صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
حدیث نمبر: 1087
Save to word اعراب
حدثني محمد بن رافع ، حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا مفضل ، عن الاعمش ، عن مسلم بن صبيح ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: " ما رايت النبي صلى الله عليه وسلم، منذ نزل عليه إذا جاء نصر الله والفتح، يصلي صلاة، إلا دعا، او قال فيها: " سبحانك ربي وبحمدك، اللهم اغفر لي ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُنْذُ نَزَلَ عَلَيْهِ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ، يُصَلِّي صَلَاةً، إِلَّا دَعَا، أَوَ قَالَ فِيهَا: " سُبْحَانَكَ رَبِّي وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ".
مفضل نے اعمش سے باقی ماندہ سابقہ سند کےساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب سے آپ پر ﴿إذا جاء نصر اللہ والفتح﴾ اتری، اس وقت سے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے جو بھی نماز پڑھی اس میں یہ دعا مانگی یا یہ کہا: اے میرے رب! میں تیری پاکیزگی بیان کرتا ہوں تیری حمد کے ساتھ، اے میرے اللہ! مجھے بخش دے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ﴿إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللهِ وَالْفَتْحُ﴾ آیت اتری، اس وقت سے میں نے ہر نماز آپصلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعائیہ کلمات کہتے دیکھا۔ اے میرے رب تو اپنی حمد کے ساتھ تسبیح (پاکیزگی) سے متصف ہے، اے اللہ مجھے بخش دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1088
Save to word اعراب
حدثني محمد بن المثنى ، حدثني عبد الاعلى ، حدثنا داود ، عن عامر ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يكثر من قول: " سبحان الله وبحمده، استغفر الله واتوب إليه، قالت: فقلت: يا رسول الله، اراك تكثر من قول سبحان الله وبحمده، استغفر الله واتوب إليه؟ فقال: " خبرني ربي، اني سارى علامة في امتي، فإذا رايتها، اكثرت من قول سبحان الله وبحمده، استغفر الله واتوب إليه، فقد رايتها إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1، فتح مكة، ورايت الناس يدخلون في دين الله افواجا {2} فسبح بحمد ربك واستغفره إنه كان توابا {3} سورة النصر آية 2-3 ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُكْثِرُ مِنْ قَوْلِ: " سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَاكَ تُكْثِرُ مِنْ قَوْلِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ؟ فَقَالَ: " خَبَّرَنِي رَبِّي، أَنِّي سَأَرَى عَلَامَةً فِي أُمَّتِي، فَإِذَا رَأَيْتُهَا، أَكْثَرْتُ مِنْ قَوْلِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، فَقَدْ رَأَيْتُهَا إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، فَتْحُ مَكَّةَ، وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا {2} فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا {3} سورة النصر آية 2-3 ".
عامر (شعبی) نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ فرمایا کرتے تھے: میں اللہ کی پاکیزگی بیان کرتا ہوں اس کی حمد کے ساتھ، میں اللہ سے بخشش کا طلب گار ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ نے کہا: میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ بکثرت کہتے ہیں: سبحان اللہ وبحمدہ، أستغفر اللہ وأتوب إلیہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تو آپ نے فرمایا: میرے رب نے مجھے خبر دی ہے کہ میں جلدی ہی اپنی امت میں ایک نشانی دیکھوں گا اور جب میں اس کو دیکھ لوں توبکثرت کہوں: سبحان اللہ وبحمدہ، أستغفر اللہ وأتوب إلیہ تو (وہ نشانی) میں دیکھ چکا ہوں۔ جب اللہ کی نصرت اور فتح آ پہنچے (یعنی) فتح مکہ اور آپ لوگوں کو اللہ کے دین میں جوق در جوق داخل ہوتے دیکھ لیں تو اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی پاکیزگی بیان کریں اور اس سے بخشش طلب کریں بلاشبہ وہ توبہ قبول فرمانے والا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت فرماتے: اللہ تو اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے، میں اللہ سے بخشش کا طالب ہوں اور اس کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم !میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ بکثرت دعا کرتے ہیں: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے رب نے مجھے خبر دی ہے کہ میں جلد ہی اپنی امت میں ایک نشانی دیکھوں گا۔ اور جب میں اس کو دیکھ لوں تو بکثرت کہوں: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، تو میں نشانی دیکھ چکا ہوں، (جب اللہ کی نصرت اور فتح آ پہنچے، اور آپ لوگوں کو اللہ کے دین میں جوق در جوق داخل ہوتے دیکھیں یا دیکھ لیں تو اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ، اس کی تسبیح بیان کیجئے اور اس سے بخشش طلب کیجئے، بلاشبہ وہ قبول فرمانے والا ہے۔)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1089
