حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت کو عظمت و رفعت، دین و نصرت اور زمین میں اقتدار کی خوشخبری دے دو (چھٹی چیز میں راوی کو شک ہے) سو جو ان میں سے آخرت کا عمل دنیا کے لئے کرے گا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت کو عظمت و رفعت، دین و نصرت اور زمین میں اقتدار کی خوشخبری دے دو (چھٹی چیز میں راوی کو شک ہے) سو جو ان میں سے آخرت کا عمل دنیا کے لئے کرے گا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد أخطأ قبيصة فى هذا الإسناد عن سفيان الثوري
حدثنا عبد الله، حدثنا روح بن عبد المؤمن المقرئ ، حدثنا عمر بن شقيق ، حدثنا ابو جعفر الرازي ، عن الربيع بن انس ، عن ابي العالية ، عن ابي بن كعب ، قال: انكسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى بهم، فقرا بسورة من الطول، ثم ركع خمس ركعات وسجدتين، ثم قام الثانية فقرا بسورة من الطول، ثم ركع خمس ركعات وسجد سجدتين، ثم جلس كما هو مستقبل القبلة يدعو حتى انجلى كسوفها" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَقِيقٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ، فَقَرَأَ بِسُورَةٍ مِنَ الطُّوَلِ، ثُمَّ رَكَعَ خَمْسَ رَكَعَاتٍ وَسَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ فَقَرَأَ بِسُورَةٍ مِنَ الطُّوَلِ، ثُمَّ رَكَعَ خَمْسَ رَكَعَاتٍ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ جَلَسَ كَمَا هُوَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ يَدْعُو حَتَّى انْجَلَى كُسُوفُهَا" .
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور اس میں ایک لمبی سورت کی تلاوت فرمائی اور پانچ رکوعات اور دو سجدے کئے پھر دوسری رکعت میں بھی کھڑے ہو کر ایک طویل سورت پڑھی پانچ رکوع اور دو سجدے کئے پھر حسب عادت قبلہ رخ ہو کر بیٹھ کر دعاء کرنے لگے یہاں تک کہ سورج گرہن ختم ہوگیا۔
حدثنا عبد الله، حدثنا روح بن عبد المؤمن ، حدثنا عمر بن شقيق ، حدثنا ابو جعفر الرازي ، حدثنا الربيع بن انس ، عن ابي العالية ، عن ابي بن كعب ، انهم جمعوا القرآن في مصاحف في خلافة ابي بكر، فكان رجال يكتبون ويملي عليهم ابي بن كعب، فلما انتهوا إلى هذه الآية من سورة براءة ثم انصرفوا صرف الله قلوبهم بانهم قوم لا يفقهون سورة التوبة آية 127 فظنوا ان هذا آخر ما انزل من القرآن، فقال لهم: ابي بن كعب، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اقراني بعدها آيتين لقد جاءكم رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمؤمنين رءوف رحيم إلى وهو رب العرش العظيم سورة التوبة آية 128 - 129، ثم قال: هذا آخر ما انزل من القرآن، قال: فختم بما فتح به ب الله الذي لا إله إلا هو سورة طه آية 98 وهو قول الله تبارك وتعالى: وما ارسلنا من قبلك من رسول إلا نوحي إليه انه لا إله إلا انا فاعبدون سورة الانبياء آية 25" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَقِيقٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنَّهُمْ جَمَعُوا الْقُرْآنَ فِي مَصَاحِفَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ، فَكَانَ رِجَالٌ يَكْتُبُونَ وَيُمْلِي عَلَيْهِمْ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، فَلَمَّا انْتَهَوْا إِلَى هَذِهِ الْآيَةِ مِنْ سُورَةِ بَرَاءَةٌ ثُمَّ انْصَرَفُوا صَرَفَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لا يَفْقَهُونَ سورة التوبة آية 127 فَظَنُّوا أَنَّ هَذَا آخِرُ مَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ، فَقَالَ لَهُمْ: أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِي بَعْدَهَا آيَتَيْنِ لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ إِلَى وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ سورة التوبة آية 128 - 129، ثُمَّ قَالَ: هَذَا آخِرُ مَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ، قَالَ: فَخُتِمَ بِمَا فُتِحَ بِهِ بِ اللَّهُ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ سورة طه آية 98 وَهُوَ قَوْلُ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ إِلا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنَا فَاعْبُدُونِ سورة الأنبياء آية 25" .
