صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
حدیث نمبر: 2645
Save to word اعراب
حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن الوليد يعني ابن كثير ، حدثني نافع ، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، حدثه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في يوم عاشوراء: " إن هذا يوم كان يصومه اهل الجاهلية، فمن احب ان يصومه فليصمه، ومن احب ان يتركه فليتركه "، وكان عبد الله رضي الله عنه لا يصومه إلا ان يوافق صيامه،حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الْوَلِيدِ يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي يَوْمِ عَاشُورَاءَ: " إِنَّ هَذَا يَوْمٌ كَانَ يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَهُ فَلْيَصُمْهُ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَتْرُكَهُ فَلْيَتْرُكْهُ "، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يَصُومُهُ إِلَّا أَنْ يُوَافِقَ صِيَامَهُ،
ابو کریب، ابو اسامہ، ولید، ابن کثیر، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشورہ کے دن کے بارے میں فرماتےہوئے سنا کہ یہ وہ دن ہے جس دن جاہلیت کےلوگ روزہ رکھتے تھے تو جو کوئی پسند کرتاہے کہ اس دن روزہ رکھے تو وہ روزہ رکھ لے اور جو کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ چھوڑ دے تو وہ چھوڑ دے اور حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ روزہ نہیں رکھتے تھے سوائے اس کے کہ ان روزوں سے موافقت ہوجائے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشورہ کے دن کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا: یہ دن جس کا اہل جاہلیت روزہ رکھتے تھے تو جو اس کا روزہ رکھنا پسند کرے وہ روزہ رکھ لے اور جو اس کا روزہ ترک کرنا پسند کرے وہ اسے ترک کر دے۔ اور عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا روزہ نہیں رکھتے تھے الا یہ کہ ان کے معمول کے موافق آ جاتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2646
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن احمد بن ابي خلف ، حدثنا روح ، حدثنا ابو مالك عبيد الله بن الاخنس ، اخبرني نافع ، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: ذكر عند النبي صلى الله عليه وسلم صوم يوم عاشوراء، فذكر مثل حديث الليث بن سعد سواء.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ سَوَاءً.
محمد بن احمد بن ابی خلف، روح، ابو مالک، عبیداللہ بن اخنس، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عاشورہ کے دن کے روزہ کا ذکر کیاگیا پھر آگے اسی طرح حدیث بیان کی۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عاشورہ کے دن کا ذکر کیا گیا۔ آگے لیث بن سعد کی حدیث کے مثل بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2647
Save to word اعراب
وحدثنا احمد بن عثمان النوفلي ، حدثنا ابو عاصم ، حدثنا عمر بن محمد بن زيد العسقلاني ، حدثنا سالم بن عبد الله ، حدثني عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: ذكر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عاشوراء، فقال: " ذاك يوم كان يصومه اهل الجاهلية فمن شاء صامه، ومن شاء تركه ".وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ الْعَسْقَلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ: " ذَاكَ يَوْمٌ كَانَ يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ ".
احمد بن عثمان نوفلی، ابو عاصم، عمر بن محمد بن زیدعسقلانی، سالم بن عبداللہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عاشورہ کے دن کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ دن ہے کہ جس دن جاہلیت کے لوگ روزہ رکھتے تھے تو جو چاہے ر وزہ رکھے اور جو چاہے روزہ چھوڑ دے۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عاشورہ کے دن کا ذکر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دن کا اہل جاہلیت روزہ رکھا کرتے تھے تو جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2648
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب جميعا، عن ابي معاوية ، قال ابو بكر: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش ، عن عمارة ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: دخل الاشعث بن قيس على عبد الله وهو يتغدى، فقال يا ابا محمد ادن إلى الغداء، فقال: اوليس اليوم يوم عاشوراء؟، قال: وهل تدري ما يوم عاشوراء؟، قال: وما هو؟، قال: " إنما هو يوم كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصومه قبل ان ينزل شهر رمضان، فلما نزل شهر رمضان ترك "، وقال ابو كريب: " تركه "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: دَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَتَغَدَّى، فَقَالَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ ادْنُ إِلَى الْغَدَاءِ، فَقَالَ: أَوَلَيْسَ الْيَوْمُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ؟، قَالَ: وَهَلْ تَدْرِي مَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ؟، قَالَ: وَمَا هُوَ؟، قَالَ: " إِنَّمَا هُوَ يَوْمٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فَلَمَّا نَزَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ تُرِكَ "، وقَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: " تَرَكَهُ "،
ابو بکر بن ابی شیبہ، ابو کریب، ابی معاویہ، ابو بکر، ابومعاویہ، اعمش، عمارۃ، حضرت عبدالرحمان بن یزید فرماتے ہیں کہ اشعث بن قیس حضرت عبداللہ کی خدمت میں آئے اس حال میں کہ وہ صبح کا ناشتہ کررہے تھے انہوں نے فرمایا اے ابو محمد!آؤ ناشتہ کرلوتو انہوں نے کہا کہ کیا آج عاشورہ کا دن نہیں ہے؟حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ کیا تو جانتا ہے کہ عاشورہ کا دن کیا ہے؟اشعث نے کہا وہ کیا ہے؟حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ یہ وہ دن ہے کہ جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے مہینے کے روزے فرض ہونے سے پہلے روزہ رکھا کرتے تھے تو جب رمضان کے مہینے کے روزے فرض ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن کا روزہ چھوڑ دیا۔
اشعث بن قیس رحمۃ اللہ علیہ حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے جبکہ وہ صبح کا کھانا کھا رہے تھے تو انھوں نے کہا: اے ابو محمد آؤ صبح کا کھانا کھا لوتو اشعت نے کہا کیا آج عاشورہ کا دن نہیں ہے؟ انھوں نے کہا کیا جانتے ہو، عاشورہ کے دن کی حقیقت کیا ہے؟ اشعت نے پوچھا وہ کیا ہے؟ انھوں نے جواب دیا وہ تو ایسا دن ہے جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان کے روزوں کی فرضیت سے پہلے روزہ رکھا کرتے تھے۔ جب ماہ رمضان کا حکم نازل ہو گیا تو اسے چھوڑ دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2649
Save to word اعراب
وحدثنا زهير بن حرب ، وعثمان بن ابي شيبة ، قالا: حدثنا جرير ، عن الاعمش بهذا الإسناد، وقالا: " فلما نزل رمضان تركه ".وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَا: " فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ تَرَكَهُ ".
