عبدالوارث بن عبدالصمد، ایوب، نافع، ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کی طرح نقل فرمایا ہے لیکن اس میں رمضان کالفظ نہیں۔
امام صاحب نے دوسرے استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں لیکن اس میں ”في رمضان“ کا لفظ نہیں ہے۔
حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الوصال، فقال رجل من المسلمين: فإنك يا رسول الله تواصل، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وايكم مثلي إني ابيت، يطعمني ربي ويسقيني "، فلما ابوا ان ينتهوا عن الوصال واصل بهم يوما، ثم يوما ثم راوا الهلال، فقال: " لو تاخر الهلال لزدتكم "، كالمنكل لهم حين ابوا ان ينتهوا.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوِصَالِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ: فَإِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوَاصِلُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَأَيُّكُمْ مِثْلِي إِنِّي أَبِيتُ، يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي "، فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا عَنِ الْوِصَالِ وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا، ثُمَّ يَوْمًا ثُمَّ رَأَوْا الْهِلَالَ، فَقَالَ: " لَوْ تَأَخَّرَ الْهِلَالُ لَزِدْتُكُمْ "، كَالْمُنَكِّلِ لَهُمْ حِينَ أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا.
حرملہ بن یحییٰ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن، حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال سے منع فرمایا مسلمانوں میں سے ایک آدمی نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آ پ بھی تو مسلسل روزے رکھتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے میری طرح کون ہے؟میں تو اس حالت میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھ کھلاتا اورپلاتاہے۔جب اس کے باوجود صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین صوم وصال سے نہ رکے تو آپ نے ان کے ساتھ ایک افطاری کے بغیر روزہ رکھا اور پھر افطارکے بغیر روزہ رکھا پھر انہوں نے چاند دیکھ لیا آپ نے فرمایا کہ اگر چاند تاخیر کرتا تو میں اور زیادہ وصال کرتا گویا کہ آپ نے ان کے نہ رکنے پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا افطار مسلسل روزے رکھنے سے منع فرمایا: تو ایک مسلمان آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ بھی تو وصال کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کون میری مثل ہے؟ میں اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ مجھے میرا رب کھلاتا پلاتا ہے تو جب لوگوں نے وصال پر اصرار کیا (لوگ وصال سے نہ رکے) تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ایک دن پھر دوسرے دن بلا افطار و سحری روزہ رکھا، پھر انھوں نے چاند دیکھ لیا۔ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر چاند لیٹ ہوتا تو میں تمھارے ساتھ اور وصال کرتا۔ گویا جب وہ وصال سے باز نہ آئے۔ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بطور عبرت و سزا یہ فرمایا۔
زہیر بن حرب، اسحاق، زہیر، جریر، عمارہ، ابی زرعہ، حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے فرمایاکہ تم وصال کے روزے رکھنے سے بچو صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا اے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ بھی تو وصال کے روزے رکھتے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم اس معاملے میں میری طرح نہیں ہوکیونکہ میں اس حالت میں رات گزارتاہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔تو تم وہ کام کرو جس کی تم طاقت رکھتے ہو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وصال سے بچو“ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم بھی وصال کرتے ہیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس مسئلہ و معاملہ میں میرے جیسے نہیں ہو، میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ مجھے میرا رب کھلاتا پلاتا ہے، تم انہی اعمال کی ذمہ داری قبول کرو۔ جو تمھارے بس اور طاقت میں ہوں۔“
قتیبہ، مغیرہ، ابی زناد، اعرج، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیاہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس کام کی تم طاقت رکھو وہ کام کرو۔
امام صاحب یہی روایت ایک دوسرے استاد سے اس فرق سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کام کی ذمہ داری قبول کرو جس کی تم میں طاقت ہو۔“
ابن نمیر، اعمش، ابی صالح، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے نبی سے اسی طرح روایت کیا ہے جس میں ہے کہ آپ نے وصال سے منع فرمایا۔ (آگے) ابو زرعہ سے عمارہ کی حدیث کے مانندہے۔
امام صاحب ایک اور استاد بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال سے روکا جیسا کہ عمارہ ابو زرعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں۔
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا ابو النضر هاشم بن القاسم ، حدثنا سليمان ، عن ثابت ، عن انس رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في رمضان فجئت، فقمت إلى جنبه، وجاء رجل آخر فقام ايضا، حتى كنا رهطا، فلما حس النبي صلى الله عليه وسلم انا خلفه، جعل يتجوز في الصلاة، ثم دخل رحله فصلى صلاة لا يصليها عندنا، قال: قلنا له حين اصبحنا: افطنت لنا الليلة؟، قال: فقال: " نعم ذاك الذي حملني على الذي صنعت "، قال: فاخذ يواصل رسول الله صلى الله عليه وسلم، وذاك في آخر الشهر، فاخذ رجال من اصحابه يواصلون، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ما بال رجال يواصلون، إنكم لستم مثلي، اما والله لو تماد لي الشهر، لواصلت وصالا يدع المتعمقون تعمقهم ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ فَجِئْتُ، فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، وَجَاءَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَامَ أَيْضًا، حَتَّى كُنَّا رَهْطًا، فَلَمَّا حَسَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّا خَلْفَهُ، جَعَلَ يَتَجَوَّزُ فِي الصَّلَاةِ، ثُمَّ دَخَلَ رَحْلَهُ فَصَلَّى صَلَاةً لَا يُصَلِّيهَا عِنْدَنَا، قَالَ: قُلْنَا لَهُ حِينَ أَصْبَحْنَا: أَفَطَنْتَ لَنَا اللَّيْلَةَ؟، قَالَ: فَقَالَ: " نَعَمْ ذَاكَ الَّذِي حَمَلَنِي عَلَى الَّذِي صَنَعْتُ "، قَالَ: فَأَخَذَ يُوَاصِلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَاكَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ، فَأَخَذَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يُوَاصِلُونَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا بَالُ رِجَالٍ يُوَاصِلُونَ، إِنَّكُمْ لَسْتُمْ مِثْلِي، أَمَا وَاللَّهِ لَوْ تَمَادَّ لِي الشَّهْرُ، لَوَاصَلْتُ وِصَالا يَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ ".
