حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، اخبرني الحسن بن مسلم ، عن طاوس ، قال: كنت مع ابن عباس إذ قال زيد بن ثابت: تفتي ان تصدر الحائض قبل ان يكون آخر عهدها بالبيت، فقال له ابن عباس : إما لا فسل فلانة الانصارية هل امرها بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فرجع زيد بن ثابت إلى ابن عباس، يضحك، وهو يقول: ما اراك إلا قد صدقت.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حدثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ إِذْ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: تُفْتِي أَنْ تَصْدُرَ الْحَائِضُ قَبْلَ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهَا بِالْبَيْتِ، فقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِمَّا لَا فَسَلْ فُلَانَةَ الْأَنْصَارِيَّةَ هَلْ أَمَرَهَا بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَرَجَعَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، يَضْحَكُ، وَهُوَ يَقُولُ: مَا أَرَاكَ إِلَّا قَدْ صَدَقْتَ.
حسن بن مسلم نے طاؤس سے خبر دی انھوں نے کہا: میں حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ فتویٰ دیتے ہیں کہ حائضہ عورت آخری وقت میں بیت اللہ کی حاضری (طواف) سے پہلے (اس کے بغیر) لو ٹ سکتی ہے؟ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اگر (آپ کو یقین) نہیں تو فلاں انصار یہ سے پو چھ لیں کیا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اس بات کا حکم دیا تھا؟ کہا: اس کے بعد زید بن ثابت رضی اللہ عنہ واپس آئے وہ ہنس رہے تھے اور کہہ رہے تھے میں سمجھتا ہوں کہ آپ نے سچ ہی کہا ہے۔
طاؤس بیان کرتے ہیں، میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھا کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا، آپ یہ فتویٰ دیتے ہیں کہ حائضہ عورت آخری وقت میں بیت اللہ کا طواف کیے بغیر واپس جا سکتی ہے؟ تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اگر آپ یہ نہیں مانتے، تو آپ فلاں انصاری عورت سے پوچھیں، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ حکم دیا تھا؟ تو حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس ہنستے ہوئے واپس آئے اور وہ کہہ رہے تھے، میرے خیال میں آپ نے سچ ہی فرمایا ہے۔
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، حدثنا الليث ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة ، وعروة ان عائشة ، قالت: حاضت صفية بنت حيي بعد ما افاضت، قالت عائشة: فذكرت حيضتها لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احابستنا هي؟ "، قالت: فقلت: يا رسول الله، إنها قد كانت افاضت، وطافت بالبيت، ثم حاضت بعد الإفاضة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فلتنفر "،حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ . ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْح ، حدثنا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، وَعُرْوَةَ أن عائشة ، قَالَت: حَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ بَعْدَ مَا أَفَاضَتْ، قَالَت عَائِشَةُ: فَذَكَرْتُ حِيضَتَهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحَابِسَتُنَا هِيَ؟ "، قَالَت: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا قَدْ كَانَتْ أَفَاضَتْ، وَطَافَتْ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ حَاضَتْ بَعْدَ الْإِفَاضَة، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " فَلْتَنْفِرْ "،
۔ ہمیں لیث نے ابن شہاب سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو سلمہ اور عروہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا طواف افاضہ کرنے کے بعد حائضہ ہو گئیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کے حیض کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کیا وہ ہمیں (واپسی سے) روکنے والی ہیں؟ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ (طواف افاضہ کے لیے) گئی تھیں اور بیت اللہ کا طواف کیا تھا پھر (طواف) افاضہ کرنے کے بعد حائضہ ہو ئی ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تو (پھر ہمارے ساتھ ہی) کو چ کریں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو طواف افاضہ کے بعد حیض شروع ہو گیا، تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان کے حیض کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا وہ ہمیں روک لے گی؟“ تو حضرت عائشہ رضی اللہتعالیٰ عنہا نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ طواف افاضہ میں بیت اللہ کا طواف کر چکی ہے، اور طواف افاضہ کے بعد حیض شروع ہوا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو چلے۔“
یونس نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ خبردی (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا حجۃالوداع کے موقع پر طہارت کی حالت میں طواف افاضہ کر لینے کے بعد حائضہ ہو گئیں۔۔۔آگے لیث کی حدیث کے مانند ہے۔
امام صاحب اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں کہ حجۃ الوداع میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی صفیہ بنت حیی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو طہارت کی حالت میں طواف افاضہ کرنے کے بعد حیض شروع ہو گیا، آ گے مذکورہ بالا روایت ہے۔
عبد الرحمٰن بن قاسم نے اپنے والد (قاسم بن محمد بن ابی بکر) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کیا کہ صفیہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئی ہیں آگے زہری کی حدیث کے ہم معنی (الفاظ ہیں)
امام صاحب مختلف اساتذہ سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں، کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حیض آنے لگا ہے۔ زہری کی حدیث والا مفہوم ہے جو اوپر گزر چکی ہے۔
افلح نے ہمیں قاسم بن محمد سے حدیث بیان کی انھوں نے حجرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا ہم ڈر رہی تھیں کہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا طواف افاضہ کرنے سے پہلے حائضہ نہ ہو جا ئیں۔کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لا ئے اور فرمایا: " کیا صفیہ ہمیں روکنے والی ہیں؟ہم نے عرض کی وہ طواف افاضہ کر چکی ہیں آپ نے فرمایا تو پھر نہیں روکیں گی۔)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، ہمیں اندیشہ تھا کہ صفیہ کو طواف افاضہ سے پہلے حیض شروع ہو جائے گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور پوچھا: ”کیا صفیہ ہمیں روک لے گی؟“ ہم نے عرض کیا، وہ طواف افاضہ کر چکی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب کوئی حرج نہیں ہے۔“
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن ابيه ، عن عمرة بنت عبد الرحمن ، عن عائشة ، انها قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله، إن صفية بنت حيي قد حاضت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعلها تحبسنا، الم تكن قد طافت معكن بالبيت؟ "، قالوا: بلى، قال: " فاخرجن ".حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَت لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ قَدْ حَاضَتْ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَلَّهَا تَحْبِسُنَا، أَلَمْ تَكُنْ قَدْ طَافَتْ مَعَكُنَّ بِالْبَيْتِ؟ "، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: " فَاخْرُجْنَ ".