زہیر بن حرب، عثمان بن ابی شیبہ، جریر، حضرت اعمش سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث اس طرح نقل کی گئی ہے۔
امام صاحب یہی روایت دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں اس میں جب رمضان کا حکم نازل ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ترک کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2650
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، ويحيى بن سعيد القطان ، عن سفيان . ح وحدثني محمد بن حاتم واللفظ له، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا سفيان ، حدثني زبيد اليامي ، عن عمارة بن عمير ، عن قيس بن سكن ، ان الاشعث بن قيس دخل على عبد الله يوم عاشوراء وهو ياكل، فقال: " يا ابا محمد ادن فكل "، قال: إني صائم، قال: " كنا نصومه ثم ترك ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي زُبَيْدٌ الْيَامِيُّ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَكَنٍ ، أَنَّ الْأَشْعَثَ بْنَ قَيْسٍ دَخَلَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَهُوَ يَأْكُلُ، فَقَالَ: " يَا أَبَا مُحَمَّدٍ ادْنُ فَكُلْ "، قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: " كُنَّا نَصُومُهُ ثُمَّ تُرِكَ ".
ابو بکر بن ابی شیبہ، وکیع، یحییٰ بن سعید، سفیان، محمد بن حاتم، زبید یامی، عمارۃ بن عمیر، حضرت قیس بن سکن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ عاشورہ کے دن حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں اس حال میں آئے کہ آپ کھارہے تھے تو انہوں نے فرمایا اے ابو محمد! قریب ہوجاؤ اور کھاؤ انہوں نے کہا میں روزے سے ہوں حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ ہم بھی اس د ن ر وزہ رکھتے تھے لیکن چھوڑ دیا۔
قیس بن سکن رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ اشعت بن قیس رحمۃ اللہ علیہ عاشورہ کے دن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گئے جبکہ وہ کھانا کھارہے تھے تو انھوں نے کہا اے ابو محمد قریب ہوں اور کھانا کھائیں اشعت نے کہا میں روزے دار ہوں عبد اللہ نے کہا ہم بھی اس کا روزہ رکھا کرتے تھے پھر چھوڑدیا گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2651
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا إسحاق بن منصور ، حدثنا إسرائيل ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، قال: دخل الاشعث بن قيس على ابن مسعود وهو ياكل يوم عاشوراء، فقال يا ابا عبد الرحمن إن اليوم يوم عاشوراء، فقال: " قد كان يصام قبل ان ينزل رمضان، فلما نزل رمضان ترك، فإن كنت مفطرا فاطعم ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: دَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ عَلَى ابْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ يَأْكُلُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ: " قَدْ كَانَ يُصَامُ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ رَمَضَانُ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ تُرِكَ، فَإِنْ كُنْتَ مُفْطِرًا فَاطْعَمْ ".
