مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 22356
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم ، عن عبد الله بن عتبة ، قال:" فالتحوكم"، وكذلك قال ابو احمد ، وقال:" فالتحوكم"، قال ابو نعيم:" كما يلتحى القضيب".حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، قَالَ:" فَالْتَحَوْكُمْ"، وَكَذَلِكَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ ، وَقَالَ:" فَالْتَحَوْكُمْ"، قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ:" كَمَا يُلْتَحَى الْقَضِيبُ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة القاسم بن الحارث
حدیث نمبر: 22357
Save to word اعراب
حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا شعبة ، عن الاعمش ، عن ابي عمرو الشيباني ، عن ابي مسعود , ان رجلا تصدق بناقة مخطومة في سبيل الله , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لياتين او لتاتين بسبع مائة ناقة مخطومة" ..حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ , أَنَّ رَجُلًا تَصَدَّقَ بِنَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , فقال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَأْتِيَنَّ أَوْ لَتَأْتِيَنَّ بِسَبْعِ مِائَةِ نَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ" ..
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اللہ کے راستہ میں ایک اونٹنی صدقہ کردی جس کی ناک میں نکیل بھی پڑی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن یہ سات سو اونٹنیاں لے کر آئے گی جن کی ناک میں نکیل پڑی ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1892
حدیث نمبر: 22358
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت ابا عمرو الشيباني ، فذكره، ولم يشك، قال:" لتاتين".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ ، فَذَكَرَهُ، وَلَمْ يَشُكَّ، قَالَ:" لَتَأْتِيَنَّ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1892
حدیث نمبر: 22359
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن حماد ، اخبرنا ابو عوانة ، عن عطاء بن السائب ، حدثنا سالم البراد ، قال: دخلنا على ابي مسعود الانصاري فسالناه عن الصلاة، فقال: " الا اصلي بكم كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي؟ قال: فقام فكبر ورفع يديه، ثم ركع فوضع كفيه على ركبتيه وجافى بين إبطيه، قال: ثم قام حتى استقر كل شيء منه، ثم سجد فوضع كفيه وجافى بين إبطيه، قال: ثم قام حتى استقر كل شيء منه، ثم صلى اربع ركعات هكذا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ الْبَرَّادُ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ فَسَأَلْنَاهُ عَنِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: " أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي؟ قَالَ: فَقَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ رَكَعَ فَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَجَافَى بَيْنَ إِبْطَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ سَجَدَ فَوَضَعَ كَفَّيْهِ وَجَافَى بَيْنَ إِبِطَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ هَكَذَا" .
سالم البراد " جو ایک قابل اعتماد راوی ہیں " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے نماز کا طریقہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں؟ یہ کہہ کر انہوں نے کھڑے ہو کر تکبیر کہی، رفع یدین کیا رکوع میں اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھا اور ہاتھوں کو بغلوں سے جدا رکھا پھر سیدھے کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا اور اپنے ہاتھوں کو بغلوں سے جدا رکھا پھر سر اٹھا کر سیدھے بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر چاروں رکعتیں اسی طرح پڑھ کردکھائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 22360
Save to word اعراب
وذكر شاذان ايضا حديث:" الدال على الخير كفاعله"وَذَكَرَ شَاذَانُ أَيْضًا حَدِيثَ:" الدَّالِّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ"
اور شاذان نے یہ حدیث بھی ذکر کی کہ جو شخص نیکی کی طرف رہنمائی کر دے اسے بھی نیکی کرنے والے کی طرح اجروثواب ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حدیث نمبر: 22360
Save to word اعراب

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حدیث نمبر: 22361
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم ، حدثنا سفيان ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن القاسم بن الحارث ، عن عبد الله بن عتبة ، عن ابي مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لقريش:" إن هذا الامر لا يزال فيكم وانتم ولاته ما لم تحدثوا، فإذا فعلتم ذلك سلط الله عليكم شرار خلقه، والتحوكم كما يلتحى القضيب" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقُرَيْشٍ:" إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ لَا يَزَالُ فِيكُمْ وَأَنْتُمْ وُلَاتُهُ مَا لَمْ تُحْدِثُوا، فَإِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ شِرَارَ خَلْقِهِ، وَالْتَحَوْكُمْ كَمَا يُلْتَحَى الْقَضِيبُ" .
