صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
حدیث نمبر: 433
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن الشيباني ، عن زر ، عن عبد الله ، قال: ما كذب الفؤاد ما راى سورة النجم آية 11، قال: " راى جبريل عليه السلام له ست مائة جناح ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَى سورة النجم آية 11، قَالَ: " رَأَى جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ ".
حفص بن غیاث نے شیبانی سے حدیث سنائی، انہوں نے زر سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے آیت: جھوٹ نہ دیکھا دل نے، جو دیکھا پڑھی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ان کے چھ سو پر تھے۔
حضرت عبداللہ ؓ نے کہا: دل نے جھوٹ نہیں بولا اس نے دیکھا بھی اس میں جھوٹ کی آمیزش نہیں کی انھوں نے کہا: آپؐ نے جبریلؑ کو دیکھا اس کے چھ سو پرتھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (431)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 434
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن سليمان الشيباني ، سمع زر بن حبيش ، عن عبد الله ، قال: لقد راى من آيات ربه الكبرى سورة النجم آية 18، قال: " راى جبريل في صورته له ست مائة جناح ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، سَمِعَ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى سورة النجم آية 18، قَالَ: " رَأَى جِبْرِيلَ فِي صُورَتِهِ لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ ".
شعبہ نے سلیمان شیبانی سے حدیث بیان کی، انہوں نے زربن حبیش سے سنا کہا کہ حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ نے آیت آپ نے اپنے رب کی بڑی نشانیاں دیکھیں پڑھی، کہا: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل رضی اللہ عنہ کو ان کی (اصل) صورت میں دیکھا، ان کے چھ سو پر تھے۔
عبداللہ ؓ سے اس آیت کی تفسیر میں آپ نے یقیناً اپنے رب کی بعض بہت بڑی نشانیاں دیکھیں منقول ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےجبریلؑ کو اس کی اصل صورت میں دیکھا، اس کے چھ سو پر تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (431)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 435
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن عبد الملك ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ولقد رآه نزلة اخرى سورة النجم آية 13، قال: " راى جبريل ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى سورة النجم آية 13، قَالَ: " رَأَى جِبْرِيلَ ".
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (اللہ کے فرمان) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک اور بار اترتےہوئے دیکھا (کے بارے میں کہاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ سلام کو دیکھا
حضرت ابو ہریرہ ؓ کا قول ہے: کہ ﴿وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ﴾ (نجم: 13) کی تفسیر یہ ہے کہ یقیناً بلاشبہ آپ نے ایک اور بار اسے (یعنی: جبریلؑ) اترتے دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14184)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 436
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص ، عن عبد الملك ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، قال: " رآه بقلبه ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " رَآهُ بِقَلْبِهِ ".
عطاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (رب تعالیٰ کو) دل سے دیکھا۔
حضرت ابنِ عباس ؓ کا قول ہے: کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو اپنے دل سے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (5912)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 437
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو سعيد الاشج جميعا، عن وكيع، قال الاشج، حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن زياد بن الحصين ابي جهمة ، عن ابي العالية ، عن ابن عباس ، قال: ما كذب الفؤاد ما راى سورة النجم آية 11، ولقد رآه نزلة اخرى سورة النجم آية 13، قال: " رآه بفؤاده مرتين "،حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ جَمِيعًا، عَنْ وَكِيعٍ، قَالَ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحُصَيْنِ أَبِي جَهْمَةَ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَى سورة النجم آية 11، وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى سورة النجم آية 13، قَالَ: " رَآهُ بِفُؤَادِهِ مَرَّتَيْنِ "،
وکیع نے کہا: ہمیں اعمش نے زیاد بن حصین ابو جہمہ سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو عالیہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے آیت: ﴿مَا کَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَی﴾ جھوٹ نہ دیکھا دل نے جو دیکھا اور ﴿وَلَقَدْ رَآہُ نَزْلَۃً أُخْرَی﴾ اور آپ نے اسے ایک بار اترتے ہوئے دیکھا (کےبارے میں) کہا: رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (رب تعالیٰ کو) اپنے دل دو بار دیکھا۔
حضرت ابنِ عباس ؓ کا قول ہے کہ ﴿مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَىٰ﴾ (النجم: 13) بلاشبہ آپ نے جو کچھ دیکھا دل نے اس میں جھوٹ کی آمیزش نہیں کی۔ ﴿وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ﴾ (النجم: 13) بلا شبہ آپ نے اسے ایک اور بار اترتے دیکھا ہے کی تفسیر یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو اپنے دل سے دو دفعہ دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (5423)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 438
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن الاعمش ، حدثنا ابو جهمة بهذا الإسناد.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَهْمَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ.