محمد بن حاتم، اسحاق بن منصور، اسرائیل، منصور، ابراہیم، علقمہ، اشعث بن قیس، علی ابن مسعود، حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ ابن مسعود کے پاس عاشورہ کے دن اس حال میں آئے کہ وہ کھاناکھارہے تھے توانہوں نے فرمایا کہ اے ابو عبدالرحمان! آج تو عاشورہ ہے؟تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے روزہ رکھا جاتاتھا تو جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے یہ روزہ چھوڑ دیا گیا کہ اگر تیرا روزہ نہیں تو تو بھی کھا۔
علقمہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے عاشورہ کے دن اشعت بن قیس رحمۃ اللہ علیہ حضرت مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں آئے، جبکہ وہ کھانا کھا رہے تھے تو اشعت نے کہا: اے عبد الرحمٰن آج کا دن تو عاشورہ کا دن ہے تو انھوں نے جواب دیا رمضان کی فرضیت کے نزول سے پہلے اس کا روزہ رکھا جاتا تھا جب رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہو گیا اسے چھوڑ دیا گیا اس لیے اگر آپ کا روزہ نہیں ہے تو کھا لیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2652
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، اخبرنا شيبان ، عن اشعث بن ابي الشعثاء ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة رضي الله عنه، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرنا بصيام يوم عاشوراء، ويحثنا عليه، ويتعاهدنا عنده، فلما فرض رمضان، لم يامرنا، ولم ينهنا، ولم يتعاهدنا عنده ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِصِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، وَيَحُثُّنَا عَلَيْهِ، وَيَتَعَاهَدُنَا عِنْدَهُ، فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ، لَمْ يَأْمُرْنَا، وَلَمْ يَنْهَنَا، وَلَمْ يَتَعَاهَدْنَا عِنْدَهُ ".
ابو بکر ابن ابی شیبہ، عبیداللہ بن موسیٰ، شیبان، اشعث بن ابی شعشاء، جعفر بن ابی ثور، حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عاشورہ کے دن ر وزہ رکھنے کا حکم فرماتے تھے اور ہمیں اس پر آمادہ کرتے تھے اور اس کا اہتمام کرتے تھے تو جب رمضان کے روزے فرض کردیئے گئے تو پھر آپ نہ ہمیں اس کا حکم فرماتے اور نہ اس سے منع فرماتے اور نہ ہی اسکا اہتمام فرماتے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں عاشورہ کے دن کے روزہ کی تلقین فرماتے تھے اور اس کے لیے ہمیں آمادہ کرتے تھے اور اس کے بارے میں ہمارا دھیان رکھتے اور نگرانی فرماتے تھے جب رمضان فرض ٹھہرا۔ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیا اور نہ روکا اور نہ اس دن ہماری نگرانی اور نگہداشت کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2653
Save to word اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني حميد بن عبد الرحمن ، انه سمع معاوية بن ابي سفيان خطيبا بالمدينة يعني في قدمة قدمها خطبهم يوم عاشوراء، فقال: اين علماؤكم يا اهل المدينة؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لهذا اليوم: " هذا يوم عاشوراء، ولم يكتب الله عليكم صيامه، وانا صائم، فمن احب منكم ان يصوم فليصم، ومن احب ان يفطر فليفطر "،حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ خَطِيبًا بِالْمَدِينَةِ يَعْنِي فِي قَدْمَةٍ قَدِمَهَا خَطَبَهُمْ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ: أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِهَذَا الْيَوْمِ: " هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ، وَلَمْ يَكْتُبْ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ، وَأَنَا صَائِمٌ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَصُومَ فَلْيَصُمْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُفْطِرَ فَلْيُفْطِرْ "،
۔ حرملہ بن یحییٰ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت حمید بن عبدالرحمان، رضی اللہ عنہ خبر دیتے ہیں کہ انہوں نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان کا مدینہ میں خطبہ سنا یعنی جب وہ مدینہ آئے تو انہوں نے عاشورہ کے دن خطبہ دیا اور فرمایا اے مدینہ والو! کہاں ہیں تمہارے علماء؟میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن کے لئے فرماتے ہوئے سنا کہ یہ عاشورہ کا دن ہے اور اللہ تعالیٰ نے تم پر اس دن کا روزہ فرض نہیں کیا اور میں روزے سے ہوں تو جو تم میں سے پسند کر تا ہو کہ وہ روزہ رکھے تو اسے چاہیے کہ وہ روزہ رکھ لے اور جو تم میں سے پسند کرتا ہو کہ وہ افطارکرلے تو اسے چاہیے کہ وہ افطار کرلے۔
حمید بن عبد الرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں ایک دفعہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان مدینہ آئے اور انھوں نے عاشورہ کے دن خطبہ دیا میں نے ان سے خطبہ میں سنا، انھوں نے کہا تمھارے علماء کہاں ہیں؟ اسے اہل مدینہ! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس دن کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا، یہ یوم عاشورہ ہے اللہ تعالیٰ تم پر اس کا روزہ فرض قرار نہیں دیا میں روزے دار ہوں تو تم میں سے جو پسند کرے کہ وہ روزہ رکھے وہ روزہ رکھ لے اور جو افطار پسند کرے وہ روزہ نہ رکھے (حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صلح حدیبیہ کے بعد مسلمان ہوئے جس کا اظہار فتح مکہ کے بعد کیا)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2654
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني مالك بن انس ، عن ابن شهاب في هذا الإسناد بمثله،حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ،
ابو طاہر عبداللہ، عبداللہ بن وہب، مالک بن انس، حضرت ابن شہاب رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت کیا گیا ہے۔
امام صاحب ایک اور استاد سے ابن شہاب ہی کی سند سے یہ روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.