عمرہ بنت عبد الرحمٰن رضی اللہ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اے اللہ کے رسول!!صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئی ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " شاید ہمیں (واپسی سے) روک لیں گی کیا نھوں نے تمھا رے ساتھ بیت اللہ کا طواف (طواف افاضہ) نہیں کیا؟ انھوں نے کہا کیوں نہیں آپ نے فرمایا تو پھر کو چ کرو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! صفیہ بنت حیی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حیض آنے لگا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”شاید، وہ ہمیں روک لے گی، کیا اس نے تمہارے ساتھ بیت اللہ کا طواف افاضہ نہیں کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا، کیوں نہیں، آپ نے فرمایا: ”تو چلو۔“
ابو سلمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے ایسا کوئی کا م چا ہا جو ایک آدمی اپنی بیوی سے چا ہتا ہے تو سب (ازواج) نے کہا: اے اللہ کے رسول!!وہ حائضہ ہیں آپ نے فرمایا: " تو (کیا) یہ ہمیں (کو چ) کرنے سے) روکنے والی ہیں؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول!!انھوں نے قر بانی کے دن طواف زیارت (طواف افاضہ) کر لیا تھا آپ نے فرمایا: " تو وہ بھی تمھارے ساتھ کو چ کر یں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے وہ ارادہ کیا، جو مرد اپنی بیوی سے کرتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ تو حائضہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو وہ ہمیں روک لے گی۔“ سب ازواج نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ قربانی کے دن طواف زیارت کر چکی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر تمہارے ساتھ روانہ ہو جائے۔“
حکم نے ابرا ہیم سے انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب روانگی کا رادہ کیا تو اچا نک (دیکھا کہ) حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا اپنے خیمے کے دروازے پر دل گیراور پر یشان کھڑی تھیں آپ نے فرمایا: " تمھا را نہ کوئی بال نہ بچہ! (پھر بھی) تم ہمیں (یہیں) روکنے والی ہو۔ پھر آپ نے ان سے پو چھا: " کیا تم نے قر بانی کے دن طواف افاضہ کیا تھا؟انھوں نے جواب دیا: جی ہاں آپ نے فرمایا: " تو (پھر) چلو۔ (یعنی ان کے پاس جا کر ان سے بھی پو چھا اور تصدیق کی)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کرنے کا ارادہ کیا، تو اچانک دیکھا، کہ صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے خیمہ کے دروازہ پر کبیدہ خاطر، غمزدہ کھڑی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سر منڈی تو ہمیں روک لے گی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تو نے قربانی کے دن طواف افاضہ کیا تھا؟“ اس نے عرض کیا، جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو چل۔“
اعمش اور منصور دونوں نے ابر اہیم سے انھوں نے اسود سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔۔۔ (آگے) حکم کی حدیث کے ہم معنی رو ایت ہے البتہ وہ دونوں (ان کے) غمزدہ اور پریشان ہو نے کا ذکر نہیں کرتے۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں لیکن اس میں کبیدہ خاطر غمزدہ کا ذکر نہیں ہے۔
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل الكعبة، هو واسامة، وبلال، وعثمان بن طلحة الحجبي، فاغلقها عليه، ثم مكث فيها، قال ابن عمر: فسالت بلالا حين خرج ما صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: " جعل عمودين، عن يساره وعمودا، عن يمينه وثلاثة اعمدة وراءه، وكان البيت يومئذ على ستة اعمدة ثم صلى ".حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ، هُوَ وَأُسَامَةُ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ، فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ، ثُمَّ مَكَثَ فِيهَا، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَسَأَلْتُ بِلَالًا حِينَ خَرَجَ مَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " جَعَلَ عَمُودَيْنِ، عَنْ يَسَارِهِ وَعَمُودًا، عَنْ يَمِينِهِ وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ، وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ ثُمَّ صَلَّى ".
امام مالک نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں دا خل ہو ئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسامہ بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی رضی اللہ عنہ انھوں (عثمان رضی اللہ عنہ) نے (آپ کے لیے) اس کا دروازہ بند کر دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے اندر ٹھہر ے رہے۔ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پو چھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اندر) کیا کیا؟ انھوں نے کہا آپ نے دو ستون اپنی بائیں طرف ایک ستون دائیں طرف اور تین ستون اپنے پیچھے کی طرف رکھے۔ان دنوں بیت اللہ (کی عمارت) چھ ستونوں پر (قائم) تھی پھر آپ نے نماز پڑھی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت اسامہ، بلال، عثمان بن طلحہ حجبی رضی اللہ عنھم کعبہ کے اندر داخل ہوئے، اور اس کا دروازہ بند کر لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ وقت اندر ٹھہرے، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں، جب باہر نکلے تو میں نے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر کیا عمل کیا؟ اس نے بتایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ستون اپنے بائیں اور ایک دائیں اور تین ستون اپنے پیچھے کیے، اس وقت بیت اللہ کے چھ ہی ستون تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