(وکیع کے بجائے) حفص ابن غیاث نے اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں ابو جہمہ (زیاد بن حصین) نے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث سنائی۔
امام صاحبؒ نے ایک دوسری سند سے حضرت ابنِ عباس ؓ کا قول بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (5423)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 439
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن داود ، عن الشعبي ، عن مسروق ، قال: كنت متكئا عند عائشة ، فقالت: يا ابا عائشة، ثلاث من تكلم بواحدة منهن، فقد اعظم على الله الفرية، قلت: ما هن؟ قالت: من زعم ان محمدا صلى الله عليه وسلم راى ربه، فقد اعظم على الله الفرية، قال: وكنت متكئا فجلست، فقلت: يا ام المؤمنين، انظريني ولا تعجليني، الم يقل الله عز وجل: ولقد رآه بالافق المبين سورة التكوير آية 23، ولقد رآه نزلة اخرى سورة النجم آية 13، فقالت: انا اول هذه الامة، سال عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " إنما هو جبريل، لم اره على صورته التي خلق عليها، غير هاتين المرتين، رايته منهبطا من السماء، سادا عظم خلقه ما بين السماء إلى الارض "، فقالت: اولم تسمع ان الله يقول: لا تدركه الابصار وهو يدرك الابصار وهو اللطيف الخبير سورة الانعام آية 103؟ اولم تسمع ان الله يقول: وما كان لبشر ان يكلمه الله إلا وحيا او من وراء حجاب او يرسل رسولا فيوحي بإذنه ما يشاء إنه علي حكيم سورة الشورى آية 51؟ قالت: ومن زعم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، كتم شيئا من كتاب الله، فقد اعظم على الله الفرية، والله يقول: يايها الرسول بلغ ما انزل إليك من ربك وإن لم تفعل فما بلغت رسالته سورة المائدة آية 67، قالت: ومن زعم، انه يخبر بما يكون في غد، فقد اعظم على الله الفرية، والله يقول: قل لا يعلم من في السموات والارض الغيب إلا الله سورة النمل آية 65،حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: كُنْتُ مُتَّكِئًا عِنْدَ عَائِشَةَ ، فَقَالَت: يَا أَبَا عَائِشَةَ، ثَلَاثٌ مَنْ تَكَلَّمَ بِوَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ، فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَةَ، قُلْتُ: مَا هُنَّ؟ قَالَتْ: مَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَبَّهُ، فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَةَ، قَالَ: وَكُنْتُ مُتَّكِئًا فَجَلَسْتُ، فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنْظِرِينِي وَلَا تَعْجَلِينِي، أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلَقَدْ رَآهُ بِالأُفُقِ الْمُبِينِ سورة التكوير آية 23، وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى سورة النجم آية 13، فَقَالَتْ: أَنَا أَوَّلُ هَذِهِ الأُمَّةِ، سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّمَا هُوَ جِبْرِيلُ، لَمْ أَرَهُ عَلَى صُورَتِهِ الَّتِي خُلِقَ عَلَيْهَا، غَيْرَ هَاتَيْنِ الْمَرَّتَيْنِ، رَأَيْتُهُ مُنْهَبِطًا مِنَ السَّمَاءِ، سَادًّا عِظَمُ خَلْقِهِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَى الأَرْضِ "، فَقَالَتْ: أَوَلَمْ تَسْمَعْ أَنَّ اللَّهَ يَقُولُ: لا تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ سورة الأنعام آية 103؟ أَوَلَمْ تَسْمَعْ أَنَّ اللَّهَ يَقُولُ: وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلا وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ سورة الشورى آية 51؟ قَالَتْ: وَمَنْ زَعَمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَتَمَ شَيْئًا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ، فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَةَ، وَاللَّهُ يَقُولُ: يَأَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ سورة المائدة آية 67، قَالَتْ: وَمَنْ زَعَمَ، أَنَّهُ يُخْبِرُ بِمَا يَكُونُ فِي غَدٍ، فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَة، وَاللَّهُ يَقُولُ: قُلْ لا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ الْغَيْبَ إِلا اللَّهُ سورة النمل آية 65،
