موسیٰ جہنی نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فر ما رہے تھے۔۔۔ (آگے) اسی کے مانند ہے۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں۔
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، ومحمد بن رمح ، جميعا عن الليث بن سعد ، قال قتيبة: حدثنا ليث، عن نافع ، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد ، عن ابن عباس ، انه قال: إن امراة اشتكت شكوى، فقالت: إن شفاني الله لاخرجن، فلاصلين في بيت المقدس، فبرات، ثم تجهزت تريد الخروج، فجاءت ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تسلم عليها فاخبرتها ذلك، فقالت: اجلسي فكلي ما صنعت، وصلي في مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " صلاة فيه افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا مسجد الكعبة ".وحدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، جميعا عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حدثنا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ امْرَأَةً اشْتَكَتْ شَكْوَى، فقَالَت: إِنْ شَفَانِي اللَّهُ لَأَخْرُجَنَّ، فَلَأُصَلِّيَنَّ فِي بَيْتِ الْمَقْدِس، فَبَرَأَتْ، ثُمَّ تَجَهَّزَتْ تُرِيدُ الْخُرُوجَ، فَجَاءَتْ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تُسَلِّمُ عَلَيْهَا فَأَخْبَرَتْهَا ذَلِكَ، فقَالَت: اجْلِسِي فَكُلِي مَا صَنَعْتِ، وَصَلِّي فِي مَسْجِدِ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " صَلَاةٌ فِيهِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا مَسْجِدَ الْكَعْبَةِ ".
لیث نے نافع سے روایت کی، انھوں نے ابرا ہیم بن عبد اللہ بن معبد (بن عباس) سے روایت کی، (کہا:) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: ایک عورت بیمار ہو گئ اس نے کہا: اگر اللہ نے مجھے شفا دی تو میں بیت المقدس میں جا کر ضرور نماز ادا کروں گی۔وہ صحت یا ب ہو گئی، پھر سفر کے ارادے سے تیاری کی (سفر سے پہلے) وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں سلام کہنے کے لیے حا ضر ہوئی اور انھیں یہ سب بتا یا تو حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے اس سے کہا: بیٹھ جاؤ اور جو (زادراہ) تم نے تیار کیا ہے وہ کھا لو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھ لو۔بلا شبہ!میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فر ما رہے تھے: اس (مسجد) میں ایک نماز پڑھنا اس کے سوا (باقی) تمام مساجد میں ایک ہزار نمازیں ادا کر نے سے افضل ہے سوائے مسجد کعبہ کے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت، ایک بیماری میں مبتلا ہو گئی، تو اس نے کہا، اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا بخش دی تو میں جا کر مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھوں گی، وہ شفا یاب ہو گئی، پھر نکلنے کی تیاری کی تو سلام عرض کرنے کے لیے حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور انہیں اپنے ارادہ سے آگاہ کیا، تو حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا، بیٹھ رہو اور جو کھانا (سفر کے لیے) تیار کیا ہے کھا لو، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھ لو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اس میں نماز باقی مساجد سے ہزار نماز سے افضل ہے، سوائے مسجد کعبہ کے۔“
سفیان نے زہری سے انھوں نے سعید (بن مسیب) سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی وہ اس (سلسلہ روایت) کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے کہ (عبادت کے لیے) تین مسجدوں کے سوا رخت سفر نہ باندھا جائے: میری یہ مسجد، مسجد حرا م اور مسجد اقصیٰ۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین مسجدوں کے سوا کجاوے نہ کسے جائیں (سواری پر سفر نہ کیا جائے) میری یہ مسجد، مسجد حرام اور مسجد اقصیٰ۔“
سلمان اغر نے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بتا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صرف تین مسجدوں کی طرف ہی (عبادت کے لیے) سفر کیا جا سکتا ہے۔کعبہ کی مسجد میری مسجد اور ایلیاءکی مسجد (مسجد اقصیٰ)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفر بس تین مسجدوں کے لیے کیا جا سکتا ہے، مسجد کعبہ، میری مسجد، اور مسجد ایلیا (بیت المقدس)۔“
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن حميد الخراط ، قال: سمعت ابا سلمة بن عبد الرحمن ، قال: مر بي عبد الرحمن بن ابي سعيد الخدري ، قال: قلت له: كيف سمعت اباك يذكر في المسجد الذي اسس على التقوى؟ قال: قال ابي : دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيت بعض نسائه، فقلت: يا رسول الله، اي المسجدين الذي اسس على التقوى؟ قال: فاخذ كفا من حصباء، فضرب به الارض، ثم قال: " هو مسجدكم هذا لمسجد المدينة "، قال: فقلت: اشهد اني سمعت اباك هكذا يذكره.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حدثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ الْخَرَّاطِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: مَرَّ بِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: كَيْفَ سَمِعْتَ أَبَاكَ يَذْكُرُ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى؟ قَالَ: قَالَ أَبِي : دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ بَعْضِ نِسَائِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْمَسْجِدَيْنِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى؟ قَالَ: فَأَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصْبَاءَ، فَضَرَبَ بِهِ الْأَرْضَ، ثُمَّ قَالَ: " هُوَ مَسْجِدُكُمْ هَذَا لِمَسْجِدِ الْمَدِينَةِ "، قَالَ: فَقُلْتُ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ أَبَاكَ هَكَذَا يَذْكُرُهُ.
