حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پاکیزگی نصف ایمان ہے۔ الحمد للہ ترازو کو بھر دیتا ہے۔ سبحان اللہ اور الحمد للہ آسمانوں سے زمین تک کی وسعت کو بھر دیتے ہیں۔ نماز نور ہے۔ صدقہ دلیل ہے۔ صبر روشنی ہے۔ قرآن تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف حجت ہے ہر انسان دن کا آغاز کرتا ہے تو (کچھ اعمال کے عوض) اپنا سودا کرتا ہے، پھر یا تو خود آزاد کرنےوالا ہوتا ہے خود کو تباہ کرنے والا۔“
حضرت ابو مالک اشعری ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صفائی (پاکیزگی) نصف ایمان ہے، الحمد للہ میزان کو بھر دیتا ہے، سبحان اللہ اور الحمد للہ دونوں آسمان اور زمین کے درمیان کو بھر دیتے ہیں۔ نماز نور ہے، صدقہ دلیل ہے، صبر روشنی ہے۔ قرآن تمھارے حق میں دلیل ہو گا، یا تمھارے خلاف۔ ہر انسان صبح کرتا ہے (گھر سے نکلتا ہے) اور اپنے آپ کو فروخت کرتا ہے (کام کاج میں مصروف ہوتا ہے) تو (اچھے اور نیک کام کر کے) اپنے آپ کو (اللہ کی پکڑ اور عذاب سے) آزاد کرتا ہے یا (گناہ اور برے کام کر کے) اپنے آپ کو تباہ و ہلاک کرتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في الدعوات برقم (3517) وقال: هذا حديث حسن صحيح انظر ((التحفة)) برقم (12167)»
ابو عوانہ نے سماک بن حرب سےانہوں نے مصعب بن سعد سے روایت کی کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ابن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لیے گےوہ بیمار تھے ابن عامر نے کہا اے ابن عمر رضی اللہ عنہ کیا آپ میرے لیے اللہ سے دعا کریں گےانہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز پاکیزگی کے بغیر قبول نہیں ہوتی اور صدقہ ناجائز طریقے سے حاصل کیے ہوئے مال سے قبول نہیں ہوتااور آپ بصرہ کے حاکم رہ چکے ہیں (مبادہ کہ آپ کے پاس کوئی ایسا مال آ گیا ہوگا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ابنِ عامر کے پاس ان کی بیماری کی عیادت کے لیے گئے۔ ابن عامر نے کہا: اے ابنِ عمر! کیا آپ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کریں گے؟ عبداللہ ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فر رہے تھے: ”کوئی نماز پاکیزگی کے بغیر قبول نہیں ہوتی اور نہ کوئی صدقہ خیانت کی صورت میں۔“ اور آپ بصرہ کے حاکم رہ چکے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذى فى ((جامعه)) في الطهارة، باب: ما جاء لا تقبل صلاة بغير طهور - برقم (1) وقال: هذا الحديث اصح شي في الباب واحسن۔ وابن ماجه ((سننه)) في الطهارة وسنتها، باب: لا يقبل الله صلاة بغير طهور برقم (273) انظر ((التحفة)) برقم (7457)»
وہب بن منبہ کے بھائی ہمام بن منبہ سے روایت ہے، کہا: یہ وہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمیں سنائیں، پھر انہوں نے کچھ احادیث کا تذکرہ کیا، ان میں سے یہ بھی تھی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی بے وضو ہو جائے، تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی یہاں تک کہ وضو کرے۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کی نماز قبول نہیں ہوتی جب وہ بے وضو ہو جائے، حتیٰ کہ وہ (نئے سرے سے) وضو کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) فى الوضوء، باب: لا تقبل صلاة بغير طهور برقم (135) وابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: فرض الوضوء برقم (60) والترمذي في ((جـامـعـه)) في الطهارة، باب: ما جاء في الوضوء من الريح، وقال: هذا حديث غريب حسن صحيح برقم (76) انظر ((التحفة)) برقم (14694)»
حدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن عبد الله بن عمرو بن سرح ، وحرملة بن يحيى التجيبي ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، عن يونس ، عن ابن شهاب ، ان عطاء بن يزيد الليثي اخبره، ان حمران مولى عثمان اخبره، ان عثمان بن عفانرضي الله عنه، " دعا بوضوء فتوضا، فغسل كفيه ثلاث مرات، ثم مضمض واستنثر، ثم غسل وجهه ثلاث مرات، ثم غسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاث مرات، ثم غسل يده اليسرى مثل ذلك، ثم مسح راسه، ثم غسل رجله اليمنى إلى الكعبين ثلاث مرات، ثم غسل اليسرى مثل ذلك، ثم قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا نحو وضوئي هذا، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من توضا نحو وضوئي هذا، ثم قام فركع ركعتين، لا يحدث فيهما نفسه، غفر له ما تقدم من ذنبه "، قال ابن شهاب: وكان علماؤنا، يقولون: هذا الوضوء اسبغ ما يتوضا به احد للصلاة.حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَزِيدَ اللَّيْثِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، " دَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ، لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَكَانَ عُلَمَاؤُنَا، يَقُولُونَ: هَذَا الْوُضُوءُ أَسْبَغُ مَا يَتَوَضَّأُ بِهِ أَحَدٌ لِلصَّلَاةِ.
