مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 22862
Save to word اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا محمد بن مطرف ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " بعثت والساعة هكذا"، واشار بإصبعيه السبابة والوسطى .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " بُعِثْتُ وَالسَّاعَةُ هَكَذَا"، وَأَشَارَ بِإِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى .
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے جیسے یہ انگلی اس انگلی کے قریب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5301، م: 2950
حدیث نمبر: 22863
Save to word اعراب
حدثنا حجين بن المثنى ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن ابي سلمة ، عن ابي حازم القاص ، عن سهل بن سعد الساعدي صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم آت، فقال: إن بني عمرو بن عوف قد اقتتلوا وتراموا بالحجارة، فخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلح بينهم، وحانت الصلاة، فجاء بلال إلى ابي بكر الصديق رضي الله تعالى عنه، فقال: اتصلي فاقيم الصلاة؟ قال: نعم , قال: فاقام بلال الصلاة، وتقدم ابو بكر، فلما دخل في الصلاة وصف الناس وراءه، جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم من حيث ذهب، فجعل يتخلل الصفوف حتى بلغ الصف الاول، ثم وقف وجعل الناس يصفقون ليؤذنوا ابا بكر برسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان ابو بكر لا يلتفت في الصلاة، فلما اكثروا عليه التفت فإذا هو برسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه مع الناس، فاشار إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اثبت، فرفع يديه كانه يدعو، ثم استاخر القهقرى حتى جاء الصف، فتقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى بالناس، فلما فرغ من صلاته، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما بالكم ونابكم شيء في صلاتكم فجعلتم تصفقون؟ إذا ناب احدكم شيء في صلاته فليسبح، فإنما التسبيح للرجال، والتصفيق للنساء"، ثم قال لابي بكر:" لم رفعت يديك؟ ما منعك ان تثبت حين اشرت إليك؟" قال: رفعت يدي لاني حمدت الله على ما رايت منك، ولم يكن ينبغي لابن ابي قحافة ان يؤم رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ الْقَاصِّ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آتٍ، فَقَالَ: إِنَّ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ قَدْ اقْتَتَلُوا وَتَرَامَوْا بِالْحِجَارَةِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ، وَحَانَتْ الصَّلَاةُ، فَجَاءَ بِلَالٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، فَقَالَ: أَتُصَلِّي فَأُقِيمَ الصَّلَاةَ؟ قَالَ: نَعَمْ , قَالَ: فَأَقَامَ بِلَالٌ الصَّلَاةَ، وَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ، فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ، جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حَيْثُ ذَهَبَ، فَجَعَلَ يَتَخَلَّلُ الصُّفُوفَ حَتَّى بَلَغَ الصَّفَّ الْأَوَّلَ، ثُمَّ وَقَفَ وَجَعَلَ النَّاسُ يُصَفِّقُونَ لِيُؤْذِنُوا أَبَا بَكْرٍ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلَيْهِ الْتَفَتَ فَإِذَا هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ مَعَ النَّاسِ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ اثْبُتْ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ كَأَنَّهُ يَدْعُو، ثُمَّ اسْتَأْخَرَ الْقَهْقَرَى حَتَّى جَاءَ الصَّفَّ، فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا بَالُكُمْ وَنَابَكُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِكُمْ فَجَعَلْتُمْ تُصَفِّقُونَ؟ إِذَا نَابَ أَحَدَكُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ، فَإِنَّمَا التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ"، ثُمَّ قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ:" لِمَ رَفَعْتَ يَدَيْكَ؟ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَثْبُتَ حِينَ أَشَرْتُ إِلَيْكَ؟" قَالَ: رَفَعْتُ يَدَيَّ لِأَنِّي حَمِدْتُ اللَّهَ عَلَى مَا رَأَيْتُ مِنْكَ، وَلَمْ يَكُنْ يَنْبَغِي لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے نماز کا وقت آیا تو حضرت بلال سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور عرض کیا اے ابوبکر! نماز کا وقت ہوچکا ہے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہاں موجود نہیں ہیں کیا میں اذان دے کر اقامت کہوں تو آپ آگے بڑھ کر نماز پڑھا دیں گے؟ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تمہاری مرضی چنانچہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان و اقامت کہی اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر نماز شروع کردی۔ اسی دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے لوگ تالیاں بجانے لگے جسے محسوس کر کے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی ہی جگہ رہو لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے آگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر نماز پڑھا دی نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوبکر! تمہیں اپنی جگہ ٹھہرنے سے کس چیز نے منع کیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ کی یہ جرأت کہاں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے بڑھے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا تم لوگوں نے تالیاں کیوں بجائیں؟ انہوں نے عرض کیا تاکہ ابوبکر کو مطلع کرسکیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تالیاں بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 684، م: 421
