«صفة الصلوة» )، صفحہ نمبر 2"> «صفة الصلوة» )، صفحہ نمبر 2">

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں ( «صفة الصلوة» )
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
حدیث نمبر: 744
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا عبد الواحد بن زياد، قال: حدثنا عمارة بن القعقاع، قال: حدثنا ابو زرعة، قال: حدثنا ابو هريرة، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسكت بين التكبير وبين القراءة إسكاتة، قال: احسبه، قال: هنية، فقلت بابي وامي يا رسول الله إسكاتك بين التكبير والقراءة ما تقول، قال: اقول اللهم باعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم نقني من الخطايا كما ينقى الثوب الابيض من الدنس، اللهم اغسل خطاياي بالماء والثلج والبرد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْكُتُ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَبَيْنَ الْقِرَاءَةِ إِسْكَاتَةً، قَالَ: أَحْسِبُهُ، قَالَ: هُنَيَّةً، فَقُلْتُ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ إِسْكَاتُكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ مَا تَقُولُ، قَالَ: أَقُولُ اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوزرعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ اور قرآت کے درمیان تھوڑی دیر چپ رہتے تھے۔ ابوزرعہ نے کہا میں سمجھتا ہوں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یوں کہا یا رسول اللہ! آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں۔ آپ اس تکبیر اور قرآت کے درمیان کی خاموشی کے بیچ میں کیا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں پڑھتا ہوں «اللهم باعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم نقني من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم اغسل خطاياى بالماء والثلج والبرد» اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری کر جتنی مشرق اور مغرب میں ہے۔ اے اللہ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک کر جیسے سفید کپڑا میل سے پاک ہوتا ہے۔ اے اللہ! میرے گناہوں کو پانی، برف اور اولے سے دھو ڈال۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle used to keep silent between the Takbir and the recitation of Qur'an and that interval of silence used to be a short one. I said to the Prophet "May my parents be sacrificed for you! What do you say in the pause between Takbir and recitation?" The Prophet said, "I say, 'Allahumma, baa`id baini wa baina khatayaya kama baa`adta baina l-mashriqi wa l-maghrib. Allahumma, naqqini min khatayaya kama yunaqqa th-thawbu l-abyadu mina d-danas. Allahumma, ighsil khatayaya bi l-maa'i wa th-thalji wa l-barad (O Allah! Set me apart from my sins (faults) as the East and West are set apart from each other and clean me from sins as a white garment is cleaned of dirt (after thorough washing). O Allah! Wash off my sins with water, snow and hail.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 711


