زائدہ نے کہا: ہمیں سماک بن حرب نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ﴿ق والقرآن المجید﴾ پڑھا کرتے تھے، اس کے باوجود آپ کی نماز ہلکی تھی
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ﴿ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ پڑھا کرتے تھے، اور بعد میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہلکی ہوتی تھی، یا اس کے باوجود آپصلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہلکی تھی۔
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن رافع واللفظ لابن رافع، قالا: حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن سماك ، قال: سالت جابر بن سمرة ، عن صلاة النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: كان يخفف الصلاة، ولا يصلي صلاة هؤلاء، قال: وانباني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يقرا في الفجر ب ق والقرءان سورة ق آية 1 ونحوها ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، عَنِ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَانَ يُخَفِّفُ الصَّلَاةَ، وَلَا يُصَلِّي صَلَاةَ هَؤُلَاءِ، قَالَ: وَأَنْبَأَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ ب ق وَالْقُرْءَانِ سورة ق آية 1 وَنَحْوِهَا ".
(زائدہ کے بجائے) زہیر نے سماک سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا: آپ ہلکی نماز پڑھاتے تھے اور ان لوگوں کی طرح نماز نہیں پڑھاتے تھے۔ اور (سماک نے) کہا: مجھے انہوں (جابر رضی اللہ عنہ) نے بتایا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صبح کی نماز میں ﴿ق والقرآن﴾ اور (طوالت میں) اس جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے
حضرت سماک رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا آپصلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھاتے تھے، اور ان لوگوں کی طرح لمبی لمبی سورتوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھاتے تھے، اور انہوں نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، صبح کی نماز میں ﴿ق وَالْقُرْآنِ﴾ اور اس جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے۔
عبد الرحمن بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے سماک سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں ﴿والیل اذا یغشی﴾ (اور رات کی قسم جب چھا جائے) پڑھتے، عصر میں بھی ایسی ہی کوئی سورت پڑھتے اور فجر کی نماز میں اس سے لمبی (سورت پڑھتے۔)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں ﴿واللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى﴾ پڑھتے اور عصر میں بھی ایسی ہی سورت پڑھتے اور فجر کی نماز میں اس سے لمبی قرأت کرتے تھے۔
ابو داؤد طیالسی نے شعبہ سے، انہوں نے سماک سے اور انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں ﴿سبح اسم ربک الأعلی﴾ (اور اپنے پروردگار کے اونچے نام کی تسبیح کر) پڑھتے اور صبح کی نماز میں اس سے لمبی قراءت کرتے تھے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ پڑھتے اور صبح کی نماز میں اس سے لمبی قرأت کرتے تھے۔
سلیمان) تیمی نے ابو منہال سے اور انہوں نے حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھا کرتے تھے۔
حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھا کرتے تھے۔
تیمی کے بجائے) خالد حذاء نے ابو منہال سے، انہوں نے حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھا کرتے تھے۔
حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھا کرتے تھے۔
۔ مالک نے ابن شہاب (زہری) سے، انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے مجھے ﴿والمرسلات عرفا﴾ پڑھتے ہوئے سنا تو کہنے لگیں: بیٹا! تم نے یہ سورت پڑھ کر مجھے یاد کرا دیا کہ بے شک یہ آخری سورت ہے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب کی نماز میں تلاوت کرتے ہوئے سنی۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ام الفضل رضی اللہ تعالی عنہا نے مجھے ﴿وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا﴾ پڑھتے ہوئے سنا تو کہنے لگیں، اے بیٹے! تو نے یہ سورت پڑھ کر، آپصلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت یاد دلا دی ہے، میں نے آخری مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مغرب کی نماز میں یہ سورت سنی تھی۔
(امام مالک کے بجائے) سفیان (بن عیینہ)، یونس، معمر اور صالح نے زہری سے اسی سابقہ سند کے ساتھ روایت کی اور صالح کی حدیث میں یہ اضافہ ہے: پھر آپ نے اس کے بعد نماز نہیں پڑھائی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، صالح کی حدیث میں یہ اضافہ ہے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد وفات تک نماز نہیں پڑھائی۔
مالک نے ابن شہاب (زہری) سے، انہوں نے محمد بن جبیر بن مطعم سے اور انہوں نے اپنے والد (جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ میں نے مغرب کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سورہ طہ پڑھتے ہوئے سنا۔
حضرت محمد بن جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہم سے اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے مغرب کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سورہٴ طور سنی۔