مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
995. وَمِنْ حَدِيثِ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22363
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الشَّامِيُّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْمَنْبِهِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ آخِرُ عَهْدِهِ بِإِنْسَانٍ مَنْ أَهْلهِ فَاطِمَةُ، وَأَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ عَلَيْهِ إِذَا قَدِمَ فَاطِمَةُ، قَالَ: فَقَدِمَ مِنْ غَزَاةٍ لَهُ فَأَتَاهَا، فَإِذَا هُوَ يَمْسَحُ عَلَى بَابِهَا، وَرَأَى عَلَى الْحَسَنِ , وَالْحُسَيْنِ قَلْبَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ، فَرَجَعَ وَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ فَاطِمَةُ ظَنَّتْ أَنَّهُ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا مِنْ أَجْلِ مَا رَأَى، فَهَتَكَتْ السِّتْرَ، وَنَزَعَتْ الْقَلْبَيْنِ مِنَ الصَّبِيَّيْنِ، فَقَطَعَتْهُمَا، فَبَكَى الصَّبِيَّانِ، فَقَسَمَتْهُ بَيْنَهُمَا، فَانْطَلَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمَا يَبْكِيَانِ، فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمَا، فَقَالَ:" يَا ثَوْبَانُ، اذْهَبْ بِهَذَا إِلَى بَنِي فُلَانٍ أَهْلُ بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ، وَاشْتَرِ لِفَاطِمَةَ قِلَادَةً مِنْ عَصَبٍ، وَسِوَارَيْنِ مِنْ عَاجٍ، فَإِنَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي، وَلَا أُحِبُّ أَنْ يَأْكُلُوا طَيِّبَاتِهِمْ فِي حَيَاتِهِمْ الدُّنْيَا" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر پر روانہ ہوتے تو اپنے اہل خانہ میں سے سب سے آخر میں جس سے ملاقات کرتے وہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ ہوتیں اور جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے جس کے یہاں تشریف لے جاتے وہ بھی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ ہوتیں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوے سے واپس تشریف لائے تو حسب معمول حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لے گئے وہاں پہنچے تو گھر کے دروازے پر پردہ دکھائی دیا اور حضرات حسنین رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں میں چاندی کے کنگن نظر آئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں داخل ہوئے بغیر واپس چلے گئے۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ یہ دیکھ کر سمجھ گئیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہی چیزوں کو دیکھ کر واپس چلے گئے ہیں چنانچہ انہوں نے پردہ پھاڑ دیا اور دونوں بچوں کے ہاتھوں سے کنگن اتار کر توڑ ڈالے اس پر دونوں بچے رونے لگے اور روتے روتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کنگن " جو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے انہیں تقسیم کردیئے تھے " ان سے لے لئے اور حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے فرمایا اے ثوبان! بنو فلاں (اہل مدینہ کے ایک گھر کے متعلق فرمایا کے پاس لے جاؤ اور فاطمہ کے ایک یمنی ہار اور ہاتھی دانت کے دو کنگن خرید لاؤ کیونکہ یہ لوگ میرے اہل بیت ہیں اور میں نہیں چاہتا کہ یہ اپنی حلال چیزیں بھی دنیا میں کھالیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حميد الشامي وسليمان المنبهي مجهولان