حمید خراط سے روایت ہے کہا: میں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے سنا انھوں نے کہا: عبد الرحمٰن بن ابی سعید خدری میرے ہاں سے گزرے تو میں نے ان سے کہا: آپ نے اپنے والد کو اس مسجد کے بارے میں جس کی بنیا د تقویٰ پر رکھی گئی، کس طرح ذکر کرتے ہو ئے سنا؟ انھوں نے کہا: میرے والد نے کہا: می رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ کی ایک اہلیہ محترمہ کے گھر میں حا ضر ہوا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول!دونوں مسجدوں میں سے کو ن سی (مسجد) ہے جس کی بنیا د تقوی پر رکھی گئی ہے؟ کہا: آپ نے مٹھی بھر کنکریاںلیں اور انھیں زمین پر مارا پھر فرما یا: " وہ تمھا ری یہی مسجد ہے۔مدینہ کی مسجد کے بارے میں (ابو سلمہ نے) کہا: تو میں نے کہا: میں گو اہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی تمھا رے والد سے سنا، وہ اسی طرح بیان کر رہے تھے۔
ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں، میرے پاس سے عبدالرحمٰن بن ابی سعید خدری گزرے، تو میں نے ان سے پوچھا، وہ مسجد جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی، اس کے بارے میں تو نے اپنے والد کو کیا بیان کرتے سنا ہے؟ اس نے بتایا، میرے والد نے کہا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ کے گھر میں حاضر ہوا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ دونوں مساجد میں سے کون سی مسجد ہے، جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریوں کی ایک مٹھی لے کر اسے زمین پر مارا، پھر فرمایا: "وہ تمہاری یہ مسجد ہے۔“ یعنی مسجد مدینہ، تو میں نے کہا، میں گواہی دیتا ہوں، میں نے تیرے والد سے اسی طرح بیان کرتے سنا ہے۔
حمید (طویل) نے ابو سلمہ سے انھوں نے ابو سعید خدی رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مانند روایت کی۔۔۔اور انھوں نے سند میں عبد الرحمٰن بن ابو سعید کا ذکر نہیں کیا (برا ہ راست حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی)
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں ابو سلمہ، براہ راست ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں، عبدالرحمٰن بن ابی سعید کا ذکر نہیں کرتے۔
ایوب نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر اور (کبھی) پیدل قباء کی زیارت فرماتے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قباء کی زیارت کے لیے سوار ہو کر اور پیدل چل کر جایا کرتے تھے۔
ابو بکر ابی شیبہ نے حدیث بیان کی، (کہا) ہمیں عبد اللہ بن نمیر اور ابو اسامہ نے عبید اللہ سے حدیث سنا ئی۔اسی طرح محمد بن نمیر نے ہمیں حدیث سنا ئی (کہا:) میرے والد نے ہمیں حدیث سنا ئی (کہا:) ہمیں عبید اللہ نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر اور (پیدل دونوں طرح سے) قباء تشریف لاتے اور وہاں دو رکعتیں ادا فرماتے۔ ابو بکر نے اپنی روایت میں کہا: (یہ ابو اسامہ نے نہیں بلکہ) ابن نمیرنے کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں دو رکعتیں نماز ادا کرتے۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء میں تشریف لے جاتے، سوار اور پیدل، اور اس میں دو رکعتیں پڑھتے، ابوبکر اپنی روایت میں بیان کرتے ہیں، ابن نمیر نے کہا، اس میں دو رکعتیں پڑھتے۔