Save to word اعراب
وحدثني حسن بن علي الحلواني ، ومحمد بن رافع ، قالا: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، قال: قلت لعطاء : " كيف تقول انت في الركوع؟ قال: اما سبحانك وبحمدك، لا إله إلا انت، فاخبرني ابن ابي مليكة ، عن عائشة ، قالت: افتقدت النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فظننت انه ذهب إلى بعض نسائه، فتحسست ثم رجعت، فإذا هو راكع، او ساجد، يقول: سبحانك وبحمدك، لا إله إلا انت، فقلت: بابي انت وامي، إني لفي شان، وإنك لفي آخر ".وحَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ : " كَيْفَ تَقُولُ أَنْتَ فِي الرُّكُوعِ؟ قَالَ: أَمَّا سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ، لا إله إلا أنت، فأخبرني ابن أبي مليكة ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتِ: افْتَقَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ ذَهَبَ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ، فَتَحَسَّسْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ، فَإِذَا هُوَ رَاكِعٌ، أَوْ سَاجِدٌ، يَقُولُ: سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، إِنِّي لَفِي شَأْنٍ، وَإِنَّكَ لَفِي آخَرَ ".
۔ ابن جریج نے کہا: میں نے عطاء سے پوچھا: آپ رکوع میں کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: جہاں تک (دعا) سبحانک وبحمدک، لا إلہ إلا أنت تو پاک ہے (اے اللہ!) اپنی حمد کے ساتھ، کوئی معبود برحق نہیں تیرے سوا کا تعلق ہے تو مجھے ابن ملیکہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی، انہوں نے کہا: ایک رات میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گم پایا تو میں نے یہ گمان کیا کہ آپ اپنی کسی (اور) بیوی کے پاس چلے گئے ہیں، میں نے تلاش کیا، پھر آپ رکوع یا سجدے میں تھے، کہہ رہے تھے: سبحانک وبحمدک، لا إلہ إلا أنت میں نے کہا: آپ پہ میرے ماں باپ قربان! میں ایک کیفیت میں تھی اور آپ ایک ہی کیفیت میں تھے۔
ابن جریج سے روایت ہے کہ میں نے عطاء سے پوچھا، آپ رکوع میں کیا کہتے ہیں؟ اس نے کہا: سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، کیونکہ مجھے ابن ابی ملکیہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت سنائی، ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر نہ پایا، میں نے خیال کیا، شاید آپصلی اللہ علیہ وسلم کسی بیوی کے پاس چلے گئے ہیں تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کیا، پھر واپس آئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع یا سجدہ میں تھے اور فرما رہے تھے: سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، تو اپنی حمد کے ساتھ، پاک ہے اور تیرے سوا کوئی عبادت کا حقدار نہیں ہے۔ تو میں نے کہا میرے ماں باپ آپصلی اللہ علیہ وسلم پر قربان، میں کیا سمجھ رہی تھی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کس حال میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1090
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا ابو اسامة ، حدثني عبيد الله بن عمر ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن عائشة ، قالت: فقدت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليلة من الفراش، فالتمسته فوقعت يدي على بطن قدميه، وهو في المسجد، وهما منصوبتان، وهو يقول: " اللهم اعوذ برضاك من سخطك، وبمعافاتك من عقوبتك، واعوذ بك منك، لا احصي ثناء عليك انت، كما اثنيت على نفسك ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْلَةً مِنَ الْفِرَاشِ، فَالْتَمَسْتُهُ فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى بَطْنِ قَدَمَيْهِ، وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ، وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ، كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر نہ پایا تو آپ کو ٹٹولنے لگی، میرا ہاتھ آپ کے پاؤں کے تلوے پر پڑا، اس وقت آپ سجدے میں تھے، آپ کے دونوں پاؤں کھڑے تھے اور آپ کہہ رہے تھے: اے اللہ! میں تیری ناراضی سے تیری رضا مندی کی پناہ میں آتا ہوں اور تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں اور تجھ سے تیری ہی پناہ میں آتا ہوں، میں تیری ثنا پوری طرح بیان نہیں کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف خود بیان کی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر نہ پایا تو میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ٹٹولنے لگی تو میرا ہاتھ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کے تلوؤں پر پڑا، اس وقت آپصلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کھڑے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے حضور عرض کر رہے تھے: اے اللہ میں تیری ناراضی سے تیری رضامندی کی پناہ لیتا ہوں اور تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ لیتا ہوں، اور تیری پکڑ سے بس تیری ہی پناہ لیتا ہوں، میں تیری صفت و ثنا پوری طرح بیان نہیں کر سکتا، (بس یہی کہہ سکتا ہوں) کہ تو ویسا ہے جیسا کہ تو نے خود اپنے بارے میں بتلایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1091
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر العبدي ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، ان عائشة نباته، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يقول في ركوعه وسجوده: سبوح قدوس، رب الملائكة والروح "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ نَبَّأَتْهُ، " أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِه: سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ، رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ "،
سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے اور انہوں نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیر سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدے میں (یہ کلمات) کہتے تھے: نہایت پاک ہے، مقدس ہے فرشتوں اور روح (جبریل رضی اللہ عنہ) کا پروردگار۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدے میں یہ کلمات کہتے تھے: سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ، رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ نہایت پاک اور مقدس و منزہ ہے پروردگار ملائکہ کا اور روح کا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1092
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابو داود ، حدثنا شعبة ، اخبرني قتادة ، قال: سمعت مطرف بن عبد الله بن الشخير ، قال ابو داود ، وحدثني هشام ، عن قتادة ، عن مطرف ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ ، وَحَدَّثَنِي هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
ہمیں ابوداؤد (طیالسی) نے شعبہ سے حدیث سنائی کہ قتادہ نے کہا: میں نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیر سے سنا۔ ابوداؤد نے (مزید) کہا: اور ہشام نے مجھے حدیث سنائی انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے مطرف سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
43. باب فَضْلِ السُّجُودِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِ:
43. باب: سجدوں کی فضیلت اور اس کی ترغیب۔
Chapter: The Virtue Of Prostration And Encouragcrneni To Do So
حدیث نمبر: 1093
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا الوليد بن مسلم ، قال: سمعت الاوزاعي ، قال: حدثني الوليد بن هشام المعيطي ، حدثني معدان بن ابي طلحة اليعمري ، قال: " لقيت ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: اخبرني بعمل اعمله، يدخلني الله به الجنة؟ او قال: قلت: باحب الاعمال إلى الله، فسكت، ثم سالته، فسكت، ثم سالته الثالثة، فقال: سالت عن ذلك، رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " عليك بكثرة السجود لله، فإنك لا تسجد لله سجدة، إلا رفعك الله بها درجة وحط عنك بها خطيئة "، قال معدان : ثم لقيت ابا الدرداء ، فسالته، فقال لي مثل، ما قال لي ثوبان.حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الأَوْزَاعِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ الْمُعَيْطِيُّ ، حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيُّ ، قَالَ: " لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ، يُدْخِلُنِي اللَّهُ بِهِ الْجَنَّةَ؟ أَوَ قَالَ: قُلْتُ: بِأَحَبِّ الأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ، فَسَكَتَ، ثُمَّ سَأَلْتُهُ، فَسَكَت، ثُمَّ سَأَلْتُهُ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ، رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " عَلَيْكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ لِلَّهِ، فَإِنَّكَ لَا تَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً، إِلَّا رَفَعَكَ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً "، قَالَ مَعْدَانُ : ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ لِي مِثْلَ، مَا قَالَ لِي ثَوْبَانُ.