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
90. بَابٌ:
90. باب: (سورج گہن کے وقت نماز)۔
(90) Chapter.
حدیث نمبر: 745
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن ابي مريم، قال: اخبرنا نافع بن عمر، قال: حدثني ابن ابي مليكة، عن اسماء بنت ابي بكر،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى صلاة الكسوف فقام فاطال القيام، ثم ركع فاطال الركوع، ثم قام فاطال القيام، ثم ركع فاطال الركوع ثم رفع، ثم سجد فاطال السجود ثم رفع، ثم سجد فاطال السجود ثم قام فاطال القيام، ثم ركع فاطال الركوع ثم رفع فاطال القيام، ثم ركع فاطال الركوع ثم رفع، فسجد فاطال السجود ثم رفع، ثم سجد فاطال السجود ثم انصرف، فقال: قد دنت مني الجنة حتى لو اجترات عليها لجئتكم بقطاف من قطافها، ودنت مني النار حتى قلت اي رب وانا معهم، فإذا امراة حسبت انه قال تخدشها هرة، قلت: ما شان هذه قالوا حبستها حتى ماتت جوعا لا اطعمتها ولا ارسلتها تاكل"، قال نافع: حسبت، انه قال: من خشيش او خشاش الارض.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الْكُسُوفِ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ، فَسَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ: قَدْ دَنَتْ مِنِّي الْجَنَّةُ حَتَّى لَوِ اجْتَرَأْتُ عَلَيْهَا لَجِئْتُكُمْ بِقِطَافٍ مِنْ قِطَافِهَا، وَدَنَتْ مِنِّي النَّارُ حَتَّى قُلْتُ أَيْ رَبِّ وَأَنَا مَعَهُمْ، فَإِذَا امْرَأَةٌ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ تَخْدِشُهَا هِرَّةٌ، قُلْتُ: مَا شَأْنُ هَذِهِ قَالُوا حَبَسَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا لَا أَطْعَمَتْهَا وَلَا أَرْسَلَتْهَا تَأْكُلُ"، قَالَ نَافِعٌ: حَسِبْتُ، أَنَّهُ قَالَ: مِنْ خَشِيشِ أَوْ خَشَاشِ الْأَرْضِ.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں نافع بن عمر نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے اسماء بنت ابی بکر سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گہن کی نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوئے تو دیر تک کھڑے رہے پھر رکوع میں گئے تو دیر تک رکوع میں رہے۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے ہی رہے۔ پھر (دوبارہ) رکوع میں گئے اور دیر تک رکوع کی حالت میں رہے اور پھر سر اٹھایا، پھر سجدہ کیا اور دیر تک سجدہ میں رہے۔ پھر سر اٹھایا اور پھر سجدہ کیا اور دیر تک سجدہ میں رہے پھر کھڑے ہوئے اور دیر تک کھڑے ہی رہے۔ پھر رکوع کیا اور دیر تک رکوع میں رہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہے۔ پھر (دوبارہ) رکوع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک رکوع کی حالت میں رہے۔ پھر سر اٹھایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں چلے گئے اور دیر تک سجدہ میں رہے۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ جنت مجھ سے اتنی نزدیک ہو گئی تھی کہ اگر میں چاہتا تو اس کے خوشوں میں سے کوئی خوشہ تم کو توڑ کر لا دیتا اور مجھ سے دوزخ بھی اتنی قریب ہو گئی تھی کہ میں بول پڑا کہ میرے مالک میں تو اس میں سے نہیں ہوں؟ میں نے وہاں ایک عورت کو دیکھا۔ نافع بیان کرتے ہیں کہ مجھے خیال ہے کہ ابن ابی ملیکہ نے بتلایا کہ اس عورت کو ایک بلی نوچ رہی تھی، میں نے پوچھا کہ اس کی کیا وجہ ہے؟ جواب ملا کہ اس عورت نے اس بلی کو باندھے رکھا تھا تاآنکہ بھوک کی وجہ سے وہ مر گئی، نہ تو اس نے اسے کھانا دیا اور نہ چھوڑا کہ وہ خود کہیں سے کھا لیتی۔ نافع نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ابن ابی ملیکہ نے یوں کہا کہ نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے وغیرہ کھا لیتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Asma' bint Abi Bakr: The Prophet once offered the eclipse prayer. He stood for a long time and then did a prolonged bowing. He stood up straight again and kept on standing for a long time, then bowed a long bowing and then stood up straight and then prostrated a prolonged prostration and then lifted his head and prostrated a prolonged prostration. And then he stood up for a long time and then did a prolonged bowing and then stood up straight again and kept on standing for a long time. Then he bowed a long bowing and then stood up straight and then prostrated a prolonged prostration and then lifted his head and went for a prolonged prostration. On completion o the prayer, he said, "Paradise became s near to me that if I had dared, I would have plucked one of its bunches for you and Hell became so near to me that said, 'O my Lord will I be among those people?' Then suddenly I saw a woman and a cat was lacerating her with it claws. On inquiring, it was said that the woman had imprisoned the cat till it died of starvation and she neither fed it no freed it so that it could feed itself."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 712


