حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني حميد بن عبد الرحمن ، انه سمع معاوية بن ابي سفيان خطيبا بالمدينة يعني في قدمة قدمها خطبهم يوم عاشوراء، فقال: اين علماؤكم يا اهل المدينة؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لهذا اليوم: " هذا يوم عاشوراء، ولم يكتب الله عليكم صيامه، وانا صائم، فمن احب منكم ان يصوم فليصم، ومن احب ان يفطر فليفطر "،حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ خَطِيبًا بِالْمَدِينَةِ يَعْنِي فِي قَدْمَةٍ قَدِمَهَا خَطَبَهُمْ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ: أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِهَذَا الْيَوْمِ: " هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ، وَلَمْ يَكْتُبْ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ، وَأَنَا صَائِمٌ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَصُومَ فَلْيَصُمْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُفْطِرَ فَلْيُفْطِرْ "،
۔ حرملہ بن یحییٰ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت حمید بن عبدالرحمان، رضی اللہ عنہ خبر دیتے ہیں کہ انہوں نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان کا مدینہ میں خطبہ سنا یعنی جب وہ مدینہ آئے تو انہوں نے عاشورہ کے دن خطبہ دیا اور فرمایا اے مدینہ والو! کہاں ہیں تمہارے علماء؟میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن کے لئے فرماتے ہوئے سنا کہ یہ عاشورہ کا دن ہے اور اللہ تعالیٰ نے تم پر اس دن کا روزہ فرض نہیں کیا اور میں روزے سے ہوں تو جو تم میں سے پسند کر تا ہو کہ وہ روزہ رکھے تو اسے چاہیے کہ وہ روزہ رکھ لے اور جو تم میں سے پسند کرتا ہو کہ وہ افطارکرلے تو اسے چاہیے کہ وہ افطار کرلے۔
حمید بن عبد الرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں ایک دفعہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان مدینہ آئے اور انھوں نے عاشورہ کے دن خطبہ دیا میں نے ان سے خطبہ میں سنا، انھوں نے کہا تمھارے علماء کہاں ہیں؟ اسے اہل مدینہ! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس دن کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا، ”یہ یوم عاشورہ ہے اللہ تعالیٰ تم پر اس کا روزہ فرض قرار نہیں دیا میں روزے دار ہوں تو تم میں سے جو پسند کرے کہ وہ روزہ رکھے وہ روزہ رکھ لے اور جو افطار پسند کرے وہ روزہ نہ رکھے (حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صلح حدیبیہ کے بعد مسلمان ہوئے جس کا اظہار فتح مکہ کے بعد کیا)