حدثنا حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم , حدثنا جهضم يعني اليمامي , حدثنا يحيى يعني ابن ابي كثير , حدثنا زيد يعني ابن ابي سلام , عن ابي سلام وهو زيد بن سلام بن ابي سلام نسبه إلى جده , انه حدثه عبد الرحمن بن عائش الحضرمي , عن مالك بن يخامر , ان معاذ بن جبل , قال: احتبس علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات غداة عن صلاة الصبح , حتى كدنا نتراءى قرن الشمس , فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم سريعا , فثوب بالصلاة , وصلى وتجوز في صلاته , فلما سلم , قال:" كما انتم على مصافكم كما انتم" , ثم اقبل إلينا , فقال:" إني ساحدثكم ما حبسني عنكم الغداة , إني قمت من الليل , فصليت ما قدر لي , فنعست في صلاتي حتى استيقظت , فإذا انا بربي عز وجل في احسن صورة , فقال: يا محمد , اتدري فيم يختصم الملا الاعلى؟ قلت: لا ادري يا رب , قال: يا محمد , فيم يختصم الملا الاعلى؟ قلت: لا ادري رب , فرايته وضع كفه بين كتفي حتى وجدت برد انامله بين صدري , فتجلى لي كل شيء وعرفت , فقال: يا محمد , فيم يختصم الملا الاعلى؟ قلت: في الكفارات , قال: وما الكفارات؟ قلت: نقل الاقدام إلى الجمعات , وجلوس في المساجد بعد الصلاة , وإسباغ الوضوء عند الكريهات , قال: وما الدرجات؟ قلت: إطعام الطعام , ولين الكلام , والصلاة والناس نيام , قال: سل , قلت: اللهم إني اسالك فعل الخيرات , وترك المنكرات , وحب المساكين , وان تغفر لي وترحمني , وإذا اردت فتنة في قوم فتوفني غير مفتون , واسالك حبك وحب من يحبك , وحب عمل يقربني إلى حبك" , وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها حق فادرسوها وتعلموها" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ , حَدَّثَنَا جَهْضَمٌ يَعْنِي الْيَمَامِيَّ , حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ , حَدَّثَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَّامٍ , عَنْ أَبِي سَلَّامٍ وَهُوَ زَيْدُ بْنُ سَلَّامِ بْنِ أَبِي سَلَّامٍ نَسَبُهُ إِلَى جَدِّهِ , أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَائِشٍ الْحَضْرَمِيُّ , عَنْ مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ , أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ , قَالَ: احْتَبَسَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ , حَتَّى كِدْنَا نَتَرَاءَى قَرْنَ الشَّمْسِ , فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيعًا , فَثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ , وَصَلَّى وَتَجَوَّزَ فِي صَلَاتِهِ , فَلَمَّا سَلَّمَ , قَالَ:" كَمَا أَنْتُمْ عَلَى مَصَافِّكُمْ كما أنتُم" , ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَيْنَا , فَقَالَ:" إِنِّي سَأُحَدِّثُكُمْ مَا حَبَسَنِي عَنْكُمْ الْغَدَاةَ , إِنِّي قُمْتُ مِنَ اللَّيْلِ , فَصَلَّيْتُ مَا قُدِّرَ لِي , فَنَعَسْتُ فِي صَلَاتِي حَتَّى اسْتَيْقَظْتُ , فَإِذَا أَنَا بِرَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ , فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ , أَتَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: لَا أَدْرِي يَا رَبِّ , قَالَ: يَا مُحَمَّدُ , فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: لَا أَدْرِي رَبِّ , فَرَأَيْتُهُ وَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ أَنَامِلِهِ بَيْنَ صَدْرِي , فَتَجَلَّى لِي كُلُّ شَيْءٍ وَعَرَفْتُ , فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ , فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: فِي الْكَفَّارَاتِ , قَالَ: وَمَا الْكَفَّارَاتُ؟ قُلْتُ: نَقْلُ الْأَقْدَامِ إِلَى الْجُمُعَاتِ , وَجُلُوسٌ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَاةِ , وَإِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عِنْدَ الْكَرِيهَاتِ , قَالَ: وَمَا الدَّرَجَاتُ؟ قُلْتُ: إِطْعَامُ الطَّعَامِ , وَلِينُ الْكَلَامِ , وَالصَّلَاةُ وَالنَّاسُ نِيَامٌ , قَالَ: سَلْ , قُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ , وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ , وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ , وَأَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي , وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةً فِي قَوْمٍ فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُونٍ , وَأَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ , وَحُبَّ عَمَلٍ يُقَرِّبُنِي إِلَى حُبِّكَ" , وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا حَقٌّ فَادْرُسُوهَا وَتَعَلَّمُوهَا" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کے وقت تشریف لانے میں اتنی تاخیر کردی کہ سورج طلوع ہونے کے قریب ہوگیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے باہر نکلے اور مختصر نماز پڑھائی سلام پھیر کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے رہو پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا میں تمہیں اپنے تاخیر سے آنے کی وجہ بتاتا ہوں آج رات میں تہجد کے لئے کھڑا ہوا اور جتنا اللہ کو منظور ہوا میں نے نماز پڑھی دوران نماز مجھے اونگھ آگئی میں ہوشیار ہوا تو اچانک میرے پاس میرا رب انتہائی حسین صورت میں آیا اور فرمایا اے محمد! ملا اعلیٰ کے فرشتے کس وجہ سے جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا پروردگار! میں نہیں جانتا (دو تین مرتبہ یہ سوال جواب ہوا) پھر پروردگار نے اپنی ہتھیلیاں میرے کندھوں کے درمیان رکھ دیں جن کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے اور چھاتی میں محسوس کی حتٰی کہ میرے سامنے آسمان و زمین کی ساری چیزیں نمایاں ہوگئیں اور میں نے انہیں پہچان لیا،
اس کے بعد اللہ نے پھر پوچھا کہ اے محمد! ملا اعلیٰ کے فرشتے کس چیز کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا کفارات کے بارے میں فرمایا کفارات سے کیا مراد ہے؟ میں نے عرض کیا جمعہ کے لئے اپنے پاؤں سے چل کر جانا، نماز کے بعد بھی مسجد میں بیٹھے رہنا، مشقت کے باوجود وضو مکمل کرنا، پھر پوچھا کہ " درجات " سے کیا مراد ہے؟ میں نے عرض کیا کہ جو چیزیں بلند درجات کا سبب بنتی ہیں، وہ بہترین کلام، سلام کی اشاعت، کھانا کھلانا اور رات کو " جب لوگ سو رہے ہوں " نماز پڑھتے ہے پھر فرمایا اے محمد! سوال کرو میں نے عرض کیا اے اللہ! میں تجھ سے پاکیزہ چیزوں کا سوال کرتا ہوں، منکرات سے بچنے کا، مسکینوں سے محبت کرنے کا اور یہ کہ تو مجھے معاف فرما اور میری طرف خصوصی توجہ فرما اور جب لوگوں میں سے کسی قوم کی آزمائش کا ارادہ کرے تو مجھے فتنے میں مبتلا ہونے سے پہلے موت عطاء فرما دے اور میں تجھ سے تیری محبت، تجھ سے محبت کرنے والوں کی محبت اور تیری محبت کے قریب کرنے والے اعمال کی محبت کا سوال کرتا ہوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ واقعہ برحق ہے، اسے سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ۔
حكم دارالسلام: ضعيف لاضطرابه ، ومداره على عبدالرحمن بن عائش
حدثنا زيد بن يحيى الدمشقي , حدثنا ابن ثوبان , عن ابيه , عن مكحول , عن كثير بن مرة , عن مالك بن يخامر السكسكي , قال: سمعت معاذا , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من جرح جرحا في سبيل الله , جاء يوم القيامة لونه لون الزعفران , وريحه ريح المسك , عليه طابع الشهداء , ومن سال الله الشهادة مخلصا , اعطاه الله اجر شهيد , وإن مات على فراشه , ومن قاتل في سبيل الله فواق ناقة , وجبت له الجنة" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ مَكْحُولٍ , عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ , عَنْ مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ السَّكْسَكِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاذًا , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ , جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَوْنُهُ لَوْنُ الزَّعْفَرَانِ , وَرِيحُهُ رِيحُ الْمِسْكِ , عَلَيْهِ طَابَعُ الشُّهَدَاءِ , وَمَنْ سَأَلَ اللَّهَ الشَّهَادَةَ مُخْلِصًا , أَعْطَاهُ اللَّهُ أَجْرَ شَهِيدٍ , وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ , وَمَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ , وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے یا تکلیف پہنچ جائے تو وہ قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ رستا ہوا آئے گا لیکن اس دن اس کا رنگ زعفران جیسا اور مہک مشک جیسی ہوگی اور جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے تو اس پر شہداء کی مہر لگ جاتی ہے۔ جو شخص اپنے متعلق اللہ سے صدق دل کے ساتھ شہادت کی دعاء کرے اور پھر طبعی موت پا کر دنیا سے رخصت ہو تو اسے شہید کا ثواب ملے گا اور جو مسلمان آدمی اللہ کے راستہ میں اونٹنی کے تھنوں میں دودھ اترنے کے وقفے برابر بھی قتال کرے اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دو آدمیوں کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی اور ان میں سے ایک آدمی کو شدید غصہ آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہ کیفیت دیکھ کر فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں جو اگر یہ غصے میں مبتلا آدمی کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہوجائے اور وہ کلمہ یہ ہے " اعوذباللہ من الشیطان الرجیم "
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، ابن أبى ليلى لم يسمع من معاذ، وقد اختلف فيه على عبدالملك
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , وابو سعيد , قالا: حدثنا زائدة , عن عبد الملك بن عمير , وقال ابو سعيد: حدثنا عبد الملك بن عمير , عن عبد الرحمن بن ابي ليلى , عن معاذ بن جبل , قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل , فقال: يا رسول الله , ما تقول في رجل لقي امراة لا يعرفها , فليس ياتي الرجل من امراته شيئا إلا قد اتاه منها , غير انه لم يجامعها؟ قال: فانزل الله عز وجل هذه الآية: اقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات سورة هود آية 114 الآية , قال: فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " توضا ثم صل" , قال معاذ: فقلت: يا رسول الله , اله خاصة ام للمؤمنين عامة , قال:" بل للمؤمنين عامة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , وَأَبُو سَعِيدٍ , قَالَا: حدثَنَا زَائِدَةُ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ لَقِيَ امْرَأَةً لَا يَعْرِفُهَا , فَلَيْسَ يَأْتِي الرَّجُلُ مِنَ امْرَأَتِهِ شَيْئًا إِلَّا قَدْ أَتَاهُ مِنْهَا , غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يُجَامِعْهَا؟ قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَذِهِ الْآيَةَ: أَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ سورة هود آية 114 الْآيَةَ , قَالَ: فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَوَضَّأْ ثُمَّ صَلِّ" , قَالَ مُعَاذٌ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَلَهُ خَاصَّةً أَمْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً , قَالَ:" بَلْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! اس آدمی کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جو کسی اجنبی عورت سے ملے اور اس کے ساتھ وہ سب کچھ کرے جو ایک مرد اپنی بیوی سے کرتا ہے لیکن مجامعت نہ کرے؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی " دن کے دونوں حصوں میں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کیا کرو بیشک نیکیاں گناہوں کو مٹا دیتی ہیں " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا وضو کر کے نماز پڑھو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا یہ حکم اس کے ساتھ خاص ہے؟ یا تمام مسلمانوں کے لئے عام ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام مسلمانوں کے لئے عام ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، عبدالرحمن بن أبى ليلى لم يسمع معاذا
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے تو وہ اس کے لئے جہنم سے فدیہ بن جائے گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع ، قتادة لم يسمع من قيس