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
91. بَابُ رَفْعِ الْبَصَرِ إِلَى الإِمَامِ فِي الصَّلاَةِ:
91. باب: نماز میں امام کی طرف دیکھنا۔
(91) Chapter. To cast a look at the Imam during As-Salat (the prayer).
حدیث نمبر: Q746
Save to word اعراب English
وقالت عائشة: قال النبي صلى الله عليه وسلم في صلاة الكسوف: فرايت جهنم يحطم بعضها بعضا حين رايتموني تاخرت.وَقَالَتْ عَائِشَةُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْكُسُوفِ: فَرَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ.
‏‏‏‏ اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گہن کی نماز میں فرمایا کہ میں نے جہنم دیکھی۔ اس کا بعض حصہ بعض کو کھا رہا تھا۔ جب تم نے دیکھا تو میں (نماز میں) پیچھے سرک گیا۔
حدیث نمبر: 746
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، قال: حدثنا عبد الواحد، قال: حدثنا الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن ابي معمر، قال: قلنا لخباب:" اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا في الظهر والعصر؟ قال: نعم، قلنا: بم كنتم تعرفون ذاك؟ قال: باضطراب لحيته".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، قَالَ: قُلْنَا لِخَبَّابٍ:" أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْنَا: بِمَ كُنْتُمْ تَعْرِفُونَ ذَاكَ؟ قَالَ: بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے عمارہ بن عمیر سے بیان کیا، انہوں نے (عبداللہ بن مخبرہ) ابومعمر سے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ صحابی سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی رکعتوں میں (فاتحہ کے سوا) اور کچھ قرآت کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں۔ ہم نے عرض کی کہ آپ لوگ یہ بات کس طرح سمجھ جاتے تھے۔ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کے ہلنے سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Ma`mar: We asked Khabbab whether Allah's Apostle used to recite (the Qur'an) in the Zuhr and the `Asr prayers. He replied in the affirmative. We said, "How did you come to know about it?" He said, "By the movement of his beard."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 713


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 747
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج، حدثنا شعبة، قال: انبانا ابو إسحاق، قال: سمعت عبد الله بن يزيد يخطب، قال: حدثنا البراء، وكان غير كذوب انهم كانوا" إذا صلوا مع النبي صلى الله عليه وسلم فرفع راسه من الركوع قاموا قياما حتى يرونه قد سجد".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يَخْطُبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ، وَكَانَ غَيْرَ كَذُوبٍ أَنَّهُمْ كَانُوا" إِذَا صَلَّوْا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَامُوا قِيَامًا حَتَّى يَرَوْنَهُ قَدْ سَجَدَ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابواسحاق عمرو بن عبداللہ سبیعی نے خبر دی، کہا کہ میں نے عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ سے سنا کہ آپ خطبہ دے رہے تھے۔ آپ نے بیان کیا کہ ہم سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور وہ جھوٹے نہیں تھے کہ جب وہ (صحابہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک دیکھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں چلے گئے ہیں (اس وقت وہ بھی سجدے میں جاتے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: (And Al-Bara was not a liar) Whenever we offered prayer with the Prophet and he raised his head from the bowing, we used to remain standing till we saw him prostrating .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 714


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 748
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما، قال: خسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى، قالوا: يا رسول الله رايناك تناولت شيئا في مقامك، ثم رايناك تكعكعت، قال:" إني اريت الجنة، فتناولت منها عنقودا، ولو اخذته لاكلتم منه ما بقيت الدنيا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاكَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِكَ، ثُمَّ رَأَيْنَاكَ تَكَعْكَعْتَ، قَالَ:" إِنِّي أُرِيتُ الْجَنَّةَ، فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُودًا، وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَكَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے امام مالک نے زید بن اسلم سے بیان کیا، انہوں نے عطاء بن یسار سے، انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں سورج گہن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گہن کی نماز پڑھی۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! ہم نے دیکھا کہ (نماز میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ سے کچھ لینے کو آگے بڑھے تھے پھر ہم نے دیکھا کہ کچھ پیچھے ہٹے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت دیکھی تو اس میں سے ایک خوشہ لینا چاہا اور اگر میں لے لیتا تو اس وقت تک تم اسے کھاتے رہتے جب تک دنیا موجود ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Abbas: Once solar eclipse occurred during the lifetime of Allah's Apostle. He offered the eclipse prayer. His companions asked, "O Allah's Apostle! We saw you trying to take something while standing at your place and then we saw you retreating." The Prophet said, "I was shown Paradise and wanted to have a bunch of fruit from it. Had I taken it, you would have eaten from it as long as the world remains."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 715