۔ معدان بن ابی طلحہ یعمری نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے کہا: مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جسے کروں تو اللہ اس کی وجہ سے مجھے جنت میں داخل فرما دے، یا انہوں نے کہا: میں نے پوچھا: جو عمل اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہو، تو ثوبان رضی اللہ عنہ نے خاموشی اختیار فرمائی (اور میری بات کا کوئی جواب نہ دیا) پھر میں نے دوبارہ ان سے سوال کیا، انہوں نے خاموشی اختیار کر لی، پھر میں نے ان سے تیسری دفعہ یہی سوال کیا تو انہوں نے کہا: میں نے یہی سوال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تھا تو آپ نے فرمایا تھا: تم اللہ کے حضور کثرت سے سجدے کیا کرو کیونکہ تم اللہ کے لیے جو بھی سجدہ کرو گے اللہ اس کے نتیجے میں تمہارا درجہ ضرور بلند کرے گا اور تمہارا کوئی گناہ معاف کر دے گا۔ معدان نے کہا: پھر میں ابو درداء رضی اللہ عنہ سے ملا تو ان سے (یہی) سوال کیا، انہوں نے بھی مجھ س وہی کہا جو ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا تھا۔
حضرت معدان بن ابی طلحہ یعمری سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ملا تو میں نے ان سے پوچھا، مجھے کوئی ایسا عمل بتایئے جس کے کرنے سے اللہ مجھے جنت میں داخل فرما دے، یا میں نے پوچھا جو عمل اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہو۔ انہوں نے خاموشی اختیار فرمائی (اور میری بات کا کوئی جواب نہ دیا) پھر میں دوبارہ یہی سوال کیا، انہوں نے پھر خاموشی اختیار کر لی، پھر میں نے ان سے سہ بارہ (تیسری دفعہ) یہی سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا، میں نے یہی سوال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: تم اللہ کے حضور میں سجدے زیادہ کیا کرو، کیونکہ تم اللہ کے لیے جو سجدہ بھی کرو گے اس کے نتیجہ میں تمہارا درجہ ضرور بلند کرے گا، اور تمہارا کوئی نہ کوئی گناہ اس کی وجہ سے ضرور معاف ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1094
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن موسى ابو صالح ، حدثنا هقل بن زياد ، قال: سمعت الاوزاعي ، قال: حدثني يحيى بن ابي كثير ، حدثني ابو سلمة ، حدثني ربيعة بن كعب الاسلمي ، قال: " كنت ابيت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيته بوضوئه وحاجته، فقال لي: سل، فقلت: اسالك مرافقتك في الجنة؟ قال: او غير ذلك، قلت: هو ذاك، قال: فاعني على نفسك، بكثرة السجود ".حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا هِقْلُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الأَوْزَاعِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ كَعْبٍ الأَسْلَمِيُّ ، قَالَ: " كُنْتُ أَبِيتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ بِوَضُوئِهِ وَحَاجَتِهِ، فَقَالَ لِي: سَلْ، فَقُلْتُ: أَسْأَلُكَ مُرَافَقَتَكَ فِي الْجَنَّةِ؟ قَالَ: أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ، قُلْتُ: هُوَ ذَاكَ، قَالَ: فَأَعِنِّي عَلَى نَفْسِكَ، بِكَثْرَةِ السُّجُودِ ".
