عاصم احول نے حفصہ بنت سیرین سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (بڑی) بیٹی زینب رضی اللہ عنہا وفات پا گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: "اسے طاق تعداد میں تین یا پنچ مرتبہ غسل دو اور پانچویں بار (پانی میں) کا فور۔۔۔یا کچھ کا فور۔۔۔ڈال دینا اور جب تم غسل سے فارغ ہو جا ؤتو مجھے بتا نا۔"ہم نے آپ کو بتا یا تو آپ نے ہمیں اپنا تہبند دیا اور فرمایا: "اس (تہبند) کو اس کے جسم کے ساتھ لپیٹ دو۔"
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (بڑی) بیٹی زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا وفات پا گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: ”اسے طاق مرتبہ غسل دو، تین دفعہ یا پانچ دفعہ اور پانچویں بار (پانی میں) کافور یا کچھ کافور ڈال دینا، اور جب تم غسل د ے چکو تو مجھے اطلاع دینا۔“ ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنی تہبند دی اور فرمایا: ”اس کو اس کے جسم کے ساتھ ملا دو۔“
ہشا م بن حسان نے حفصہ بنت سیرین سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشر یف لا ئے اور ہم آپ کی بیٹیوں میں سے ایک کو غسل دے رہی تھیں تو آپ نے فرمایا: "اسے طاق تعداد میں پانچ یا اس سے زائد بار غسل دینا۔ (آگے) ایوب اور عاصم کی حدیث کے ہم معنی (حدیث بیان کی) اس حدیث میں انھوں نے کہا: (ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: ہم نے ان کے بالوں کو تین تہائیوں میں گو ندھ دیا ان کے سر کے دو نوں طرف اور انکی پیشانی کے بال۔
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشر یف لائے جبکہ ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیٹی کو غسل دے رہے تھے۔ تو آپ نے فرمایا: ”اسے طاق مرتبہ غسل دو، پانچ دفعہ یا اس سے زائد“ جیسا کہ ایوب اور عاصم کی حدیث ہے اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ ہم نے ان کے بالوں کے تین حصے کر دیئے، دونوں کنپٹیوں کی طرف اور ایک پیشانی کی طرف۔
ہشیم نے خالد سے خبردی انھوں نے حفصہ بنت سیرین سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں انھیں اپنی بیٹی کو غسل دینے کا حکم دیا تو (وہاں یہ بھی) فرمایا: "ان کی دائیں جانب سے اور اس کے وضو کے اعضا ء سے (غسل کی ابتداء کرو۔ ("
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کو غسل دینے کا حکم دیا تو فرمایا: ”دائیں طرف سے اور وضو کی جگہوں سے غسل دینا شروع کرنا۔“
اسماعیل ابن علیہ نے خالد سے انھوں نے حفصہ سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روا یت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کے غسل کے بارے میں ان سے فرمایا: " ان کی دائیں جا نب سے اور ان کے وضو کے اعضاء سے آغاز کرو۔
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کے غسل کے وقت فرمایا تھا: ”اس کے دائیں اطراف اور وضوء کی جگہوں سے آغاز کرنا۔“
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، وابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، وابو كريب واللفظ ليحيى، قال يحيى: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن شقيق ، عن خباب بن الارت ، قال: هاجرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سبيل الله، نبتغي وجه الله، فوجب اجرنا على الله، فمنا من مضى لم ياكل من اجره شيئا، منهم مصعب بن عمير قتل يوم احد، فلم يوجد له شيء يكفن فيه إلا نمرة، فكنا إذا وضعناها على راسه خرجت رجلاه، وإذا وضعناها على رجليه خرج راسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ضعوها مما يلي راسه، واجعلوا على رجليه الإذخر، ومنا من اينعت له ثمرته فهو يهدبها "،وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ ، قَالَ: هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ، فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ، فَمِنَّا