صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
حدیث نمبر: 493
Save to word اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن محمد وهو ابن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لكل نبي دعوة دعا بها في امته، فاستجيب له، وإني اريد إن شاء الله، ان اؤخر دعوتي شفاعة لامتي يوم القيامة ".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ دَعَا بِهَا فِي أُمَّتِهِ، فَاسْتُجِيبَ لَهُ، وَإِنِّي أُرِيدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، أَنْ أُؤَخِّرَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
محمد بن زیاد نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کی ایک دعا ہے جو اس نے اپنی امت کے بارے میں مانگی اور وہ اس کے لیے قبول ہوئی۔ اور میں چاہتا ہوں کہ ان شاء اللہ میں اپنی دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کی سفارش کے لیے مؤخر کر دوں۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے لیے ایک دعا ہے، جو اس نے اپنی امت کے بارے میں مانگ لی ہے، اور وہ اس کے حق میں قبول ہو چکی ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ ان شاء اللہ میں اپنی دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کی سفارش کے لیے مؤخر کر دوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14397)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 494
Save to word اعراب
حدثني ابو غسان المسمعي ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار حدثانا واللفظ لابي غسان، قالوا: حدثنا معاذ يعنون ابن هشام ، قال: حدثني ابي ، عن قتادة ، حدثنا انس بن مالك ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لكل نبي دعوة دعاها لامته، وإني اختبات دعوتي شفاعة لامتي يوم القيامة ".حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، ومُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَانَا وَاللَّفْظُ لِأَبِي غَسَّانَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنُونَ ابْنَ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ دَعَاهَا لِأُمَّتِهِ، وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
ہشام نے قتادہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہمیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نےحدیث سنائی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کی ایک (یقینی مقبول) دعا ہے جو اس نے اپنی امت کے لیے کی جبکہ میں نے اپنی دعا قیامت کے روز اپنی امت کی سفارش کے لیے محفوظ کر لی ہے۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے لیے ایک دعا ہے، جو اس نے اپنی امت کے لیے کی ہے، اور میں نے اپنی دعا قیامت کے روز اپنی امت کی شفاعت کے لیے چھپا رکھی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (1376)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 495
Save to word اعراب
وحدثنيه زهير بن حرب ، وابن ابي خلف ، قال: حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، عن قتادة بهذا الإسناد.وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وابْنُ أَبِي خَلَفٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ.
مذکورہ بالا روایت (ہشام کے بجائے) شعبہ نے قتادہ سےباقی ماندہ اسی سند کے ساتھ بیان کی۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (1285)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 496
Save to word اعراب
ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا وكيع . ح وحدثنيه إبراهيم بن سعيد الجوهري ، حدثنا ابو اسامة جميعا، عن مسعر ، عن قتادة ، بهذا الإسناد، غير ان في حديث وكيع، قال: قال: اعطي، وفي حديث ابي اسامة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، قَالَ: قَالَ: أُعْطِيَ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
وکیع اور ابو اسامہ نےمسعر سے حدیث سنائی، انہوں نےقتادہ سے اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی، اتنا فرق ہے کہ وکیع کی روایت کے الفاظ ہیں: آپ نے فرمایا: (ہر نبی کو ایک دعا) عطا کی گئی ہے اور ابو اسامہ کی روایت کے الفاظ ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے۔
امام صاحب مذکورہ روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (1333)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 497
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن عبد الاعلى ، حدثنا المعتمر ، عن ابيه ، عن انس ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: فذكر نحو حديث قتادة، عن انس.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ.
