الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2167
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں حکم ونہی کا فیصلہ آپﷺ کے سوا کوئی نہیں کرسکتا تھا۔
اس لیے عورتوں کو جنازوں سے روکنے کا فرمان آپﷺ نے ہی صادر فرمایا۔
لیکن ممانعت کی اصل وجہ یہ ہے کہ جنازوں کو لے جانا اوردفن کرنا،
طاقت وہمت اور حوصلہ کے کام ہیں۔
عورتیں نرم دل اورصنف نازک ہونے کی وجہ سے یہ کام نہیں کر سکتیں،
نیز مردوں کے ساتھ اگر انہیں جانے کی اجازت ہو،
تو پھر اس میں مردوں اورعورتوں کا اختلاط اور میل جول ہو گا،
جو شریعت کے احکام اور اس کی حدود کے منافی ہے۔
اس لیے عورتوں کو جنازوں کے ساتھ جانے سے روک دیا گیا،
ہاں اگر بعض باہمت اور حوصلہ مند عورتیں،
کسی مجبوری کے سبب،
یا جزع فزع اور اختلاط سے بچ کر کبھی چلی جائیں،
تو اس کی گنجائش ہے۔
لیکن اس سے سب کے جانے کی اجازت کشید نہیں کی جائے گی اور سب کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2167