مَنْ مَضَى لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا، مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ شَيْءٌ يُكَفَّنُ فِيهِ إِلَّا نَمِرَةٌ، فَكُنَّا إِذَا وَضَعْنَاهَا عَلَى رَأْسِهِ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ، وَإِذَا وَضَعْنَاهَا عَلَى رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ضَعُوهَا مِمَّا يَلِي رَأْسَهُ، وَاجْعَلُوا عَلَى رِجْلَيْهِ الْإِذْخِرَ، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهْوَ يَهْدِبُهَا "،
ابو معاویہ نے اعمش سے انھوں نے شقیق سے اور انھوں نے حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ کے راستے میں ہجرت کی۔ہم اللہ کی رضاچا ہتے تھے تو (اس کے وعدے کے مطا بق) ہمارا اجر اللہ پر واجب ہو گیا۔ ہم میں سے کچھ لو گ چلے گئے انھوں نے (دنیا میں) اپنے اجر میں سے کچھ نہیں لیا ان میں سے ایک مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہا تھے وہ احد کے دن شہید ہو ئے تو ان کے لیے ایک دھاری دار چادر کے سوا کوئی چیز نہ ملی جس میں ان کو کفن دیا جا تا۔جب ہم اس کو ان کے سر پر ڈالتے تو ان کے پا ؤں باہر نکل جا تے اور جب ہم اسے ان کے پیروں پر رکھتے تو سر نکل جا تا۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اس کو ان کے سر والے حصے پر ڈال دا اور پاؤں پر کچھ اذخر (گھاس) ڈال دو۔ اور ہم میں سے کوئی ایسا ہے جس کے لیے پھل پک چکا ہے اور وہ اس کو چن رہا ہے -
حضرت خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ کے راہ میں اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے ہجرت کی اور اجر و ثواب اللہ کے ذمہ ثابت ہو گیا۔ اور ہم میں سے کچھ لو گ اگلے جہاں اس حال میں گئے کہ انھوں نے (دنیا میں) اپنا کچھ اجر حاصل نہیں کیا، یعنی ان کے دور میں فتوحات کے نتیجہ میں مال و دولت اور آرام و آسائش میسر نہ تھی انہیں میں مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی ہیں، وہ احد کے دن شہید ہوئے اور انہیں کفن دینے کے لیے دھاری دار چادر کے سوا کچھ نہ ملا اور ہم۔اور ہم جب چادر کو ان کے سر پر رکھتے، ان کے پاؤں کھل جاتے اورجب ہم اسے ان کے پیروں پر رکھتے تو سر کھل جاتا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اس کے سر کے قریب رکھو، اور اس کے پیروں پر اذخر گھاس ڈال دو۔“ اور ہم میں سے بعض کے پھل پک چکے ہیں، (انہیں مال ودولت کی فراوانی حاصل ہے) اور وہ انہیں (پھلوں کو) چن رہا ہے، اسے ہر قسم کی سہولت وآسائش حاصل ہے۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب واللفظ ليحيى، قال يحيى اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا ابو معاوية ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " كفن رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثلاثة اثواب بيض سحولية من كرسف، ليس فيها قميص ولا عمامة، اما الحلة فإنما شبه على الناس فيها، انها اشتريت له ليكفن فيها، فتركت الحلة وكفن في ثلاثة اثواب بيض سحولية "، فاخذها عبد الله بن ابي بكر، فقال: لاحبسنها حتى اكفن فيها نفسي، ثم قال: لو رضيها الله عز وجل لنبيه لكفنه فيها، فباعها وتصدق بثمنها ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ مِنْ كُرْسُفٍ، لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ، أَمَّا الْحُلَّةُ فَإِنَّمَا شُبِّهَ عَلَى النَّاسِ فِيهَا، أَنَّهَا اشْتُرِيَتْ لَهُ لِيُكَفَّنَ فِيهَا، فَتُرِكَتِ الْحُلَّةُ وَكُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ "، فَأَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: لَأَحْبِسَنَّهَا حَتَّى أُكَفِّنَ فِيهَا نَفْسِي، ثُمَّ قَالَ: لَوْ رَضِيَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ لَكَفَّنَهُ فِيهَا، فَبَاعَهَا وَتَصَدَّقَ بِثَمَنِهَا ".