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں انہوں نے قرآن کریم کو جمع کیا جو کہ مصاحف کی شکل میں تھا کچھ افراد لکھتے تھے اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ انہیں املاء کرواتے تھے جب وہ سورت برأت کی اس آیت " ثم انصرفوا صرف اللہ قلوبہم۔۔۔۔۔۔۔۔ " پر پہنچے تو دیگر صحابہ رضی اللہ عنہ کا یہ خیال تھا کہ قرآن کریم کی سب سے آخر میں نازل ہونے والی آیات یہی ہیں لیکن حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کے بعد بھی دو آیتیں پڑھائی ہیں " لقدجائکم رسول من انفسکم عزیز علیہ ماعنتم حریص علیکم بالمؤمنین رؤوف رحیم الی وہورب العرش العظیم " اور فرمایا کہ یہ وہ آیات ہیں جو قرآن کریم میں سب سے آخر میں نازل ہوئی ہیں اور قرآن کریم کا اختتام بھی ان ہی آیات پر ہوا جن سے وحی کا آغاز ہوا تھا یعنی اس اللہ کے نام سے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں حضرت ابی رضی اللہ عنہ کا اشارہ اس آیت کی طرف تھا کہ " ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھی بھیجے ہر ایک طرف یہی وحی کی گئی کہ میرے علاوہ کوئی معبود نہیں لہٰذا میری ہی عبادت کرو۔ "
حدثنا وكيع ، حدثنا ابو جعفر ، عن الربيع ، عن ابي العالية ، عن ابي بن كعب ، في قوله تبارك وتعالى: (هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا من فوقكم) سورة الانعام آية 65، قال: " هن اربع وكلهن عذاب، وكلهن واقع لا محالة، فمضت اثنتان بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بخمس وعشرين سنة، فالبسوا شيعا، وذاق بعضهم باس بعض، وبقي ثنتان واقعتان لا محالة الخسف والرجم" ، حدثنا عبد الله، حدثنا روح بن عبد المؤمن ، حدثنا عمر بن شقيق ، حدثنا ابو جعفر الرازي ، عن الربيع بن انس ، عن ابي العالية ، عن ابي بن كعب في قوله: (قل هو القادر) سورة الانعام آية 65 فذكر نحوه، وقال في حديثه: الخسف والقذف.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ ، عَنْ الرَّبِيعِ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، فِي قَوْلِهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: (هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِكُمْ) سورة الأنعام آية 65، قَالَ: " هُنَّ أَرْبَعٌ وَكُلُّهُنَّ عَذَابٌ، وَكُلُّهُنَّ وَاقِعٌ لَا مَحَالَةَ، فَمَضَتْ اثْنَتَانِ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولُ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ سَنَةً، فَأُلْبِسُوا شِيَعًا، وَذَاقَ بَعْضُهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ، وَبَقِي َثِنْتَانِ وَاقِعَتَانِ لَا مَحَالَةَ الْخَسْفُ وَالرَّجْمُ" ، حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَقِيقٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فِي قَوْلِهِ: (قُلْ هُوَ الْقَادِرُ) سورة الأنعام آية 65 فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: الْخَسْفُ وَالْقَذْفُ.