حدیث نمبر: 22864
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا ابن لهيعة ، عن محمد بن عبد الله بن مالك ، عن سهل بن سعد الانصاري , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يسلم في صلاته عن يمينه وعن يساره حتى يرى بياض خديه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيِّ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُسَلِّمُ فِي صَلَاتِهِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدَّيْهِ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے اپناچہرہ اس قدر پھیرتے کہ رخسار مبارک کی سفید نظر آتی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة ولجهالة محمد بن عبدالله
حدیث نمبر: 22865
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا بكر بن سوادة ، عن وفاء الحميري ، عن سهل بن سعد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " فيكم كتاب الله يتعلمه الاسود والاحمر والابيض، تعلموه قبل ان ياتي زمان يتعلمه اناس، ولا يجاوز تراقيهم، ويقومونه كما يقوم السهم، فيتعجلون اجره ولا يتاجلونه" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سَوَادَةَ ، عَنْ وَفَاءِ الحِمْيَريِ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فِيكُمْ كِتَابُ اللَّهِ يَتَعَلَّمُهُ الْأَسْوَدُ وَالْأَحْمَرُ وَالْأَبْيَضُ، تَعَلَّمُوهُ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ زَمَانٌ يَتَعَلَّمُهُ أُنَاسٌ، وَلَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، وَيُقَوِّمُونَهُ كَمَا يُقَوَّمُ السَّهْمُ، فَيَتَعَجَّلُونَ أَجْرَهُ وَلَا يَتَأَجَّلُونَهُ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں اللہ کی کتاب موجود ہے جو سیاہ سرخ اور سفید سب ہی سیکھیں گے تم وہ زمانہ آنے سے پہلے اسے سیکھ لو جبکہ کچھ لوگ اسے سیکھیں گے اور وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور اسے تیر کے طرح سیدھا کریں گے اور اس کا ثواب آخرت پر رکھنے کی بجائے دنیا ہی طلب کریں گے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدیث نمبر: 22866
Save to word اعراب
حدثنا ابو المنذر ، حدثنا مالك ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن كان الشؤم، ففي المراة والفرس والمسكن" .حَدَّثَنَا أَبُو المُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنْ كَانَ الشُّؤْمُ، فَفِي الْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ وَالْمَسْكَنِ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نحوست اگر کسی چیز میں ہوتی تو گھوڑے عورت اور گھر میں ہوتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2859، م: 2226
حدیث نمبر: 22867
Save to word اعراب
حدثنا موسى بن داود ، قال: قرئ على مالك ابو حازم ، عن سهل بن سعد , ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي بشراب فشرب منه، وعن يمينه غلام، وعن شماله الاشياخ، فقال للغلام: " اتاذن في ان اعطيه هؤلاء؟" فقال: والله يا رسول الله، ما كنت لاوثر بنصيبي منك احدا .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: قُرِئَ عَلَى مَالِكٍ أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ، وَعَنْ شِمَالِهِ الْأَشْيَاخُ، فَقَالَ لِلْغُلَامِ: " أَتَأْذَنُ فِي أَنْ أُعْطِيَهُ هَؤُلَاءِ؟" فَقَالَ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ کوئی مشروب لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا آپ کے دائیں جانب ایک لڑکا تھا اور بائیں جانب عمر رسیدہ افراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکے سے پوچھا کیا تم مجھے اس بات کی اجازت دیتے ہو کہ اپنا پس خودرہ انہیں دے دوں؟ اس لڑکے نے " نہیں " کہا اور کہنے لگا اللہ کی قسم! میں آپ کے حصے پر کسی کو ترجیح نہیں دوں گا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ برتن اس کے ہاتھ پر پٹک دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2351، م: 2030
حدیث نمبر: 22868
Save to word اعراب
حدثنا عصام بن خالد , وابو النضر , قالا: حدثنا العطاف بن خالد ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ابو النضر: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " غدوة في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها، وروحة في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها، وموضع سوط في الجنة، قال ابو النضر: من الجنة خير من الدنيا وما فيها" .حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ , وَأَبُو النَّضْرِ , قَالَا: حَدَّثَنَا الْعَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو النَّضْرِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَرَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَمَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ، قَالَ أَبُو النَّضْرِ: مِنَ الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا" .
