حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن يعقوب الربالي ، حدثنا المعتمر بن سليمان ، سمعت ابي يحدث، عن الربيع بن انس ، عن رفيع ابي العالية ، عن ابي بن كعب ، في قول الله عز وجل: وإذ اخذ ربك من بني آدم من ظهورهم ذريتهم واشهدهم على انفسهم سورة الاعراف آية 172، قال: " جمعهم فجعلهم ارواحا، ثم صورهم فاستنطقهم فتكلموا، ثم اخذ عليهم العهد والميثاق، واشهدهم على انفسهم، الست بربكم؟ قال: فإني اشهد عليكم السماوات السبع والارضين السبع، واشهد عليكم اباكم آدم، ان تقولوا: يوم القيامة لم نعلم بهذا، اعلموا انه لا إله غيري، ولا رب غيري فلا تشركوا بي شيئا، إني سارسل إليكم رسلي يذكرونكم عهدي وميثاقي، وانزل عليكم كتبي، قالوا: شهدنا بانك ربنا وإلهنا، لا رب لنا غيرك، ولا إله لنا غيرك، فاقروا بذلك، ورفع عليهم آدم ينظر إليهم، فراى الغني والفقير، وحسن الصورة، ودون ذلك، فقال رب لولا سويت بين عبادك؟! قال: إني احببت ان اشكر"، وراى الانبياء فيهم مثل السرج عليهم النور، خصوا بميثاق آخر في الرسالة والنبوة وهو قوله تعالى وإذ اخذنا من النبيين ميثاقهم إلى قوله عيسى ابن مريم سورة الاحزاب آية 7 كان في تلك الارواح فارسله إلى مريم، فحدث عن ابي، انه دخل من فيها .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ الرَّبَالِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ رُفَيْعٍ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ سورة الأعراف آية 172، قَالَ: " جَمَعَهُمْ فَجَعَلَهُمْ أَرْوَاحًا، ثُمَّ صَوَّرَهُمْ فَاسْتَنْطَقَهُمْ فَتَكَلَّمُوا، ثُمَّ أَخَذَ عَلَيْهِمْ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ، وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ، أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ؟ قَالَ: فَإِنِّي أُشْهِدُ عَلَيْكُمْ السَّمَاوَاتِ السَّبْعَ وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ، وَأُشْهِدُ عَلَيْكُمْ أَبَاكُمْ آدَمَ، أَنْ تَقُولُوا: يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَمْ نَعْلَمْ بِهَذَا، اعْلَمُوا أَنَّهُ لَا إِلَهَ غَيْرِي، وَلَا رَبَّ غَيْرِي فَلَا تُشْرِكُوا بِي شَيْئًا، إِنِّي سَأُرْسِلُ إِلَيْكُمْ رُسُلِي يُذَكِّرُونَكُمْ عَهْدِي وَمِيثَاقِي، وَأُنْزِلُ عَلَيْكُمْ كُتُبِي، قَالُوا: شَهِدْنَا بِأَنَّكَ رَبُّنَا وَإِلَهُنَا، لَا رَبَّ لَنَا غَيْرُكَ، ولا إِلهَ لَنَا غَيرُك، فَأَقَرُّوا بِذَلِكَ، وَرَفَعَ عَلَيْهِمْ آدَمَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، فَرَأَى الْغَنِيَّ وَالْفَقِيرَ، وَحَسَنَ الصُّورَةِ، وَدُونَ ذَلِكَ، فَقَالَ رَبِّ لَوْلَا سَوَّيْتَ بَيْنَ عِبَادِكَ؟! قَالَ: إِنِّي أَحْبَبْتُ أَنْ أُشْكَرَ"، وَرَأَى الْأَنْبِيَاءَ فِيهِمْ مِثْلُ السُّرُجِ عَلَيْهِمْ النُّورُ، خُصُّوا بِمِيثَاقٍ آخَرَ فِي الرِّسَالَةِ وَالنُّبُوَّةِ وَهُوَ قَوْلُهُ تَعَالَى وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّينَ مِيثَاقَهُمْ إِلَى قَوْلِهِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ سورة الأحزاب آية 7 كَانَ فِي تِلْكَ الْأَرْوَاحِ فَأَرْسَلَهُ إِلَى مَرْيَمَ، فَحَدَّثَ عَنْ أُبَيٍّ، أَنَّهُ دَخَلَ مِنْ فِيهَا .
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اس آیت " جب آپ کے رب نے حضرت آدم علیہ السلام کی پشت میں سے ان کی اولاد کو نکالا اور انہیں خود اپنے اوپر گواہ بنایا " کی تفسیر میں مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی ساری اولاد کو جمع کر کے انہیں ارواح میں منتقل کیا پھر انہیں شکلیں عطاء کیں اور انہیں قوت گویائی بخشی اور وہ بولنے لگے پھر اللہ تعالیٰ نے ان سے عہدوپیمان لے کر ان سے ان ہی کے متعلق یہ گواہی دلوائی کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ اور فرمایا کہ میں تم پر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو گواہ بناتا ہوں اور میں تم پر تمہارے باپ آدم کو گواہ بناتا ہوں تاکہ تم قیامت کے دن یہ نہ کہہ سکو کہ ہمیں تو اس کے متعلق کچھ معلوم ہی نہیں تھا یاد رکھو! میرے علاوہ کوئی معبود نہیں میرے علاوہ کوئی رب نہیں لہٰذا تم کسی کو بھی میرے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ اور میں تمہارے پاس اپنے پیغمبروں کو بھیجتا رہوں گا جو تمہیں مجھ سے کیا ہوا عہدوپیمان یاد دلاتے رہیں گے اور میں تم پر اپنی کتابیں نازل کروں گا۔
سب نے بیک زبان کہا کہ ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ آپ ہی ہمارے رب اور ہمارے معبود ہیں آپ کے علاوہ ہمارا کوئی رب نہیں اور آپ کے علاوہ ہمارا کوئی معبود نہیں اس طرح انہوں نے اس کا اقرار کرلیا پھر حضرت آدم علیہ السلام کو ان پر بلند کیا گیا تاکہ وہ سب کو دیکھ لیں انہوں نے دیکھا کہ ان کی اولاد میں مالدار بھی ہیں اور فقیر بھی خوب صورت بھی ہیں اور بدصورت بھی تو عرض کیا کہ پروردگار! نے تو اپنے بندوں کو ایک جیسا کیوں نہیں بنایا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا مجھے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ میرا شکر ادا کیا جائے پھر حضرت آدم علیہ السلام نے ان کے درمیان انبیاء کرام (علیہم السلام) کو چراغ کی طرح روشن دیکھا جن پر نور چمک رہا تھا جن سے خصوصیت کے ساتھ منصب رسالت ونبوت کے حوالے سے ایک اور عہدوپیمان بھی لیا گیا تھا اسی کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے " واذاخذنا من النبیین میثاقہم " یہ سب عالم ارواح میں ہوا حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی ان میں شامل تھے اور ان کی روح منہ کے راستے سے حضرت مریم علیہما السلام میں داخل ہوئی تھی۔
حكم دارالسلام: أثر ضعيف لجهالة محمد بن يعقوب الزبالي