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اس ارشاد باری تعالیٰ " و ہو القادر علی ان یبعث علیکم۔۔۔۔۔۔۔۔ " کی تفسیر میں مروی ہے کہ یہ چار چیزیں ہیں اور چاروں عذاب ہیں اور سب کی سب یقینا واقع ہو کر رہیں گی چنانچہ ان میں سے دو تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے صرف پچیس سال بعد ہی واقع ہوگئیں یعنی مسلمان مختلف فرقوں میں بٹ گئے اور ایک دوسرے سے جنگ کا مزہ چکھنے لگے اور دو رہ گئیں جو یقینا رونما ہو کر رہیں گی یعنی زمین میں دھنسنا اور آسمان سے پتھروں کی بارش ہونا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى جعفر الرازي، وقد خولف
حدثنا عبد الله: (٥) حدثنا روح بن عبد المؤمن: حدثنا عمر بن شقيق: حدثنا ابو جعفر الرازي عن الربيع بن انس عن ابي العالية عن ابي بن كعب في قوله: قل هو القادر فذكر نحوه، وقال في حديثه: الخسف والقذفحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ: (٥) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَقِيقٍ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ أَبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فِي قَوْلِهِ: قُلْ هُوَ الْقَادِرُ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: الْخَسْفُ وَالْقَذْفُ
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى جعفر الرازي، وقد خولف
حدثنا عبد الله، حدثنا ابو صالح هدية بن عبد الوهاب المروزي ، حدثنا الفضل بن موسى ، حدثنا عيسى بن عبيد ، عن الربيع بن انس ، عن ابي العالية ، عن ابي بن كعب ، قال: لما كان يوم احد قتل من الانصار اربعة وستون رجلا، ومن المهاجرين ستة، فقال اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم لئن كان لنا يوم مثل هذا من المشركين، لنربين عليهم، فلما كان يوم الفتح، قال رجل: لا يعرف لا قريش بعد اليوم، فنادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم امن الاسود والابيض إلا فلانا وفلانا، ناسا سماهم، فانزل الله تبارك وتعالى وإن عاقبتم فعاقبوا بمثل ما عوقبتم به ولئن صبرتم لهو خير للصابرين سورة النحل آية 126، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نصبر ولا نعاقب" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ هَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ الْمَرْوَزِيُّ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ قُتِلَ مِنَ الْأَنْصَارِ أَرْبَعَةٌ وَسِتُّونَ رَجُلًا، وَمِنْ الْمُهَاجِرِينَ سِتَّةٌ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَئِنْ كَانَ لَنَا يَوْمٌ مِثْلُ هَذَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، لَنُرْبِيَنَّ عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ، قَالَ رَجُلٌ: لَا يُعْرَفُ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ، فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمِنَ الْأَسْوَدُ وَالْأَبْيَضُ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا، نَاسًا سَمَّاهُمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِلصَّابِرينَ سورة النحل آية 126، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَصْبِرُ وَلَا نُعَاقِبُ" .
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر انصار کے ٦٤ اور مہاجرین کے چھ آدمی شہید ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہنے لگے کہ آج کے بعد مشرکین کے ساتھ جنگ کا کوئی ایسا موقع دوبارہ آیا تو ہم سود سمیت اس کا بدلہ لیں گے چنانچہ فتح مکہ کے دن ایک غیر معروف آدمی کہنے لگا آج کے بعد قریش نہیں رہیں گے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے یہ اعلان کردیا کہ ہر سیاہ وسفید کو امن دیا جاتا ہے سوائے فلاں فلاں آدمی کے جن کا نام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتادیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اگر تم بدلہ لینا چاہتے ہو تو اتنی سزا دو جتنی تمہیں تکلیف دی گئی ہے اور اگر تم صبر کرو تو یہ صبر کرنے والوں کے لئے بہت عمدہ چیز ہے " اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم صبر کریں گے اور بدلہ نہیں لیں گے "۔
حدثنا عبد الله، حدثنا سعيد بن محمد الجرمي قدم من الكوفة، حدثنا ابو نميلة ، حدثنا عيسى بن عبيد الكندي ، عن الربيع بن انس ، حدثني ابو العالية ، عن ابي بن كعب ، انه اصيب يوم احد من الانصار اربعة وستون، واصيب من المهاجرين ستة وحمزة، فمثلوا بقتلاهم، فقالت الانصار: لئن اصبنا منهم يوما من الدهر لنربين عليهم، فلما كان يوم فتح مكة نادى رجل من القوم لا يعرف لا قريش بعد اليوم، فانزل الله تعالى على نبيه صلى الله عليه وسلم وإن عاقبتم فعاقبوا بمثل ما عوقبتم به سورة النحل آية 126، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " كفوا عن القوم" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ قَدِمَ مِنَ الْكُوفَةِ، حَدَّثَنَا أَبُو نُمَيْلَةَ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عُبَيْدٍ الْكِنْدِيُّ ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو الْعَالِيَةِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنَّهُ أُصِيبَ يَوْمَ أُحُدٍ مِنَ الْأَنْصَارِ أَرْبَعَةٌ وَسِتُّونَ، وَأُصِيبَ مِنَ الْمُهَاجِرِينِ سِتَّةٌ وَحَمْزَةُ، فَمَثَّلُوا بِقَتْلَاهُمْ، فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ: لَئِنْ أَصَبْنَا مِنْهُمْ يَوْمًا مِنَ الدَّهْرِ لَنُرْبِيَنَّ عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ نَادَى رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ لَا يُعْرَفُ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ سورة النحل آية 126، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُفُّوا عَنِ الْقَوْمِ" .
