سعید کے والد ابو سعید مقبری نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہمیں) نماز پڑھائی، پھر سلام پھیرا اور فرمایا: ”اے فلاں! تم اپنی نماز اچھی طرح نہیں پڑھ سکتے؟ کیا نمازی نماز پڑھتے وقت یہ نہیں دیکھتا (غور کرتا) کہ وہ نماز کیسے پڑھتا ہے؟ وہ اپنے ہی لیے نماز پڑھتا ہے (کسی دوسرے کےلیے نہیں۔) اللہ کی قسم! میں اپنے پیچھے بھی اسی طرح دیکھتا ہون جس طرح سامنے دیکھتا ہوں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر سلام پھیر کر فرمایا:” اے فلاں! تم اچھی طرح نماز کیوں نہیں پڑھتے؟ کیا نمازی نماز پڑھتے وقت یہ نہیں دیکھتا کہ وہ نماز کیسے پڑھتا ہے؟ وہ اپنے لیے ہی نماز پڑھتا ہے، اللہ کی قسم! میں پیچھے سے بھی ایسے ہی دیکھتا ہوں، جیسے میں اپنے آگے سے دیکھتا ہوں“۔
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم سمجھتے ہو کہ میرا رخ ادھر (سامنے) ہی ہے؟ اللہ کی قسم! مجھ پر نہ تمہارا رکوع مخفی ہے اور نہ تمہارا سجدہ، یقینا میں تمہیں اپنے پیچھے بھی دیکھتا ہوں۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارا خیال ہے، میرا رخ ادھر ہی ہے؟ اللہ کی قسم! مجھ پر نہ تمہارا رکوع مخفی ہے اور نہ تمہارا سجدہ، یقیناً میں تمہیں اپنے پیچھے (پشت) سے بھی دیکھتا ہوں“۔
۔ شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” رکوع اور سجدہ پوری طرح کیا کرو، اللہ کی قسم! میں تمہیں اپنے پیچھے (بھی) دیکھتا ہوں۔“(بلکہ) غالباً آپ نے اس طرح فرمایا: ” جب تم رکوع اور سجدہ کرتے ہو تو میں تمہیں اپنی پیٹھ پیچھے بھی دیکھتا ہوں۔“
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رکوع اور سجود کامل طریقہ سے کیا کرو، اللہ کی قسم! میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے دیکھتا ہوں، جب تم رکوع کرتے ہو اور جب تم سجدہ کرتے ہو“، اور سعید کی حدیث میں ”إذا“ کے بعد دونوں جگہ ”ما“ کا لفظ نہیں ہے۔
قتادہ سے (شعبہ کے بجائے دستوائی والے) ہشام اور سعید نے اپنی اپنی سند کے ساتھ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” رکوع اور سجدہ کو مکمل کرو، اللہ کی قسم! جب بھی تم رکوع کرتے ہو اور جب بھی تم سجدہ کرتے ہو تو میں اپنی پیٹھ پیچھے تمہیں دیکھتا ہوں۔“ اور سعید کی روایت میں (إذا ما رکعتم وإذا ما سجدتم کے بجائے) إذا رکعتم وسجدتم ”جب تم رکوع اور سجدہ کرتے ہو۔“ کے الفاظ ہیں۔ یعنی سعید کی روایت میں اذا کے بعد دونوں جگہ ما کا لفظ نہیں ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رکوع اور سجود کامل طریقہ سے کیا کرو، اللہ کی قسم! میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے دیکھتا ہوں، جب تم رکوع کرتے ہو اور جب تک سجدہ کرتے ہو“، اور سعید کی حدیث میں ”إذا“ کی جگہ ”ما“ کا لفظ نہیں ہے۔
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن حجر واللفظ لابي بكر، قال ابن حجر اخبرنا، وقال ابو بكر حدثنا، علي بن مسهر ، عن المختار بن فلفل ، عن انس ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ذات يوم، فلما قضى الصلاة، اقبل علينا بوجهه، فقال: " ايها الناس، إني إمامكم فلا تسبقوني بالركوع، ولا بالسجود، ولا بالقيام، ولا بالانصراف، فإني اراكم امامي، ومن خلفي "، ثم قال: " والذي نفس محمد بيده، لو رايتم ما رايت، لضحكتم قليلا، ولبكيتم كثيرا "، قالوا: وما رايت يا رسول الله؟ قال: " رايت الجنة والنار "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ ابْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا، عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَاتَ يَوْمٍ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: " أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي إِمَامُكُمْ فَلَا تَسْبِقُونِي بِالرُّكُوعِ، وَلَا بِالسُّجُودِ، وَلَا بِالْقِيَامِ، وَلَا بِالِانْصِرَافِ، فَإِنِّي أَرَاكُمْ أَمَامِي، وَمِنْ خَلْفِي "، ثُمَّ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ رَأَيْتُمْ مَا رَأَيْتُ، لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا "، قَالُوا: وَمَا رَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " رَأَيْتُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ "،