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ! نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام کے لئے نکلنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور جنت میں کسی شخص کے کوڑے کی جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 22869
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير ، حدثنا عبد الرحمن ابن الغسيل ، عن حمزة بن ابي اسيد ، عن ابيه , وعباس بن سهل ، عن ابيه ، قالا: مر بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحاب له، فخرجنا حتى انطلقنا إلى حائط يقال له: الشوط، حتى إذا انتهينا إلى حائطين منها جلسنا بينهما، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اجلسوا" , ودخل هو واتي بالجونية، فعزلت في بيت في النخل، اميمة بنت النعمان ابن شراحيل، ومعها داية لها، فلما دخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" هبي لي نفسك" , قالت: وهل تهب الملكة نفسها للسوقة؟ وقال غير ابي احمد: امراة من بني الجون، يقال لها: امينة، قالت:" إني اعوذ بالله منك" , قال: لقد عذت بمعاذ ثم خرج علينا، فقال: يا ابا اسيد، اكسها فارسيتين، والحقها باهلها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنُ الْغَسِيلِ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ , وَعَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَا: مَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابٌ لَهُ، فَخَرَجْنَا حَتَّى انْطَلَقْنَا إِلَى حَائِطٍ يُقَالُ لَهُ: الشَّوْطُ، حَتَّى إِذَا انْتَهَيْنَا إِلَى حَائِطَيْنِ مِنْهَا جَلَسْنَا بَيْنَهُمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اجْلِسُوا" , وَدَخَلَ هُوَ وَأُتِيَ بِالْجَوْنِيَّةِ، فَعُزِلَتْ فِي بَيْتٍ فِي النَّخْلِ، أُمَيْمَةُ بِنْتُ النُّعْمَانِ ابْنِ شَرَاحِيلَ، وَمَعَهَا دَايَةٌ لَهَا، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هَبِي لِي نَفْسَكِ" , قَالَتْ: وَهَلْ تَهَبُ الْمَلِكَةُ نَفْسَهَا لِلسُّوقَةِ؟ وَقَالَ غَيْرُ أَبِي أَحْمَدَ: امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي الْجَوْنِ، يُقَالُ لَهَا: أُمَيْنَةُ، قَالَتْ:" إِنِّي أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ" , قَالَ: لَقَدْ عُذْتِ بِمُعَاذٍ ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا أُسَيْدٍ، اكْسُهَا فَارِسِيَّتَيْنِ، وَأَلْحِقْهَا بِأَهْلِهَا" .
حضرت ابو اسید رضی اللہ عنہ اور سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ ہمارے پاس سے گذرے میں بھی ہمراہ ہوگیا حتیٰ کہ چلتے چلتے ہم " سوط " نامی ایک باغ میں پہنچے وہاں ہم بیٹھ گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ایک طرف بٹھا کر ایک گھر میں داخل ہوگئے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ جون کی ایک خاتون کو لایا گیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ امیمہ بنت نعمان رضی اللہ عنہ کے گھر میں خلوت کی، اس خاتون کے ساتھ سواری کا جانور بھی تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اس خاتون کے پاس پہنچے تو اس سے فرمایا کہ اپنی ذات کو میرے لئے ھبہ کردو اس پر (العیاذباللہ) وہ کہنے لگی کہ کیا ایک ملکہ اپنے آپ کو کسی بازاری آدمی کے حوالے کرسکتی ہے؟ میں تم سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے ایسی ذات سے پناہ چاہی جس سے پناہ مانگی جاتی ہے یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر آگئے اور فرمایا اے ابو اسید! اسے دو جوڑے دے کر اس کے اہل خانہ کے پاس چھوڑ آؤ بعض راویوں نے اس عورت کا نام امینہ بتایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5257, 5256
حدیث نمبر: 22870
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت اس وقت تک خیر پر قائم رہے گی جب تک وہ افطاری میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1957، م: 1098
حدیث نمبر: 22871