معتمر کے والد سلیمان بن طرخان نےحضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا......... آگے کی حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت کی طرح ہے۔
امام صاحب نے ایک اور استاد کی سند سے قتادہ کی حضرت انس ؓسے روایت جیسی روایت بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الدعوات، باب: لكل نبي دعوة مستجابة برقم (6305) انظر ((التحفة)) برقم (880)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 498
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن احمد بن ابي خلف ، حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: عن النبي صلى الله عليه وسلم: " لكل نبي دعوة قد دعا بها في امته، وخبات دعوتي شفاعة لامتي يوم القيامة ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ قَدْ دَعَا بِهَا فِي أُمَّتِهِ، وَخَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
حضرت جابر نے عبد اللہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں کہ ہر نبی کے لیے ایک دعا ہے جو وہ اپنی امت کے بارے میں کر چکا جبکہ میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی سفارش کےلیے محفوظ کر رکھی ہے۔
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے لیے ایک دعا ہے، جو وہ اپنی امت کے بارے میں کر چکا ہے، اور میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے چھپا رکھی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (2838)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
87. باب دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأُمَّتِهِ وَبُكَائِهِ شَفَقَةً عَلَيْهِمْ:
87. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دعا کرنا اپنی امت کے لئے اور رونا ان کے حال پر شفقت سے۔
Chapter: The supplication of the Prophet (saws) for his ummah and his weeping out of compassion for them
حدیث نمبر: 499
Save to word اعراب
حدثني حدثني يونس بن عبد الاعلى الصدفي ، اخبرنا ابن وهب ، قال: اخبرني عمرو بن الحارث ، ان بكر بن سوادة حدثه، عن عبد الرحمن بن جبير ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، " ان النبي صلى الله عليه وسلم: تلا قول الله عز وجل في إبراهيم: رب إنهن اضللن كثيرا من الناس فمن تبعني فإنه مني سورة إبراهيم آية 36 الآية، وقال عيسى عليه السلام: إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك انت العزيز الحكيم سورة المائدة آية 118، فرفع يديه، وقال: اللهم، امتي، امتي، وبكى، فقال الله عز وجل: يا جبريل، اذهب إلى محمد وربك اعلم، فسله ما يبكيك؟ فاتاه جبريل عليه السلام، فساله، فاخبره رسول الله صلى الله عليه وسلم بما قال، وهو اعلم، فقال الله: يا جبريل، اذهب إلى محمد، فقل: إنا سنرضيك في امتك ولا نسوؤك ".حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَلَا قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي إِبْرَاهِيمَ: رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي سورة إبراهيم آية 36 الآيَةَ، وَقَالَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام: إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ سورة المائدة آية 118، فَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَقَالَ: اللَّهُمَّ، أُمَّتِي، أُمَّتِي، وَبَكَى، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَا جِبْرِيلُ، اذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ وَرَبُّكَ أَعْلَمُ، فَسَلْهُ مَا يُبْكِيكَ؟ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَسَأَلَهُ، فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا قَالَ، وَهُوَ أَعْلَمُ، فَقَالَ اللَّهُ: يَا جِبْرِيلُ، اذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ، فَقُلْ: إِنَّا سَنُرْضِيكَ فِي أُمَّتِكَ وَلَا نَسُوؤُكَ ".
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سےروایت کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےابراہیم رضی اللہ عنہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے فرمان: پروردگار، ان بتوں نے بہتوں کو گمراہی میں ڈالا ہے (ممکن ہے کہ میری اولاد کو بھی یہ گمراہ کر دیں، لہٰذا ان میں سے) جو میرے طریقے پر چلے وہ میرا ہے اور جو میرے خلاف طریقہ اختیار کرے تو یقیناً تو درگزر کرنے والا مہربان ہے۔ اور عیسیٰ رضی اللہ عنہ کے قول اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف فرما دے تو بلاشبہ توہی غالب حکمت والا ہے کی تلاوت فرمائی اور اپنے ہاتھ اٹھ کر فرمایا: اے اللہ! میری امت، میری امت اور (بے اختیار) روپڑے۔ اللہ تعالیٰ نےحکم دیا: اے جبریل رضی اللہ عنہ!محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ، جبکہ تمہارا رب زیادہ جاننےوالا ہے، ان سے پوچھو کہ آپ کو کیا بات رلا رہی ہے؟ جبریل رضی اللہ عنہ آپ کےپاس آئے اور (وجہ) پوچھی تو رسو ل ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بات کہی تھی ان کو بتائی، جبکہ وہ (اللہ اس بات سے) زیادہ اچھی طرح آگاہ ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے جبریل! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم آپ کی امت کے بارے میں آپ کو راضی کریں گے اور ہم آپ کو تکلیف نہ ہونے دیں گے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم ؑ کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے فرمان کی تلاوت فرمائی: اے میرے رب! انھوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کیا، تو جس نے میری پیروی کی، وہ میرا ہے (یعنی میرے راستے پر ہے) اور جس نے میری نافرمانی کی، تو تُو بے شک بخشنے والا مہربان ہے۔ (ابراہیم: 36) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عیسیٰؑ کے قول کی تلاوت فرمائی: اور اگر تو انھیں عذاب دے گا تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انھیں معاف فرمائے گا، تو تُو بلا شبہ سب پر غالب اور انتہائی حکمت والا ہے۔ (المائدہ: 118) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی: اے اللہ! میری امت! میری امت! اور آپؐ رو دیے، تو اللہ تعالیٰ نے جبریلؑ کو حکم دیا: اے جبرائیل! محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس جاؤ! اور ان سے پوچھو (حالانکہ اللہ تعالیٰ کو خوب علم ہے) کیوں رو رہے ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبریل ؑ آئے اور پوچھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات اسے بتائی، اور اللہ تعالیٰ کو خوب علم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے جبریل! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس جا کر انھیں بتا دو! ہم تمھیں تمھاری امت کے بارے میں خوش کردیں گے اور آپ کو رنجیدہ نہیں کریں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (8873)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
88. باب بَيَانِ أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى الْكُفْرِ فَهُوَ فِي النَّارِ وَلاَ تَنَالُهُ شَفَاعَةٌ وَلاَ تَنْفَعُهُ قَرَابَةُ الْمُقَرَّبِينَ:
88. باب: جو شخص کفر پر مرے وہ جہنم میں جائے گا اور اس کی شفاعت نہ ہو گی اور بزرگوں کی بزرگی اس کے کچھ کام نہ آئے گی۔
Chapter: Clarifying that whoever died upon disbelief then he is in the Fire, and no intercession or relationship with those who are close to Allah will be of any avail for him
حدیث نمبر: 500
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس ، ان رجلا، قال: يا رسول الله، اين ابي؟ قال: في النار، فلما قفى، دعاه، فقال: " إن ابي واباك في النار ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ أَبِي؟ قَالَ: فِي النَّارِ، فَلَمَّا قَفَّى، دَعَاهُ، فَقَالَ: " إِنَّ أَبِي وَأَبَاكَ فِي النَّارِ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میرا باپ کہاں ہے؟ آپ نے فرمایا: آگ میں۔ پھر جب وہ پلٹ گیا توآپ نے اسے بلا کر فرمایا: بلاشبہ میراباپ اور تمہارا باپ آگ میں ہیں۔
حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں، کہ ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! میرا باپ کہاں ہے؟ آپ نے فرمایا: آگ میں جب وہ پشت پھیر کر چلا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا: میرا باپ اور تیرا باپ دونوں آگ میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) باب: في ذراري المشركين برقم (4718) انظر ((التحفة)) برقم (327)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
89. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ}:
89. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ اے نبی! اپنے قرابت داروں کو ڈراؤ۔
Chapter: Regarding the saying of Allah, the most High: "And warn your tribe of near kindred."