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش سے فرمایا یہ حکومت اس وقت تک تمہارے درمیان رہے گی اور تم اس وقت تک اس پر حکمران رہو گے جب تک نئی بدعات ایجاد نہ کرلو، جب تم ایسا کرنے لگو گے تو اللہ تم پر اپنی بدترین مخلوق کو مسلط کر دے گا اور وہ تمہیں اس طرح چھیل دیں گے جیسے لکڑی کو چھیل دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة القاسم بن الحارث
حدیث نمبر: 22362
Save to word اعراب
حدثنا حسن , وحجاج , قالا: حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو قبيل ، قال: سمعت ابا عبد الرحمن المقرئ ، يقول: قال حجاج: عن ابي قبيل، حدثني ابو عبد الرحمن الجبلاني، انه سمع ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول " ما احب ان لي الدنيا وما فيها بهذه الآية يا عبادي الذين اسرفوا على انفسهم لا تقنطوا من رحمة الله إن الله يغفر الذنوب جميعا إنه هو الغفور الرحيم سورة الزمر آية 53" , فقال رجل: يا رسول الله، فمن اشرك؟ فسكت النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" إلا من اشرك، إلا من اشرك" ثلاث مرات.حَدَّثَنَا حَسَنٌ , وَحَجَّاجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو قَبِيلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقرِئَ ، يَقُولُ: قَالَ حَجَّاجٌ: عَنْ أَبِي قَبِيلٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُبْلَانِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ " مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا بِهَذِهِ الْآيَةِ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ سورة الزمر آية 53" , فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَنْ أَشْرَكَ؟ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" إِلَّا مَنْ أَشْرَكَ، إِلَّا مَنْ أَشْرَكَ" ثَلَاثَ مَرَّاتِ.
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس آیت کے بدلے میں مجھے دنیا ومافیہا بھی مل جائے تو مجھے پسند نہیں " یا عبادی الذین اسرفواعلی انفسہم۔۔۔۔۔۔۔۔ " ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ! شرک کرنے والے کا کیا حکم ہے؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے پھر تھوڑی دیر بعد تین مرتبہ فرمایا سوائے مشرک کے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبن لهيعة سيئ الحفظ، وأبو عبدالرحمن الجبلاني مجهول
حدیث نمبر: 22363
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا محمد بن جحادة ، حدثني حميد الشامي ، عن سليمان المنبهي ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سافر آخر عهده بإنسان من اهله فاطمة، واول من يدخل عليه إذا قدم فاطمة، قال: فقدم من غزاة له فاتاها، فإذا هو يمسح على بابها، وراى على الحسن , والحسين قلبين من فضة، فرجع ولم يدخل عليها فلما رات ذلك فاطمة ظنت انه لم يدخل عليها من اجل ما راى، فهتكت الستر، ونزعت القلبين من الصبيين، فقطعتهما، فبكى الصبيان، فقسمته بينهما، فانطلقا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهما يبكيان، فاخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم منهما، فقال:" يا ثوبان، اذهب بهذا إلى بني فلان اهل بيت بالمدينة، واشتر لفاطمة قلادة من عصب، وسوارين من عاج، فإن هؤلاء اهل بيتي، ولا احب ان ياكلوا طيباتهم في حياتهم الدنيا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الشَّامِيُّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْمَنْبِهِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ آخِرُ عَهْدِهِ بِإِنْسَانٍ مَنْ أَهْلهِ فَاطِمَةُ، وَأَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ عَلَيْهِ إِذَا قَدِمَ فَاطِمَةُ، قَالَ: فَقَدِمَ مِنْ غَزَاةٍ لَهُ فَأَتَاهَا، فَإِذَا هُوَ يَمْسَحُ عَلَى بَابِهَا، وَرَأَى عَلَى الْحَسَنِ , وَالْحُسَيْنِ قَلْبَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ، فَرَجَعَ وَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ فَاطِمَةُ ظَنَّتْ أَنَّهُ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا مِنْ أَجْلِ مَا رَأَى، فَهَتَكَتْ السِّتْرَ، وَنَزَعَتْ الْقَلْبَيْنِ مِنَ الصَّبِيَّيْنِ، فَقَطَعَتْهُمَا، فَبَكَى الصَّبِيَّانِ، فَقَسَمَتْهُ بَيْنَهُمَا، فَانْطَلَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمَا يَبْكِيَانِ، فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمَا، فَقَالَ:" يَا ثَوْبَانُ، اذْهَبْ بِهَذَا إِلَى بَنِي فُلَانٍ أَهْلُ بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ، وَاشْتَرِ لِفَاطِمَةَ قِلَادَةً مِنْ عَصَبٍ، وَسِوَارَيْنِ مِنْ عَاجٍ، فَإِنَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي، وَلَا أُحِبُّ أَنْ يَأْكُلُوا طَيِّبَاتِهِمْ فِي حَيَاتِهِمْ الدُّنْيَا" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر پر روانہ ہوتے تو اپنے اہل خانہ میں سے سب سے آخر میں جس سے ملاقات کرتے وہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ ہوتیں اور جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے جس کے یہاں تشریف لے جاتے وہ بھی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ ہوتیں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوے سے واپس تشریف لائے تو حسب معمول حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لے گئے وہاں پہنچے تو گھر کے دروازے پر پردہ دکھائی دیا اور حضرات حسنین رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں میں چاندی کے کنگن نظر آئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں داخل ہوئے بغیر واپس چلے گئے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ یہ دیکھ کر سمجھ گئیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہی چیزوں کو دیکھ کر واپس چلے گئے ہیں چنانچہ انہوں نے پردہ پھاڑ دیا اور دونوں بچوں کے ہاتھوں سے کنگن اتار کر توڑ ڈالے اس پر دونوں بچے رونے لگے اور روتے روتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کنگن " جو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے انہیں تقسیم کردیئے تھے " ان سے لے لئے اور حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے فرمایا اے ثوبان! بنو فلاں (اہل مدینہ کے ایک گھر کے متعلق فرمایا کے پاس لے جاؤ اور فاطمہ کے ایک یمنی ہار اور ہاتھی دانت کے دو کنگن خرید لاؤ کیونکہ یہ لوگ میرے اہل بیت ہیں اور میں نہیں چاہتا کہ یہ اپنی حلال چیزیں بھی دنیا میں کھالیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حميد الشامي وسليمان المنبهي مجهولان
حدیث نمبر: 22364
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى , وابو اليمان , وهذا حديث إسحاق , قالا: حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن راشد بن داود الاملوكي ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسير له: " إنا مدلجون، فلا يدلجن مصعب ولا مضعف" , فادلج رجل على ناقة له صعبة فسقط، فاندقت فخذه فمات، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالصلاة عليه، ثم امر مناديا ينادي في الناس:" إن الجنة لا تحل لعاص، إن الجنة لا تحل لعاص" ثلاث مرات.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى , وَأَبُو الْيَمَانِ , وَهَذَا حَدِيثُ إِسْحَاقَ , قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ دَاوُدَ الْأُمْلُوكِيِّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ: " إِنَّا مُدْلِجُونَ، فَلَا يُدْلِجَنَّ مُصْعِبٌ وَلَا مُضْعِفٌ" , فَأَدْلَجَ رَجُلٌ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ صَعْبَةٍ فَسَقَطَ، فَانْدَقَّتْ فَخِذُهُ فَمَاتَ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَمَرَ مُنَادِيًا يُنَادِي فِي النَّاسِ:" إِنَّ الْجَنَّةَ لَا تَحِلُّ لِعَاصٍ، إِنَّ الْجَنَّةَ لَا تَحِلُّ لِعَاصٍ" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی سفر میں فرمایا ہم رات کو سفر پر روانہ ہوں گے اس لئے کوئی شخص کی بپھرے ہوئے یا کمزور جانور پر سواری نہ کرے اس ہدایت کے باوجود ایک آدمی ایک سرکش اونٹنی پر سوار ہوگیا راستے میں وہ کہیں گرا اور اس کی ران کی ہڈی ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ خود ہی اس کی نماز جنازہ پڑھ لیں، پھر ایک منادی کو لوگوں میں یہ اعلان کرنے کا حکم دیا کہ کسی نافرمان کے لئے جنت حلال نہیں تین مرتبہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف راشد بن داود، ومتنه منكر

Previous    125    126    127    128    129    130    131    132    133    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.