نافع نے حضرت عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نےکہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئےسنا: " جب تم میں سے کوئی شخص جمعے کےلئے آنے کاارادہ کرے تو وہ غسل کرے۔"
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”تم میں سے کوئی شخص جب جمعہ کےلیے آنے کا ارادہ کرے تو وہ غسل کرے۔“
لیث نے ابن شہاب سے، انھوں نے عبداللہ بن عبداللہ بن عمیر سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہوئے فرمایا: "تم میں سے جو جمعے کے لئے آئے غسل کرے۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا: ”تم میں سے جو جمعہ کے لیے آئے وہ غسل کرے۔“
ابن جریج نے کہا: ابن شہاب نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے دونوں بیٹوں سالم اورعبداللہ سے خبر دی، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس (سابقہ حدیث) کے مانندروایت کی۔
امام صاحب نے اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا حدیث بیان کی ہے۔
یونس نے ابن شہاب سے، انھوں نے سالم بن عبداللہ سے اورانھوں نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئےسنا۔۔۔ (آگے) اسی (سابقہ حدیث) کے مانند ہے۔
مصنف نے اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالاروایت بیان کی ہے۔
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، ان عمر بن الخطاب " بينا هو يخطب الناس يوم الجمعة، دخل رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فناداه عمر، اية ساعة هذه؟ فقال: إني شغلت اليوم فلم انقلب إلى اهلي، حتى سمعت النداء فلم ازد على ان توضات، قال عمر: والوضوء ايضا، وقد علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يامر بالغسل ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " بَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَادَاهُ عُمَرُ، أَيَّةُ سَاعَةٍ هَذِهِ؟ فَقَالَ: إِنِّي شُغِلْتُ الْيَوْمَ فَلَمْ أَنْقَلِبْ إِلَى أَهْلِي، حَتَّى سَمِعْتُ النِّدَاءَ فَلَمْ أَزِدْ عَلَى أَنْ تَوَضَّأْتُ، قَالَ عُمَرُ: وَالْوُضُوءَ أَيْضًا، وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَان يَأْمُرُ بِالْغُسْلِ ".
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعے کے دن لوگوں کوخطاب فرمارہےتھے (کہ اسی اثناء میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے ایک شخص داخل ہوا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں آوازدی: (آنےکی) یہ کون سی گھڑی ہے؟انھوں نے کہا: میں آج مصروف ہوگیا، گھر لوٹتے ہیں میں نے اذان سنی اور صرف وضو کیا (اورحاضر ہوگیاہوں) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اور وہ بھی (صرف) وضو؟حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرنے کاحکم دیتے تھے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعے کے دن لوگوں کوخطاب فرمارہےتھے(کہ اسی اثناء میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے ایک شخص داخل ہوا،حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں آوازدی: (آنےکی) یہ کون سی گھڑی ہے؟انھوں نے کہا: میں آج مصروف ہوگیا،گھر لوٹتے ہیں میں نے اذان سنی اور صرف وضو کیا(اورحاضر ہوگیاہوں) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اور وہ بھی (صرف) وضو؟حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرنے کاحکم دیتے تھے۔
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا الوليد بن مسلم ، عن الاوزاعي ، قال: حدثني يحيى بن ابي كثير ، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، حدثني ابو هريرة ، قال: بينما عمر بن الخطاب يخطب الناس يوم الجمعة، إذ دخل عثمان بن عفان، فعرض به عمر، فقال: ما بال رجال يتاخرون بعد النداء، فقال عثمان: يا امير المؤمنين ما زدت حين سمعت النداء ان توضات ثم اقبلت، فقال عمر : والوضوء ايضا الم تسمعوا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا جاء احدكم إلى الجمعة فليغتسل "؟.