محمد (بن سیرین) نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت کے ساتھ ہم سے یہ عہد لیا کہ ہم نو حہ نہیں کریں گی تو ہم میں سے ان پانچ عورتوں: ام سلیم، امعلاء ابو سیر ہ کی بیٹی، معاذ رضی اللہ عنہ کی بیوی یا ابو سیرہ کی بیٹی اور معاذ رضی اللہ عنہ کی بیوی کے سواکسی نے (کماحقہ) اس کی پاسداری نہیں کی۔
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت کے ساتھ یہ عہد بھی لیاکہ ہم نوحہ نہیں کریں گی لیکن ہم میں سے کسی عورت نے پانچ عورتوں، ام سلیم، ام العلاء، معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی ابوسبرہ کی بیٹی معاذ کی بیوی، یا ابوسبرہ کی بیٹی اور معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی کے سوا کسی نے اس عہد کا حق ادا نہیں کیا۔
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا اسباط ، حدثنا هشام ، عن حفصة ، عن ام عطية ، قالت: " اخذ علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في البيعة الا تنحن، فما وفت منا غير خمس، منهن ام سليم ".حَدَّثَنَا إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَسْبَاطٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: " أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْعَةِ أَلَّا تَنُحْنَ، فَمَا وَفَتْ مِنَّا غَيْرُ خَمْسٍ، مِنْهُنَّ أُمُّ سُلَيْمٍ ".
ہشام نے حفصہ سے اور انھوں نے حضرت عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت میں ہم سے یہ عہد لیا کہ تم نو حہ نہیں کرو گی ہم میں سے پانچ کے سوا کسی نے اس کی (کماحقہ) پاسداری نہیں کی، ان (پانچ) میں سے ایک ام سلیم رضی اللہ عنہا ہیں۔
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت میں یہ عہد بھی لیا تھا کہ ہم بین نہیں کریں گی، مگر ہم میں سے پانچ کے سوا، جن میں ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی داخل ہیں، کسی اور عورت نے اس کا صحیح حق ادا نہیں کیا۔ (مراد بیعت کرنے والی عورتوں میں سے پانچ ہیں، کل پانچ عورتیں مراد نہیں ہیں۔)
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، جميعا، عن ابي معاوية ، قال زهير: حدثنا محمد بن خازم، حدثنا عاصم ، عن حفصة ، عن ام عطية ، قالت: لما نزلت هذه الآية يبايعنك على ان لا يشركن بالله شيئا سورة الممتحنة آية 12، ولا يعصينك في معروف سورة الممتحنة آية 12، قالت: كان منه النياحة، قالت: فقلت يا رسول الله إلا آل فلان، فإنهم كانوا اسعدوني في الجاهلية، فلا بد لي من ان اسعدهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إلا آل فلان ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا سورة الممتحنة آية 12، وَلا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ سورة الممتحنة آية 12، قَالَتْ: كَانَ مِنْهُ النِّيَاحَةُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا آلَ فُلَانٍ، فَإِنَّهُمْ كَانُوا أَسْعَدُونِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَا بُدَّ لِي مِنْ أَنْ أُسْعِدَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِلَّا آلَ فُلَانٍ ".
عاصم نے حفصہ سے اور انھوں نے حضرت اُم عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: جب یہ آیت نازل ہو ئی: "عورتیں آپ سے بیعت کریں کہ وہ اللہ تعا لیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی۔۔۔اور کسی نیک کا م میں آپ کی مخالفت نہیں کریں گی۔" کہا: اس (عہد) میں سے ایک نو حہ گری (کی شق) بھی تھی تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول!!فلا ں خاندان کے سوا کیونکہ انھوں نے جا ہلیت کے دور میں (نوھہ کرنے پر) میرے ساتھ تعاون کیا تھا تو اب میرے لیے بھی لا زمی ہے کہ میں (ایک بار) ان کے ساتھ تعاون کروں۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "فلاں کے خاندان کے سوا۔"
حضرت اُم عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے: کہ جب سورۃ ممتحنہ کی یہ آیت اتری: ”عورتیں آپ سے اس بات پر بیعت کریں کہ وہ اللہ تعا لیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی۔۔۔اور آخر میں ہے کہ کسی نیک کا م میں آپ کی مخالفت نہیں کریں گی۔“(آیت:12) وہ بتاتی ہیں (باز رہنے والی چیزرں میں) نوحہ بھی داخل تھا۔ تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! فلا ں خاندان کے سوا، کیونکہ انھوں نے جا ہلیت کے دور میں نوحہ کرنے میں میرے ساتھ تعاون کیا تھا تو میرے لیے ان تعاون بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فلاں شخص کا خاندان مستثنیٰ ہے۔“