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 749
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سنان، قال: حدثنا فليح، قال: حدثنا هلال بن علي، عن انس بن مالك، قال: صلى لنا النبي صلى الله عليه وسلم، ثم رقا المنبر فاشار بيديه قبل قبلة المسجد، ثم قال:" لقد رايت الآن منذ صليت لكم الصلاة الجنة والنار ممثلتين في قبلة هذا الجدار، فلم ار كاليوم في الخير والشر ثلاثا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: صَلَّى لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَقَا الْمِنْبَرَ فَأَشَارَ بِيَدَيْهِ قِبَلَ قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ الْآنَ مُنْذُ صَلَّيْتُ لَكُمُ الصَّلَاةَ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ مُمَثَّلَتَيْنِ فِي قِبْلَةِ هَذَا الْجِدَارِ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ ثَلَاثًا".
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہلال بن علی نے بیان کیا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے۔ آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو نماز پڑھائی۔ پھر منبر پر تشریف لائے اور اپنے ہاتھ سے قبلہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ ابھی جب میں نماز پڑھا رہا تھا تو جنت اور دوزخ کو اس دیوار پر دیکھا۔ اس کی تصویریں اس دیوار میں قبلہ کی طرف نمودار ہوئیں تو میں نے آج کی طرح خیر اور شر کبھی نہیں دیکھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قول مذکور تین بار فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet led us in prayer and then went up to the pulpit and beckoned with both hands towards the Qibla of the mosque and then said, "When I started leading you in prayer, I saw the display of Paradise and Hell on the wall of the mosque (facing the Qibla). I never saw good and bad as I have seen today." He repeated the last statement thrice.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 716


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
92. بَابُ رَفْعِ الْبَصَرِ إِلَى السَّمَاءِ فِي الصَّلاَةِ:
92. باب: نماز میں آسمان کی طرف نظر اٹھانا کیسا ہے؟
(92) Chapter. Looking towards the sky during As-Salat (the prayer).
حدیث نمبر: 750
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، قال: اخبرنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا ابن ابي عروبة، قال: حدثنا قتادة، ان انس بن مالك حدثهم، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما بال اقوام يرفعون ابصارهم إلى السماء في صلاتهم، فاشتد قوله في ذلك حتى قال: لينتهن عن ذلك او لتخطفن ابصارهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فِي صَلَاتِهِمْ، فَاشْتَدَّ قَوْلُهُ فِي ذَلِكَ حَتَّى قَالَ: لَيَنْتَهُنَّ عَنْ ذَلِكَ أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُهُمْ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن مہران ابن ابی عروبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ لوگوں کا کیا حال ہے جو نماز میں اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نہایت سختی سے روکا۔ یہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ اس حرکت سے باز آ جائیں ورنہ ان کی بینائی اچک لی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "What is wrong with those people who look towards the sky during the prayer?" His talk grew stern while delivering this speech and he said, "They should stop (looking towards the sky during the prayer); otherwise their eyesight would be taken away."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 717


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
93. بَابُ الاِلْتِفَاتِ فِي الصَّلاَةِ:
93. باب: نماز میں ادھر ادھر دیکھنا کیسا ہے؟
(93) Chapter. To look hither and thither in As-Salat (the prayer).
حدیث نمبر: 751
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا ابو الاحوص، قال: حدثنا اشعث بن سليم، عن ابيه، عن مسروق، عن عائشة، قالت:" سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الالتفات في الصلاة؟ فقال: هو اختلاس يختلسه الشيطان من صلاة العبد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: هُوَ اخْتِلَاسٌ يَخْتَلِسُهُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلَاةِ الْعَبْدِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوالاحوص سلام بن سلیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اشعث بن سلیم نے بیان کیا اپنے والد کے واسطے سے، انہوں نے مسروق بن اجدع سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ نے بتلایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ڈاکہ ہے جو شیطان بندے کی نماز پر ڈالتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: I asked Allah's Apostle about looking hither and thither in prayer. He replied, "It is a way of stealing by which Satan takes away (a portion) from the prayer of a person."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 718


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 752
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى في خميصة لها اعلام، فقال: شغلتني اعلام هذه، اذهبوا بها إلى ابي جهم واتوني بانبجانية".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلَامٌ، فَقَالَ: شَغَلَتْنِي أَعْلَامُ هَذِهِ، اذْهَبُوا بِهَا إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّةٍ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری سے بیان کیا، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دھاری دار چادر میں نماز پڑھی۔ پھر فرمایا کہ اس کے نقش و نگار نے مجھے غافل کر دیا۔ اسے لے جا کر ابوجہم کو واپس کر دو اور ان سے (بجائے اس کے) سادی چادر مانگ لاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Once the Prophet prayed on a Khamisa with marks on it and said, "The marks on it diverted my attention, take this Khamisa to Abu Jahm and bring an Inbijaniya (from him.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 719


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.