صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
88. باب بَيَانِ أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى الْكُفْرِ فَهُوَ فِي النَّارِ وَلاَ تَنَالُهُ شَفَاعَةٌ وَلاَ تَنْفَعُهُ قَرَابَةُ الْمُقَرَّبِينَ:
باب: جو شخص کفر پر مرے وہ جہنم میں جائے گا اور اس کی شفاعت نہ ہو گی اور بزرگوں کی بزرگی اس کے کچھ کام نہ آئے گی۔
حدیث نمبر: 500
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ أَبِي؟ قَالَ: فِي النَّارِ، فَلَمَّا قَفَّى، دَعَاهُ، فَقَالَ: " إِنَّ أَبِي وَأَبَاكَ فِي النَّارِ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میرا باپ کہاں ہے؟ آپ نے فرمایا: ” آگ میں۔“ پھر جب وہ پلٹ گیا توآپ نے اسے بلا کر فرمایا: ” بلاشبہ میراباپ اور تمہارا باپ آگ میں ہیں۔“
حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں، کہ ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! میرا باپ کہاں ہے؟ آپ نے فرمایا: ” آگ میں“ جب وہ پشت پھیر کر چلا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا: ”میرا باپ اور تیرا باپ دونوں آگ میں ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) باب: في ذراري المشركين برقم (4718) انظر ((التحفة)) برقم (327)»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 500 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 500
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ حدیث اس مسئلہ میں بالکل صریح ہے،
کہ آپ ﷺ کے والد کفر کی حالت پرفوت ہوئے۔
اس کی موجودگی میں ایسی آیات اور احادیث سے استدلال کرنا جن کے معنی وتفسیرکے بارےمیں مختلف اقوال ہیں،
اور سب کا احتمال موجود ہے،
درست نہیں ہے،
کیونکہ مسلم ضابطہ ہے "إِذَا جَاءَ الْاِحْتمَالُ بَطَلَ الْاسْتَدْلَالُ" کئی معانی کے احتمال کی صورت میں استدلال کرنا (ایک مسئلہ کےبارےمیں)
درست نہیں ہے۔
اور "أبٌ" کامعنی ”چچا“ کرنامجازی معنی ہے،
اورمجازی معنی کے لیے قرینہ اوردلیل کی ضرورت ہے،
جویہاں موجودنہیں ہے۔
لیکن اس مسئلہ میں زیادہ بحث وکریدمیں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے،
اس لیے اس کوخواہ مخواہ موضوع بحث نہیں بناناچاہیے۔
اس حدیث کا اصل مقصد یہ ہے،
کہ کفر اتنا گھناؤنا جرم ہے کہ کسی عظیم سےعظیم ہستی کی سفارش سےبھی کافر دوزخ سےنہیں نکل سکتا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 500
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4718
´کفار اور مشرکین کی اولاد کے انجام کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد کہاں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے والد جہنم میں ہیں“ جب وہ پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے والد اور تیرے والد دونوں جہنم میں ہیں“ ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4718]
فوائد ومسائل:
1۔
ایمان وعمل کے بغیر محض نسب اور قرابت داری کسی کے باعث نجات نہیں۔
2: ایسی تمام روایات جن میں رسول ؐ کے والدین کو دوبارہ زندہ کیے جانے اور ان کے اسلام کرنے کا ذکر ہے، ضعیف اور ناقاقبل حجت ہیں۔
3:اس بارے میں بحث وگفتگو کی بجائے سکوت (خاموشی) بہتر ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4718