حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خالد بن مخلد ، عن سليمان بن بلال ، حدثني سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال سعد بن عبادة: يا رسول الله، لو وجدت مع اهلي رجلا لم امسه حتى آتي باربعة شهداء؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم، قال: كلا، والذي بعثك بالحق، إن كنت لاعاجله بالسيف قبل ذلك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسمعوا إلى ما يقول سيدكم، إنه لغيور وانا اغير منه، والله اغير مني ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ وَجَدْتُ مَعَ أَهْلِي رَجُلًا لَمْ أَمَسَّهُ حَتَّى آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، قَالَ: كَلَّا، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، إِنْ كُنْتُ لَأُعَاجِلُهُ بِالسَّيْفِ قَبْلَ ذَلِكَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْمَعُوا إِلَى مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ، إِنَّهُ لَغَيُورٌ وَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي ".
3763. سلیمان بن بلال سے روایت ہے، کہا: مجھے سہیل نے اپنے والد (صالح) کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پاؤں تو میں اسے ہاتھ نہ لگاؤں حتی کہ چار گواہ پیش کروں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ انہوں نے کہا: ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں تو اسے اس سے پہلے ہی تلوار کا نشانہ بناؤں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(لوگو!) جو تمہارا سردار کہہ رہا ہے اس بات کو سنو! بلاشبہ وہ غیرت والا ہے، میں اس سے زیادہ غیور ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیور ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے۔ انہوں نے کہا، حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے پوچھا، اے اللہ کے رسول! اگر میں کسی کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھوں تو میں اسے اس وقت تک کچھ نہ کہوں (ہاتھ نہ لگاؤں) یہاں تک کہ چار گواہ لے آؤں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ اس نے کہا، ممکن نہیں ہے، اس ذات کی قسم! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق دے کر بھیجا ہے۔ میں تو یقیناً اس کے اس سے پہلے ہی تلوار کا نشانہ بناؤں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے سردار کی بات پر کان دھرو۔ وہ بلاشبہ غیرت مند ہے، اور میں اس سے زیادہ غیرت والا ہوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیور ہے (اس کے باوجود اس کا قانون یہی ہے۔)“
حدثني عبيد الله بن عمر القواريري ، وابو كامل فضيل بن حسين الجحدري ، واللفظ لابي كامل، قالا: حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن وراد كاتب المغيرة، عن المغيرة بن شعبة ، قال: قال سعد بن عبادة : لو رايت رجلا مع امراتي لضربته بالسيف غير مصفح عنه، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " اتعجبون من غيرة سعد؟ فوالله لانا اغير منه، والله اغير مني، من اجل غيرة الله حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن، ولا شخص اغير من الله، ولا شخص احب إليه العذر من الله، من اجل ذلك بعث الله المرسلين مبشرين ومنذرين، ولا شخص احب إليه المدحة من الله، من اجل ذلك وعد الله الجنة ".حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ : لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرُ مُصْفِحٍ عَنْهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ؟ فَوَاللَّهِ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي، مِنْ أَجْلِ غَيْرَةِ اللَّهِ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَلَا شَخْصَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ، وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعُذْرُ مِنَ اللَّهِ، مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ بَعَثَ اللَّهُ الْمُرْسَلِينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ، وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمِدْحَةُ مِنَ اللَّهِ، مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ وَعَدَ اللَّهُ الْجَنَّةَ ".
3764. ابوعوانہ نے ہمیں عبدالملک بن عمیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے۔۔ مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ کے کاتب۔۔ وراد سے، انہوں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا، سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھوں تو میں اسے تلوار کو اس سے موڑے بغیر (دھار کو دوسری طرف کیے بغیر سیدھی تلوار) ماروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو؟ اللہ کی قسم! میں اس سے زیادہ غیور ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیور ہے۔ اللہ نے غیرت کی وجہ سے ہی ان تمام فواحش کو، ان میں سے جو علانیہ ہیں اور جو پوشیدہ ہیں سب کو حرام ٹھہرایا ہے اور اللہ سے زیادہ کوئی شخص غیور نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی شخص کو معذرت پسند نہیں، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے رسول بھیجے ہیں۔ اور اللہ سے زیادہ کسی کو تعریف پسند نہیں، اسی لیے اللہ نے جنت کا وعدہ کیا ہے۔“
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اگر میں کسی مرد کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھوں تو بغیر اس کے تلوار کو چوڑائی میں کروں یا اس سے درگزر کروں، اس کی گردن اڑا دوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک اس کا قول پہنچا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں سعد کی غیرت پر حیرت و تعجب ہے؟ اللہ کی قسم! میں اس سے زیادہ غیرت والا ہوں، اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے، اللہ نے غیرت کی بنا پر ہی، بے حیائی کے کاموں سے منع فرمایا۔ بے حیائی کھلی ہو چھپی، اور اللہ تعالیٰ سے کوئی شخص زیادہ غیرت مند نہیں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی شخص کو معذرت پسند نہیں ہے، اس لیے اس نے رسولوں کو بشارت دینے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجا ہے اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی شخص کو تعریف و مدح پسند نہیں ہے۔ اس لیے اللہ نے جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔“
وحدثناه قتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، واللفظ لقتيبة، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل من بني فزارة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن امراتي ولدت غلاما اسود، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " هل لك من إبل؟ "، قال: نعم، قال: " فما الوانها؟ "، قال: حمر، قال: " هل فيها من اورق؟ "، قال: إن فيها لورقا، قال: " فانى اتاها ذلك "، قال: عسى ان يكون نزعه عرق، قال: " وهذا عسى ان يكون نزعه عرق ".وَحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " فَمَا أَلْوَانُهَا؟ "، قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ: " هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟ "، قَالَ: إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا، قَالَ: " فَأَنَّى أَتَاهَا ذَلِكَ "، قَالَ: عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ، قَالَ: " وَهَذَا عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ ".