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا يزيد بن زريع ، عن ايوب ، عن محمد بن سيرين ، عن ام عطية ، قالت: دخل علينا النبي صلى الله عليه وسلم ونحن نغسل ابنته، فقال: " اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك، إن رايتن ذلك بماء وسدر، واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني "، فلما فرغنا آذناه، فالقى إلينا حقوه، فقال: اشعرنها إياه "،وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ، فَقَالَ: " اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي "، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ، فَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ "،
یزید بن زریع نے ایوب سے انھوں نے محمد بن سیرین سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو غسل دے رہی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لا ئے آپ نے فرمایا: "اس کو تین پانچ یا اگر تمھا ری را ئے ہو تو اس سے زائد مرتبہ پانی اور بیری (کے پتوں) سے غسل دو اور آخری بار میں کا فوریا کا فورمیں سے کچھ ڈال دینا اور جب تم فارغ ہو جا ؤ تو مجھے اطلا ع کر دینا۔جب ہم فارغ ہو گئیں تو ہم نے آپ کو اطلا ع دی تو آپ نے ہمیں اپنا تہبند دیا اور فرمایا: " اس کو اس کے جسم کے ساتھ لپیٹ دو"
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو غسل دے رہی تھیں تو آپ نے فرمایا: ”اس کو تین دفعہ پانچ دفعہ یا اگر تم اس سے زائد بار مناسب سمجھو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور آخری بار میں کافور ڈال دینا یا کافورمیں سے کچھ ڈال دینا اور جب تم فارغ ہو جا ؤ تو مجھے اطلا ع کرنا۔ اور جب ہم فارغ ہو گئیں تو ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو اطلا ع دی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنا تہبند دی اور فرمایا:" اس کو اس کے جسم کا شعار بنا دو۔“
مالک بن انس، حماد اور ابن علیہ نے ایوب سے انھوں نے محمد سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں میں سے ایک وفات پاگئیں۔ابن علیہ کی حدیث میں (یوں) ہے (ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لا ئے اور ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں اور مالک کی حدیث میں ہے کہا: جب آپ کی بیٹی وفات پا گئیں تو آپ ہمارے پاس تشریف لا ئے۔۔۔ (اس سے آگے) ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے محمد، ان سے ایوب اور ان سے یزید کی حدیث کے مانند ہے
امام صاحب یہی روایت اپنے کئی دوسرے اساتذہ سے بیان کرتےہیں کہ ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی فوت ہوگئی،ام عطیہ کی روایت میں ہے، وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں ہے، وہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے تشریف لائے جس وقت آپ کی بیٹی فوت ہوگئی جیسا کہ یزید بن زریع کی حدیث ہے۔
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا حماد ، عن ايوب ، عن حفصة ، عن ام عطية بنحوه، غير انه قال: " ثلاثا او خمسا او سبعا او اكثر من ذلك، إن رايتن ذلك "، فقالت حفصة، عن ام عطية: " وجعلنا راسها ثلاثة قرون ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ بِنَحْوِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ، إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ "، فَقَالَتْ حَفْصَةُ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ: " وَجَعَلْنَا رَأْسَهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ ".
۔ حماد نے ایوب سے، انھوں نے حفصہ سے اور انھوں نے حجرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے اس (سابقہ حدیث) کی طرح روایت بیان کی، اس کے سوا کہ آپ نے فرمایا: "تین، پانچ سات یا اگر تمھاری رائے ہو تو اس سے زائد بار (غسل دینا۔) حفصہ نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے کہا: ہم نے ان کے سر (کے بالوں) کی تین گندھی ہو ئی لٹیں بنا دیں۔
امام صاحب نےایک دوسری سند سے مذکورہ بالاروایت بیان کی ہے، جس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین دفعہ یا پانچ دفعہ یا سات دفعہ یا اگر تم مناسب خیال کروتو اس سے زیادہ دفعہ۔“ ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں ہم نے اس کے سر کی تین زلفیں کر دیں۔
(اسماعیل) ابن علیہ نے کہا: ہمیں ایوب نے خبر دی، انھوں نے کہا: حفصہ نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے (بیان کرتے ہو ئے) کہا: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: اس کو طاق تعداد میں تین، پانچ یا سات مرتبہ غسل دو۔کہا اور ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم نے ان (کے بالوں) کی کنگھی کر کے تین مینڈھیاں بنا دیں۔
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا)”اسےطاق مرتبہ غسل دو، تین دفعہ یا پانچ دفعہ یا سات دفعہ“ اور ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں ہم نے اس کے بالوں میں کنگھی کرکے ان کے تین مجموعے بنا دئیے۔