مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 21610
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا عمران ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن زيد بن ثابت ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اطلع قبل اليمن، فقال: " اللهم اقبل بقلوبهم" واطلع من قبل كذا، فقال:" اللهم اقبل بقلوبهم، وبارك لنا في صاعنا ومدنا" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطَّلَعَ قِبَلَ الْيَمَنِ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ أَقْبِلْ بِقُلُوبِهِمْ" وَاطَّلَعَ مِنْ قِبَلِ كَذَا، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ أَقْبِلْ بِقُلُوبِهِمْ، وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَمُدِّنَا" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کا رخ کر کے فرمایا اے اللہ! ان کے دلوں کو متوجہ فرما، پھر ایک اور جانب رخ کر کے فرمایا اے اللہ! ان کے دلوں کو متوجہ فرما اور ہمارے صاع میں اور مد میں برکت عطاء فرما۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21611
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن سليمان ، قال: سمعت ابا سنان يحدث، عن وهب بن خالد الحمصي ، عن ابن الديلمي ، قال: وقع في نفسي شيء من القدر، فاتيت زيد بن ثابت فسالته، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لو ان الله عذب اهل سماواته واهل ارضه، لعذبهم غير ظالم لهم، ولو رحمهم، كانت رحمته لهم خيرا من اعمالهم، ولو كان لك جبل احد او مثل جبل احد ذهبا، انفقته في سبيل الله، ما قبله الله منك حتى تؤمن بالقدر، وتعلم ان ما اصابك لم يكن ليخطئك، وان ما اخطاك لم يكن ليصيبك، وانك إن مت على غير هذا، دخلت النار" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سِنَانٍ يُحَدِّثُ، عَنْ وَهْبِ بْنِ خَالِدٍ الْحِمْصِيِّ ، عَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ ، قَالَ: وَقَعَ فِي نَفْسِي شَيْءٌ مِنَ الْقَدَرِ، فَأَتَيْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَوْ أَنَّ اللَّهَ عَذَّبَ أَهْلَ سَمَاوَاتِهِ وَأَهْلَ أَرْضِهِ، لَعَذَّبَهُمْ غَيْرَ ظَالِمٍ لَهُمْ، وَلَوْ رَحِمَهُمْ، كَانَتْ رَحْمَتُهُ لَهُمْ خَيْرًا مِنْ أَعْمَالِهِمْ، وَلَوْ كَانَ لَكَ جَبَلُ أُحُدٍ أَوْ مِثْلُ جَبَلِ أُحُدٍ ذَهَبًا، أَنْفَقْتَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَا قَبِلَهُ اللَّهُ مِنْكَ حَتَّى تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ، وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ، وَأَنَّ مَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ، وَأَنَّكَ إِنْ مِتَّ عَلَى غَيْرِ هَذَا، دَخَلْتَ النَّارَ" .
ابن دیلمی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لئے گیا اور عرض کیا کہ اے ابوالمنذر؟ میرے دل میں تقدیر کے متعلق کچھ وسوسے پیدار ہے ہیں آپ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جس کی برکت سے میرے دل سے یہ وسوسے دور ہوجائیں انہوں نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ تمام آسمان و زمین والوں کو عذاب میں مبتلا کردیں تو اللہ تعالیٰ پھر بھی ان پر ظلم کرنے والے نہیں ہوں گے اور اگر ان پر رحم کردیں تو یہ رحمت ان کے اعمال سے بڑھ کر ہوگی اور اگر تم اللہ کے راستہ میں احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کردو گے تو اللہ تعالیٰ اسے اس وقت تک تمہاری طرف سے قبول نہیں فرمائے گا جب تک تم تقدیر پر کامل ایمان نہ لے آؤ اور یہ یقین نہ کرلو کہ تمہیں جو چیز پیش آئی ہے وہ تم سے چوک نہیں سکتی تھی اور جو چیز تم سے چوک گئی ہے وہ تم پر آ نہیں سکتی تھی، اگر تمہاری موت اس کے علاوہ کسی اور عقیدے پر ہوئی تو تم جہنم میں داخل ہوگے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 21612
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا عبد الله بن هبيرة ، قال: سمعت قبيصة بن ذؤيب ، يقول: إن عائشة اخبرت آل الزبير، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى عندها ركعتين بعد العصر، فكانوا يصلونها، قال قبيصة: فقال زيد بن ثابت يغفر الله لعائشة، نحن اعلم برسول الله صلى الله عليه وسلم من عائشة، إنما كان ذلك لان اناسا من الاعراب اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم بهجير، فقعدوا يسالونه ويفتيهم، حتى صلى الظهر ولم يصل ركعتين، ثم قعد يفتيهم حتى صلى العصر فانصرف إلى بيته، فذكر انه لم يصل بعد الظهر شيئا، فصلاهما بعد العصر، يغفر الله لعائشة، نحن اعلم برسول الله صلى الله عليه وسلم من عائشة" نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة بعد العصر" ، حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا ابن لهيعة ، عن عبد الله بن هبيرة ، عن قبيصة بن ذؤيب ، عن عائشة انها اخبرت آل الزبير، فذكر معناه.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هُبَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ ، يَقُولُ: إِنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْ آلَ الزُّبَيْرِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عِنْدَهَا رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَكَانُوا يُصَلُّونَهَا، قَالَ قَبِيصَةُ: فَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ يَغْفِرُ اللَّهُ لِعَائِشَةَ، نَحْنُ أَعْلَمُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَائِشَةَ، إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ لِأَنَّ أُنَاسًا مِنَ الْأَعْرَابِ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَجِيرٍ، فَقَعَدُوا يَسْأَلُونَهُ وَيُفْتِيهِمْ، حَتَّى صَلَّى الظُّهْرَ وَلَمْ يُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَعَدَ يُفْتِيهِمْ حَتَّى صَلَّى الْعَصْرَ فَانْصَرَفَ إِلَى بَيْتِهِ، فَذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يُصَلِّ بَعْدَ الظُّهْرِ شَيْئًا، فَصَلَّاهُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ، يَغْفِرُ اللَّهُ لِعَائِشَةَ، نَحْنُ أَعْلَمُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَائِشَةَ" نَهَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ" ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْ آلَ الزُّبَيْرِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