علی بن مسہر نے مختار بن فلفل سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک دن رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، اور نماز سے فراغت کے بعد ہماری طرف رخ کیا اور فرمایا: ”لوگو! میں تمہارا امام ہوں، نہ قیام میں اور نہ سلام پھیرنے میں کیونکہ میں تمہیں اپنے سامنے اور اپنے پیچھے دیکھتا ہوں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! اگر تم ان (تمام چیزوں) کو دیکھو جو میں نے دیکھیں تو تم کم ہنسو اور زیادہ رؤو۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ نے کیا دیکھا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میں نے جنت اور دوزخ کو دیکھا ہے۔“
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی تو نماز سے فارغت کے بعد ہماری طرف منہ کر کے فرمایا: ”اے لوگو! میں تمہارا امام ہوں، تم رکوع، سجود، قیام اور سلام پھیرنے میں مجھ سے سبقت (پہل) نہ کیا کرو، کیونکہ میں اپنے سامنے اور اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ میں میری جان ہے، اگر تم ان تمام حقائق کا مشاہدہ کر لو جن کو میں دیکھتا ہوں تو تم ہنسو کم اور روؤ زیادہ۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کیا دیکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے جنت اور دوزخ کو دیکھا۔“
۔ (علی بن مسہر کے بجائے) جریر اور ابن فضیل دونوں نے اپنی اپنی سند سے مختار بن فلفل سے روایت کی، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت بیان کی، جریر کی حدیث میں ”نہ سلام پھیرنے میں“ کے الفاظ نہیں۔
جریر، ابن فضیل رحمتہ اللہ علیہ دونوں نے مختار سے انس رضی اللہ عنہ کی مذکورہ بالا مرفوع روایت سنائی جریر کی حدیث میں سلام پھیرنے کا تذکرہ نہیں ہے۔
۔ حماد بن زید نے محمد بن زیاد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص امام سے پہلے (رکوع وسجود سے) سر اٹھاتا ہے کیا وہ اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کے سرکو گدھے کے سر جیسا بنا دے؟“
حضرت ابو ہرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو انسان اپنی نماز میں اپنا سر امام سے پہلے اٹھاتا ہے، وہ اس بات سے بے خوف نہیں ہو سکتا کہ اللہ تعالیٰ اس کی صورت (شکل) گدھے کی صورت میں بدل دے۔“
۔ یونس نے محمد بن زیاد سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو شخص اپنی نماز میں امام سے پہلے سر اٹھاتا ہے وہ اس بات سے محفوظ نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کی صورت گدھے کی صورت میں بدل دے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو انسان اپنی نماز میں اپنا سر امام سے پہلے اُٹھاتا ہے، وہ اس بات سے بے خوف نہیں ہو سکتا کہ اللہ تعالیٰ اس کی صورت (شکل) گدھے کی صورت میں بدل دے۔“
۔ ربیع بن مسلم، شعبہ اور حماد بن سلمہ سب نے مختلف سندوں سے محمد بن زیاد سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی اور انہوں نے یہی روایت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی۔ (ان راویوں میں سے) ربیع بن مسلم کی حدیث میں (اس کی صورت بدل دے کے بجائے)”اور اللہ اس کا چہرہ گدھے کا چہرہ بنا دے“ کے الفاظ ہیں۔
امام صاحب مختلف راویوں سے مذکورہ بالا حدیث نقل کرتے ہیں۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ نماز میں اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں وہ ہر صورت (اپنی اس حرکت سے) باز آ جائیں ورنہ (ہو سکتا ہے ان کی نظر) ان کی طرف نہ لوٹے (سلب کر لی جائے۔)“
حضرت جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ نماز میں اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں، وہ اپنی اس حرکت سے باز آ جائیں ورنہ ان کی نظر (بینائی) ان کی طرف نہیں لوٹے گی (بینائی سلب کر لی جائے گی)۔