زہیر بن حرب ابو نضر ہاشم بن قاسم سلیمان ثابت حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں نماز پڑھ رہے تھے تو میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو کی جانب کھڑا ہوگیا یہاں تک کہ ہماری ایک جماعت بن گئی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس فرمایاکہ میں آپ کے پیچھے ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں تخفیف شروع فرمادی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں داخل ہوئے۔آپ نے ایک ایسی نماز پڑھی جیسی نماز آپ ہمارے ساتھ نہیں پڑھتے تھے جب صبح ہوئی تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ کیا رات آپ کو ہمارا علم ہوگیا تھا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اسی وجہ سے وہ کام کیا جو میں نے کیا حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال کے روزے رکھنے شروع فرمادیئے وہ مہینہ کے آخر میں تھے آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے بھی کچھ لوگوں نے وصال کے روزے رکھنے شروع کردیئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ صوم وصال کیوں رکھ رہے ہیں؟تم لوگ میر ی طرح نہیں ہو اللہ کی قسم! اگر یہ مہینہ لمبا ہوتا تو میں اس قدر وصال کے روزے رکھتا کہ ضد کرنے والے اپنی ضد چھوڑ دیتے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں نماز پڑھتے تھے میں بھی آ کر آپ کے پہلو میں کھڑا ہو گیا ایک اور آدمی آیا وہ بھی کھڑا ہو گیا حتی کہ ہم ایک جماعت بن گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس کیا کہ میں بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں تخفیف شروع کر دی۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر چلے گئے۔ تو ایسی نماز پڑھی جو ہمارے پاس نہیں پڑھی تھی۔ جب صبح ہوئی تو ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم کو رات ہمارا پتہ چل گیا تھا؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! اس چیز نے تو مجھے اس کام پر آمادہ کیا جو میں نے کیا۔“ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینہ کے آخری دنوں میں وصال کرنا شروع کر دیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے بھی کچھ لوگوں نے وصال کرنا شروع کر دیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں نے وصال کرنا کیوں شروع کر دیا ہے! تم میرے جیسے نہیں ہو، ہاں اللہ کی قسم! اگر یہ ماہ لمبا ہوتا تو میں اس انداز سے وصال کرتا کہ تشدد پسند اپنے تشدد اور انتہا پسندی سے باز آ جاتے۔
۔ عاصم بن نضر تیمی، خالد، ابن حارث، حمید، ثابت، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینہ کے آخر میں وصال کے روزے رکھے تو مسلمانوں میں سےکچھ لوگوں نے وصال کے روزے رکھنے شروع کردیئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ہمارے لئے یہ مہینہ لمبا ہوجائے تو میں اس قدر وصال کے روزے رکھتا کہ ضد کرنے والے اپنی ضدچھوڑ دیتے کیونکہ تم میری طرح نہیں ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں میں تو اس حالت میں رات گزارتا ہوں۔کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتاہے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے شروع میں وصال کیا تو کچھ مسلمانوں نے بھی وصال کرنا شروع کر دیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم تک بھی اطلاع پہنچ گئی۔ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ہمارا ماہ طویل کر دیا جاتا تو ہم اس اندازسے وصال کرتے کہ انتہا پسند اپنی انتہا پسندی سے رک جائے، تم میرے جیسے نہیں ہو، یا فرمایا: میں تمھارے مثل نہیں ہوں کیونکہ میں دن اس حال میں گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔
اسحاق بن ابراہیم، عثمان بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو شفقت کے طور پر وصال کے روزوں سے منع فرمایا صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو وصال کے روزے رکھتے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔کیونکہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے لوگوں پر رحمت و شفقت کی خاطر انہیں وصال سے روکا تو انھوں نے کہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم بھی تو وصال کرتے ہیں! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمھاری ہیئت و کیفیت میں نہیں ہوں کیونکہ مجھے تو میرا رب کھلاتا پلاتا ہے۔“
علی بن حجر، سفیان، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی کا بوسہ لے لیا کرتے تھے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا مسکرپڑیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں میں سے کسی کا روزہ کی حالت میں بوسہ لیتے تھے پھر وہ ہنس پڑتیں۔
علی بن حجر، ابن ابی عمر، حضرت سفیان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے پوچھا کہ کیا تم نے اپنے باپ کو عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے؟حضرت عبدالرحمٰن تھوڑی دیر خاموش رہے پھر فرمایا ہاں۔
سفیان رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میں نے عبد الرحمٰن بن القاسم سے پوچھا: کیا تو نے اپنے باپ سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی یہ حدیث سنی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے کچھ دیر خاموش رہے پھر کہا، ہاں۔