اسماعیل بن ابراہیم نے داود سے، انہوں نے شعبی سے اور انہوں نے مسروق سے روایت کی، کہا: میں حضرت عائشہ ؓ کی خدمت میں ٹیک لگائے ہوئے بیٹھا تھا کہ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: ابو عائشہ! (یہ مسروق کی کنیت ہے) تین چیزیں ہیں جس نے ان میں سے کوئی بات کہی، اس نے اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا بہتان باندھا، میں نے پوچھا: وہ باتیں کون سی ہیں؟ انہوں نے فرمایا: جس نے یہ گمان کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنےرب کو دیکھا ہے تو اس نے اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا بہتان باندھا۔ انہوں نےکہا: میں ٹیک لگائے ہوئے تھا تو (یہ بات سنتے ہی) سیدھا ہو کر بیٹھ گیا اور کہا: ام المومنین!مجھے (بات کرنے کا) موقع دیجیے اور جلدی نہ کیجیے، کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں کہا: بےشک انہوں نے اسے روشن کنارے پر دیکھا (اسی طرح) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک بار اترتے ہوئے دیکھا۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: میں اس امت میں سب سے پہلی ہوں جس نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسوال کیا تو آپ نے فرمایا: وہ یقیناً جبریل رضی اللہ عنہ ہیں، میں انہیں اس شکل میں، جس میں پیدا کیے گئے، دو دفعہ کے علاوہ کبھی نہیں دیکھا: ایک دفعہ میں نے انہیں آسمان سے اترتے دیکھا، ان کے وجود کی بڑائی نے آسمان و زمین کےدرمیان کی وسعت کو بھر دیا تھا پھر ام المومنین نے فرمایا: کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا فرمان نہیں سنا: آنکھیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور وہ آنکھوں کا ادراک کرتا ہے اور وہ باریک بین ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے اور کیا تم نے یہ نہیں سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اور کسی بشر میں طاقت نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر وحی کے ذریعے سے یا پردے کی اوٹ سے یا وہ کسی پیغام لانےوالا (فرشتے) کو بھیجے تو وہ اس کے حکم سے جو چاہے وحی کرے بلاشبہ وہ بہت بلند اوردانا ہے۔ (ام المومنین نے) فرمایا: جوشخص یہ سمجھتا ہے کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سے کچھ چھپا لیا تو اس نے اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا بہتان باندھا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے رسول! پہنچا دیجیے جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا اور اگر (بالفرض) آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اس کا پیغام نہ پہنچایا (فریضئہ رسالت ادا نہ کیا۔) (اور) انہوں نے فرمایا: اور جوشخص یہ کہے کہ آپ اس بات کی خبر دے دیتے ہیں کہ کل کیا ہو گا تو اس نے اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا جھوٹ باندھا، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (اے نبی!) فرما دیجیے! کوئی ایک بھی جو آسمانوں اور زمین میں ہے، غیب نہیں جانتا، سوائے اللہ کے۔
مسروقؒ کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہؓ کے پاس ٹیک لگائے ہوئے بیٹھا تھا، کہ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: اے ابو عائشہ! (مسروق کی کنیت ہے) تین چیزیں ہیں، جو کوئی ان میں سے کسی کا قائل ہوا اس نے اللہ پر بہت بڑا بہتان باندھا۔ میں نے پوچھا: وہ باتیں کون سی ہیں؟ انھوں نے جواب دیا: جس نے یہ گمان کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے، تو اس نے اللہ تعالیٰ کے بارے میں بہت بڑا جھوٹ بولا۔ مسروقؒ کہتے ہیں: میں ٹیک لگائے ہوئے بیٹھا تھا، تو سیدھا ہو کر بیٹھ گیا اور میں نے کہا: اے مومنوں کی ماں! مجھے بات کرنے کا موقع دیجیے! مجھ سے جلدی نہ کیجیے، کیا اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں ہے؟ بے شک انھوں نے اسے روشن کنارے پر دیکھا۔ (تکویر: 23) ﴿وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ﴾ (نجم) اور انھوں نے اسے ایک اور بار اترتے دیکھا۔ تو حضرت عائشہؓ نے فرمایا: اس امت میں سب سے پہلے میں نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو جبریلؑ ہیں۔ میں نے ان کو ان دو دفعہ کے علاوہ ان کی اصل صورت میں جس میں وہ پیدا کیے گئے ہیں، نہیں دیکھا۔ میں نے انھیں ایک دفعہ آسمان سے اترتے دیکھا۔ ان کی جسامت کی بڑائی نے آسمان و زمین کا درمیان بھر دیا تھا۔ پھر ام المومنین نے فرمایا: کیا تو نے اللہ کا فرمان نہیں سنا: آنکھیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور وہ آنکھوں کا ادراک کر سکتا ہے (آنکھیں اس کو نہیں پا سکتیں اور وہ آنکھوں کو پا سکتا ہے) اور وہ باریک بین خبردار ہے۔ (انعام: 103) اور تو نے اللہ کا یہ فرمان نہیں سنا؟ اور کسی بشر میں یہ طاقت نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعہ، یا پردے کی اوٹ سے یا وہ کسی رسول فرشتے کو بھیجے۔ جو اللہ کی مرضی سے جو وہ چاہے وحی کرے۔ بلا شبہ وہ بلند اور حکیم ہے۔ (شوریٰ:51) ام المومنینؓ نے فرمایا: جو شخص یہ خیال کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی کتاب میں سے کچھ چھپا لیا، تو اس نے اللہ پر بہت بڑا بہتان باندھا، جب کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: اے رسول! تیرے رب کی طرف سے تجھ پر جو کچھ اتارا گیا ہے، پہنچا دیجیے۔ اگر (بالفرض) آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے فریضۂ رسالت ادا نہیں کیا۔ (مائدہ:67) اور انھوں نے فرمایا: اور جو شخص یہ کہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کل کو ہونے والی بات کی خبر دیتے تھے، تو اس نے اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا جھوٹ باندھا، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: فرما دیجیے! جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ کے سوا وہ غیب نہیں جانتا۔ (نمل: 65)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التفسير، باب: ﴿ يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ﴾ باختصار برقم (4612) وفى، باب: سورة والنجم برقم (4855) مختصراً وفي التوحيد، باب: قول الله تعالى ﴿ عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا ﴾ و ﴿ إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ ﴾ و ﴿ أَنزَلَهُ بِعِلْمِهِ ﴾ و ﴿ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ﴾ و ﴿ إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ ﴾ باختصار برقم (7380) وفى، باب: قول الله تعالى: ﴿ يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ ﴾ برقم (7531) باختصار - والترمذي في ((جامعه)) في تفسير القرآن، باب: ومن سورة الانعام وقال: حديث حسن صحيح برقم (3068) وفي، باب: ومن سورة النجم برقم (3278) انظر ((التحفه)) برقم (17613)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 440
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا داود ، بهذا الإسناد نحو حديث ابن علية وزاد، قالت: " ولو كان محمد صلى الله عليه وسلم كاتما شيئا مما انزل عليه، لكتم هذه الآية وإذ تقول للذي انعم الله عليه وانعمت عليه امسك عليك زوجك واتق الله وتخفي في نفسك ما الله مبديه وتخشى الناس والله احق ان تخشاه سورة الاحزاب آية 37 "،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ وَزَادَ، قَالَتْ: " وَلَوْ كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَاتِمًا شَيْئًا مِمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ، لَكَتَمَ هَذِهِ الآيَةَ وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللَّهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَاهُ سورة الأحزاب آية 37 "،
(اسماعیل کے بجائے) عبدالوہاب نے کہا: ہمیں داود نے اسی طرح حدیث سنائی (اسماعیل بن ابراہیم) ابن علیہ سے بیان کی اور اس میں اضافہ کیا کہ (حضرت عائشہؓ نے) فرمایا: اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایک چیز کو جو آپ پر نازل کی گئی، چھپانے والے ہوتے، تو آپ یہ آیت چھپا لیتے: اور جب آپ اس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ نے انعام فرمایا اور آپ نے (بھی) انعام فرمایا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس روکے رکھو اور اللہ سے ڈرو اور آپ اپنے جی میں وہ ہر چیز چھپا رہے تھے جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا تھا، آپ لوگوں (کےطعن و تشنیع) سے ڈر رہے تھے، حالانکہ اللہ ہی سب سے زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈریں۔
اور اسی سند سے ابنِ علیہؒ جیسی حدیث بیان کرتے ہیں اور جس میں یہ اضافہ ہے، حضرت عائشہؓ نے فرمایا: اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جو کچھ اتارا گیا ہے، اس کو چھپانے والے ہوتے تو یہ آیت چھپا لیتے: اس وقت کو یاد کرو! جب آپ اس شخص سے جس پر اللہ نے احسان فرمایا اور آپ نے انعام فرمایا، کہہ رہے تھے، اللہ سے ڈرو اور اپنی بیوی کو اپنے پاس روکے رکھو، اور آپ اپنے جی میں وہ چیز چھپا رہے تھے جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا تھا۔ آپ لوگوں کے (طعن و تشنیع) سے ڈر رہے تھے، حالانکہ ڈرنے کا حق دار اللہ ہی ہے کہ آپ اس سے ڈریں۔ (الأحزاب: 37)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (438)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 441
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا إسماعيل ، عن الشعبي ، عن مسروق ، قال: سالت عائشة : هل راى محمد صلى الله عليه وسلم ربه؟ فقالت: " سبحان الله، لقد قف شعري لما قلت "، وساق الحديث بقصته وحديث داود، اتم، واطول.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ : هَلْ رَأَى مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبَّهُ؟ فَقَالَتْ: " سُبْحَانَ اللَّهِ، لَقَدْ قَفَّ شَعَرِي لِمَا قُلْتَ "، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بقصته وحديث داود، أتم، وأطول.
