الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1092
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ میں چھوٹی بڑی مختلف دعائیں پڑھا کرتے تھے۔
لیکن مسلم کی روایات میں ان کے پڑھنے کی تعداد کی تعیین نہیں کی گئی،
بعض جگہ بکثرت کہنے کا لفظ آیا ہے۔
سنن کی بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رکوع وسجود میں اگر تین دفعہ سے کم بھی سبحان اللہ کہہ لیا جائے تو رکوع اور سجدہ تو ادا ہو جائے گا لیکن اس میں ایک گونہ نقصان رہے گا،
کامل ادائیگی کے لیے کم سے کم تین دفعہ تسبیح کہنا ضروری ہے کیونکہ اس کو ذَالِكَ اَدْنَاہ (یہ ادنی درجہ ہے)
کہا گیا ہے،
اس لیے اس سے زیادہ مرتبہ کہنا چاہیے اور بعض مرتبہ ان ارکان کو لمبا کرنا چاہیے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت ہے کہ آپﷺ بکثرت رکوع وسجود میں سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي کہتے تھے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1092