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو مسلمان باوضو ہو کر اللہ کا ذکر کرتے ہوئے رات کو سوتا ہے پھر رات کے کسی حصے میں بیدار ہو کر اللہ سے دنیا و آخرت کی جس خیر کا بھی سوال کرتا ہے اللہ اسے وہ ضرور عطاء فرماتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر، وقد توبع
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا میں جنت کے ایک دروازے کی طرف تمہاری رہنمائی نہ کروں؟ انہوں نے عرض کیا وہ کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " لاحول ولاقوۃ الا باللہ "
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو رزين لم يدرك معاذا
حدثنا محمد بن بكر , اخبرنا ابن جريج . ح وروح , حدثنا ابن جريج , قال: قال سليمان بن موسى , حدثنا مالك بن يخامر , ان معاذ بن جبل حدثه , وقال روح: حدثهم انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من جاهد في سبيل الله وقال روح: قاتل في سبيل الله , من رجل مسلم , فواق ناقة فقد وجبت له الجنة , ومن سال الله القتل من عند نفسه صادقا , ثم مات او قتل , فله اجر الشهداء , ومن جرح جرحا في سبيل الله , او نكب نكبة , فإنها تجيء يوم القيامة كاغزر ما كانت , وقال عبد الرزاق: كاغز , وروح: كاغزر , وحجاج: كاعز ما كانت , لونها كالزعفران , وريحها كالمسك , ومن جرح في سبيل الله فعليه طابع الشهداء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ , أخبرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وَرَوْحٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , قَالَ: قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ يَخَامِرَ , أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ حَدَّثَهُ , وَقَالَ رَوْحٌ: حَدَّثَهُمْ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ جَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَالَ رَوْحٌ: قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ , فُوَاقَ نَاقَةٍ فَقَدْ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ , وَمَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْقَتْلَ مِنْ عِنْدِ نَفْسِهِ صَادِقًا , ثُمَّ مَاتَ أَوْ قُتِلَ , فَلَهُ أَجْرُ الشُّهَدَاءِ , وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ , أَوْ نُكِبَ نَكْبَةً , فَإِنَّهَا تَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغْزَرِ مَا كَانَتْ , وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: كَأَغَزِّ , وَرَوْحٌ: كَأَغْزَرِ , وَحَجَّاجٌ: كَأَعَزِّ مَا كَانَتْ , لَوْنُهَا كَالزَّعْفَرَانِ , وَرِيحُهَا كَالْمِسْكِ , وَمَنْ جُرِحَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَعَلَيْهِ طَابَعُ الشُّهَدَاءِ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو مسلمان آدمی اللہ کے راستہ میں اونٹنی کے تھنوں میں دودھ اترنے کے وقفے برابر بھی قتال کرے اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ جو شخص اپنے متعلق اللہ سے صدق دل کے ساتھ شہادت کی دعاء کرے اور پھر طبعی موت پا کر دنیا سے رخصت ہو تو اسے شہید کا ثواب ملے گا اور جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے یا تکلیف پہنچ جائے تو وہ قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ رستا ہوا آئے گا لیکن اس دن اس کا رنگ زعفران جیسا اور مہک مشک جیسی ہوگی اور جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے تو اس پر شہداء کی مہر لگ جاتی ہے۔
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عرب کی کسی بستی میں بھیجا اور حکم دیا کہ زمین کا حصہ وصول کر کے لاؤں، سفیان کہتے ہیں کہ زمین کے حصے سے تہائی یا چوتھائی حصہ مراد ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، جابر الجعفي ضعيف، ورواية محمد بن زيد عن معاذ مرسلة
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں یمن بھیجا تو فرمایا نازونعم کی زندگی سے بچنا کیونکہ اللہ کے بندے نازونعم کی زندگی نہیں گذارا کرتے۔