یحییٰ بن سعید اور عبد الرزاق نے عبد اللہ بن سعید سے انھوں نے محمد بن عمرو سے انھوں نے کعب بن مالک کے بیٹے (معبد) سے انھوں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (سابقہ حدیث کے مانند) روایت بیان کی اور یحییٰ کی حدیث میں ہے: "وہ (مومن بندہ) اللہ کی رحمت میں آکر دنیا کی اذیت اور تکان سے آرام حاصل کر لیتا ہے۔
امام صاحب اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی یہی روایت نقل کرتے ہیں،اور یحییٰ بن سعید کی روایت میں ہے کہ ”مومن بندہ دنیا کی تکلیفوں اور مشقتوں سے نجات پا کر اللہ تعالیٰ کی رحمت حاصل کر لیتا ہے۔“
امام مالکؒ نے ابن شہاب سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دن نجاشی فوت ہوئے، لوگوں کو ان کی وفات کی اطلاع دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) کے ساتھ باہر جنازہ گاہ میں گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چارتکبیریں کہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دن نجاشی فوت ہوا، لوگوں کو اس کی موت کی اطلاع دی اور انہیں لے کر نماز گاہ گئے اور جنازہ کےلیے چار تکبیریں کہیں۔
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے، انھوں نے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے اور ان دونوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حبشہ والے (حکمران) نجاشی کی، جس دن وہ فوت ہوئے، موت کی خبر دی اور فرمایا: "اپنے بھائی کے لئے بخشش کی دعاکرو۔" ابن شہاب نے کہا: مجھے سعید بن مسیب نے حدیث سنائی کہ ان کو حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازہ گاہ میں ان کی صفیں بنوائیں، نماز (جنازہ) پڑھائی اور اور پر چار تکبیریں کہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس دن شاہ حبشہ، نجاشی فوت ہوا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کی موت کی خبر دی اور فرمایا: ”اپنے بھائی کے لیے بخشش کی دعا کرو۔“ اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بھی بیان کیا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری عیدگاہ میں صف بندی فرمائی اور نماز جنازہ پڑھی، اور اس پر چارتکبریں کہیں۔
سعید بن میناء نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصمحہ نجاشی کی نمازجنازہ ادا کی تو اس پر چار تکبیریں کہیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصمحہ نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی اور اس میں چار تکبیریں کہیں۔
عطاء نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آج اللہ کا ایک نیک بندہ اصمحہ فوت ہوگیا ہے۔"اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، ہماری امامت کرائی اور اس کی نماز جنازہ ادا کی۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج ایک نیک انسان، اصمحہ فوت ہو گیا ہے۔“ تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ہماری امامت فرمائی اور اس کی نماز جنازہ پڑھی۔
ابو زبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ تمھارا ایک بھائی وفات پاگیا ہے، لہذا تم لوگ اٹھو اور اس پر نماز (جنازہ) پڑھو۔" (جابر رضی اللہ عنہ نے) کہا: اس پر ہم اٹھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا بھائی فوت ہو گیا ہے، اٹھو اور اس کا جنازہ پڑھو۔“ تو ہم نے اٹھ کر دو صفیں باندھ لیں۔
زہیر بن حرب، علی بن حجر، اور یحییٰ بن ایوب نے کہا: ہمیں اسماعیل ابن علیہ نے ایوب سے حدیث سنائی، انھوں نے ابو قلابہ سے، انھوں نے ابو مہلب سے اور انھوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمھارا ایک بھائی وفات پاگیا ہے لہذا تم اٹھو اور اس کی نماز جنازہ ادا کرو۔"آپ کی مراد نجاشی سے تھی۔اور زہیر کی روایت میں ان اخالکم"تمھارا ایک بھائی" کی بجائے) ان اخاکم (تمھارا بھائی) کےالفاظ ہیں۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا بھائی فوت ہو چکا ہے، تو اٹھو اوراس کا جنازہ پڑھو۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد نجاشی تھا، زہیر کی روایت میں إِنَّ أَخَالكُمْ کی بجائے أَخَاكُمْ ہے۔ (مقصد ایک ہی ہے)۔
حدثنا حدثنا حسن بن الربيع ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، قالا: حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن الشيباني ، عن الشعبي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلى على قبر بعد ما دفن، فكبر عليه اربعا "، قال الشيباني: فقلت للشعبي: من حدثك بهذا؟، قال: الثقة عبد الله بن عباس ، هذا لفظ حديث حسن، وفي رواية ابن نمير، قال: " انتهى رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى قبر رطب، فصلى عليه وصفوا خلفه، وكبر اربعا "، قلت لعامر: من حدثك؟، قال: الثقة من شهده ابن عباس،حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَّى عَلَى قَبْرٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ، فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا "، قَالَ الشَّيْبَانِيُّ: فَقُلْتُ لِلشَّعْبِيِّ: مَنْ حَدَّثَكَ بِهَذَا؟، قَالَ: الثِّقَةُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ حَسَنٍ، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ: " انْتَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَبْرٍ رَطْبٍ، فَصَلَّى عَلَيْهِ وَصَفُّوا خَلْفَهُ، وَكَبَّرَ أَرْبَعًا "، قُلْتُ لِعَامِرٍ: مَنْ حَدَّثَكَ؟، قَالَ: الثِّقَةُ مَنْ شَهِدَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ،
حسن بن ربیع اور محمد بن عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں عبداللہ بن ادریس نے شیبانی سے حدیث سنائی، انھوں نے شعبی سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میت کے دفن کیے جانے کے بعد ایک قبر پر نماز جنازہ پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔ شیبانی نے کہا: میں نے شعبی سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ حدیث کس نے بیان کی؟انھوں نے کہا: ایک قابل اعتماد ہستی، عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے۔یہ حسن کی حدیث کے الفاظ ہیں اور ابن نمیر کی روایت میں ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گیلی (نئی) قبر کے پاس تشریف لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز (جنازہ) پڑھی اور انھوں نے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار تکبیریں کہیں۔میں نے عامر (بن شراحیل شعبی) سے پوچھا: آپ کو (یہ حدیث) کس نے بیان کی؟انھوں نے کہا: ایک قابل اعتماد ہستی جو اس جنازے میں شریک تھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے۔
امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر (میت کے) دفن کے بعد نماز پڑھی اور اس میں چار تکبیرات کہیں، شیبانی کہتے ہیں: میں نے شعبی سے پوچھا: آپ تمہیں یہ حدیث کس نے سنائی؟ انھوں نے کہا: ایک قابل اعتماد شخصیت،عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے۔ یہ حسن کی روایت ہے اور ابن نمیر کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نئی اورتازہ قبر پرپہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز جنازہ پڑھی اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار تکبیریں کہیں۔ میں (شیبانی) نے عامر (شعبی) سے پوچھا: تمہیں یہ حدیث کس نے بیان کی؟ انھوں نے کہا: ایک قابل اعتماد جو اس جنازے میں شریک تھا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے۔
ہشیم، عبدالواحد بن زیاد، جریر، سفیان، معاذ بن معاذ اور شعبہ سب نے شیبانی سے، انھوں نے شعبی سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (سابقہ حدیث) کے مانند روایت کی اور ان میں سے کسی کی روایت میں نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔
امام صاحب نے تقریباً سات اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کی ہے لیکن ان میں سے کسی کی روایت میں یہ نہیں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