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی کہ عطاء بن یزید نے انہیں خبر دی کہ حمران نے، جوحضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ہیں، انہیں بتایا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے وضوکے لیے پانی منگوایا اور وضو کیا تو دونوں ہاتھوں کو تین بار دھویا، پھر کلی کی اور (ناک میں پانی ڈال کر) ناک جھاڑی، پھر تین بار چہرہ دھویا، پھر تین بار دایاں بازو کہنیوں تک دھویا، پھر اسی طرح بایاں دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر تین بار اپنا دایاں پاؤں ٹخنوں تک دھویا، پھر اسی طرح بایاں پاؤں دھویا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ نے اسی طرح وضو کیا جس طرح میں نے اب کیا ہے، پھر رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس شخص نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر اٹھ کر دو رکعتیں ادا کیں، ان دونوں کے دوران میں اپنے آپ سے باتیں نہ کیں، اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“ ابن شہاب نے کہا: ہمارے علماء (تابعین) کہا کرتے تھے کہ یہ کامل ترین وضو ہے جو کوئی انسان نماز کے لیے کرتا ہے۔
حضرت عثمان ؓ کے آزاد کردہ غلام حمران ؓ سے روایت ہے، کہ عثمانؓ نے مجھے وضو کے لیے پانی لانے کا کہا اور وضو کیا، تو دونوں ہتھیلیاں (ہاتھ) تین مرتبہ دھوئیں، پھر کلی کی اور (ناک میں پانی ڈال کر) ناک جھاڑی، پھر تین دفعہ چہرہ دھویا، پھر دایاں ہاتھ کہنیوں تک تین دفعہ دھویا، اس طرح بایاں دھویا، پھر اپنے سر کا مسح فرمایا، پھر اپنا دایاں پاؤں ٹخنوں سمیت تین مرتبہ دھویا، پھر اس طرح بایاں پاؤں دھویا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نےمیرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر اٹھ کر دو رکعتیں ادا کیں، ان دونوں میں اپنے آپ سے گفتگو نہ کی (خود کلامی نہ کی)، تو اس کے گزشتہ گناہ معاف ہو جائیں گے۔“ ابنِ شہاب نے کہا: ہمارے علماء کہتے تھے: کہ یہ خود کامل ترین وضو ہے، جو کوئی نماز کے لیے کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الوضوء، باب: الوضوء ثلاثا ثلاثا برقم (159) وفي، باب: المضمضة في الوضوء - برقم (164) وفى الصيام، باب: سواك الرطب واليابس للصائم برقم (1934) وابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: صفة وضوء النبي صلى الله عليه وسلم برقم (106) والنسائي في ((المجتبى)) 64/1 في الطهارة فى، باب: المضمضة والاستنشاق وفي 65/1 في باب: بای اليدين يتمضمض - وفى 80/1 فى باب حد الغسل - انظر ((التحفة)) برقم (9794)»
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن ابن شهاب ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن حمران مولى عثمان، انه راى عثمان ، " دعا بإناء، فافرغ على كفيه ثلاث مرار فغسلهما، ثم ادخل يمينه في الإناء، فمضمض واستنثر، ثم غسل وجهه ثلاث مرات، ويديه إلى المرفقين ثلاث مرات، ثم مسح براسه، ثم غسل رجليه ثلاث مرات، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من توضا نحو وضوئي هذا، ثم صلى ركعتين، لا يحدث فيهما نفسه، غفر له ما تقدم من ذنبه ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ، أَنَّهُ رَأَى عُثْمَانَ ، " دَعَا بِإِنَاءٍ، فَأَفْرَغَ عَلَى كَفَّيْهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَمِينَهُ فِي الإِنَاءِ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
یعقوب کے والد ابراہیم (بن سعد) نے ابن شہاب سے باقی ماندہ سند کے ساتھ حمران سے روایت کی کہ انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو دیکھا، انہوں نے پانی کا برتن منگوایا، پھر اپنے ہاتھوں پر تین بار پانی انڈیلا اور ان کو دھویا، پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں ڈالا اور کلی کی اور (ناک میں پانی ڈال کر) ناک جھاڑی، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا اور تین بار اپنے دونوں بازو کہنیوں تک دھوئے، پھر سر کا مسح کیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں جن میں (وہ) اپنے آپ سے باتیں نہ کر رہا تھا، اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“
