حدثني زهير بن حرب ، حدثنا ابو النضر هاشم بن القاسم ، حدثنا سليمان ، عن ثابت ، عن انس رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في رمضان فجئت، فقمت إلى جنبه، وجاء رجل آخر فقام ايضا، حتى كنا رهطا، فلما حس النبي صلى الله عليه وسلم انا خلفه، جعل يتجوز في الصلاة، ثم دخل رحله فصلى صلاة لا يصليها عندنا، قال: قلنا له حين اصبحنا: افطنت لنا الليلة؟، قال: فقال: " نعم ذاك الذي حملني على الذي صنعت "، قال: فاخذ يواصل رسول الله صلى الله عليه وسلم، وذاك في آخر الشهر، فاخذ رجال من اصحابه يواصلون، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ما بال رجال يواصلون، إنكم لستم مثلي، اما والله لو تماد لي الشهر، لواصلت وصالا يدع المتعمقون تعمقهم ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ فَجِئْتُ، فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، وَجَاءَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَامَ أَيْضًا، حَتَّى كُنَّا رَهْطًا، فَلَمَّا حَسَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّا خَلْفَهُ، جَعَلَ يَتَجَوَّزُ فِي الصَّلَاةِ، ثُمَّ دَخَلَ رَحْلَهُ فَصَلَّى صَلَاةً لَا يُصَلِّيهَا عِنْدَنَا، قَالَ: قُلْنَا لَهُ حِينَ أَصْبَحْنَا: أَفَطَنْتَ لَنَا اللَّيْلَةَ؟، قَالَ: فَقَالَ: " نَعَمْ ذَاكَ الَّذِي حَمَلَنِي عَلَى الَّذِي صَنَعْتُ "، قَالَ: فَأَخَذَ يُوَاصِلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَاكَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ، فَأَخَذَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يُوَاصِلُونَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا بَالُ رِجَالٍ يُوَاصِلُونَ، إِنَّكُمْ لَسْتُمْ مِثْلِي، أَمَا وَاللَّهِ لَوْ تَمَادَّ لِي الشَّهْرُ، لَوَاصَلْتُ وِصَالا يَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ ".
زہیر بن حرب ابو نضر ہاشم بن قاسم سلیمان ثابت حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں نماز پڑھ رہے تھے تو میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو کی جانب کھڑا ہوگیا یہاں تک کہ ہماری ایک جماعت بن گئی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس فرمایاکہ میں آپ کے پیچھے ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں تخفیف شروع فرمادی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں داخل ہوئے۔آپ نے ایک ایسی نماز پڑھی جیسی نماز آپ ہمارے ساتھ نہیں پڑھتے تھے جب صبح ہوئی تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ کیا رات آپ کو ہمارا علم ہوگیا تھا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اسی وجہ سے وہ کام کیا جو میں نے کیا حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال کے روزے رکھنے شروع فرمادیئے وہ مہینہ کے آخر میں تھے آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے بھی کچھ لوگوں نے وصال کے روزے رکھنے شروع کردیئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ صوم وصال کیوں رکھ رہے ہیں؟تم لوگ میر ی طرح نہیں ہو اللہ کی قسم! اگر یہ مہینہ لمبا ہوتا تو میں اس قدر وصال کے روزے رکھتا کہ ضد کرنے والے اپنی ضد چھوڑ دیتے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں نماز پڑھتے تھے میں بھی آ کر آپ کے پہلو میں کھڑا ہو گیا ایک اور آدمی آیا وہ بھی کھڑا ہو گیا حتی کہ ہم ایک جماعت بن گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس کیا کہ میں بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں تخفیف شروع کر دی۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر چلے گئے۔ تو ایسی نماز پڑھی جو ہمارے پاس نہیں پڑھی تھی۔ جب صبح ہوئی تو ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم کو رات ہمارا پتہ چل گیا تھا؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! اس چیز نے تو مجھے اس کام پر آمادہ کیا جو میں نے کیا۔“ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینہ کے آخری دنوں میں وصال کرنا شروع کر دیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے بھی کچھ لوگوں نے وصال کرنا شروع کر دیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں نے وصال کرنا کیوں شروع کر دیا ہے! تم میرے جیسے نہیں ہو، ہاں اللہ کی قسم! اگر یہ ماہ لمبا ہوتا تو میں اس انداز سے وصال کرتا کہ تشدد پسند اپنے تشدد اور انتہا پسندی سے باز آ جاتے۔