محمد بن حاتم، اسحاق بن منصور، اسرائیل، منصور، ابراہیم، علقمہ، اشعث بن قیس، علی ابن مسعود، حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ ابن مسعود کے پاس عاشورہ کے دن اس حال میں آئے کہ وہ کھاناکھارہے تھے توانہوں نے فرمایا کہ اے ابو عبدالرحمان! آج تو عاشورہ ہے؟تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے روزہ رکھا جاتاتھا تو جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے یہ روزہ چھوڑ دیا گیا کہ اگر تیرا روزہ نہیں تو تو بھی کھا۔
علقمہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے عاشورہ کے دن اشعت بن قیس رحمۃ اللہ علیہ حضرت مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں آئے، جبکہ وہ کھانا کھا رہے تھے تو اشعت نے کہا: اے عبد الرحمٰن آج کا دن تو عاشورہ کا دن ہے تو انھوں نے جواب دیا رمضان کی فرضیت کے نزول سے پہلے اس کا روزہ رکھا جاتا تھا جب رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہو گیا اسے چھوڑ دیا گیا اس لیے اگر آپ کا روزہ نہیں ہے تو کھا لیں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2651
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: رمضان کی فرضیت سے پہلے عاشورہ کے روزہ کا جس قدر اہتمام کیا جاتا تھا اور اس کے لیے ترغیب دی جاتی تھی فرضیت رمضان کے بعد اس کے لیے وہ اہتمام اور تاکید و ترغیب نہ رہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نگہبانی و نگرانی ترک کردی اس لیے محض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اس کا روزہ رکھتے تھے اور بعض اس کے اجرو ثواب کے حصول کے لیے اہتمام کرتے تھے اب بھی کوئی پابندی نہیں ہے۔