حضرت ربیعہ بن کعب (بن مالک) اسلمی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں (خدمت کے لیے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (صفہ میں آپ کے قریب) رات گزارا کرتا تھا، (جب آپ تہجد کے لیے اٹھتے تو) میں وضو کا پانی اور دوسری ضروریات لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا۔ (ایک مرتبہ) آپ نے مجھے فرمایا: (کچھ) مانگو۔ تو میں نے عرض کی: میں آپ سے یہ چاہتا ہوں کہ جنت میں بھی آپ کی رفاقت نصیب ہو۔ آپ نے فرمایا: یا اس کے سوا کچھ اور؟ میں نے عرض کی: بس یہی۔ تو آپ نے فرمایا: تم اپنے معاملے میں سجدوں کی کثرت سے میری مدد کرو۔
حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات گزارتا تھا، (جب آپصلی اللہ علیہ وسلم تہجد کے لیے اٹھے) تو میں نے وضو کا پانی اور دوسری ضروریات لے کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: مانگو میں نے عرض کیا: میری مانگ یہ ہے کہ جنت میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت نصیب ہو۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی یا اس کے سوا کچھ اور بھی؟ میں نے عرض کیا بس میں تو یہی مانگتا ہوں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے اس معاملے میں سجدوں کی کثرت سے کے ذریعہ میری مدد کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
44. باب أَعْضَاءِ السُّجُودِ وَالنَّهْيِ عَنْ كَفِّ الشَّعْرِ وَالثَّوْبِ وَعَقْصِ الرَّأْسِ فِي الصَّلاَةِ:
44. باب: سجدوں کے اعضاء کا بیان، اور بالوں اور کپڑوں کے سمیٹنے کی ممانعت اور جوڑا باندھ کر نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: The Limbs Of Prostration And The Prohibition Of Tucking Up One's Hair And Garment Or Having Ones Hair In A Braid When Praying
حدیث نمبر: 1095
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، وابو الربيع الزهراني ، قال يحيى اخبرنا، وقال ابو الربيع: حدثنا حماد بن زيد ، عن عمرو بن دينار ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، قال: " امر النبي صلى الله عليه وسلم، ان يسجد على سبعة، ونهي ان يكف شعره وثيابه "، هذا حديث يحيى، وقال ابو الربيع: على سبعة، اعظم، ونهي ان يكف شعره، وثيابه الكفين، والركبتين، والقدمين، والجبهة.وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وَقَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " أُمِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةٍ، وَنُهِيَ أَنْ يَكُفَّ شَعْرَهُ وَثِيَابَهُ "، هَذَا حَدِيثُ يَحْيَى، وقَال أَبُو الرَّبِيعِ: عَلَى سَبْعَةِ، أَعْظُمٍ، وَنُهِيَ أَنْ يَكُفَّ شَعْرَهُ، وَثِيَابَهُ الْكَفَّيْنِ، وَالرُّكْبَتَيْنِ، وَالْقَدَمَيْنِ، وَالْجَبْهَةِ.
یحییٰ اور ابو ربیع نے حدیث بیان کی، یحییٰ نے کہا: حماد بن زید نے ہمیں خبر دی اور ابو ربیع نے کہا: ہمیں حدیث سنائی انہوں نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے طاؤس سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ آپ سات ہڈیوں (والے اعضاء) پر سجدہ کیا کریں ارو آپ کو بالوں اور کپڑوں کو اڑسنے سے منع کیا گیا۔ یہ یحییٰ کی حدیث ہےاور ابو ربیع نے کہا: سات ہڈیوں (والے اعضاء) پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا اور اپنے بالوں اور اپنے کپڑوں کو اڑسنے سے منع کیا گیا (سات اعضاء سے) دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے، دونوں قدم اور پیشانی (مراد ہیں۔)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا اور بالوں اور کپڑوں کے سمیٹنے سے منع کیا گیا، یہ یحییٰ کی حدیث ہے، اور ابو ربیع نے کہا: سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا، اور اپنے بالوں اور اپنے کپڑوں کو اکٹھا یا جمع کرنے سے منع کیا گیا، دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے، دونوں قدم اور پیشانی پر۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1096
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد وهو ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن دينار ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " امرت ان اسجد على سبعة اعظم، ولا اكف ثوبا، ولا شعرا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ، وَلَا أَكُفَّ ثَوْبًا، وَلَا شَعْرًا ".
شعبہ نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے طاؤس اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا کہ میں سات ہڈیوں (والے اعضاء) پر سجدہ کروں اور یہ کہ میں (نماز میں) نہ کپڑا اڑسوں اور نہ بال۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور اس بات کا بھی کہ میں نہ کپڑا زمین پر گرنے سے روکوں نہ بال۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    22    23    24    25    26    27    28    29    30    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.