حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن خارجة بن زيد ، ان اباه زيدا اخبره، انه لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة، قال زيد: ذهب بي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاعجب بي، فقالوا: يا رسول الله، هذا غلام من بني النجار، معه مما انزل الله عليك بضع عشرة سورة، فاعجب ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: " يا زيد، تعلم لي كتاب يهود، فإني والله ما آمن يهود على كتابي" قال زيد: فتعلمت كتابهم، ما مرت بي خمس عشرة ليلة حتى حذقته وكنت اقرا له كتبهم إذا كتبوا إليه، واجيب عنه إذا كتب" ..حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّ أَبَاهُ زَيْدًا أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، قَالَ زَيْدٌ: ذُهِبَ بِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُعْجِبَ بِي، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا غُلَامٌ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ، مَعَهُ مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْكَ بِضْعَ عَشْرَةَ سُورَةً، فَأَعْجَبَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " يَا زَيْدُ، تَعَلَّمْ لِي كِتَابَ يَهُودَ، فَإِنِّي وَاللَّهِ مَا آمَنُ يَهُودَ عَلَى كِتَابِي" قَالَ زَيْدٌ: فَتَعَلَّمْتُ كِتَابَهُمْ، مَا مَرَّتْ بِي خَمْسَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حَتَّى حَذَقْتُهُ وَكُنْتُ أَقْرَأُ لَهُ كُتُبَهُمْ إِذَا كَتَبُوا إِلَيْهِ، وَأُجِيبُ عَنْهُ إِذَا كَتَبَ" ..
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر خوش ہوئے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! بنو نجار کے اس لڑکے کو آپ پر نازل ہونے والی قرآن کی کئی سورتیں یاد ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تعجب ہوا اور فرمایا زید! یہودیوں کا طرز تحریر سیکھ لو، کیونکہ اپنے خطوط کے حوالے سے واللہ مجھے یہودیوں پر اعتماد نہیں ہے چنانچہ میں نے ان کی لکھائی سیکھنا شروع کردی اور ابھی پندرہ دن بھی نہیں گذرنے پائے تھے کہ میں اس میں مہارت حاصل کرچکا تھا اور میں ہی ان کے خطوط نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھ کر سناتا تھا اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جواب دیتے تھے تو میں ہی اسے لکھا کرتا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 7195 تعليقا بصيغة الجزم