کے سالنوں میں سے ایک سالن پیش کیا گیا، آپ نے فرمایا: "کیا میں نے آگ پر چڑھی ہنڈیا نہیں دیکھی جس میں گوشت تھا؟" گھر والوں نے جواب دیا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! وہ گوشت بریرہ رضی اللہ عنہا پر صدقہ کیا گیا تھا تو ہمیں اچھا نہ لگا کہ ہم آپ کو اس میں سے کھلائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرایا: " وہ اس پر صدقہ ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لیے ہدیہ ہے۔" نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی (بریرہ رضی اللہ عنہا) کے بارے میں فرمایا تھا: "حقِ ولاء اسی کے لیے ہے جس نے آزاد کیا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ بریرہ کے واقعات، تین رویے (طرز عمل) معلوم ہوئے، جب آزاد ہوئی تو اسے خاوند کے سلسلہ میں اختیار ملا، اور اسے گوشت دیا گیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں آئے جبکہ ہنڈیا چولہے پر تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا طلب کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روٹی اور گھر میں تیار کیا گیا سالن پیش کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، کیا مجھے چولہے پر گوشت والی ہنڈیا دکھائی نہیں دے رہی؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو جواب ملا، کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! وہ گوشت بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے، اس لیے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں کھلانا پسند نہیں کیا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس پر صدقہ ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لیے تحفہ ہے۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: ”ولاء آزاد کرنے والے کے لیے ہی ہے۔“