وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن ابن عون ، عن زياد بن جبير ، قال: جاء رجل إلى ابن عمر رضي الله عنهما، فقال: إني نذرت ان اصوم يوما، فوافق يوم اضحى او فطر، فقال ابن عمر رضي الله عنهما: " امر الله تعالى بوفاء النذر، ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صوم هذا اليوم "..وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ يَوْمًا، فَوَافَقَ يَوْمَ أَضْحَى أَوْ فِطْرٍ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: " أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ هَذَا الْيَوْمِ "..
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع ابن عون، حضرت زیاد بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا کہ ایک آدمی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف آیا اور عرض کیا کہ میں نے منت مانی تھی کہ میں ایک دن کا روزہ رکھوں گا تو وہ دن قربانی کے عید کے دن یا عید الفطر کے دن سے موافقت کررہا ہے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے منت کو پورا کرنے کا حکم دیاہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کے روزے سے منع فرمایا ہے۔
زیاد ابن جبیر رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور پوچھا میں نے ایک دن روزہ رکھنے کی نذر مانی اور وہ دن اضحیٰ کا دن یا فطر کا دن نکل آیا تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جواب دیا اللہ تعالیٰ نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کے روزے سے منع فرمایا ہے۔
سریج بن یونس، ہشیم، خالد، ابی ملیح، حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تشریق کے دن کھانے اور پینے کے دن ہیں۔
حضرت نبیشہ ہذلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایام تشریق کھانے اور پینے کے دن ہیں۔“
محمد بن عبداللہ ابن نمیر، اسماعیل ابن علیہ، خالد، ابی ملیح، نبیشہ، اس سند کے ساتھ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کی طرح حدیث منقول ہے اور اس میں صرف ذکر اللہ کے الفاظ زائد ہیں۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے یہی روایت نقل کرتے ہیں اور اس میں ”یادالٰہی کے دن“ ہونے کا اضافہ ہے۔
ابو بکر بن ابی شیبہ، محمد بن سابق، ابراہیم بن طہمان، ابی زبیر، حضرت کعب رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے ر وایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اوس بن حدثان کو تشریق کے دنوں میں یہ اعلان کرانے کے لئے بھیجاکہ جنت میں مومن کے سواکوئی داخل نہیں ہوگا۔اور منیٰ میں دن کھانے اور پینے کے دن ہیں۔
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اور اوس بن حدثان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایام تشریق میں یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا کہ ”جنت میں صرف مؤمن داخل ہوگا اور منیٰ کے ایام کھانے پینے کے دن ہیں۔“(ایام منیٰ سے مراد ایام تشریق ہیں)۔
عبد بن حمید، ابو عامر، عبدالملک بن عمرو، ابراہیم بن طہمان اس سند کے ساتھ بھی اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دونوں جا کر اعلان کردو۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے ابراہیم بن طہمان ہی کی سند سے یہ روایت بیان کرتے ہیں صرف یہ فرق ہے کہ پہلی روایت میں فنادی ہے (اس نے اعلان کیا) اور اس میں فنادیا ہے دونوں نے اعلان کیا۔
عمرو ناقد، سفیان بن عینیہ، عبدالحمید ابن جبیر، حضرت محمد بن عباد بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا اس حال میں کہ وہ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے؟تو انہوں نے فرمایا ہاں! قسم ہے اس گھر کے رب کی۔
محمد بن عباد بن جعفر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے جبکہ وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن کے روزے سے منع فرمایا ہے؟ تو انھوں نے کہا: ہاں، اس گھر کے رب کی قسم!
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، عبدالحمید بن جبیر بن شیبہ، محمد بن عباد جعفر، جابر بن عبداللہ ا س سند میں بھی حضرت محمد بن عباد بن جعفر خبر دیتے ہیں کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کی طرح نقل فرمایا۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس قسم کی روایت نقل کرتے ہیں۔
ابو بکر بن ابی شیبہ، حفص، ابو معاویہ، اعمش، یحییٰ بن یحییٰ، ابو معاویہ، اعمش، ابی صالح، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تو میں سے کوئی آدمی جمعہ کے دن روزہ رکھے سوائے اس کے کہ وہ اس سے پہلے یا اس کے بعد روزہ رکھے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص جمعہ کا روزہ نہ رکھے الا یہ کہ اس سے ایک دن پہلے کا (جمعرات کا) یا اس کے ایک دن بعد (ہفتہ) کا روزہ بھی رکھے۔“
وحدثني ابو كريب ، حدثنا حسين يعني الجعفي ، عن زائدة ، عن هشام ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تختصوا ليلة الجمعة بقيام من بين الليالي، ولا تخصوا يوم الجمعة بصيام من بين الايام، إلا ان يكون في صوم يصومه احدكم ".وحَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي الْجُعْفِيَّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَخْتَصُّوا لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ بِقِيَامٍ مِنْ بَيْنِ اللَّيَالِي، وَلَا تَخُصُّوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِصِيَامٍ مِنْ بَيْنِ الْأَيَّامِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ فِي صَوْمٍ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ ".
ابو کریب، حسین یعنی جعفی، زائدہ، ہشام، ابن سیرین، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ راتوں میں سے جمعہ کی رات کو قیام کےساتھ مخصوص نہ کرو اور نہ ہی دنوں میں سے جمعہ کے دن کو روزے کے ساتھ مخصوص کروسوائے اس کے کہ تم میں سے جو کوئی روزے رکھ رہا ہو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ راتوں میں سے جمعہ کی رات کو قیام اور عبادت کے لیے مخصوص نہ کرو اور تم لوگ دنوں میں سے جمعہ کے دن کو روزہ کے لیے مخصوص نہ کرو۔ الا یہ کہ وہ تمھارے روزے کے معمول کے دنوں میں آ جائے۔“