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر انصار کے ٦٤ اور مہاجرین کے چھ آدمی اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہنے لگے کہ آج کے بعد مشرکین کے ساتھ جنگ کا کوئی ایسا موقع دوبارہ آیا تو ہم سود سمیت اس کا بدلہ لیں گے چنانچہ فتح مکہ کے دن ایک غیر معروف آدمی کہنے لگا آج کے بعد قریش نہیں رہیں گے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے یہ اعلان کردیا کہ ہر سیاہ وسفید کو امن دیا جاتا ہے سوائے فلاں فلاں آدمی کے جن کا نام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتادیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اگر تم بدلہ لینا چاہتے ہو تو اتنی سزا دو جتنی تمہیں تکلیف دی گئی ہے اور اگر تم صبر کرو تو یہ صبر کرنے والوں کے لئے بہت عمدہ چیز ہے " اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش سے اپنا ہاتھ روک لو۔
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن يعقوب الربالي ، حدثنا المعتمر بن سليمان ، سمعت ابي يحدث، عن الربيع بن انس ، عن رفيع ابي العالية ، عن ابي بن كعب ، في قول الله عز وجل: وإذ اخذ ربك من بني آدم من ظهورهم ذريتهم واشهدهم على انفسهم سورة الاعراف آية 172، قال: " جمعهم فجعلهم ارواحا، ثم صورهم فاستنطقهم فتكلموا، ثم اخذ عليهم العهد والميثاق، واشهدهم على انفسهم، الست بربكم؟ قال: فإني اشهد عليكم السماوات السبع والارضين السبع، واشهد عليكم اباكم آدم، ان تقولوا: يوم القيامة لم نعلم بهذا، اعلموا انه لا إله غيري، ولا رب غيري فلا تشركوا بي شيئا، إني سارسل إليكم رسلي يذكرونكم عهدي وميثاقي، وانزل عليكم كتبي، قالوا: شهدنا بانك ربنا وإلهنا، لا رب لنا غيرك، ولا إله لنا غيرك، فاقروا بذلك، ورفع عليهم آدم ينظر إليهم، فراى الغني والفقير، وحسن الصورة، ودون ذلك، فقال رب لولا سويت بين عبادك؟! قال: إني احببت ان اشكر"، وراى الانبياء فيهم مثل السرج عليهم النور، خصوا بميثاق آخر في الرسالة والنبوة وهو قوله تعالى وإذ اخذنا من النبيين ميثاقهم إلى قوله عيسى ابن مريم سورة الاحزاب آية 7 كان في تلك الارواح فارسله إلى مريم، فحدث عن ابي، انه دخل من فيها .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ الرَّبَالِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ رُفَيْعٍ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ سورة الأعراف آية 172، قَالَ: " جَمَعَهُمْ فَجَعَلَهُمْ أَرْوَاحًا، ثُمَّ صَوَّرَهُمْ فَاسْتَنْطَقَهُمْ فَتَكَلَّمُوا، ثُمَّ أَخَذَ عَلَيْهِمْ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ، وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ، أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ؟ قَالَ: فَإِنِّي أُشْهِدُ عَلَيْكُمْ السَّمَاوَاتِ السَّبْعَ وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ، وَأُشْهِدُ عَلَيْكُمْ أَبَاكُمْ آدَمَ، أَنْ تَقُولُوا: يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَمْ نَعْلَمْ بِهَذَا، اعْلَمُوا أَنَّهُ لَا إِلَهَ غَيْرِي، وَلَا رَبَّ غَيْرِي فَلَا تُشْرِكُوا بِي شَيْئًا، إِنِّي سَأُرْسِلُ إِلَيْكُمْ رُسُلِي يُذَكِّرُونَكُمْ عَهْدِي وَمِيثَاقِي، وَأُنْزِلُ عَلَيْكُمْ كُتُبِي، قَالُوا: شَهِدْنَا بِأَنَّكَ رَبُّنَا وَإِلَهُنَا، لَا