3766. سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: بنوفزارہ کا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کی، میری بیوی نے سیاہ رنگ کے بچے کو جنم دیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے اپنے کچھ اونٹ ہیں؟“ اس نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”ان کے رنگ کیا ہیں؟“ اس نے عرض کی: سرخ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا بھی ہے؟“ اس نے کہا: (جی ہاں) ان میں خاکستری رنگ کے بھی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ ان میں کہاں سے آ گئے؟“ اس نے عرض کی: ممکن ہے اسے (ننھیال یا ددھیال کی) کسی رگ (Gene) نے (اپنی طرف) کھینچ لیا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس بچے کو بھی ممکن ہے کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔“
امام صاحب اپنے چار اساتذہ سے بیان کرتے ہیں اور الفاظ قتیبہ کے ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو فزارہ کا ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا، میری بیوی نے سیاہ بچہ جنا ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تیرے پاس اونٹ ہیں؟“ اس نے کہا، جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کس رنگ کے ہیں؟“ اس نے کہا، سرخ رنگ کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا ان میں کوئی خاکستری (مٹیالا) کا بھی ہے؟“ اس نے کہا، ان میں خاکستری بھی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ان میں کہاں سے آ گئے؟“ اس نے کہا، ہو سکتا ہے کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو بھی ممکن ہے کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔“
3767. معمر اور ابن ابی ذئب دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ ابن عیینہ کے ہم معنی حدیث روایت کی، البتہ معمر کی حدیث میں ہے، اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! میری بیوی نے سیاہ رنگ کے بچے کو جنم دیا ہے، اور وہ اس وقت اسے اپنا نہ ماننے کی طرف اشارہ کر رہا تھا اور حدیث کے آخر میں یہ اضافہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس بچے کو اپنا نہ ماننے کی اجازت نہ دی۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت چار اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، لیکن معمر زہری سے اس طرح بیان کرتے ہیں، اس نے کہا، اے اللہ کے رسول! میری بیوی نے سیاہ بچہ جنا ہے، اور وہ اس طرح اس کے اپنا ہونے کی نفی کی طرف اشارہ اور تعریض کر رہا تھا، اور حدیث کے آخر میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بچے کی اپنا ہونے کی نفی یا انکار کی اجازت نہیں دی۔
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى ، واللفظ لحرملة، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان اعرابيا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن امراتي ولدت غلاما اسود وإني انكرته، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " هل لك من إبل؟ "، قال: نعم، قال: " ما الوانها؟ "، قال: حمر، قال: " فهل فيها من اورق؟ "، قال: نعم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فانى هو "، قال: لعله يا رسول الله، يكون نزعه عرق له، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " وهذا لعله يكون نزعه عرق له ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ وَإِنِّي أَنْكَرْتُهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " مَا أَلْوَانُهَا؟ "، قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ: " فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَأَنَّى هُوَ "، قَالَ: لَعَلَّهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَكُونُ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَهَذَا لَعَلَّهُ يَكُونُ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ ".
3768. یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میری بیوی نے سیاہ رنگ کے بچے کو جنم دیا ہے، اور میں نے اس (کو اپنانے) سے انکار کر دیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کیا تمہارے کچھ اونٹ ہیں؟“ اس نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”ان کے رنگ کیا ہیں؟“ اس نے عرض کی: سرخ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا بھی ہے؟“ اس نے عرض کی: جی ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کہاں سے آیا؟“ کہنے لگا: اللہ کے رسول! ممکن ہے اسے کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”اور یہ (بچہ) شاید اسے بھی اس کی کسی رگ نے (اپنی طرف) کھینچ لیا ہو۔“
حضرت ابو ہریرہ ” سے روایت ہے کہ ایک بدوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور کہا، اے اللہ کے رسول! میری بیوی نے سیاہ فام بچہ جنا ہے، اور میں اسے انوکھا محسوس کرتا ہوں یا مجھے اس پر حیرت و تعجب ہے (میں اجنبیت اور بیگانگی محسوس کرتا ہوں) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کیا تیرے پاس اونٹ ہیں؟“ اس نے کہا، جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”ان کے رنگ کیسے ہیں؟“ اس نے جواب دیا، سرخ رنگ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا ان میں کوئی مٹیالا بھی ہے؟“ اس نے کہا، جی ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ”وہ کہاں سے آ گیا؟“ اس نے کہا، شاید وہ اے اللہ کے رسول! اس کی کسی اصل نے اسے کھینچ لیا ہو۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”اس کو بھی شاید اس کے کسی اصل (دادا، نانا) نے کھینچ لیا ہو۔“
3769. عقیل نے ابن شہاب سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے تھے۔۔۔ ان (سفیان، معمر، ابن ابی ذئب اور یونس) کی حدیث کی طرح۔
ابن شہاب سے روایت ہے کہ ہمیں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت پہنچی ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت کرتے تھے۔