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد (عروہ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحول (یمن) سے لا ئے جا نے والے تین سفید سوتی کپڑوں میں کفن دیا گیا ان میں نہ قمیص تھی اور نہ عمامہ البتہ حُلے (ہم رنگ چادروں پر مشتمل جوڑے) کے حوالے سے لو گ اشتباہ میں پڑگئے بلا شبہ وہ آپ کے لیے خرید ا گیا تھا تا کہ آپ کو اس میں کفن دیا جا ئے۔پھر اس حلے کو چھوڑ دیا گیا اور آپ کو سحول کے تین سفید کپڑوں میں کفن دیا گیا اور اس (حلے) کو عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے لے لیا اور کہا: میں اس کو (اپنے پاس) محفوظ رکھوں گا یہاں تک کہ اس میں خود اپنے کفن کا انتظام کروں گا بعد میں کہا: اگر اسکو اللہ تعا لیٰ اپنے نبی کے لیے پسند فر ماتا تو آپ کو اس میں کفن (دینے کا بندوبست کر) دیتا اس لیے انھوں نے اسے فروخت کردیا اور اس کی قیمت صدقہ کر دی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحولی بستی کی بنی ہوئی تین سفید چادروں میں کفن دیا گیا، ان کپڑوں میں نہ قمیص (کرتا) تھی اور نہ عمامہ (پگڑی) اور رہا حُلہ (چادروں کا جوڑا) تو اس کے بارے میں لوگوں کو اشتباہ پیدا ہو گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کے لیے اسے خریدا گیا تھا۔ پھر حلہ چھوڑ دیا گیا اور آپ کو تین سحولی کپڑوں میں کفن دیا گیا اور اس حلے کو عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے لے لیا اور کہا: میں اس کو اپنے کفن کے لیے رکھوں گا پھر کہنے لگا اللہ تعالی اسے اپنے نبی کے لیے فرماتا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں کفن دیتا، اس لیے انہوں نے اسے بیچ کر اس کی قیمت صدقہ کر دی۔
وحدثني علي بن حجر السعدي ، اخبرنا علي بن مسهر ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " ادرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في حلة يمنية، كانت لعبد الله بن ابي بكر، ثم نزعت عنه وكفن في ثلاثة اثواب سحول يمانية، ليس فيها عمامة ولا قميص "، فرفع عبد الله الحلة، فقال: اكفن فيها، ثم قال: لم يكفن فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم، واكفن فيها! فتصدق بها "،وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أُدْرِجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حُلَّةٍ يَمَنِيَّةٍ، كَانَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ نُزِعَتْ عَنْهُ وَكُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ سُحُولٍ يَمَانِيَةٍ، لَيْسَ فِيهَا عِمَامَةٌ وَلَا قَمِيصٌ "، فَرَفَعَ عَبْدُ اللَّهِ الْحُلَّةَ، فَقَالَ: أُكَفَّنُ فِيهَا، ثُمَّ قَالَ: لَمْ يُكَفَّنْ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُكَفَّنُ فِيهَا! فَتَصَدَّقَ بِهَا "،
علی بن مسہر نے کہا: ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد (عروہ) سے حدیث سنا ئی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے ایک یمنی حلے میں لپیٹا (کفن دیا) گیا پھر اس کو اتاردیا گیا اور آپ کو سحول کے تین سفید یمنی کپڑوں میں کفن دیا گیا جن میں نہ قمیص تھی اور نہ عمامہ۔عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے وہ حلہ اٹھا لیا اور کہا: مجھے اس میں کفن دیا جا ئے گا پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں کفن نہیں دیا گیا تو مجھے اس میں کفن دیا جا ئے گا!چنانچہ انھوں نے اس کو صدقہ کردیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ وہ بتاتی ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک یمنی حله (جوڑے) میں لپیٹا گیا بھر اس کو اتار دیا گیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمانی کپڑوں میں کا کفن دیا گیا جن میں نہ کرتا تھااور نہ ہی پگڑی، عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے وہ جوڑا اٹھا لیا اور کہا: مجھے اس میں کفنایا جائے گا پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں کفن نہیں دیا گیا تو مجھے اس میں کیوں کفن دیا جائے اور اسے صدقہ کر دیا۔
حفص بن غیاث، ابن عیینہ، ابن ادریس، عبدہ، وکیع اور عبد العزیز سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور ان کی حدیث میں عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کا واقعہ نہیں ہے۔
مصنف صاحب نے یہی روایت اپنے دو اور اساتذہ سے بیان کی ہے،مگر ان کی حدیث میں عبداللہ بن ابی بکر کا واقعہ کا ذکر نہیں ہے۔
ابو سلمہ (عبد اللہ بن عبد الرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا: میں نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا؟تو انھوں نے کہا: تین سحولی کپڑوں میں۔
ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا، میں نے ان سے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا؟ انہوں نے کہا،تین سفید سحولی کپڑوں میں۔