رَبَّ لَنَا غَيْرُكَ، ولا إِلهَ لَنَا غَيرُك، فَأَقَرُّوا بِذَلِكَ، وَرَفَعَ عَلَيْهِمْ آدَمَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، فَرَأَى الْغَنِيَّ وَالْفَقِيرَ، وَحَسَنَ الصُّورَةِ، وَدُونَ ذَلِكَ، فَقَالَ رَبِّ لَوْلَا سَوَّيْتَ بَيْنَ عِبَادِكَ؟! قَالَ: إِنِّي أَحْبَبْتُ أَنْ أُشْكَرَ"، وَرَأَى الْأَنْبِيَاءَ فِيهِمْ مِثْلُ السُّرُجِ عَلَيْهِمْ النُّورُ، خُصُّوا بِمِيثَاقٍ آخَرَ فِي الرِّسَالَةِ وَالنُّبُوَّةِ وَهُوَ قَوْلُهُ تَعَالَى وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّينَ مِيثَاقَهُمْ إِلَى قَوْلِهِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ سورة الأحزاب آية 7 كَانَ فِي تِلْكَ الْأَرْوَاحِ فَأَرْسَلَهُ إِلَى مَرْيَمَ، فَحَدَّثَ عَنْ أُبَيٍّ، أَنَّهُ دَخَلَ مِنْ فِيهَا .
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اس آیت " جب آپ کے رب نے حضرت آدم علیہ السلام کی پشت میں سے ان کی اولاد کو نکالا اور انہیں خود اپنے اوپر گواہ بنایا " کی تفسیر میں مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی ساری اولاد کو جمع کر کے انہیں ارواح میں منتقل کیا پھر انہیں شکلیں عطاء کیں اور انہیں قوت گویائی بخشی اور وہ بولنے لگے پھر اللہ تعالیٰ نے ان سے عہدوپیمان لے کر ان سے ان ہی کے متعلق یہ گواہی دلوائی کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ اور فرمایا کہ میں تم پر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو گواہ بناتا ہوں اور میں تم پر تمہارے باپ آدم کو گواہ بناتا ہوں تاکہ تم قیامت کے دن یہ نہ کہہ سکو کہ ہمیں تو اس کے متعلق کچھ معلوم ہی نہیں تھا یاد رکھو! میرے علاوہ کوئی معبود نہیں میرے علاوہ کوئی رب نہیں لہٰذا تم کسی کو بھی میرے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ اور میں تمہارے پاس اپنے پیغمبروں کو بھیجتا رہوں گا جو تمہیں مجھ سے کیا ہوا عہدوپیمان یاد دلاتے رہیں گے اور میں تم پر اپنی کتابیں نازل کروں گا۔
سب نے بیک زبان کہا کہ ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ آپ ہی ہمارے رب اور ہمارے معبود ہیں آپ کے علاوہ ہمارا کوئی رب نہیں اور آپ کے علاوہ ہمارا کوئی معبود نہیں اس طرح انہوں نے اس کا اقرار کرلیا پھر حضرت آدم علیہ السلام کو ان پر بلند کیا گیا تاکہ وہ سب کو دیکھ لیں انہوں نے دیکھا کہ ان کی اولاد میں مالدار بھی ہیں اور فقیر بھی خوب صورت بھی ہیں اور بدصورت بھی تو عرض کیا کہ پروردگار! نے تو اپنے بندوں کو ایک جیسا کیوں نہیں بنایا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا مجھے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ میرا شکر ادا کیا جائے پھر حضرت آدم علیہ السلام نے ان کے درمیان انبیاء کرام (علیہم السلام) کو چراغ کی طرح روشن دیکھا جن پر نور چمک رہا تھا جن سے خصوصیت کے ساتھ منصب رسالت ونبوت کے حوالے سے ایک اور عہدوپیمان بھی لیا گیا تھا اسی کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے " واذاخذنا من النبیین میثاقہم " یہ سب عالم ارواح میں ہوا حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی ان میں شامل تھے اور ان کی روح منہ کے راستے سے حضرت مریم علیہما السلام میں داخل ہوئی تھی۔
حكم دارالسلام: أثر ضعيف لجهالة محمد بن يعقوب الزبالي