قبیصہ بن ذؤیب کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آل زبیر کو بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں عصر کی نماز کے بعد دو رکعتیں (نفل کے طور پر) پڑھی ہیں، چنانچہ وہ لوگ بھی یہ دو رکعتیں پڑھنے لگے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو وہ فرمانے لگے کہ اللہ تعالیٰ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بخشش فرمائے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم لوگ زیادہ جانتے ہیں دراصل بات یہ ہے کہ ایک مرتبہ کچھ دیہاتی لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوپہر کے وقت آئے اور سوالات کرنے بیٹھ گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں جوابات دیتے رہے پھر ظہر کی نماز پڑھی اور بعد کی دو سنتیں نہیں پڑھیں اور انہیں مسائل بتانے لگے یہاں تک کہ نماز عصر کا وقت ہوگیا نماز پڑھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر چلے گئے اس وقت یاد آیا کہ انہوں نے تو ابھی تک ظہر کے بعد کی سنتیں نہیں پڑھیں چنانچہ وہ دو رکعتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد پڑھی تھیں اللہ تعالیٰ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مغفرت فرمائے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم لوگ زیادہ جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر کے بعد نوافل سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة
حدیث نمبر: 21613
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق حدثنا ابن لهيعة عن عبد الله بن هبيرة عن قبيصة بن ذؤيب عن عائشة انها اخبرت آل الزبير فذكر معناهحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْ آلَ الزُّبَيْرِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة
حدیث نمبر: 21614
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، عن زيد بن ثابت ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة والمزابنة" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد تفرد محمد بن إسحاق بأن جعله من حديث زيد، والصواب: أنه من حديث ابن عمر
حدیث نمبر: 21615
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني الزهري ، عن خارجة بن زيد ، عن زيد بن ثابت ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تبيعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَبِيعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک پھل خوب پک نہ جائے اسے فروخت نہ کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21616
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، اخبرنا قتادة ، عن انس ، عن زيد بن ثابت ، انه تسحر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ثم خرجنا إلى الصلاة، قال: قلت لزيد: كم بين ذلك؟ قال:" قدر قراءة خمسين آية" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنَّهُ تَسَحَّرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: قُلْتُ لِزَيْدٍ: كَمْ بَيْنَ ذَلِكَ؟ قَالَ:" قَدْرُ قِرَاءَةِ خَمْسِينَ آيَةً" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سحری کھائی پھر ہم مسجد کی طرف نکلے تو نماز کھڑی ہوگئی راوی نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وقفہ تھا؟ انہوں نے بتایا کہ جتنی دیر میں آدمی پچاس آیتیں پڑھ لیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 575، م: 1097
حدیث نمبر: 21617
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا داود ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: ذلما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم قام خطباء الانصار، فجعل منهم من يقول: يا معشر المهاجرين، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا استعمل رجلا منكم قرن معه رجلا منا ، فنرى ان يلي هذا الامر رجلان احدهما منكم، والآخر منا، قال: فتتابعت خطباء الانصار على ذلك، قال: فقام زيد بن ثابت ، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان من المهاجرين، وإنما الإمام يكون من المهاجرين، ونحن انصاره كما كنا انصار رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام ابو بكر، فقال:" جزاكم الله خيرا من حي يا معشر الانصار، وثبت قائلكم، ثم قال: والله لو فعلتم غير ذلك لما صالحناكم".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: ذلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ خُطَبَاءُ الْأَنْصَارِ، فَجَعَلَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ: يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَعْمَلَ رَجُلًا مِنْكُمْ قَرَنَ مَعَهُ رَجُلًا مِنَّا ، فَنَرَى أَنْ يَلِيَ هَذَا الْأَمْرَ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا مِنْكُمْ، وَالْآخَرُ مِنَّا، قَالَ: فَتَتَابَعَتْ خُطَبَاءُ الْأَنْصَارِ عَلَى ذَلِكَ، قَالَ: فَقَامَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَإِنَّمَا الْإِمَامُ يَكُونُ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَنَحْنُ أَنْصَارُهُ كَمَا كُنَّا أَنْصَارَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ:" جَزَاكُمْ اللَّهُ خَيْرًا مِنْ حَيٍّ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، وَثَبَّتَ قَائِلَكُمْ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَوْ فَعَلْتُمْ غَيْرَ ذَلِكَ لَمَا صَالَحْنَاكُمْ".
حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا تو انصار کے خطباء کھڑے ہوگئے ان میں سے کوئی یہ کہہ رہا تھا کہ اے گروہ مہاجرین! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تم میں سے کسی کو کسی کام یا عہدے پر مقرر فرماتے تھے تو ہم میں سے ایک آدمی کو بھی ساتھ ملاتے تھے اس لئے ہماری رائے یہ ہے کہ اس حکومت کے سربراہ بھی دو ہوں، ایک تم میں سے ہو اور ایک ہم میں سے ہو اور خطباء انصار مسلسل اسی بات کو دہرانے لگے۔ اس پر حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین میں سے تھے لہٰذا حکمران بھی مہاجرین میں سے ہوگا، ہم اس کے معاون ہوں گے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معاون تھے تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور فرمایا اے گروہ انصار! اس قبیلے کی طرف سے اللہ تمہیں جزائے خیر عطاء فرمائے اور تمہارے اس کہنے والے کو ثابت قدم رکھے پھر فرمایا بخدا! اگر تم اس کے علاوہ کوئی اور راہ اختیار کرتے تو ہم تم سے متفق نہ ہوتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21618
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن خارجة بن زيد ، ان اباه زيدا اخبره، انه لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة، قال زيد: ذهب بي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاعجب بي، فقالوا: يا رسول الله، هذا غلام من بني النجار، معه مما انزل الله عليك بضع عشرة سورة، فاعجب ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: " يا زيد، تعلم لي كتاب يهود، فإني والله ما آمن يهود على كتابي" قال زيد: فتعلمت كتابهم، ما مرت بي خمس عشرة ليلة حتى حذقته وكنت اقرا له كتبهم إذا كتبوا إليه، واجيب عنه إذا كتب" ..حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّ أَبَاهُ زَيْدًا أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، قَالَ زَيْدٌ: ذُهِبَ بِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُعْجِبَ بِي، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا غُلَامٌ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ، مَعَهُ مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْكَ بِضْعَ عَشْرَةَ سُورَةً، فَأَعْجَبَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " يَا زَيْدُ، تَعَلَّمْ لِي كِتَابَ يَهُودَ، فَإِنِّي وَاللَّهِ مَا آمَنُ يَهُودَ عَلَى كِتَابِي" قَالَ زَيْدٌ: فَتَعَلَّمْتُ كِتَابَهُمْ، مَا مَرَّتْ بِي خَمْسَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حَتَّى حَذَقْتُهُ وَكُنْتُ أَقْرَأُ لَهُ كُتُبَهُمْ إِذَا كَتَبُوا إِلَيْهِ، وَأُجِيبُ عَنْهُ إِذَا كَتَبَ" ..
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر خوش ہوئے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! بنو نجار کے اس لڑکے کو آپ پر نازل ہونے والی قرآن کی کئی سورتیں یاد ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تعجب ہوا اور فرمایا زید! یہودیوں کا طرز تحریر سیکھ لو، کیونکہ اپنے خطوط کے حوالے سے واللہ مجھے یہودیوں پر اعتماد نہیں ہے چنانچہ میں نے ان کی لکھائی سیکھنا شروع کردی اور ابھی پندرہ دن بھی نہیں گذرنے پائے تھے کہ میں اس میں مہارت حاصل کرچکا تھا اور میں ہی ان کے خطوط نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھ کر سناتا تھا اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جواب دیتے تھے تو میں ہی اسے لکھا کرتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 7195 تعليقا بصيغة الجزم
حدیث نمبر: 21619
Save to word اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا ابن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن خارجة بن زيد ، عن زيد بن ثابت ، قال: اتى بي رسول الله صلى الله عليه وسلم مقدمه المدينة، فذكر نحوه.حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: أَتَى بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن

Previous    50    51    52    53    54    55    56    57    58    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.