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن ابيه ، عن سهل بن سعد , انه سئل عن المنبر من اي عود هو؟ قال: اما والله إني لاعرف من اي عود هو، واعرف من عمله، واي يوم صنع، واي يوم وضع، ورايت النبي صلى الله عليه وسلم اول يوم جلس عليه، ارسل النبي صلى الله عليه وسلم إلى امراة لها غلام نجار، فقال لها: " مري غلامك النجار ان يعمل لي اعوادا اجلس عليها إذا كلمت الناس"، فامرته فذهب إلى الغابة فقطع طرفاء فعمل المنبر ثلاث درجات، فارسلت به إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فوضع في موضعه هذا الذي ترون، فجلس عليه اول يوم وضع، فكبر وهو عليه، ثم ركع، ثم نزل القهقرى فسجد وسجد الناس معه، ثم عاد حتى فرغ، فلما انصرف، قال:" يا ايها الناس، إنما فعلت هذا لتاتموا بي ولتعلموا صلاتي" , فقيل لسهل: هل كان من شان الجذع ما يقول الناس؟ قال: قد كان منه الذي كان.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الْمِنْبَرِ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ؟ قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ، وَأَعْرِفُ مَنْ عَمِلَهُ، وَأَيُّ يَوْمٍ صُنِعَ، وَأَيُّ يَوْمٍ وُضِعَ، وَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ، أَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى امْرَأَةٍ لَهَا غُلَامٌ نَجَّارٌ، فَقَالَ لَهَا: " مُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهَا إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ"، فَأَمَرَتْهُ فَذَهَبَ إِلَى الْغَابَةِ فَقَطَعَ طَرْفَاءَ فَعَمِلَ الْمِنْبَرَ ثَلَاثَ دَرَجَاتٍ، فَأَرْسَلَتْ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوُضِعَ فِي مَوْضِعِهِ هَذَا الَّذِي تَرَوْنَ، فَجَلَسَ عَلَيْهِ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ، فَكَبَّرَ وَهُوَ عَلَيْهِ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ مَعَهُ، ثُمَّ عَادَ حَتَّى فَرَغَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّمَا فَعَلْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي وَلِتَعْلَمُوا صَلَاتِي" , فَقِيلَ لِسَهْلٍ: هَلْ كَانَ مِنْ شَأْنِ الْجِذْعِ مَا يَقُولُ النَّاسُ؟ قَالَ: قَدْ كَانَ مِنْهُ الَّذِي كَانَ.
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا منبر کس لکڑی کا بنا ہوا تھا؟ انہوں نے فرمایا بخدا! یہ بات سب سے زیادہ مجھے معلوم ہے کہ وہ کس لکڑی سے بنا ہوا تھا؟ کس نے اسے بنایا تھا؟ کس دن بنایا گیا تھا؟ کس دن مسجد نبوی میں لا کر رکھا گیا اور جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہلی مرتبہ اس پر رونق افروز ہوئے وہ بھی میں نے دیکھا ہے۔ ان تمام باتوں کی تفصیل یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خاتون کے پاس " جس کا ایک غلام بڑھئی تھا " پیغام بھیجا کر اپنے بڑھئی غلام سے کہو کہ میرے لئے کچھ لکڑیاں ٹھونک دے تاکہ میں دوران تقریر ان پر بیٹھ سکوں اس عورت نے اپنے غلام کو اس کا حکم دیا تو وہ " غابہ " چلا گیا اور ایک درخت کی لکڑیاں کاٹیں اور تین سیڑھیوں پر مشتمل منبر بنادیا اس عورت نے وہ منبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسی جگہ رکھوا دیا جہاں آج تم اسے دیکھ رہے ہو اور اسی دن پہلی مرتبہ اس پر تشریف فرما ہوئے اور اس پر تکبیر کہی پھر جھک کر الٹے پاؤں نیچے اتر اور سجدہ ریز ہوگئے لوگوں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سجدہ کیا حتیٰ کہ اس سے فارغ ہوگئے اور فرمایا لوگو! میں نے یہ اس لئے کیا ہے کہ تم میری اقتداء کرسکو اور میرا طریقہ نماز سیکھ لو ' کسی نے حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اس تنے کے متعلق لوگوں میں جو بات مشہور ہے کیا وہ صحیح ہے؟ انہوں نے فرمایا جو واقعہ رونما ہوا تھا وہ تو پیش آیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 377، م: 544

Previous    176    177    178    179    180    181    182    183    184    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.