حَدَّثَنَا إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَمَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِذْ دَخَلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، فَعَرَّضَ بِهِ عُمَرُ، فَقَالَ: مَا بَالُ رِجَالٍ يَتَأَخَّرُونَ بَعْدَ النِّدَاءِ، فَقَالَ عُثْمَانُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا زِدْتُ حِينَ سَمِعْتُ النِّدَاءَ أَنْ تَوَضَّأْتُ ثُمَّ أَقْبَلْتُ، فَقَالَ عُمَرُ : وَالْوُضُوءَ أَيْضًا أَلَمْ تَسْمَعُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ "؟.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: (ایک بار) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعے کے دن لوگوں کو خطبہ ارشادفرمارہے تھے کہ اسی دوران میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان پر تعریف کی (اعتراض کیا) اور کہا: لوگوں کو کیا ہوا کہ اذان کےبعد دیر لگاتے ہیں؟حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اے امیر المومنین رضی اللہ عنہ!میں نے اذان سننے پر اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا کہ وضو کیا ہے اورحاضر ہوگیاہوں، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اور وہ بھی (صرف) وضو؟ کیا تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہیں سنا: " جب تم میں سے کوئی جمعے کے لئے آئے تو وہ غسل کرے؟"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعہ کے دن لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے کہ اسی اثناء میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں داخل ہوئے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کی طرف تعریض کرتے ہوئے کہا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ اذان کے بعد دیر لگاتے ہیں؟ تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اے امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ! میں نے اذان سننے کے بعد وضو سے زیادہ کام نہیں کیا پھر آ گیا ہوں تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا صرف) وضو ہی کیا ہے، کیا تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نہیں سنا کہ ”جب تم میں سے کوئی جمعے کے لئے آئے تو وہ غسل کرے؟“
عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: جمعے کے لیے لو گ اپنے گھروں سے اور عوالی سے باری باری آتے تھے وہ اونی عبائیں پہنے ہو تے تھے اور (راستے میں) ان پر گردو غبار بھی پڑتا تھا جس کی وجہ سے ان سے بو پھوٹتی تھی ان میں سے ایک انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف فر ما تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا ہی اچھا ہو کہ تم لو گ اس دن کے لیے صاف ستھرے ہو جا یا کرو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ، جمعے کے لیے لو گ عوالی سے اپنے گھروں سے جمعہ کے لیے آتے تھے وہ اونی چادریں میں آتے تے تھے اور (راستہ میں) ان پر گردو غبار پڑتی تھی جس کی وجہ سے ان سے بو پھوٹتی تھی ان میں سے ایک انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کاش تم آج کے دن کےلیے پاکیزگی اورصفائی حاصل کر لیا کرو“
عمرہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: لو گ کا م کا ج والے تھے ان کے نوکر چاکر نہ ہو تے تھے وہ ایسے تھے کہ ان سے بو آتی تھی تو ان سے کہا گیا: کیا ہی اچھا ہو کہ تم جمعے کے دن نہا لیا کرو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں،لوگ کام کاج کرتے تھے، ان کے نوکرچاکر نہیں تھے، ان سے بدبو اٹھتی تھی تو ان سے کہا گیا، ”اے کاش! تم جمعہ کے دن نہا لیا کرو۔“
سعید بن ابی بلال اور بکیر بن اشج نے ابو بکر بن منکد ر سے حدیث بیان کی، انھوں نے عمرو بن سلیم سے انھوں نے عبد الرحمٰن بن ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے اپنے والد (حضڑت ابو سعید رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جمعے کے دن غسل کرنا ہر بالگ شخص پر واجب ہے اور مسواک کرنا بھی اور (ہر شخص) اپنی استطاعت کے مطا بق خوشبو استعمال کرے۔" البتہ بکیر نے (سند میں) عبد الرحمان کا ذکر نہیں کیا اورخوشبوکے بارے میں کہا: "چاہے وہ عورت کی خوشبو کیوں نہ ہو۔
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن غسل ہر بالغ پر ہے اور مسواک کرنا، اور حسب استطاعت خوشبو استعمال کرنا۔“ بکیر کی روایت میں عبدالرحمان کا ذکر نہیں ہے اور خوشبو کے بارے میں ہے اگرچہ عورت کی خوشبو ہی ہو۔