حضرت عثمان ؓ کے مولیٰ حمران سے روایت ہے، کہ اس نے عثمان ؓ کو دیکھا، انھوں نے پانی کا برتن منگوایا، اپنی ہتھیلیوں پر تین دفعہ پانی ڈال کر دھویا، پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں ڈال کر کلی کی اور ناک میں پانی ڈال کر جھاڑا، پھر اپنا چہرہ تین دفعہ دھویا اور اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت تین مرتبہ دھوئے، پھر سر کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں پاؤں تین دفعہ دھوئے پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں، ان میں اپنے آپ سے گفتگو نہ کی، اس کے لیے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (537)»
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وعثمان بن محمد بن ابي شيبة واللفظ لقتيبة، وإسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال لآخران، حدثنا جرير ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن حمران مولى عثمان، قال: سمعت عثمان بن عفان ، وهو بفناء المسجد، فجاءه المؤذن عند العصر، فدعا بوضوء فتوضا، ثم قال: " والله لاحدثنكم حديثا، لولا آية في كتاب الله ما حدثتكم، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: لا يتوضا رجل مسلم، فيحسن الوضوء، فيصلي صلاة، إلا غفر الله له ما بينه وبين الصلاة التي تليها "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ لآخَرَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، وَهُوَ بِفِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ عِنْدَ الْعَصْرِ، فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَالَ: " وَاللَّهِ لَأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا، لَوْلَا آيَةٌ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا حَدَّثْتُكُمْ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا يَتَوَضَّأُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ، فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ، فَيُصَلِّي صَلَاةً، إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الَّتِي تَلِيهَا "،
جریر نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد (عروہ بن زبیر) سے، انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آزادکردہ غلام حمران سےروایت کی، انہوں نے کہا: میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ مسجد کے آنگن میں تھے اور عصر کے وقت ان کے پاس مؤذن آیا تو انہوں نے وضو کے لیے پانی منگایا، وضوکیا، پھر فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں، اگر کتاب اللہ کی ایک آیت نہ ہوتی تو میں تمہیں نہ سناتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنا، آپ فرما رہے تھے: ” جومسلمان وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر نماز پڑھے تو اس کے وہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں جو اس نماز اور اگلی نماز کے درمیان ہوں گے۔“
حضرت عثمان ؓ کے آزاد کردہ غلام حمران بیان کرتے ہیں: کہ میں نے عثمان بن عفان ؓسے مسجد کے صحن میں سنا، عصر کے وقت ان کے پاس مؤذن آیا، تو انھوں نے وضو کے لیے پانی منگوایا، پھر کہا: اللہ کی قسم! میں تمھیں ایک حدیث سناتا ہوں۔ اگر کتاب اللہ کی ایک آیت (علم چھپانے کی وعید کے بارے میں) نہ ہوتی، تو میں تمھیں نہ سناتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”کوئی مسلمان آدمی اچھی طرح وضو نہیں کرتا کہ اس سے کوئی نماز پڑھے، مگر اللہ تعالیٰ اس کے اس نماز اور اس سے پیوستہ (بعد والی) نماز کے درمیان کے گناہ (صغیرہ) معاف کر دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الوضوء، باب: الوضوء ثلاثا ثلاثا برقم (160) مطولا والنسائي في ((المجتبي)) في الوضوء، باب: ثواب من توضا كما امر 1/ 91 انظر ((التحفة)) برقم (9793)»
ہشام سے (جریر کے بجائے) ابو اسامہ، وکیع اور سفیان کی سندوں سے بھی یہ روایت بیان کی گئی۔ ان میں ابو اسامہ کی روایت کے الفاظ اس طرح ہیں: ”اچھی طرح وضو کرے اور فرض نماز ادا کرے
ابو امامہ، وکیع اور سفیان نے ہشام کی مذکورہ بالا سند سے حدیث سنائی۔ ابو اسامہ کی حدیث میں ہے: ”تو اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر فرض نماز پڑھتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (539)»
وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن صالح ، قال ابن شهاب : ولكن عروة يحدث، عن حمران ، انه قال: " فلما توضا عثمان ، قال: والله لاحدثنكم حديثا، والله لولا آية في كتاب الله ما حدثتكموه، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يتوضا رجل، فيحسن وضوءه، ثم يصلي الصلاة، إلا غفر له ما بينه وبين الصلاة التي تليها "، قال عروة الآية: إن الذين يكتمون ما انزلنا من البينات والهدى إلى قوله اللاعنون سورة البقرة آية 159.وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَلَكِنْ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ، عَنْ حُمْرَانَ ، أَنَّهُ قَالَ: " فَلَمَّا تَوَضَّأَ عُثْمَانُ ، قَالَ: وَاللَّهِ لَأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا، وَاللَّهِ لَوْلَا آيَةٌ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا حَدَّثْتُكُمُوهُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَتَوَضَّأُ رَجُلٌ، فَيُحْسِنُ وُضُوءَهُ، ثُمَّ يُصَلِّي الصَّلَاةَ، إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الَّتِي تَلِيهَا "، قَالَ عُرْوَةُ الآيَةُ: إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى إِلَى قَوْلِهِ اللَّاعِنُونَ سورة البقرة آية 159.
ابن شہاب نے کہا: لیکن عروہ، حمران کی جانب سے حدیث بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کر لیا تو فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہیں ایک حدیث ضرورسناؤں گا، اللہ کی قسم! اگر کتاب اللہ کی ایک آیت نہ ہوتی تو میں تمہیں وہ حدیث سناتا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنا، آپ فرما رہے تھے: ”جو آدمی وضو کرے اور وہ اچھی طرح وضو کرے، پھر نماز پڑھے تو اس کے وہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں جواس نماز اور اگلی نماز کے درمیان ہوں گے۔“ عروہ نےکہا: وہ آیت (جس کی طرف حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اشارہ کیا): ”بلاشبہ وہ لوگ جوان کھلی نشانیوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں جو ہم نے اتاریں“ سے لے کر ﴿الّٰعِنُوْنَ﴾ تک ہے۔
حمران نے کہا: جب عثمان ؓ نے وضو کیا، تو کہا: اللہ کی قسم! میں تمھیں ایک حدیث سناتا ہوں۔ اللہ کی قسم! اگر اللہ کی کتاب میں ایک آیت نہ ہوتی، تو میں تمھیں وہ حدیث نہ سناتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب کوئی آدمی وضو کرتا ہے اور وہ اپنے وضو کو اچھی طرح کرتا ہے، پھر نماز پڑھتا ہے، تو اسے اس نماز اور اس کے بعد والی نماز کے درمیانی گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔“ عروہ نے کہا: وہ آیت یہ ہے: ”جو لوگ ان دلائل اور ہدایات کو چھپاتے ہیں، جو ہم نے اتارے ہیں۔“ سے لے کر ﴿اللَّاعِنُونَ﴾ ”لعنت کرنے والوں“ تک۔ (البقرة: 159)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم 539)»
اسحاق بن سعید نے عمرو بن سعید بن عاص نے اپنے والد (سعید بن عمرو) سے اور انہوں نے اپنے والد (عمرو بن سعید) سے روایت کی، انہو ں نے کہا: میں عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، انہوں نے وضو کاپانی منگایااور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”کوئی مسلمان نہیں جس کی فرض نماز کا وقت ہو جائے، پھر وہ اس کے لیے اچھی طرح وضو کرے، اچھی طرح خشوع سے اسے ادا کرے اور احسن انداز سے رکوع کرے، مگر وہ نماز اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ ہو گی جب تک وہ کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہیں کرتا اور یہ بات ہمیشہ کے لیے کی۔“
اسحٰق بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص نے اپنے باپ سے روایت سنائی: کہ میں عثمان ؓ کے پاس تھا، انھوں نے پانی طلب کیا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس مسلمان انسان نے فرض نماز کا وقت پایا، پھر اس نے اس کے لیے اچھی طرح وضو کر کے اچھی طرح خشوع سے رکوع کیا (نماز پڑھی)، تو یہ نماز پچھلے تمام گناہوں کا کفارہ ہو گی، جب تک وہ گناہ ِ کبیرہ کا ارتکاب نہیں کرتا اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (9833)»