اسماعیل (بن ابی خالد) نے (عامر بن شراحیل) شعبی سے حدیث بیان کی، انہوں نے مسروق سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا: کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا: سبحان اللہ! جو تم نے کہا اس سے میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔ پھر (اسماعیل نے) پورے قصے سمیت حدیث بیان کی لیکن داود کی روایت زیادہ کامل اور طویل ہے۔
مسروقؒ کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہؓ سے پوچھا: کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ "فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللہِ!" انھوں نے تعجب سے کہا: سبحان اللہ! تیری بات سے میرے بال کھڑے ہو گئے ہیں۔ (رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں) اسماعیلؒ نے حدیث واقعہ سمیت بیان کی، لیکن داؤدؒ کی روایت زیادہ کامل اور طویل ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (438)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 442
Save to word اعراب
وحدثنا وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابو اسامة ، حدثنا زكرياء ، عن ابن اشوع ، عن عامر ، عن مسروق ، قال: قلت لعائشة : فاين قوله ثم دنا فتدلى {8} فكان قاب قوسين او ادنى {9} فاوحى إلى عبده ما اوحى {10} سورة النجم آية 8-10؟ قالت: " إنما ذاك جبريل عليه السلام، كان ياتيه في صورة الرجال، وإنه اتاه في هذه المرة في صورته، التي هي صورته، فسد افق السماء ".وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنِ ابْنِ أَشْوَعَ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ : فَأَيْنَ قَوْلُهُ ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّى {8} فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى {9} فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى {10} سورة النجم آية 8-10؟ قَالَتْ: " إِنَّمَا ذَاكَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلامُ، كَانَ يَأْتِيهِ فِي صُورَةِ الرِّجَالِ، وَإِنَّهُ أَتَاهُ فِي هَذِهِ الْمَرَّةِ فِي صُورَتِهِ، الَّتِي هِيَ صُورَتُهُ، فَسَدَّ أُفُقَ السَّمَاءِ ".
(سعید بن عمرو) ابن اشوع نے عامر (شعبی) سے، انہوں نے مسروق سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نےحضرت عائشہ ؓ سے عرض کی: اللہ تعالیٰ کے اس قول کا کیا مطلب ہو گا: پھر وہ قریب ہوا اور اتر آیا اور د وکمانوں کے برابر یا اس سے کم فاصلے پر تھا، پھر اس نے اس کے بندے کی طرف وحی کی جو وحی کی؟ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: وہ تو جبریل تھے، وہ ہمیشہ آپ کے پاس انسانوں کی شکل میں آتے تھے اور اس دفعہ وہ آپ کے پاس اپنی اصل شکل میں آئے اور انہوں نے آسمان کے افق کو بھر دیا۔
حضرت مسروقؒ بیان کرتے ہیں: میں نے حضرت عائشہؓ سے کہا، اللہ کے اس فرمان کا کیا معنی ہے؟ تو وہ دو کمانوں کے فاصلہ پر ہو گیا، بلکہ زیادہ قریب آگیا، پھر اس نے وحی کی اس بندے کی طرف جو وحی کی۔ اس نے (عائشہؓ نے) کہا: اس سے مراد تو بس جبریل ؑ ہے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مَردوں کی صورت (شکل) میں آتے۔ اس مرتبہ وہ آپ کے پاس اپنی اصلی صورت جو اس کی صورت ہے، میں آئے تو آسمان کو بھر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في بدء الخلق، باب: اذا قال احدكم: آمين والملائكة في السماء فوافقت احداهما الاخرى غفر له ما تقدم من ذنبه برقم (3234) انظر ((التحفة)) برقم (17618)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    31    32    33    34    35    36    37    38    39    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.