حدیث نمبر: 501
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا جرير ، عن عبد الملك بن عمير ، عن موسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ، قال: " لما انزلت هذه الآية وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم قريشا، فاجتمعوا، فعم، وخص، فقال: يا بني كعب بن لؤي، انقذوا انفسكم من النار، يا بني مرة بن كعب، انقذوا انفسكم من النار، يا بني عبد شمس، انقذوا انفسكم من النار، يا بني عبد مناف، انقذوا انفسكم من النار، يا بني هاشم، انقذوا انفسكم من النار، يا بني عبد المطلب، انقذوا انفسكم من النار، يا فاطمة، انقذي نفسك من النار، فإني لا املك لكم من الله شيئا، غير ان لكم رحما سابلها ببلالها ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " لَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا، فَاجْتَمَعُوا، فَعَمَّ، وَخَصَّ، فَقَالَ: يَا بَنِي كَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي مُرَّةَ بْنِ كَعْبٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي هَاشِمٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا فَاطِمَةُ، أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا ".
جریر نےعبد الملک بن عمیر سے حدیث سنائی، انہوں نے موسیٰ بن طلحہ اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب یہ آیت اتری: اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈائیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا۔ جب وہ جمع ہو گئے تو آپ نے عمومی حیثیت سے (سب کو) اور خاص کر کے (الگ خاندانوں اور لوگوں کے ان کے نام لے لے کر) فرمایا: اے کعب بن لؤی کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، اے مرہ بن کعب کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، اے عبدمناف کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، اے بنو ہاشم کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، اے عبد المطلب کی اولاد! اپنےآپ کو آگ سے بچالو، اے فاطمہ (ینت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے (کسی مؤاخذے کی صورت میں) تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا، تم لوگوں کے ساتھ رشتہ ہے، اسے میں اسی طرح جوڑتا رہوں گا جس طرح جوڑنا چاہیے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت اتری: اپنے انتہائی قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے۔ (الشعراء: 214) تو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا، جب جمع ہوگئے، تو آپ نے خطاب میں عام اور خاص لوگوں کو مخاطب فرمایا: اے کعب بن لوئی کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے مرّہ بن کعب کی اولاد! اپنے آپ کو دوزخ سے بچا لو! اے عبد شمس کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے عبد مناف کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے ہاشمیو! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے عبدالمطلب کے بیٹو! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے فاطمہ! اپنے آپ کو آگ سے بچا! میں اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں (اگروہ تمھیں پکڑنا چاہے) تمھارے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں۔ ہاں اتنی بات ہے، تمھارے ساتھ رشتہ داری ہے، میں اس کو جوڑتا رہوں گا، میں اس طراوت کی وجہ سے اس کو تر رکھوں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في تفسير القرآن، باب: ومن سورة الشعراء وقال: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه برقم (3185) والنسائي في ((المجتبي)) في الوصايا، باب: اذا وصي لعشيرته الاقربين 248/6-249 - انظر ((التحفة)) برقم (14923)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 502
Save to word اعراب
وحدثنا عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الملك بن عمير ، بهذا الإسناد، وحديث جرير، اتم واشبع.وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَحَدِيثُ جَرِيرٍ، أَتَمُّ وَأَشْبَعُ.
عبدالملک سے (جریر کے علاوہ) ابوعوانہ نے بھی یہ حدیث اسی سند کے ساتھ بیان کی۔ لیکن جریر کی روایت زیادہ مکمل اور سیر حاصل ہے۔
امام صاحب مذکورہ روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (500)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    37    38    39    40    41    42    43    44    45    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.